• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لفظ مشرق کی دلالت (بحوالہ حدیث نجد)

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
نجد کی حدیث میں مشرق کا لفظ آیا ہے جس لفظ کو بعض لوگ صرف ایک معنی پر محمول سمجھتے ہوئے اسکی غلط تعبیر کرتے ہیں
اسی کو سامنے رکھتے ہوئے یہ موضوع شروع کیا ہے کہ لفظ مشرق کتنے معنی پر دلالت کرتا ہے چنانچہ میں اس موضوع کے دائرہ کارکی اچھی طرح وضاحت کر دیتا ہوں تاکہ غیر متعلق باتوں سے کسی کا وقت ضائع نہ کیا جا سکے
محل نزاع

1-کیا ہمارے معاشرے میں لفظ مشرق ہمیشہ صرف ایک خاص سمت (سورج کے طلوع ہونے کی جگہ) پر دلالت کرتا ہے
2-کیا قرآن و حدیث میں لفظ مشرق ہمیشہ صرف ایک خاص سمت(یعنی سورج کے طلوع ہونے کی جگہ) پر دلالت کرتا ہے

انتباہ اور بحث کا طریقہ

-تمام ممبران صرف اوپر کے محل نزاع پر بحث کریں گے
-ہر ممبر اپنی پوسٹ میں صرف اوپر محل نزاع کے حق یا مخالفت میں دلائل لکھ سکتا ہے یا پھر پہلے کسی ممبر کی دلیل کو لکھ کر اسکا رد کر سکتا ہے
-غیر متعلقہ بحث کی نشاندہی پر انتظامیہ سے کہ کو دوسرے ممبران اس غیر متعلقہ پوسٹ کو حذف کروا سکتے ہیں تاکہ لکھنے والوں کا اور پڑھنے والوں کا وقت برباد نہ ہو
بہرام صاحب کیا منظور ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
محل نزاع

1-کیا ہمارے معاشرے میں لفظ مشرق ہمیشہ صرف ایک خاص سمت(یعنی سورج کے طلوع ہونے کی جگہ) پر دلالت کرتا ہے
میرا دعوی
میرے مطابق ہمارے معاشرے میں لفظ مشرق ہمیشہ ایک معنی پر نہیں بولا جاتا بلکہ یہ مختلف معنوں پر دلالت کرتا ہے
پہلی دلیل
کبھی یہ لفظ چاروں سمتوں کو دیکھتے ہوئے بولتے ہیں اور کبھی صرف دو سمتوں(مشرق مغرب) کو دیکھتے ہوئے بولتے ہیں
جب مشرق اور مغرب کے الفاظ دو سمتوں کو دیکھتے ہوئے بولتے ہیں تو اس وقت یہ عموما شمالا جنوبا لائن کے دائیں اور بائیں طرف پر دلالت کرتے ہیں مثلا شمالا جنوبا ایک سڑک ہے اسکے دائیں طرف اور بائیں طرف گھر ہیں آپکا دوست کہتا ہے کہ میرا گھر سڑک کے مشرق کی طرف ہے آپ اس سے کیا معنی لیں گے کیا اس سے مراد جہاں آپ کھڑے ہیں وہاں سے بالکل سیدھا مشرق میں دیکھیں گے اور گھر ڈھونڈتے رہیں گے اور مشرق کا ایک معنی سمجھنے کی وجہ سے ادھر ہی جھک مارتے رہیں گے یا پھر عقلمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے دوست سے اسکا تعین کسی اور بات سے مزید کروالیں گے
دوسری دلیل
مشرق کا لفظ کبھی معاشرے میں لوگوں کے اندر معروف باتوں کو دیکھ کر بھی بولا جاتا ہے اسوقت ہم سورج وغیرہ کو بالکل نہیں دیکھتے مثلا مشرق وسطی کا لفظ یا مغربی ممالک کا لفظ یا مشرق بعید کا لفظ جب بولا جاتا ہے تو اس کا سورج کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا کیونکہ میں جب پاکستان میں کھڑا ہو کر مشرق وسطی کہوں گا تو وہ میرے مشرق میں نہیں ہو گا
باقی اگلی فرصت میں ان شاء اللہ
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
بہرام صاحب میں نے نجد والے معاملے کو مندرجہ ذیل چار موضوع میں تقسیم کیا تھا
1-لفظ نجد کی دلالت (بحوالہ حدیث نجد)
2-لفظ مشرق کی دلالت (بحوالہ حدیث نجد)
3-قرن الشیطان جگہ کا تعین (مع دلالتِ لفظ نجد و لفظ مشرق)
4-قرن الشیطان کا وہاں کے رہائشیوں پر اطلاق
پہلے موضوع پر بحث الحمد اللہ مکمل ہو گئی ہے اب ترتیب وار چلتے ہوئے دوسرے موضوع پر بحث شروع کرتے ہیں
ایک وضاحت
قطع نظر اس سے کہ پہلے موضوع "لفظ نجد کی دلالت" کا فیصلہ کیا ہوا تھا ہم نے اس تھریڈ میں مشرق کے لفظ کی دلالت کو ثابت کرنے کے لئے لفظ نجد کو دلیل میں نہیں لینا بلکہ مشرق کی دلالت لفظ نجد کے بغیر ثابت کرنی ہے کیونکہ بہرام صاحب کا دعوی یہ ہے کہ لفظ مشرق اکیلا ایک خاص سمت پر دلالت کرتا ہے اور میں اس دعوی کا انکار کرتا ہوں

