• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قیامت کا علم صرف اللہ کو ہے۔ قیامت کا علم ہرنبی،رسول،ولی،مقرب فرشتوں سے پوشیدہ رکھا گیا ہے۔

شمولیت
دسمبر 25، 2012
پیغامات
77
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
55
صرف اللہ جانتا ہے کہ قیامت کب آئے گی
دلیل نمبر 1
1-surah inaam 59


وَعِندَهُ ۥ مَفَاتِحُ ٱلۡغَيۡبِ لَا يَعۡلَمُهَآ إِلَّا هُوَ‌ۚ وَيَعۡلَمُ مَا فِى ٱلۡبَرِّ وَٱلۡبَحۡرِ‌ۚ وَمَا تَسۡقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعۡلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ۬ فِى ظُلُمَـٰتِ ٱلۡأَرۡضِ وَلَا رَطۡبٍ۬ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِى كِتَـٰبٍ۬ مُّبِين

اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کےسوا کوئی نہیں جانتا جو کچھ جنگل اور دریا میں ہے وہ سب جانتا ہے اور کوئی پتّہ نہیں گرتا مگر وہ اسے بھی جانتاہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور خشک چیز ہے مگر یہ سب کچھ کتاب روشن میں ہیں

2-Surah e Luqman 34.
إِنَّ ٱللَّهَ عِندَهُ ۥ عِلۡمُ ٱلسَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ ٱلۡغَيۡثَ وَيَعۡلَمُ مَا فِى ٱلۡأَرۡحَامِ‌ۖ وَمَا تَدۡرِى نَفۡسٌ۬ مَّاذَا تَڪۡسِبُ غَدً۬ا‌ۖ وَمَا تَدۡرِى نَفۡسُۢ بِأَىِّ أَرۡضٍ۬ تَمُوتُ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرُۢ

بے شک الله ہی کو قیامت کی خبر ہے اور وہی مینہ برساتا ہے اور وہی جانتا ہے جو کچھ ماؤں کے پیٹوں میں ہوتا ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا کرے گا اور کوئی نہیں جانتا کہ کس زمین پر مرے گا بے شک الله جاننے والا خبردار ہے

یعنی علمِ قیامت "مفاتح الغیب " میں سے ہے اور اسے اللہ کے سوا اسکا علم کسی کے پاس نہیں ہاں اللہ نے جتنا بتا دیا ہے قیامت کے بارے میں جیسے قیامت کی نشانیاں وغیرہ۔۔۔

خزانہ غیب کی کنجیاں اللہ کے پاس ھیں،یہ غیب کی وہ کنجیاں ھیں جن کا علم سوائے اللہ کے کسی اور نہیں ھاں اگر اللہ معلوم کرادے کسی سبب سے۔قیامت کے آنے کا وقت نہ تو کوئی نبی جانے،نہ کوئی فرشتہ،اسکا وقت صرف اللہ تعالٰی ھی جانتا ھے۔اس طرح بارش کب،کہاں اور کتنی برسے گی اسکا علم بھی کسی کو نہیں۔ھاں جب فرشتوں کو حکم ھوتا ھے جو اس پر مقرر ھیں تب ہی وہ جانتے ھیں اور جسے اللہ معلوم کرادے۔اس طرح حاملہ کے پیٹ میں کیا ھے اسے بھی صرف اللہ جانتا ھے،ھاں جب اللہ کی طرف سے حکم ھوتا ھے تب ھی فرشتے جو اس کام پر مقرر ھیں جانتے ھیں کہ کیا ھے۔کسی کو بھی معلوم نہیں کہ وہ کل کیا کرے گا،نہ کسی کو علم ھے کہ وہ کہاں مرے گا۔جیسے آیت میں ھے ’وعندہ مفاتح الغیب لا یعلمھا الا ھو‘(سورہ الانعام ۵۹)۔ تفسیر ابن کثیر

