حسین بن محمد
مبتدی
- شمولیت
- اپریل 10، 2021
- پیغامات
- 50
- ری ایکشن اسکور
- 9
- پوائنٹ
- 21
قوم پرستی گندی! وطن پرستی اچھی!
یہ وہ دقیانوسیت ہے جس کو کسی کا باپ بھی دلائل سے ثابت نہیں کر سکتا۔
قوم پرستی اگر باطل ہے، جو کہ یقیناً ہے، تو وطن پرستی اس سے بھی بڑا اور جاہلانہ باطل ہے! قوم پرستی کی بنیاد پھر بھی زبان، نسل، تہذیب، تمدن جیسے مشترک اقدار پر قائم ہوتی ہے، تووطن پرستی کی کونسی مشترک بنیاد ہے؟ یہ کہ ہم ایک ریاست کے تحت رہتے ہیں اور بس؟ تو اس کی کیا دلیل ہے کہ قوم پرستی کی حقیقی اقدار کو تو باطل ٹھرایا جائے اور وطن پرستی کی یہ بھونڈی قدر مقدس ٹھرے؟
پٹھان تو ۳۰۰۰ سال سے پٹھان ہے، سندھی ۳۰۰۰ سال سے سندھی ہے، کیلاشی، بلوچی، پنجابی، کوکنی کئی ہزار سال کی قدیم قومی وابستگیاں ہیں۔ تو پھر وطنیت کے پاس وہ کون سی گیڈر سنگھی ہے کہ وہ قوموں کو قائل کرے کہ اپنی قدیم وابستگیاں نظر انداز کر کے ستر سال پہلے بنے ملک کو مقدس مان لیں؟ وطن پرستی کے پاس وہ کونسی جادو کی چھڑی ہے جو مجھے، ایک کراچی والے کو، ایک چترالی کا بھائی بنا دے؟ نہ ہماری بولی ایک، نہ رہن سہن ایک، نہ کلچر ایک۔ میں کیوں اپنی تمدنی اساس چھوڑ کر اسے صرف اس لئے بغل گیر کر لوں کیوں کہ ہم دونوں ایک ریاست میں رہتے ہیں؟
جانتے ہو ۳۰۰۰ سالوں میں اس خطے میں درجنوں ریاستیں بنیں، اپنے عروج کو پہنچیں، خود کو مقدس سمجھنے لگیں اور پھر تاریخ میں ملیا میٹ ہو گئیں؟؟؟ لیکن قومی عصبیتیں جوں کی توں قائم ہیں۔ تو پھر ہے کوئی مائی کا لعل جو مجھےآکریہ سمجھا دے کہ اگر قومیت گندی ہے تو وطنیت اچھی کیوں ہے؟؟؟ صدیاں کھپا لو، اس سوال کا جواب نہیں دے سکو گے!
پھر برصغیر کی جیوگرافیکل مجبوری ہے کہ اس میں سیکڑوں نسلی گروہ آباد ہیں۔ یہ قدیم دور سے cultural fusion کا مرکز رہا ہے۔ تم لاکھ سر توڑ لو لیکن اس خطے کو وطن پرستی جیسی مصنوئی وحدت پر کھڑا نہیں کر سکتے۔
تو سن لو! افراد جڑتے ہیں عقائد سے اور اس عقیدے پر قائم مقاصد سے۔ باطل عقیدہ، باطل مقصد بھی جب وحدت کی بنیاد بن جائے تو 'متنفر حق' پر غالب آجاتا ہے۔ کانگریس لاکھ کوشش کرتی رہی لیکن جو سیاسی وحدت ہندوؤں میں ہندوتوا نے پیدا کی ہے وہ صرف خام اور عقیدے سے خالی وطنیت ہزار سال میں نہیں کر سکتی۔
تم نے ملک لیا اسلام کے نام پر، یعنی وہ پاک وحدت جس نے غلاموں کو سرداروں کا سردار بنایا، جس نے عرب کو عجم کا بھائی کیا، کالے کو گورے کے برابر کیا ۔۔ اور پھر تم لگ گئے وطن پرستی کا چورن بیچنے اور حاصل کیا کیا؟ آدھا ملک تڑوا بیٹھے۔۔ جب تم بندوق سے وطن پرستی نافذ کرو گے تو بنگالی کیوں تمہیں اپنا رہبر مانے گا؟ تم میں اور بنگالی میں کونسی قدر مشترک ہے سوائے اسلام کے؟ تم نے اسلام چھوڑا، بنگالی نے تمہیں چھوڑ دیا۔ جو بنگال مسلم لیگ کا مرکز تھا، صرف آٹھ سال میں ۱۹۵۴ کے الیکشن میں قوم پرست بن گیا۔ کیوں؟؟؟ تمہاری اسلام سے دغا بازی کی وجہ سے!!!
