• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:11)امام الھدی ﷺ کی عادات و خصائل (( سادہ طرزِ حیات ، نبوی اسوہ اور جدید تہذیب والحاد))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( رسول اللہ ﷺ کی عادات و خصائل ))

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ، رفیق کار:دائرہ معارف سیرت ))

سادہ طرزِ حیات ، نبوی اسوہ اور جدید تہذیب

♻ رسالت ِ مآب ﷺ کی مبارک عادات و خصائل میں سے آپ کی سادگی بھی ہے۔ صبر و قناعت سے عبارت آپ کی سادگی بھی امت کے لیے مثالی اُسوہ ہے۔ آپ کی سادگی اختیاری تھی نہ کہ اجباری۔ آپ اگر چاہتے تو دیگر شاہانِ عالم سے بڑھ کر شاہانہ زندگی بسر کر سکتے تھے۔ لیکن آپ نے رضائے الٰہی کی خاطر مثالی سادہ زندگی بسر فرمائی۔

♻ رسول اللہ ﷺ کی سادہ زندگی مبارک کو پروفیسر عبد القیومؒ نے بڑے عمدہ پیرائے میں بیان کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں:''حضرت رسول اکرم ﷺ بڑی سادہ زندگی بسر کرتے تھے ۔ اُٹھنے بیٹھنے، پہننے اوڑھنے ، کھانے پینے کی چیزوں میں کوئی تکلّف نہ تھا۔ جو کھانا سامنے آتا کھا لیتے،

♻ کپڑا جو مل جاتا پہن لیتے۔ زمین پر ،چٹائی پر، فرش پر جہاں جگہ مل جاتی بیٹھ جاتے۔ لباس میں نمائش کو ناپسند فرماتے تھے ۔ سامان کی آرائش سے نفرت تھی۔خود جا کر بازار سے سودا سلف خرید لیتے اور خود اسے اُٹھا لاتے تھے۔

♻ آپ ہر چھوٹے بڑے کو سلام پہلے کر دیا کرتے۔ رات دن کا لباس ایک ہی رکھتے۔ ہر امیر غریب کی دعوت قبول فرما لیتے تھے۔ جوتا پھٹ جاتا تو خود گانٹھ لیتے اور کپڑے کو پیوند لگا لیتے تھے ۔ ( الصالحی،سبل الہدیٰ :41،31/7)

♻ رسول اللہ ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ برابر ایک ایک مہینہ ہمارے چولھے میں آگ روشن نہ ہوتی تھی ۔ آنحضرت eکا کنبہ پانی اور کھجور پر گزران کرتا۔ (صحیح مسلم:٢٩٧٢ )

♻ رسول اللہ ﷺ کی سادگی کی یہ حالت ماہِ رمضان کے علاوہ تھی۔ حضرت رسول اکرم ﷺ نے مدینے تشریف لانے کے بعد مسلسل تین دن تک گیہوں کی روٹی کبھی نہیں کھائی تھی۔ (صحیح البخاری:٥٤١٦)

♻ آنحضرت ﷺ نے ہاتھ سے کام کرنے کو کبھی عار نہیں سمجھا اور نہ کبھی محنت مشقت سے جی چرایا۔ جب خانہ کعبہ کی تعمیر ہو رہی تھی تو آپ پتھر اُٹھا اُٹھا کر معماروں کے پاس لاتے تھے،(ابن الجوزی، الوفا:118/1) مسجد نبوی کی تعمیر کے وقت بھی خود کام کرتے رہے ۔(صحیح البخاری:٣٩٣٢) جنگ خندق کے موقع پر مدینے کے ارد گرد خندق کھودنے میں ہاتھ بٹایا اور دست ِ مبارک سے بڑے بڑے پتھر توڑے۔(صحیح البخاری:٤١٠١)

♻ رسول مقبول ﷺ کی عادت مبارک تھی کہ بیوہ یا مسکین کے ساتھ چل کر اس کا کام بخوشی کر دیتے تھے، (صحیح مسلم:٢٣٢٦) حضرت رسول اکرم ﷺ اتنی سادہ زندگی بسر کرتے تھے کہ باہر سے آنے والوں کو آپ کو پہچاننا مشکل ہو تا تھا ۔ (صحیح البخاری:٣٩٠٦)