دلیل نمبر 2

surah e Airaaf 187


يَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلسَّاعَةِ أَيَّانَ مُرۡسَٮٰهَا‌ۖ قُلۡ إِنَّمَا عِلۡمُهَا عِندَ رَبِّى‌ۖ لَا يُجَلِّيہَا لِوَقۡتِہَآ إِلَّا هُوَ‌ۚ ثَقُلَتۡ فِى ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۚ لَا تَأۡتِيكُمۡ إِلَّا بَغۡتَةً۬‌ۗ يَسۡـَٔلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِىٌّ عَنۡہَا‌ۖ قُلۡ إِنَّمَا عِلۡمُهَا عِندَ ٱللَّهِ وَلَـٰكِنَّ أَڪۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعۡلَمُونَ

قیامت کے متعلق تجھ سے پوچھتے ہیں کہ اس کی آمد کا کونسا وقت ہے کہہ دو اس کی خبر تو میرے رب ہی کے ہاں ہے وہی اسے اس کے وقت پر ظاہر کر دکھائے گا وہ آسمانو ں اور زمین میں بھاری بات ہے وہ تم پر محض اچانک آجائے گی تجھ سے پوچھتے ہیں گویا کہ تو اس کی تلاش میں لگا ہوا ہے کہہ دو اس کی خبر خاص الله ہی کے ہاں ہے لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے

ور لوگ پوچھتے ھیں کی قیامت کس دن ، کس تاریخ، کو ھوگی؟ کب یہ دینا ختم ھو گی؟ کونسی گھڑی قیامت کی ھوگی؟ا تو اے نبی کہ دو کہ اسکا علم تو میرے رب کے ھاں ھے۔اللہ کے سوا کسی کو بھی نہیں معلوم کہ کب آئے گی۔اس لیے اللہ نے کھا کہ اے نبی اگر وہ قیامت کے بارے میں سوال کریں تو یہ معاملہ اللہ کیطرف کر دو، اسکے وقت کی تحدید اللہ کے سوا اور کوئی نھیں کر سکتا۔ تفسیر ابن کثیر از سورہ اعراف، 187، جلد 2، صفحہ 442

دلیل نمبر 3
surah e jin 25


قُلۡ إِنۡ أَدۡرِىٓ أَقَرِيبٌ۬ مَّا تُوعَدُونَ أَمۡ يَجۡعَلُ لَهُ ۥ رَبِّىٓ أَمَدً

کہہ دو مجھے خبر نہیں جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ قریب ہے یا اس کے لیے میرا رب کوئی مدت ٹھیراتا ہے

اللہ تعالی اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتا ھے کہ لوگوں سے کہ دیں کہ قیامت کب آئے گی ، اسکا مجھے علم نہیں نہ میں جانتا ھوں کہ اسکا وقت قریب ھے یا دور۔
تفسیر ابن کثیر ، سورہ جن آیت 25

دلیل نمبر 4
surah naziyat 42,43


يَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلسَّاعَةِ أَيَّانَ مُرۡسَٮٰهَا (٤٢) فِيمَ أَنتَ مِن ذِكۡرَٮٰهَآ (٤٣) إِلَىٰ رَبِّكَ مُنتَہَٮٰهَآ

(اے پیغمبر، لوگ )تم سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہو گا؟ (۴۲) سو تم اس کے ذکر سے کس فکر میں ہو (۴۳) اس کا منتہا (یعنی واقع ہونے کا وقت) تمہارے پروردگار ہی کو (معلوم ہے

دلیل نمبر 5
Surah Mulk 25,26


وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَـٰذَا ٱلۡوَعۡدُ إِن كُنتُمۡ صَـٰدِقِينَ (٢٥) قُلۡ إِنَّمَا ٱلۡعِلۡمُ عِندَ ٱللَّهِ وَإِنَّمَآ أَنَا۟ نَذِيرٌ۬ مُّبِينٌ۬

اور وہ کہتے ہیں کہ یہ وعدہ کب ہو گا اگر تم سچے ہو کہہ دو اس کی خبر تو الله ہی کو ہے اور میں تو صاف صاف ڈرانے والا ہوں۔

