محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
مسلمانان پاک وہند نے اسلامی حکومت کے قیام کے لئے ایک اور راستہ اختیار کیا کہ مسلم اکثریت کے صوبوں میں مسلمانوں کی اپنی حکومت قائم کی جائے پھر قومی حکومت بتدریج اسلامی حکومت میں تبدیل کی جائے۔ مسلمانان ہند کا یہ منصوبہ اسلامی انقلاب کے لئے قطعاً غیر مفید ثابت ہوا پاکستان کی نصف صدی سے زائد کی تاریخ اس کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔قومی حکومت پرسید مودودی کے اعتراضات
بانی جماعت اسلامی سید ابوالاعلیٰ مودودی نے اس کی ناکامی کی بنیادی وجہ اسی وقت یوں بیان کردی تھی:
''ایک قوم کے تمام افراد کو محض اس وجہ سے کہ وہ نسلاً مسلمان ہیں حقیقی مسلمان فرض کرلینا اور یہ اُمید رکھنا کہ ان کے اجتماع سے جو کام بھی ہوگا---- اسلامی اصولوں ہی پر ہوگا پہلی اور بنیادی غلطی ہے۔ انبوہ عظیم جس کو مسلمان قوم کہا جاتا ہے اس کا حال یہ ہے کہ اس کے 999 فی ہزار افراد نہ اسلام کا علم رکھتے ہیں نہ حق اور باطل کی تمیز سے آشنا ہیں اور نہ ہی ان کا اخلاقی نقطہ نظر اور ذہنی رویہ اسلام کے مطابق تبدیل ہوا ہے باپ سے بیٹے اور بیٹے سے پوتے کو بس مسلمان کا نام ملتا چلا آ رہا ہے۔ اس لیے یہ مسلمان ہیں نہ انہوں نے حق کو حق جان کر قبول کیا اور نہ باطل کو باطل جان کر ترک کیا ہے۔ اُنکی اکثریت رائے کے ہاتھ میں باگیں دے کر اگر کوئی شخص یہ اُمید رکھتا ہے کہ گاڑی اسلام کے راستے پر چلے گی تو اس کی خوش فہمی قابل داد ہے۔'' (تحریک آزادی ہند اور مسلمان حصہ دوم ص 140)
سید مودودی نے مثال دے کر یوں سمجھایا:
''جمہوری انتخاب کی مثال بالکل ایسی ہے جیسے دودھ کو بلو کر مکھن نکالا جاتا ہے اگر دودھ زہریلا ہو تو اس سے جو مکھن نکلے گا قدرتی بات ہے کہ دودھ سے زیادہ زہریلا ہوگا۔ اسی طرح سوسائٹی اگر بگڑی ہوئی ہو تو اس کے ووٹوں سے منتخب ہوکر وہی لوگ برسراقتدار آئیں گے جو اس سوسائٹی کی خواہشاتِ نفس سے سند مقبولیت حاصل کرسکیں گے۔ پس جو لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ اگر مسلم اکثریت کے علاقے ہندو اکثریت کے تسلط سے آزاد ہو جائیں اور یہاں جمہوری نظام قائم ہو جائے تو اس طرح حکومت اِلٰہیہ قائم ہوجائے گی ان کا گمان غلط ہے ۔ دراصل اس نتیجے میں جو کچھ حاصل ہوگا وہ صرف مسلمانوں کی کافرانہ حکومت ہوگی۔ اس کا نام حکومت الٰہیہ رکھنا اس پاک نام کو ذلیل کرنا ہے۔'' (تحریک آزادی ہند اور مسلمان ص142)