• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:13)امام الھدی ﷺ کی عادات و خصائل (( شرم وحیا ، اسوہ نبوی اور جدید تہذیب والحاد))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( رسول اللہ ﷺ کی عادات و خصائل ))

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ، رفیق کار:دائرہ معارف سیرت ))

شرم وحیا ، اسوہ نبوی اور جدید تہذیب والحاد

♻ شرم و حیا ایک عظیم نعمت ہے۔ اس کی بدولت انسان برے اعمال کے ارتکاب سے بچتا ہے اور قابل ملامت امور سے اجتناب کرتا ہے۔ ہر سلیم الفطرت انسان اس سے متصف ہوتا ہے۔ اگرچہ احوال و ظروف کے اعتبار سے اس میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔ لیکن کوئی انسان کامل طور پر شرم و حیا کے عظیم وصف سے محروم ہو ، ایسا بالکل نہیں ہوتا ، سوائے حیوانات کے ،

♻ امام جُرجانی کہتے ہیں: حیا کا مطلب ہے کسی چیز کے متعلق نفس میں گھٹن پیدا ہونا اور لوگوں کی ملامت کے خوف سے اسے اختیار نہ کرنا۔ حیا کی دو قسمیں ہیں:
١۔ نفسانی حیا ٢۔ ایمانی حیا
نفسانی حیا سے مراد وہ حیا ہے جو اللہ عزوجل نے تمام نفوس میں ودیعت کی ہے، جیسے جسم کا قابل ستر حصہ ننگا کرنے سے حیا کرنا اور لوگوں کے سامنے خواہشات نفسانی کی تکمیل سے احتراز برتنا۔ایمانی حیا سے مراد وہ حیا ہے جس کی بدولت بندہ مومن اپنے پروردگار سے ڈرتے ہوئے اس کی نافرمانی ترک کر دیتا ہے، (الجرجانی، التعریفات ، ص:٩٤)

♻امام ابن قیم رحمہ اللہ نے مختلف اعتبار سے حیا کی دس اقسام بیان کی ہیں ، جو فی الجملہ حیا کی مذکورہ دو اقسام کے تحت ہی آتی ہیں۔ان کی تفصیل کے لیے اصل کتاب کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے (ابن القیم، مدارج السالکین:604/2)

♻ رسول اللہ ﷺ ان دونوں طرح کی حیا سے بدرجہ اَتم متصف تھے۔ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: '' کَانَ النَّبِیُّ أَشَدَّ حَیَائً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِی خِدْرِھَا '' (صحیح البخاری:٣٥٦٢ وصحیح مسلم:٢٣٢٠) نبی کریم ﷺ خلوت نشین دوشیزہ سے بھی بڑھ کر حیادار تھے۔

♻آنحضرت ﷺ کی اس خوبی کے بارے میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: '' کَانَ النَّبِیُّ شَدِیْدَ الْحَیَائِ'' (صحیح البخاری:٤٧٩٣) نبی کریم ﷺ بہت ہی حیادار تھے۔

♻ نبی اکرم ﷺ کی اس خصلت کے حوالے سے چند مثالیں ذیل میں ذکر کی جاتی ہیں: ایک روز آنحضرت ﷺ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف فرما تھے۔ لیٹنے کی وجہ سے آپ کی پنڈلیوں سے کپڑا قدرے ہٹا ہوا تھا، لیکن جب حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے آپ کے ہاں آنے کی اجازت چاہی تو آپ نے اپنے کپڑے درست کر لیے۔ حضرت عثمان کے چلے جانے کے بعد سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ''میں اس سے حیا کیوں نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔'' (صحیح مسلم:٢٤٠١)

♻ ایک بار کسی عورت نے غسل حیض کے بارے میں آپ ﷺ سے استفسار کیا۔ آپ نے شرم و حیا کی بنا پر مجمل سے انداز میں اسے سمجھانے کی کوشش کی۔ لیکن اس کے بار بار استفسار پر آپ نے اپنا چہرہ مبارک دوسری طرف پھیر لیا۔ پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس عورت کو الگ لے جا کر مسئلہ سمجھایا۔ (صحیح البخاری:٣١٥صحیح مسلم:٣٣٢)

♻ح ضرت ہند بن ابی ہالہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم ﷺ نظریں جھکا کر چلا کرتے۔ کم ہی آپ اپنی نگاہیں آسمان کی طرف اُٹھاتے تھے۔ زیادہ تر آپ ایک نظر ہی ڈالتے تھے۔ (الطبرانی، المعجم الکبیر:155/22)

