• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:12)امام الھدی ﷺ کی عادات و خصائل (( وعدے کی پاسداری ،اسوہ نبوی اور جدید تہذیب والحاد))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( رسول اللہ ﷺ کی عادات و خصائل ))

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ، رفیق کار:دائرہ معارف سیرت ))

وعدے کی پاسداری ،اسوہ نبوی اور جدید فکر وتہذیب

♻ اللہ تعالیٰ نے وعدے کی پاسداری کو حقیقی اہل ایمان اور کامیاب لوگوں کی نشانی قرار دیا ہے۔ آنحضرت ﷺ سب سے بڑھ کر وعدے کی پاسداری کرنے والے تھے۔ ہجرت مدینہ کے بعد یہود سے عہد و پیمان ہوئے۔ آپ نے ہر ممکنہ حد تک ان کی پاسداری کی، لیکن یہود نقض عہد کے مرتکب ہوئے جس کی پاداش میں انھیں سزا دی گئی۔(صحیح البخاری:٤٠٢٨ و أحمد بن حنبل المسند:٦٣٦٧ )

♻ صلح حدیبیہ میں مشرکین مکہ سے آپ نے جو معاہدہ کیا، اس کی پاسداری میں بھی آپ نے بے مثال نمونہ پیش کیا۔ معاہدے میں طے ہوا تھا کہ مکہ سے کوئی شخص مسلمان ہو کر مسلمانوں سے آملے گا ، تو اسے کفار کو واپس کر دیا جائے گا ، جبکہ مرتد ہونے والا شخص مسلمانوں کو واپس نہیں کیا جائے گا۔ معاہدے کی اس شق کی رو سے آپ نے اپنے صحابی حضرت ابوجندل رضی اللہ عنہ کو واپس کر دیا۔ یہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے کفار کی قید سے بھاگ آئے تھے۔

♻ حضرت ابو جندل رضی اللہ عنہ کی حوالگی اہل ایمان کے لیے انتہائی پریشان کُن اور تکلیف دہ تھی۔ آنحضرت ﷺ نے حضرت ابوجندل کو واپس کرتے وقت فرمایا تھا کہ ہمارا ان لوگوں سے معاہدہ ہو چکا ہے، اس لیے ہم ان سے کیے گئے عہد کی خلاف ورزی نہیں کرنا چاہتے۔(ابن کثیر، السیرۃ النبویۃ:322/3)

♻ ایک بار کسی آدمی نے نبی کریم ﷺ سے خرید و فروخت کا معاملہ کیا۔ اس کے ذمے ابھی کچھ اور ادائیگی باقی تھی۔ وہ آپ کو وہیں چھوڑ کر بقیہ رقم کی ادائیگی کے لیے گھر گیا ، لیکن کسی وجہ سے واپس آنا بھول گیا۔ تین دن بعد اچانک اسے آپ کے بارے میں خیال آیا تو فوراً بھاگا بھاگا واپس پہنچا۔ دیکھا تو آپ اسی جگہ بیٹھے تھے جہاں وہ آپ کو چھوڑ کر گیا تھا۔ آپ نے اس سے صرف اتنا فرمایا کہ ''تمھارے سبب مجھے پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تین دن سے میں تمھارا یہیں انتظار کر رہا تھا۔'' (سنن أبی داود:٤٩٩٦ و الألبانی، السلسلۃ الضعیفۃ:١٧٧٦)

♻ رسول اللہ ﷺ نے ایفائے عہد کی روشن مثالیں خود بھی قائم فرمائیں اور اپنی امت کو بھی اس کی تلقین کی۔ آپ نے عہد و پیمان اور وعدے کی پاسداری کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ''وعدے کی پاسداری نہ کرنے والے کے دین کا اعتبار ہی نہیں۔'' (أحمد بن حنبل،المسند:١٢٥٦٧والألبانی، صحیح الجامع:٧١٧٩ )

♻ نقضِ عہد کو آنحضرت ﷺ نے نفاق کی علامت قرار دیا ہے۔(صحیح البخاری: ٢٤٥٩ و صحیح مسلم: ٥٨) آپ ہی کا فرمان ہے: ''میری امت کے خلاف بغاوت کر کے ان کے ہر اچھے اور برے کو قتل کرنے والے، مومن کا لحاظ نہ کرنے والے اور کسی سے کیے ہوئے عہد و پیمان کو خاطر میں نہ لانے والے کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں اور نہ میرا اس سے کوئی ناتا ہے۔''(صحیح مسلم:٥٨،١٨٤٨وأحمدبنحنبل،المسند٧٩٤٤)

