• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قضائے کونی اور قضائے دینی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
قضائے کونی اور قضائے دینی

قضا کی بھی یہی حالت ہے۔ قضائے کونی کے متعلق فرمایا:
فَقَضٰىہُنَّ سَبْعَ سَمٰوَاتٍ فِيْ يَوْمَيْنِ (حم السجد: ۴۱؍۱۲)
''پھر دو دن میں اس نے سات آسمان بنائے۔''
اور فرمایا:
وَاِذَا قَضٰٓى اَمْرًا فَاِنَّمَا يَقُوْلُ لَہٗ كُنْ فَيَكُوْنُ۱۱۷ (البقرہ: ۲؍۱۱۷)
''جب کسی امر کا فیصلہ کر لیتا ہے تو بس اللہ تعالیٰ اس کے لیے اتنا فرما دیتا ہے کہ ہو جا پس ہوجاتا ہے۔''
قضائے دینی کے متعلق فرمایا:
وَقَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِيَّاہُ (بنی اسرائیل: ۱۷؍۲۳)
''تیرے پروردگار نے فیصلہ کر دیا کہ اس کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو۔''
یہاں قضیٰ سے مراد اَمرَ یعنی حکم کیا ہے، نہ کہ مقدر کیا۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا بھی معبودانِ باطل کی پرستش ہوتی ہے جیسا کہ کئی جگہ خبر دی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَيَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ مَا لَا يَضُرُّھُمْ وَلَا يَنْفَعُھُمْ وَيَقُوْلُوْنَ ہٰٓؤُلَاۗءِ شُفَعَاۗؤُنَا عِنْدَ اللہِ۰ۭ
''اللہ تعالیٰ کے سوا ایسی مخلوق کی پرستش کرتے ہیں، جو نہ تو ان کو نقصان پہنچا سکتی اور نہ نفع دے سکتی ہے اور کہتے ہیں کہ اللہ کے ہاں یہ لوگ ہماری سفارش کرنے والے ہیں۔''(یونس: ۱۰؍۱۸)
ابراہیم علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا:
اَفَرَءَيْتُمْ مَّا كُنْتُمْ تَعْبُدُوْنَ۷۵ۙ اَنْتُمْ وَاٰبَاۗؤُكُمُ الْاَقْدَمُوْنَ۷۶ۡۖ فَاِنَّہُمْ عَدُوٌّ لِّيْٓ اِلَّا رَبَّ الْعٰلَمِيْنَ۷۷ۙ (الشعراء: ۲۶؍۷۵ تا ۷۷)
''تم نے دیکھ لیا کہ جن کی تم اور تمہارے پہلے آبائو اجداد پوجا کرتے تھے، بے شک وہ میرے دشمن ہیں۔ میرا دوست صرف پروردگار عالم ہے۔''
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
قَدْكَانَتْ لَكُمْ اُسْوَۃٌ حَسَـنَۃٌ فِيْٓ اِبْرٰہِيْمَ وَالَّذِيْنَ مَعَہٗ۰ۚ اِذْ قَالُوْا لِقَوْمِہِمْ اِنَّا بُرَءٰۗؤُا مِنْكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ۰ۡكَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَۃُ وَالْبَغْضَاۗءُ اَبَدًا حَتّٰى تُؤْمِنُوْا بِاللہِ وَحْدَہٗٓ اِلَّا قَوْلَ اِبْرٰہِيْمَ لِاَبِيْہِ لَاَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ وَمَآ اَمْلِكُ لَكَ مِنَ اللہِ مِنْ شَيْءٍ۰ۭ (الممتحنۃ: ۶۰؍۴)
''مسلمانو! ابراہیم اور جو لوگ ان کے ساتھ تھے، تمہارے لیے ان کا ایک اچھا نمونہ ہو گزرا ہے جب کہ انہوں نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ ہم کو تم سے اور تمہارے ان معبودوں سے جن کی تم اللہ کے علاوہ پرستش کرتے ہو کچھ بھی سروکار نہیں، ہم تم لوگوں کے عقیدوں کو بالکل نہیں مانتے اور ہم میں اور تم میں کھلم کھلا عداوت اور دشمنی قائم ہوگئی ہے اور یہ دشمنی ہمیشہ کے لیے رہے گی، جب تک کہ تم اکیلے خدا پر ایمان نہ لائو مگر ہاں ابراہیم کی وہ بات نمونہ نہیں، جو انہوں نے اپنے باپ سے کہی کہ میں تمہارے لیے ضرور مغفرت کی دعا کروں گا اور یوں تمہارے لیے اللہ کے آگے میرا کچھ زور تو چلتا نہیں (کہ زبردستی تم کو بخشوالوں)۔''
اور فرمایا:
قُلْ يٰٓاَيُّہَا الْكٰفِرُوْنَ۝۱ۙ لَآ اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَ۝۲ۙ وَلَآ اَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَآ اَعْبُدُ۝۳ۚ وَلَآ اَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدْتُّمْ۝۴ۙ وَلَآ اَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَآ اَعْبُدُ۝۵ۭ لَكُمْ دِيْنُكُمْ وَلِيَ دِيْنِ۝۶ۧ (سورہ کافرون: ۱۰۹؍۱ تا ۶)
''اے پیغمبر! کہہ دو کہ اے کافرو! جس کی تم عبادت کرتے ہو، اس کی میں عبادت نہیں کرتا اور جس کی میں عبادت کرتا ہوں اس کی تم عبادت نہیں کرنے والے اور نہ آئندہ میں تمہارے معبودوں کی اور تم میرے معبود کی عبادت کرنے والے ہو۔ تمہارا دین تمہارے لیے اور میرا دین میرے لیے۔''
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے دین سے بیزار ہے، نہ کہ راضی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے دوسری آیت میں فرمایا:
وَاِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ لِّيْ عَمَلِيْ وَلَكُمْ عَمَلُكُمْ۝۰ۚ اَنْتُمْ بَرِيْۗـــــُٔوْنَ مِمَّآ اَعْمَلُ وَاَنَا بَرِيْۗءٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ۝۴۱ (یونس: ۱۰؍۴۱)
''اگر وہ تمہیں جھٹلائیں تو تم کہہ دو کہ میرے لیے میرا عمل اور تمہارے لیے تمہارا عمل، تم میرے کاموں سے بیزار ہو اور میں تمہارے کاموں سے بیزار ہوں۔''
جس بے دین کا یہ خیال ہو کہ اس سے مذہب ِ کفار کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رضا مندی ظاہر ہوتی ہے، وہ کافر ترین اور کاذب ترین لوگوں میں سے ہے۔ جیسا کہ وہ شخص جو کہتا ہے کہ {وَقَضیٰ رَبُّکَ} میں {قَضیٰ}بمعنی {قَدَّرَ}ہے اور اللہ تعالیٰ جس چیز کے متعلق قضا فرما دے وہ ضرور واقع ہوتی ہے اور بت پرستوں کے متعلق یہ کہتا ہے کہ انہوں نے اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کی۔ ایسا شخص اللہ کی کتابوں کے سب سے بڑے کافروں میں سے ہے۔

الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ
 
Top