- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
لفظ فقر کی تحقیق
لفظ فقر سے شریعت میں مال سے تہی دست اور محتاج ہونا بھی مراد ہوتا ہے اور مخلوق کا اپنے خالق کی طرف محتاج ہونا بھی مراد ہوتا ہے۔
جیسا (پہلی قسم کے متعلق) کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِوَالْمَسَاكِينِ ﴿٦٠﴾التوبۃ
اور(دوسری قسم کے متعلق )فرمایا:’’صدقات فقراء اور مساکین کے لیے ہوتے ہیں۔‘‘
يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَنتُمُ الْفُقَرَاءُ إِلَى اللَّـهِ﴿١٥﴾ فاطر
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فقیروں کی دو قسمیں بیان فرما کر دونوں کی تعریف کی ہے۔ ایک اہل الصدقات اور ایک اہل فِئ۔ پہلی قسم کے متعلق فرمایا:’’اے لوگو تم اللہ کے محتاج ہو۔‘‘
لِلْفُقَرَاءِ الَّذِينَ أُحْصِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ لَايَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًا فِي الْأَرْضِ يَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ أَغْنِيَاءَ مِنَالتَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُم بِسِيمَاهُمْ لَا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا﴿٢٧٣﴾البقرۃ
دوسری قسم کے متعلق جو کہ دونوں میں سے افضل ہے۔’’جو تم خرچ کرو گے ان حاجت مندوں کا حق ہے، جو اللہ کی راہ میں گھرے بیٹھے ہیں، ملک میں کسی طرف کو جانہیں سکتے جو شخص ان کے حال سے بے خبر ہے وہ ان کی خودداری کی وجہ سے ان کو غنی سمجھتا ہے لیکن اے مخاطب تو انہیں دیکھے تو قیافے سے ان کو صاف پہچان جائے (کہ محتاج ہیں) لگ لپٹ کر لوگوں سے نہیں مانگتے۔‘‘
لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِندِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّـهِ وَرِضْوَانًاوَيَنصُرُونَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ﴿٨﴾الحشر
یہ ان مہاجرین کی صفت ہے جنہوں نے گناہ ترک کر دئیے تھے اور اللہ تعالیٰ کے دشمنوں سے ظاہری و باطنی طور پر جہاد کیا تھا۔’’وہ مال جو بن لڑے ہاتھ لگا ہے منجملہ اور حق داروں کے محتاج مہاجرین کا بھی حق ہے جو (کافروں کے ظلم سے) اپنے گھروں اور مالوں سے بے دخل کر دیے گئے جب کہ وہ اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی خوشنودی کی طلب گاری میں لگے ہیں اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی مدد کو کھڑے ہوجاتے ہیں یہی تو سچے مسلمان ہیں۔‘‘
جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
اَلْمُوْمِنُ مَنْ اَمِنَہُ النَّاس عَلیٰدِمَائِھِمْ وَ اَمْوَالِھم (مسند احمد۲۱/۶ )
وَ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَالْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِسَانِہ وَیَدِہ وَالْمُھَاجِرُ مَنْ ھَجَرَمَا نَھَی اللہُعَنْہُ
(بخاری۔ کتاب الایمان، باب المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ۔ رقم: ۱۰۔ مسلم کتاب الایمان۔ باب بیان تفاضل الاسلام رقم: ۴۰۔ ابوداؤد، کتاب الجہاد۔ بابفی الھجرۃ۔ رقم: ۲۴۸۱)۔وانظر سنن نسائی ۴۹۹۸)
وَالْمُجَاھِدُ مَنْ جَاھَدَنَفْسَہ فِیْ ذَاتِ اللہِ (مسند احمد ۲؍۶۳۔)
’’مومن وہ ہے جسے لوگ اپنے مال و جان پر امین سمجھیں۔‘‘
’’ اور مسلم وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے مسلمان محفوظ رہیں، مہاجر وہ ہے جو اللہ کی منع کی ہوئی باتوں کو چھوڑ دے۔‘‘
’’الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان‘‘’’اور مجاہد وہ ہے جو اللہ کی ذات کے بارے میں اپنے نفس سے جہاد کرے۔