♻رسول اللہ ﷺ نے نقصِ عہد کی اس قدر سنگینی بیان فرمائی کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ اور اپنے پیغمبر سے کیے ہوئے معاہدوں کا لحاظ نہیں رکھتے، اللہ ان پر ایسے دشمن حکمران مسلط کر دے گا ، جو ان کی املاک و مقبوضات بھی لے اڑیں گے۔ (سنن ابن ماجہ:٤٠١٩ والألبانی، السلسلۃ الصحیحہ:١٠٦)

♻ رسول اللہ ﷺ نے اس جرم کی مزید ہولناکی بیان کرتے ہوئے فرمایا: (( مَا نَقَضَ قَوْمٌ الْعَھْدَ قَطُّ إِلَّا کَانَ الْقَتْلُ بَیْنَھُمْ )) (الحاکم، المستدرک:٢٦٢٣ و الألبانی، السلسلۃ الصحیحہ:١٠٧)''جو بھی قوم نقضِ عہد کی مرتکب ہو، ان میں خانہ جنگی شروع ہوجاتی ہے۔''

♻آنحضرت ﷺ دشمن کے ساتھ کیے ہوئے معاہدوں کی بھی پاسداری کرتے تھے۔ آپ عسکری مہمات کے لیے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو روانہ کرتے ہوئے انھیں بھی وعدے کی پاسداری کا حکم فرمایا کرتے تھے۔(صحیح مسلم:١٧٣١)

♻ وعدے اور عہد وپیمان کی عدم پاسداری بہت بڑا اخلاقی،سماجی اور دینی جرم ہے۔اس کے افراد،معاشرے اور ریاست پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔انفرادی ،اجتماعی اور ریاستی امور میں وعدہ خلافی سے باہمی نفرت وعداوت اور اختلاف وانتشار جنم لیتا ہے۔معاشی ،معاشرتی اور سیاسی معاملات میں اس جرم شنیع کے ارتکاب سے اخوت و بھائی چارگی اور ہمدردی وخیر خواہی نابود ہوتی ہے۔سب سے بڑھ کر یہ کہ نقض عہد اور معاہدات کی عدم پاسداری ایمان کے منافی ، گناہ کبیر اور رب تعالی کی ناراضگی کا باعث ہے۔

♻ عصر حاضر میں اکثر اہل اسلام بھی انفرادی واجتماعی اور ریاستی سطح پر وعدے کی عدم پاسداری اور عہد وپیمان کی خلاف ورزی جیسے جرائم کو معمولی سمجھنے لگے ہیں، سیاست کے نام پرجوچاہیں کریں،انہیں بلکل عار محسوس نہیں ہوتا ، بالکل مکر و دجل کذب و افتراء اور سیاسی قلابازیاں ان کی زندگی کا لازمی حصہ بنتا جا رہا ہے، سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے مذہب بیزار سیاسی جماعتیں عوام سے بہت بڑے بڑے وعدے کرتی ہیں، لیکن بعد میں کچھ بھی نہیں کیا جاتا، یا برائے نام اور وہ بھی اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات کی خاطر ، اس بد اخلاقی اور وعدے کی عدم پاسداری کی وجہ دین وآخرت پر کمزور ایمان اور جدید تہذیب والحاد کے بھیانک اثرات ہیں،

♻ قرآن کریم میں نقض عہد اور معاہدات کی عدم پاسداری یہود کی بری روش بیان کی گئی ہے ، جدید فکر والحاد کے پیروکار بھی یہود کے نقش قدم پر گامزن ہیں ، ان کے ہاں بھی وعدہ خلافی اور عہد وپیمان کی خلاف ورزی چنداں معیوب نہیں سمجھا جاتا ، انفرادی واجتماعی معاملات میں ہی نہیں ، بلکہ ریاستی سطح پر بھی معاہدات کی پاسداری صرف مادی وسیاسی مفاد کی خاطر کی جاتی ہے ، گناہ وآخرت کی ناکامی کا تو ان کے ہاں تصور بھی نہیں ، عالمی الحادی استعمار کے دیگر ممالک سے کیے گئے اقتصادی وعسکری ، دفاعی و تعلیمی اور دیگر معاہدات کی طویل فہرست ہے ، ان میں کس حد تک اس نے وعدہ وفائی کی ہے ، یہ جدید تہذیب والحاد کے حاملین کا بھیانک کردار ہے ، ہر جگہ اپنے تہذیبی ، معاشی اور سیاستی مفادات کو ملحوظ رکھا جاتا ہے ، اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں ،

""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
 
Top