پیغمبر کا کام ھے آگاہ کر دینا، اللہ بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ھے کہ انہیں جواب دو کہ مجھے اسکا علم نہیں کہ قیامت کب آئے گی اسے تو صرف وھی علام الغیوب جانتا ھے۔ھاں مجھے اتنا ضرور کہا گیا ھے کہ وہ دن آئے گا ضرور سب پر۔(یعنی قیامت کی نشانیاں مجھے بتائی گئی ھیں) میری حیثیت یہ ھے کہ تمھیں خبردار کروں اور اس دن کی ہولناکیوں سے مطلع کروں اور جب قیامت آئے گی تو کفار خود اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے۔۔۔۔۔۔۔

تفسیر ابن کثیر جلد ۴، صفحہ ۳۸۹


دلیل نمبر 6
Surah Tahaa 15


إِنَّ ٱلسَّاعَةَ ءَاتِيَةٌ أَكَادُ أُخۡفِيہَا لِتُجۡزَىٰ كُلُّ نَفۡسِۭ بِمَا تَسۡعَىٰ

بے شک قیامت آنے والی ہے میں اسے پوشیدہ رکھنا چاہتا ہوں تاکہ ہر شخص کو اس کے کیے کا بدلہ مل جائے

قیامت کے متعلق فرمایا: ان ساعۃ ۔۔ یعنی قیامت کا وقوع یقینی ھے۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ھیں اسی آیت کی تفسیر میں کہ اللہ فرماتے ھیں قیامت آنے والی ھے ،اگر ممکن ھو تو میں اسے اپنی ذات سے بھی پوشیدہ رکھوں لیکن میری ذات سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔میں قیامت کے متعلق کسی کو مطلع نہیں کروں گا۔
حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی قرات میں یہ الفاظ ھیں: انی اکاداخفیھا من نفسی۔۔۔۔ یعنی میں نے تمام مخلوقات سے مخفی رکھا ھے،اگر ممکن ھوتا تو میں اپنی ذات سے بھی پوشیدہ رکھتا۔
حضرت قتادہ رحمہ اللہ علیہ کہتے ھیں اللہ تعالٰی نے قیامت کو فرشتوں ،نبیوں اور رسولوں سے چھپارکھا ھے، یہ ایسے ہی ھے جیسے :

قُل لَّا يَعۡلَمُ مَن فِى ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ ٱلۡغَيۡبَ إِلَّا ٱللَّهُ‌ۚ وَمَا يَشۡعُرُونَ أَيَّانَ يُبۡعَثُونَ
کہہ دے الله کے سوا آسمانوں اور زمین میں کوئی بھی غیب کی بات نہیں جانتا اور انہیں اس کی بھی خبر نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے۔(سورۃ نمل ۶۵)

تفسیر ابن کثیر جلد ۳ ، تفسیر از سورۃ طہٰ

دلیل نمبر 7
Surah Ha'meem Sajda 47


اِلَیۡہِ یُرَدُّ عِلۡمُ السَّاعَۃِ ؕ وَ مَا تَخۡرُجُ مِنۡ ثَمَرٰتٍ مِّنۡ اَکۡمَامِہَا وَ مَا تَحۡمِلُ مِنۡ اُنۡثٰی وَ لَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلۡمِہٖ ؕ﴾

قیامت کا علم اللہ ہی کی طرف لوٹایا جاتا ہے (١) اور جو جو پھل اپنے شگوفوں میں سے نکلتے ہیں اور جو مادہ حمل سے ہوتی ہے اور جو بچے وہ جنتی ہے سب کا علم اسے ہے

دلیل نمبر 8

عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا غیب کی پانچ کنجیاں ہیں جنہیں اﷲ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ۔
١: عورت کے پیٹ میں کیا ہے ۔
٢: کل کیا ہوگا۔
٣: بارش کب ہوگی
۔٤: جاندار کس سرزمین پرمرے گا ۔
٥: قیامت کب آئے گی۔
(صحیح البخاری جلد سوم صفحہ ٧٦٢/ح٢٢١٦)