پس بہرام صاحب کے لئے گزارش ہے کہ پہلی پوسٹ میں بتائے مندرجہ ذیل محل نزاع پر اپنے دلائل دیں اور میرے دلائل کا رد کریں
محل نزاع


قرآن و حدیث اور ہمارے معاشرے میں مستعمل معنوں کے لحاظ سے لفظ مشرق صرف ایک خاص سمت پر دلالت کرتا ہے یا نہیں

محترم شاکر بھائی سے گزارش کہ موضوع کی پابندی کروانی ہے اللہ جزا دے امین
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
معاشرے میں استعمال کے لحاظ سے مشرق مختلف معنوں پر دلالت کرتا ہے جس پر مندرجہ ذیل دلائل پہلے دیے جا چکے ہیں
[
پہلی دلیل
کبھی یہ لفظ چاروں سمتوں کو دیکھتے ہوئے بولتے ہیں اور کبھی صرف دو سمتوں(مشرق مغرب) کو دیکھتے ہوئے بولتے ہیں
جب مشرق اور مغرب کے الفاظ دو سمتوں کو دیکھتے ہوئے بولتے ہیں تو اس وقت یہ عموما شمالا جنوبا لائن کے دائیں اور بائیں طرف پر دلالت کرتے ہیں مثلا شمالا جنوبا ایک سڑک ہے اسکے دائیں طرف اور بائیں طرف گھر ہیں آپکا دوست کہتا ہے کہ میرا گھر سڑک کے مشرق کی طرف ہے آپ اس سے کیا معنی لیں گے کیا اس سے مراد جہاں آپ کھڑے ہیں وہاں سے بالکل سیدھا مشرق میں دیکھیں گے اور گھر ڈھونڈتے رہیں گے اور مشرق کا ایک معنی سمجھنے کی وجہ سے ادھر ہی جھک مارتے رہیں گے یا پھر عقلمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے دوست سے اسکا تعین کسی اور بات سے مزید کروالیں گے
دوسری دلیل
مشرق کا لفظ کبھی معاشرے میں لوگوں کے اندر معروف باتوں کو دیکھ کر بھی بولا جاتا ہے اسوقت ہم سورج وغیرہ کو بالکل نہیں دیکھتے مثلا مشرق وسطی کا لفظ یا مغربی ممالک کا لفظ یا مشرق بعید کا لفظ جب بولا جاتا ہے تو اس کا سورج کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا کیونکہ میں جب پاکستان میں کھڑا ہو کر مشرق وسطی کہوں گا تو وہ میرے مشرق میں نہیں ہو گا
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
معاشرے میں استعمال کے لحاظ سے مشرق مختلف معنوں پر دلالت کرتا ہے جس پر مندرجہ ذیل دلائل پہلے دیے جا چکے ہیں
قرآن و حدیث کے دلائل تو نہیں پیش کئے گئے صڑف عقل کے گھوڑے ہی دوڑائے گئے ہیں جو کہ آپ کے لئے بھی حجت نہیں اس لئے بہتر ہے کہ آپ مشرق کی سمت کے تعین کے لئے قرآن و حدیث نبویﷺ سے دلائل پیش کریں تو پھر یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ ان آیات و احادیث سے جو مطلب آپ بیان کرتے ہیں ایسے قبول کیا جائے گا یا رد
چونکہ یہ دھاگہ آپ نے شروع کیا ہے اس لئے پہلے یہ آپ کا حق بنتا ہے کہ آپ دلائل عنایت فرمائیں شکریہ
نوٹ : میری آئی ڈی "علی بہرام " ہے آئیندہ ٹیگ کرتے ہوئے خیال رکھیے گا شکریہ
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
چونکہ یہ دھاگہ آپ نے شروع کیا ہے اس لئے پہلے یہ آپ کا حق بنتا ہے کہ آپ دلائل عنایت فرمائیں شکریہ
جی میں نے دلائل شروع تو کر دئیے تھے مگر مزید فرصت نہ ملنے پر جاری نہ رکھ سکا جس پر معذرت
قرآن و حدیث کے دلائل تو نہیں پیش کئے گئے صڑف عقل کے گھوڑے ہی دوڑائے گئے ہیں جو کہ آپ کے لئے بھی حجت نہیں اس لئے بہتر ہے کہ آپ مشرق کی سمت کے تعین کے لئے قرآن و حدیث نبویﷺ سے دلائل پیش کریں تو پھر یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ ان آیات و احادیث سے جو مطلب آپ بیان کرتے ہیں ایسے قبول کیا جائے گا یا رد
میں نے قرآن و حدیث سے پہلے عام معاشرے میں لفظ مشرق کے اطلاق پر بات کی ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ بحث کے مندرجہ ذیل محل نزاع میں کسی وجہ سے اسکو شامل کیا گیا تھا
محل نزاع