تم پھر بھی نہیں سدھرے ہو۔۔۔ تم آج بھی وہی کر رہے ہو! تم افراد کو اللہ کی مضبوط رسی سے جوڑنے کی بجائے وطنیت کے سَراب پر جمع کرنے کی کوشش کر رہے ہو۔ ایک ہی تخم بار بار بو کر الگ الگ پھل کی امید کرنے کی حماقت کر رہے ہو۔ کیا حاصل کرو گے؟ کتنے محاذ کھولوگے؟ کتنے گھر اجاڑو گے؟ کتنی حقوق کی تحریکوں کو دھشتگرد باور کراؤ گے؟
سُدھر جاؤ! ضد چھوڑ دو! تم مقدس نہیں! نہ ہی یہ وطن مقدس ہے!
مقدس ہے تو دین! مقدس ہے تو اسلام! مقدس ہے تو مسلمان!!
ان کے تقدّس کو تسلیم کرو، ان کے تقدس کو نافذ کرو ۔۔۔ ورنہ جلتی پر تیل ڈال ڈال کر خود بھی بھسم ہو جاؤگے۔
ابو ابراھیم
یہ وہ دقیانوسیت ہے جس کو کسی کا باپ بھی دلائل سے ثابت نہیں کر سکتا۔
قوم پرستی اگر باطل ہے، جو کہ یقیناً ہے، تو وطن پرستی اس سے بھی بڑا اور جاہلانہ باطل ہے! قوم پرستی کی بنیاد پھر بھی زبان، نسل، تہذیب، تمدن جیسے مشترک اقدار پر قائم ہوتی ہے، تووطن پرستی کی کونسی مشترک بنیاد ہے؟ یہ کہ ہم ایک ریاست کے تحت رہتے ہیں اور بس؟ تو اس کی کیا دلیل ہے کہ قوم پرستی کی حقیقی اقدار کو تو باطل ٹھرایا جائے اور وطن پرستی کی یہ بھونڈی قدر مقدس ٹھرے؟
پٹھان تو ۳۰۰۰ سال سے پٹھان ہے، سندھی ۳۰۰۰ سال سے سندھی ہے، کیلاشی، بلوچی، پنجابی، کوکنی کئی ہزار سال کی قدیم قومی وابستگیاں ہیں۔ تو پھر وطنیت کے پاس وہ کون سی گیڈر سنگھی ہے کہ وہ قوموں کو قائل کرے کہ اپنی قدیم وابستگیاں نظر انداز کر کے ستر سال پہلے بنے ملک کو مقدس مان لیں؟ وطن پرستی کے پاس وہ کونسی جادو کی چھڑی ہے جو مجھے، ایک کراچی والے کو، ایک چترالی کا بھائی بنا دے؟ نہ ہماری بولی ایک، نہ رہن سہن ایک، نہ کلچر ایک۔ میں کیوں اپنی تمدنی اساس چھوڑ کر اسے صرف اس لئے بغل گیر کر لوں کیوں کہ ہم دونوں ایک ریاست میں رہتے ہیں؟
جانتے ہو ۳۰۰۰ سالوں میں اس خطے میں درجنوں ریاستیں بنیں، اپنے عروج کو پہنچیں، خود کو مقدس سمجھنے لگیں اور پھر تاریخ میں ملیا میٹ ہو گئیں؟؟؟ لیکن قومی عصبیتیں جوں کی توں قائم ہیں۔ تو پھر ہے کوئی مائی کا لعل جو مجھےآکریہ سمجھا دے کہ اگر قومیت گندی ہے تو وطنیت اچھی کیوں ہے؟؟؟ صدیاں کھپا لو، اس سوال کا جواب نہیں دے سکو گے!