دلیل نمبر 9

ایک دفعہ جبرئیل علیہ السلام انسانی صورت میں آپ کے پاس تشریف لائے اور آپ کے گھٹنوں سے کھٹنے ملا کر بیٹھ گئے اور صحابہ کرام بھی تشریف رکھتے تھے جبرائیل علیہ السلام نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سے سوالات شروع کئے آپ جوابات دیتے گئے لیکن جب انہوں نے یہ سوال کیاکہ قیامت کب آئے گی تو آپ نے جواب دیا کہ میں تم سے زیادہ نہیں جانتا ہوں ۔پھر جبرائیل علیہ السلام نے سوال کیا کہ اچھا اس کی کچھ نشانیاں بتادیجئے تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے آثار قیامت کی نشانیاں بتادیں ۔ (صحیح مسلم کتاب الایمان ج١ص٧٧)

دلیل نمبر 10

یہ پانچ غیب کی کنجیاں ھیں جنہیں اللہ کے سوا کوئی نھیں جانتا، قیامت کب آئے گی،بچہ دانیوں میں کیا ھے،بارش کب ھو گی،کل کیا واقعات ھوں گے،کسی نفس کو نھیں معلوم وہ کدھر مرے گا۔

صحیح بخاری،کتاب الاستسقاء،باب لایدری منی یجی،لمطرالااللہ تعالٰی ۱۰۳۹


دلیل نمبر 11

حضور اکرم صلی علیہ وسلم کا فرمان ھے، مجھے ھر چیز کی کنجیاں دی گئی مگر سوائے ان پانچ کے،پھر یہی آیت تلاوت فرمائی(سورہ لقمان ۳۴)۔
- قیامت کب آئے گی
-بچہ دانیوں میں کیا ہے
-کل کیا ہوگا
-بارش کب آئے گی
- کون کہاں مرے گا


مسند احمد ج2 ص 85 )(درمنشور ج5 ص 170 )(تفسیر ابن کثیر ج 3 ص 454 )(امام سیوطی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں بسند صحیح خصائص الکبریٰ ج 2 ص 195 )(علامہ عزیزی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں قال الشیخ الحدیث صحیح (السراج المنیر ج2 ص79 )

دلیل نمبر 12

حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ھیں ھم آپ صلی علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے تھے،ایک صاحب تشریف لائے،پوچھنے لگے یا رسول اللہ ایمان کیا چیز ھے، آپ صلی علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالٰی کو،کتابوں کو،رسولوں کو،آخرت کو،مرنے کے بعد جی اٹھنے کو مان لینا۔ پھر سوال کیا اسلام کیا ھے، فرمایا ایک اللہ کی عبادت کرنا،اسکے ساتھ کسی کو شریک نا کرنا،نمازیں پڑھنا،ذکوٰۃ دینا،رمضان کے روزے رکھنا ،پھر سوال کیااحسان کیا ھے فرمایا تیرا اس طرح عبادت کرنا گویا تو اسے دیکھ رھا ھے اور اگر تو نہیں دیکھتا تو وہ یجھے دیکھ رہا ھے۔اس نے کہا حضور اکرم صلی علیہ وسلم قیامت کب ھے۔فرمایا اسکا علم نہ مجھے نہ تجھے،پھر آپ صلی علیہ وسلم نے قیامت کی نشانیاں بتلائیں اور کہا علم قیامت ان پانچ چیزوں میں سے ھے جنہیں اللہ کے سوا کوئی نھیں جانتا، پھر آپ صلی علیہ وسلم نے اسی آیت کی تلاوت فرمائی(سورہ لقمان ۳۴)۔وہ شخص پھر چلا گیا اور بعد میں آپ صلی علیہ وسلم نے بتایا یہ جبرئیل تھے لوگوں کو دین سکھانے آئے تھے۔

