بنتِ تسنيم
رکن
- شمولیت
- مئی 20، 2017
- پیغامات
- 269
- ری ایکشن اسکور
- 36
- پوائنٹ
- 66
لباس...... ترقی یا تباہی؟
یہ تصویر آپ نے دیکھی. یہ محض ایک اتفاق ہے، بھتیجی کی گڑیا دیکھتے ہوئے ذھن بہت کچھ سوچنے پر مجبور ہو گیا. اپنی پرانی گڑیاں نکال کر خوب مشاہدہ کیا.
لباس انسانی شخصیت و کردار اور حیا کا عکس ہے اور اسکی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ شیطان نے آدم و حوا سے سب سے پہلے حیا چھیننے کی ہی کوشش کی تھی. لباس اور حیا ایسے ہی لازم و ملزوم ہیں کہ اگر حیا باقی ہے تو لباس میں لازماً نظر آئے گی اور لباس نہیں تو شرم و حیا کا تصور بھی نہیں.
أصحابِ سبت کی طرح مسلمان قوم نے لباس کے معاملے میں گلیاں بنانی شروع کر دی ہیں. فیشن و جدیدیت کے نام پر غیر قوموں کی اندھی تقلید کرتے ہوئے غیرت کو دفن کیا جا چکا ہے.
چلیں، صرف گڑیاں دیکھ کر اندازہ کریں کہ بات صرف لباس کی نہیں رہ گئی، سن 1997 اور 2007 کی گڑیاں جسمانی لحاظ سے بچیاں ہیں جبکہ 2017 کی گڑیا، جسمانی لحاظ سے کس درجہ پر ہے، سمجھ بوجھ والوں کے لیے اشارہ کافی ہے.
ایسا نہیں کہ آج سے دس یا بیس سال پہلے اس طرح کی گڑیاں نہیں تھیں. ہمیں یاد ہے کہ ٹی وی پر باربی اور بابرا dolls کے اشتہارات آتے ہوتے تھے. گڑیا بہت خوب صورت، نوجوان کلی، fairy frock ،
حرکت کرتی ہوئی، آنکھیں مٹکاتی،،،،،
ہمیں تب یہ بہت اچھی لگتی تھیں. لیکن یہ سب 2، 3 اشتہارات پر مشتمل تھا.
آج کی مسلمان بچی جب پیدا ہی ہوتی ہے تو اسکو باربی یا باربرا dolls اور dolls house تحفے میں ملتا ہے. اور dolls house، زیادہ تر جس میں گڑیا کے لیے ایک کمرہ بیوٹی پارلر کی طرح سجا ہوتا ہے. جب تھوڑی بڑی ہوتی ہے تو شہزادیوں والے کارٹونز دیکھنے کو ملتے ہیں. نہایت افسوس کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہے کہ آج کل کی مسلمان بچیوں، لڑکیوں کے انداز و اطوار tangled کی rapunzel، frozen کی ،Elsa, anna وغیرہ ہیں.
لیکن قرآن مجید کو پسِ پشت ڈالنے والی اور قرآن مجید کو صرف مذہبی کتاب سمجھنے والی قوم، کے لیے قرآن مجید کی یہ آیت کتنی بڑی دلیل ہے.
یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ قَدۡ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکُمۡ لِبَاسًا یُّوَارِیۡ سَوۡاٰتِکُمۡ وَ رِیۡشًا ؕ وَ لِبَاسُ التَّقۡوٰی ۙ ذٰلِکَ خَیۡرٌ ؕ ذٰلِکَ مِنۡ اٰیٰتِ اللّٰہِ لَعَلَّہُمۡ یَذَّکَّرُوۡنَ ﴿الأعراف ۲۶﴾
"اے آدم (علیہ السلام) کی اوﻻد ہم نے تمہارے لئے لباس پیدا کیا جو تمہاری شرم گاہوں کو بھی چھپاتا ہے اور موجب زینت بھی ہے اور تقوے کا لباس، یہ اس سے بڑھ کر ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ یہ لوگ یاد رکھیں."
خطاب صرف مسلمانوں سے نہیں، پوری اولادِ آدم سے ہے. اور اس آیت کو سمجھنے کے لیے 14 علوم کی بھی ضرورت نہیں.
آیت میں لباس کے تین مقاصد بیان ہیں.
1. ستر پوشی
2. موجب زینت( شخصیت و کردار کی خصوصیت )
3. تقوی کا حصول( حیا دار لباس سے تقوی حاصل ہوتا ہے..... یہ اس سے بڑھ کر ہے.
ایک اور آیت میں اللہ عزوجل لباس کے مقاصد ارشاد فرماتے ہیں؛
وَّ جَعَلَ لَکُمۡ سَرَابِیۡلَ تَقِیۡکُمُ الۡحَرَّ وَ سَرَابِیۡلَ تَقِیۡکُمۡ بَاۡسَکُمۡ ؕ کَذٰلِکَ یُتِمُّ نِعۡمَتَہٗ عَلَیۡکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تُسۡلِمُوۡنَ ﴿النحل ۸۱﴾
"اور اسی نے تمہارے لیے کرتے بنائے ہیں جو تمہیں گرمی سے بچائیں اور ایسے کرتے بھی جو تمہیں لڑائی کے وقت کام آئیں۔ وه اسی طرح اپنی پوری پوری نعمتیں دے رہا ہے کہ تم حکم بردار بن جاؤ."
1. گرمی سے بچاؤ
2. جھاد و قتال کے وقت
دونوں آیات میں اللہ عزوجل کھول کر بتا رھے ہیں کہ لباس اسکی نشانیوں میں سے بھی ہے اور اسکی نعمتوں میں سے بھی.
لکھنے کے لیے بہت کچھ ہے. لیکن بات کو اختصار کے ساتھ سمجھانے کے لیے میں ادارہ ایقاظ کا ایک آرٹیکل تحریر کے ساتھ منسلک کر رہی ہوں. جو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے. "سرمایہ دارانہ نظام اور جنسیانے کا عمل"