پھر برصغیر کی جیوگرافیکل مجبوری ہے کہ اس میں سیکڑوں نسلی گروہ آباد ہیں۔ یہ قدیم دور سے cultural fusion کا مرکز رہا ہے۔ تم لاکھ سر توڑ لو لیکن اس خطے کو وطن پرستی جیسی مصنوئی وحدت پر کھڑا نہیں کر سکتے۔
تو سن لو! افراد جڑتے ہیں عقائد سے اور اس عقیدے پر قائم مقاصد سے۔ باطل عقیدہ، باطل مقصد بھی جب وحدت کی بنیاد بن جائے تو 'متنفر حق' پر غالب آجاتا ہے۔ کانگریس لاکھ کوشش کرتی رہی لیکن جو سیاسی وحدت ہندوؤں میں ہندوتوا نے پیدا کی ہے وہ صرف خام اور عقیدے سے خالی وطنیت ہزار سال میں نہیں کر سکتی۔
تم نے ملک لیا اسلام کے نام پر، یعنی وہ پاک وحدت جس نے غلاموں کو سرداروں کا سردار بنایا، جس نے عرب کو عجم کا بھائی کیا، کالے کو گورے کے برابر کیا ۔۔ اور پھر تم لگ گئے وطن پرستی کا چورن بیچنے اور حاصل کیا کیا؟ آدھا ملک تڑوا بیٹھے۔۔ جب تم بندوق سے وطن پرستی نافذ کرو گے تو بنگالی کیوں تمہیں اپنا رہبر مانے گا؟ تم میں اور بنگالی میں کونسی قدر مشترک ہے سوائے اسلام کے؟ تم نے اسلام چھوڑا، بنگالی نے تمہیں چھوڑ دیا۔ جو بنگال مسلم لیگ کا مرکز تھا، صرف آٹھ سال میں ۱۹۵۴ کے الیکشن میں قوم پرست بن گیا۔ کیوں؟؟؟ تمہاری اسلام سے دغا بازی کی وجہ سے!!!
تم پھر بھی نہیں سدھرے ہو۔۔۔ تم آج بھی وہی کر رہے ہو! تم افراد کو اللہ کی مضبوط رسی سے جوڑنے کی بجائے وطنیت کے سَراب پر جمع کرنے کی کوشش کر رہے ہو۔ ایک ہی تخم بار بار بو کر الگ الگ پھل کی امید کرنے کی حماقت کر رہے ہو۔ کیا حاصل کرو گے؟ کتنے محاذ کھولوگے؟ کتنے گھر اجاڑو گے؟ کتنی حقوق کی تحریکوں کو دھشتگرد باور کراؤ گے؟
سُدھر جاؤ! ضد چھوڑ دو! تم مقدس نہیں! نہ ہی یہ وطن مقدس ہے!
مقدس ہے تو دین! مقدس ہے تو اسلام! مقدس ہے تو مسلمان!!
ان کے تقدّس کو تسلیم کرو، ان کے تقدس کو نافذ کرو ۔۔۔ ورنہ جلتی پر تیل ڈال ڈال کر خود بھی بھسم ہو جاؤگے۔
ابو ابراھیم