♻ ایک دفعہ حضرت رسول اکرم ﷺ اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ سفر میں تھے کہ ساتھیوں نے کھانا تیار کرنے کا ارادہ کیا۔ سب نے تھوڑا بہت کام کرنے کا ذمہ لیا ۔ حضرت رسول اکرم ﷺ بھی ہاتھ بٹانے کے لیے اُٹھے اور جلانے کے لیے لکڑیاں جمع کرنے لگے۔(المقریزی، إمتاع الاَسماع:188/2)

♻ ایک دفعہ کسی نے ایک خوبصورت ریشمی جوڑا آپ کی خدمت میں بھیجا، آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو عنایت فرمایا، وہ پہن کر آپ کی خدمت میں آئے۔ آپ نے فرمایا: ''میں نے تو اس لیے بھیجا تھا کہ پھاڑ کر زنانی چادریں بنالی جائیں ۔'' (صحیح مسلم: ٢٠٧١)

♻ ایک مرتبہ کسی نے کمخواب کی قبا بھیجی ۔ آپ نے پہن کر اتار دی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دی تاکہ اس کو فروخت کر دیا جائے ۔ (صحیح مسلم:٢٠٧٠)

♻ ٩ھ میں جبکہ یمن سے شام تک اسلام کا ڈنکا بج چکا تھا اور اسلام کی حکومت قائم ہو چکی تھی۔ آنحضرت ﷺ اسلامی ریاست کے سربراہ بھی تھے اور سپہ سالار اعظم بھی۔ اس وقت بھی آپ کے گھر میں صرف ایک کھُرّی چار پائی اور ایک چمڑے کا سوکھا ہوا مشکیزہ تھا، (المقریزی، إمتاع الاَسماع :109/7)

♻ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب آنحضرت ﷺ نے وفات پائی تو تھوڑے سے جَو کے سوا گھر میں کچھ نہ تھا۔(صحیح البخاری:٣٠٩٧) چراغ کے لیے تیل ایک ہمسایہ سے مانگ کر لیا تھا، (الصالحی،سبل الہدیٰ:250/12)

♻ حضرت رسول اکرم ﷺ کو سادہ زندگی سے اتنی محبت تھی کہ آپ دعا فرمایا کرتے تھے : ''اے اللہ! آلِ محمد کو صرف اتنا دے ، جتنا پیٹ میں ڈال لیں ۔ '' (صحیح البخاری:٦٤٦٠)

♻آنحضرت ﷺ ایک دفعہ چٹائی پر لیٹے آرام فرما رہے تھے ۔ جب اُٹھے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دیکھا کہ بدن مبارک پر چٹائی کے نشان پڑ گئے ہیں ۔ عرض کی کہ اے اللہ کے رسول ! اجازت ہو تو آپ کے لیے کوئی گدا بنوا لائیں۔ فرمایا : '' مجھ کو دنیا سے صرف اتنا تعلق ہے جتنا اس سوار کو جو تھوڑی دیر کے لیے راہ میں کسی درخت کے سایہ میں بیٹھ جائے ، وہ اس کو چھوڑ کر آگے بڑھ جاتا ہے ۔'' ( عبد القیوم، تاریخ اسلام، ص:٢١٠- ٢١٣)

♻ آنحضرت ﷺ مویشی کو چارا خود ڈال دیتے ۔ اونٹ کو اپنے ہاتھ سے باندھتے ۔ گھر میں صفائی کرلیتے۔ بکری دوہ لیتے ، خادم کے ساتھ بیٹھ کر کھا لیتے ، خادم کو اس کے کام کاج میں مدد دیتے۔

♻ عصر حاضر میں تو سادگی اور زہد و قناعت کا تصور بھی ختم ہوتا جا رہا ہے ، انسانوں میں خود پسندی ، شہرت وناموری ، ظاہر پرستی ، عملی وفکری آزادی اور عیش کوشی وتن پروری عروج پر ہے ،

♻ جدید تہذیب والحاد تو تمام حدیں عبور کر چکی ہے ، اہل اسلام اور اسلامی ممالک میں بھی مغربی فکر وتہذیب اپنے پنجے گاڑ چکی ہے ، مسلمانوں کے انفرادی واجتماعی اور ریاستی معاملات میں دین پسندی اور سادگی ختم ہوتی جارہی ہے،

♻ شعوری یا غیر شعوری طور پر تقریباً اکثر مسلمان بھی مذہب بیزار جدید تہذیب والحاد کو کسی نہ کسی صورت قبول ہی نہیں کر چکے، بلکہ انسانیت کی دشمن اس تہذیب کی اشاعت ونفاذ میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں،

""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
 
Top