صحیح بخاری،کتاب التفسیر ،سورۃ لقمان باب قولہ (ان اللہ عندہ علم الساعۃ) ۳۷۷۷

دلیل نمبر 15

صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 102 حدیث متواتر

زہیر بن حرب، جریر بن عمارہ یعنی ابن قعقاع، ابی زرعہ، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو کچھ چاہو مجھ سے پوچھو۔ لوگوں پر ہیبت چھا گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ پوچھیں۔ اتنے میں ایک آدمی آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زانوں کے پاس بیٹھ کر عرض کرنے لگا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو، نماز پابندی سے پڑھو، زکوة ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو۔ اس نے عرض کیا آپ نے سچ فرمایا۔ اس نے پھر عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایمان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایمان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کا، اس کے فرشتوں کا، اس کی کتابوں کا، اس سے ملنے کا اور اس کے پیغمبروں کا یقین رکھو، حشر کو سچا جانو اور ہر طرح کی تقدیر الہی کو خواہ خیر ہو یا شر ہو دل سے مانو اس نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سچ فرمایا اس نے پھر عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم احسان کس کو کہتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا احسان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کا خوف اتنا رکھو گویا ہر وقت اس کو دیکھ رہے ہو اگر یہ بات نہ ہو تم کم از کم اتنا یقین رکھو کہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے۔ اس نے عرض کیا آپ نے سچ فرمایا۔ پھر عرض کیا ے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قیامت کب ہوگی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس سے سوال کیا گیا ہے وہ اس بات کو سائل سے زیادہ نہیں جانتاہاں میں اس کی علامات تمہیں بتا دیتا ہوں جب تم دیکھو کہ عورتیں اپنے مالکوں کو جنم دے رہی ہیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب دیکھو کہ ننگے پاؤں بہرے گونگے جاہل زمین کے بادشاہ ہو رہے ہیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب دیکھو کہ اونٹوں کے چرانے والے اونچی اونچی عمارتیں بنا کر اترا رہے ہیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے قیامت ان پانچ غیبی چیزوں میں سے ہے جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آیت (اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَه عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْاَرْحَامِ وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ بِاَيِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ) 31۔لقمان : 34) پڑھی اس کے بعد وہ شخص اٹھ کر چلا گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو واپس بلاؤ لوگوں نے اس کو تلاش کیا مگر وہ نہ ملا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ جبرائیل علیہ السلام تھے چونکہ تم نے خود سوال نہیں کیا تھا اس لئے انہوں نے چاہا کہ تم لوگ دین کی باتیں سیکھ لو۔

دلیل نمبر 16

بنو عامر قبیلے کا شخص حضور صلی علیہ وسلم کے پاس آیا ، آپ صلی علیہ وسلم نے پہلے اسے ادب اور اجازت مانکنا سکھائی ۔اس نے کہا آپ ھمارے لیئے کیا لے کر آئے ھیں؟ آپ صلی علیہ وسلم نے فرمایا بھلائی ھی بھلائی۔سنو تم ایک اللہ کی عبادت کرو،لات و عزٰی کو چھوڑ دو،دن رات میں پانچ نمازیں پڑھا کرو،سال بھر میں ایک مہینے کے روزے رکھو،اپنے مالداروں سے زکوٰۃ وسول کر کے فقیروں میں تقسیم کرو۔پھر اس نے دریافت کیا یارسول اللہ صلی علیہ وسلم کیا علم میں سے کچھ ایسا بھی باقی ھے جسے آپ نہ جانتے ھوں؟ ھاں ایسا علم بھی ھے جسے سوائے اللہ کے اور کوئی نھیں جانتا ( قیامت کب آئے گی۔کل کیا ہو گا۔رحم میں کیا ہے۔بارش کب ہوگی اور کون کہاں مرے گا) پھر آپ صلی علیہ وسلم نے یہی آیت پڑھی(سورۃ لقمان ۳۴)

مسند احمد جلد ۵، صفحہ ۳۶۸ و سند صحیح

آخر میں بھائیوں سے کہوں گا کہ ہدایت کے لیے ایک بھی دلیل کافی ہے۔ دعا ہے کہ اللہ سب کا حامی و ناصر ہو اور اللہ سب کو ہدایت ہے۔۔

دعاؤں میں یاد رکھئیے گا ! اللہ نگہبان
 
Top