1-کیا ہمارے معاشرے میں لفظ مشرق ہمیشہ صرف ایک خاص سمت (سورج کے طلوع ہونے کی جگہ) پر دلالت کرتا ہے
2-کیا قرآن و حدیث میں لفظ مشرق ہمیشہ صرف ایک خاص سمت(یعنی سورج کے طلوع ہونے کی جگہ) پر دلالت کرتا ہے
اور لفظ مشرق کا معنی معاشرے میں کیا لیا جاتا ہے اسکو محل نزاع میں اس لئے رکھا تھا کہ اس کا اثر آگے حدیث میں اسکے استعمال پر لازمی پڑنا ہے یعنی اگر معاشرے میں ایک ہی معنی مراد لیا جاتا ہو تو حدیث میں پھر اس سے ہٹ کر معنی کے لئے کوئی حدیث آ جائے تو اسکی تطبیق کا مسئلہ تو ہو سکتا ہے لیکن اگر معاشرے میں ایک سے زیادہ معنی کے لئے اسکا استعمال ہوتا ہو تو پھر دو مختلف احادیث میں اسکے دو مختلف معنوں (جو معاشرے میں مستعمل ہوں) میں آنے کو باہم مخالف سمجھتے ہوئے یہ نہیں کہیں گے کہ یہ حدیث کتاب اللہ کے خلاف ہے جیسا کہ میں نے ایک پہلے یوم کی مثال بھی دی تھی اصول فقہ میں اس طرح کی سیکڑوں مثالیں موجود ہیں
پس مندرجہ بالا مقصد کے لئے میں عقل کے گھوڑے دوڑائے تھے جو اب مزید نہیں دوڑاؤں گا بلکہ کسی اور کو دوڑاؤں گا ان شاءاللہ
نوٹ : میری آئی ڈی "علی بہرام " ہے آئیندہ ٹیگ کرتے ہوئے خیال رکھیے گا شکریہ
انتہائی معذرت کہ ایسا جان بوجھ کر نہیں بلکہ غلط فہمی سے ہوا آئندہ احتیاط کروں گا ان شاءاللہ

قرآن و حدیث کے دلائل ان شاءاللہ اگلی فرصت میں
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
جی ! میں منتظر رہوں گا
میں یہ چاہتا تھا کہ آپ اچھی طرح اوپر میری آخری بات دیکھ لیں اور کوئی اعتراض ہے تو کر لیں اب جب آپ کا ہر طرح اطمینان ہو گیا ہے اور صرف قرآن و حدیث کی دلالت باقی رہ گئی ہے تو وہ پیش خدمت ہے
پہلے مرحلے میں بخاری کی احادیث مع قرآن کی آیت پیش خدمت ہیں اگلے مرحلے میں باقی احادیث پیش کروں گا

1-فاضربوا مشارق الأرض ومغاربها، فانظروا ما هذا الذي حال بينكم وبين خبر السماء فانصرف أولئك الذين توجهوا نحو تهامة إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو بنخلة، عامدين إلى سوق عكاظ وهو يصلي بأصحابه صلاة الفجر،
تم مشرق و مغرب میں ہر طرف پھیل جاؤ اور اس سبب کو معلوم کرو جو تمہیں آسمان کی خبریں لینے سے روکنے کا سبب ہوا ہے ۔ وجہ معلوم کرنے کے لیے نکلے ہوئے شیاطین تہامہ کی طرف گئے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عکاظ کے بازار کو جاتے ہوئے مقام نخلہ میں اپنے اصحاب کے ساتھ نماز فجر پڑھ رہے تھے
یہاں جنوں کو کہا جا رہا ہے کہ مشرق اور مغرب میں پھیل جاؤ اب کوئی جاہل بھی یہاں سے یہ مراد نہیں لے سکتا یہ صرف سورج طلوع ہونے کہ جگہ اور صرف سورج غروب ہونے کہ جگہ پر پھیل جانے کا حکم ہے