♻ رسول مکرم ﷺ نے شرم و حیا جیسی پاکیزہ صفت کی اپنی امت کو بھی تلقین فرمائی ہے۔ آپ کا فرمان ہے: شرم و حیا ایمان کا حصہ ہے۔'' اسی طرح آپ نے فرمایا: ''حیا سے ہمیشہ خیر برآمد ہوتی ہے۔ حیا ہر چیز کی خوبصورتی کا موجب ہے۔'' (صحیح البخاری:٦١١٧،٦١١٨ و صحیح مسلم:٣٦،٣٧ و سنن الترمذی:١٩٧٤)

♻ آنحضرت ﷺ نے شرم و حیا کی ضرورت و اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ''حیا اور ایمان لازم و ملزوم ہیں۔ ایک کے رخصت ہونے پر دوسرا خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔'' (الحاکم، المستدرک:٦٦ و الألبانی، صحیح الترغیب:٢٦٣٦)

♻ رسول اللہ ﷺ نے یہ چار چیزیں شیوہ پیغمبری بتائی ہیں: شرم و حیا، خوشبو لگانا، مسواک کرنا اور شادی کرنا۔ (سنن الترمذی:١٠٨٠ و أحمد بن حنبل، المسند:٢٣٥٨١)

♻ حیا واحد پاکیزہ ایمانی جذبہ ہے ، جس کی بدولت انسان اور حیوان کے مابین فرق ظاہر ہوتا ہے۔ اس کے بغیر ان کے عمل و کردار میں فرق کرنا ناممکن ہے۔ اسی لیے تو رسول مکرم ﷺ نے فرمایا ہے: ''جب تم میں حیا نہ رہے ، تو پھر جو چاہو کرو۔'' (صحیح البخاری:٦١٢٠و سنن أبی داود:٤٧٩٧)

♻ عصر حاضر میں مغربی فکر وتہذیب کے باعث نوع انسانیت شرم و حیا اور عفت و پاکدامنی کے عظیم وصف سے عاری ہوتی جارہی ہے ، روشن خیالی، ترقی اور آزادی کے پُرفریب نعروں کے نیچے مسلمانی تو کیا انسانیت بھی دبتی جا رہی ہے۔ اکثر مسلمان نظریاتی وفکری طور پر مغربی فکر وتہذیب کو قبول کر چکے ہیں، اس کے اظہار میں اگر کوئی چیز رکاوٹ ہے ، تو وہ نام کا اسلام، اسلامی گھرانہ اور اسلامی ملک وقوم ہے، وگرنہ موقع وماحول ملتے ہی وہ مغربی طرزِ زندگی کامل طور پر اختیار کرنے کے لیے تیار ہیں ،

♻ جدید فکر وتہذیب کے پشتی بان مسلمانوں کو شرم و حیا اور عفت و پاکدامنی سے عاری کرنے کے لیے ہر حربہ اختیار کر رہے ہیں ، منشیات فروشی ، جنسی آوارگی اور فحاشی وعریانی جدید استعمار کا تہذیبی حربہ ہے ، بدکردار لوگ اور اور بے حیائی و فحاشی کا اظہار و پرچار کرنے والے افراد واداروں کی ہر سطح پر اخلاقی ومالی اور قانونی و سیاسی حمایت و معاونت کی جاتی ہے ، اسلامی تہذیب وثقافت میں قبحہ گری اور جسم فروشی انتہائی بھیانک اور بد ترین عمل تصور کیا جاتا ہے ، لیکن مذہب بیزار جدید تہذیب والحاد کے حاملین کے ہاں ایسے افراد کو ہیرو اور سپر سٹار گردانا جاتا ہے ،

♻ مذہب بیزار الحادی معاشرہ بے شرمی ، بے حیائی، فحش گوئی، جنسی آوارگی اور فحاشی وعریانی میں تمام حدیں عبور کر چکا ہے ، بلکہ حیوانوں کو بھی پیچھے چھوڑ گیا ہے ، شرم و حیا ، عفت و پاکدامنی اور وستر پوشی تو ان کے ہاں دقیانوسی ، رجعت پسندی اور انسانیت کی تذلیل و تحقیر سمجھا جاتا ہے ، مغربی تہذیب ومعاشرے میں عاقل و بالغ عورت کا مکمل عریاں وبے لباس ہونا اتنا بھی معیوب نہیں سمجھا جاتا ، جتنا اسلامی تہذیب ومعاشرے میں شیر خوار بچے کا اچانک ستر کھل جانا خلاف شرم و حیا محسوس کیا جاتا ہے،

""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
 
Top