2-‏قل لله المشرق والمغرب يهدي من يشاء إلى صراط مستقيم‏-‏ فصلى مع النبي صلى الله عليه وسلم رجل ثم خرج بعد ما صلى، فمر على قوم من الأنصار في صلاة العصر نحو بيت المقدس فقال هو يشهد أنه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وأنه توجه نحو الكعبة‏.‏ فتحرف القوم حتى توجهوا نحو الكعبة‏.‏
آپ فرما دیجیئے کہ اللہ ہی کی ملکیت ہے مشرق اور مغرب ، اللہ جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت کر دیتا ہے ۔ '' ( جب قبلہ بدلا تو ) ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی پھر نماز کے بعد وہ چلا اور انصار کی ایک جماعت پر اس کا گزر ہوا جو عصر کی نماز بیت المقدس کی طرف منہ کر کے پڑھ رہے تھے ۔ اس شخص نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہ نماز پڑھی ہے جس میں آپ نے موجودہ قبلہ ( کعبہ ) کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے ۔ پھر وہ جماعت ( نماز کی حالت میں ہی ) مڑ گئی اور کعبہ کی طرف منہ کر لیا ۔
یہاں بھی کوئی کافر ہی مشرق اور مغرب کا معنی صرف سورج کے طلوع ہونے کی جگہ یا غروب ہونے کی جگہ کہ سکتا ہے

3-إذا أتيتم الغائط فلا تستقبلوا القبلة ولا تستدبروها، ولكن شرقوا أو غربوا ‏"‏‏.‏ قال أبو أيوب فقدمنا الشأم فوجدنا مراحيض بنيت قبل القبلة، فننحرف ونستغفر الله تعالى‏.
جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو اس وقت نہ قبلہ کی طرف منہ کرو اور نہ پیٹھ کرو ۔ بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف اس وقت اپنا منہ کر لیا کرو ۔ ابوایوب نے فرمایا کہ ہم جب شام میں آئے تو یہاں کے بیت الخلاء قبلہ رخ بنے ہوئے تھے ( جب ہم قضائے حاجت کے لیے جاتے ) تو ہم مڑ جاتے اور اللہ عزوجل سے استغفار کرتے تھے
4-ليس في المشرق ولا في المغرب قبلة، لقول النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا تستقبلوا القبلة بغائط أو بول ولكن شرقوا أو غربوا ‏"‏‏.‏
اور ( مدینہ اور شام والوں کا ) قبلہ مشرق و مغرب کی طرف نہیں ہے ۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( خاص اہل مدینہ سے متعلق اور اہل شام بھی اسی میں داخل ہیں ) کہ پاخانہ پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف رخ نہ کرو ، البتہ مشرق کی طرف اپنا منہ کر لو ، یا مغرب کی طرف ۔ (باب : مدینہ اور شام والوں کے قبلہ کا بیان اور مشرق کا بیان)
یہاں مشرق یا مغرب سے مراد صرف سورج طلوع ہونے کی یا غروب ہونے کی جگہ نہیں کیوں کہ 45 درجہ زاویہ بھی تبدیل کر دیں تو جائز ہے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
میں یہ چاہتا تھا کہ آپ اچھی طرح اوپر میری آخری بات دیکھ لیں اور کوئی اعتراض ہے تو کر لیں اب جب آپ کا ہر طرح اطمینان ہو گیا ہے اور صرف قرآن و حدیث کی دلالت باقی رہ گئی ہے تو وہ پیش خدمت ہے
پہلے مرحلے میں بخاری کی احادیث مع قرآن کی آیت پیش خدمت ہیں اگلے مرحلے میں باقی احادیث پیش کروں گا

1-فاضربوا مشارق الأرض ومغاربها، فانظروا ما هذا الذي حال بينكم وبين خبر السماء فانصرف أولئك الذين توجهوا نحو تهامة إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو بنخلة، عامدين إلى سوق عكاظ وهو يصلي بأصحابه صلاة الفجر،
تم مشرق و مغرب میں ہر طرف پھیل جاؤ اور اس سبب کو معلوم کرو جو تمہیں آسمان کی خبریں لینے سے روکنے کا سبب ہوا ہے ۔ وجہ معلوم کرنے کے لیے نکلے ہوئے شیاطین تہامہ کی طرف گئے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عکاظ کے بازار کو جاتے ہوئے مقام نخلہ میں اپنے اصحاب کے ساتھ نماز فجر پڑھ رہے تھے
یہاں جنوں کو کہا جا رہا ہے کہ مشرق اور مغرب میں پھیل جاؤ اب کوئی جاہل بھی یہاں سے یہ مراد نہیں لے سکتا یہ صرف سورج طلوع ہونے کہ جگہ اور صرف سورج غروب ہونے کہ جگہ پر پھیل جانے کا حکم ہے

2-‏قل لله المشرق والمغرب يهدي من يشاء إلى صراط مستقيم‏-‏ فصلى مع النبي صلى الله عليه وسلم رجل ثم خرج بعد ما صلى، فمر على قوم من الأنصار في صلاة العصر نحو بيت المقدس فقال هو يشهد أنه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وأنه توجه نحو الكعبة‏.‏ فتحرف القوم حتى توجهوا نحو الكعبة‏.‏
آپ فرما دیجیئے کہ اللہ ہی کی ملکیت ہے مشرق اور مغرب ، اللہ جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت کر دیتا ہے ۔ '' ( جب قبلہ بدلا تو ) ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی پھر نماز کے بعد وہ چلا اور انصار کی ایک جماعت پر اس کا گزر ہوا جو عصر کی نماز بیت المقدس کی طرف منہ کر کے پڑھ رہے تھے ۔ اس شخص نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہ نماز پڑھی ہے جس میں آپ نے موجودہ قبلہ ( کعبہ ) کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے ۔ پھر وہ جماعت ( نماز کی حالت میں ہی ) مڑ گئی اور کعبہ کی طرف منہ کر لیا ۔
یہاں بھی کوئی کافر ہی مشرق اور مغرب کا معنی صرف سورج کے طلوع ہونے کی جگہ یا غروب ہونے کی جگہ کہ سکتا ہے

3-إذا أتيتم الغائط فلا تستقبلوا القبلة ولا تستدبروها، ولكن شرقوا أو غربوا ‏"‏‏.‏ قال أبو أيوب فقدمنا الشأم فوجدنا مراحيض بنيت قبل القبلة، فننحرف ونستغفر الله تعالى‏.
جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو اس وقت نہ قبلہ کی طرف منہ کرو اور نہ پیٹھ کرو ۔ بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف اس وقت اپنا منہ کر لیا کرو ۔ ابوایوب نے فرمایا کہ ہم جب شام میں آئے تو یہاں کے بیت الخلاء قبلہ رخ بنے ہوئے تھے ( جب ہم قضائے حاجت کے لیے جاتے ) تو ہم مڑ جاتے اور اللہ عزوجل سے استغفار کرتے تھے
4-ليس في المشرق ولا في المغرب قبلة، لقول النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا تستقبلوا القبلة بغائط أو بول ولكن شرقوا أو غربوا ‏"‏‏.‏
اور ( مدینہ اور شام والوں کا ) قبلہ مشرق و مغرب کی طرف نہیں ہے ۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( خاص اہل مدینہ سے متعلق اور اہل شام بھی اسی میں داخل ہیں ) کہ پاخانہ پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف رخ نہ کرو ، البتہ مشرق کی طرف اپنا منہ کر لو ، یا مغرب کی طرف ۔ (باب : مدینہ اور شام والوں کے قبلہ کا بیان اور مشرق کا بیان)
یہاں مشرق یا مغرب سے مراد صرف سورج طلوع ہونے کی یا غروب ہونے کی جگہ نہیں کیوں کہ 45 درجہ زاویہ بھی تبدیل کر دیں تو جائز ہے
تھوڑا سا انتظار فرمائیں
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
یہ بھی تو ارشاد فرمادیں کہ ان سے آپ کیا ثابت کرنا چاہ رہے ہیں کیونکہ آپ نے جو آخری حدیث پیش کی اس سے تو نجد سعودی ہی مشرق میں ثابت ہورہا ہے اور عراق شمال میں یعنی یہ حدیث تو آپ کے خلاف ہی جارہی ہے !!!
آ پ کو پہلے ہی بتا چکا ہوں کہ میں نے ہر بات کو علیحدہ ثابت کرنا ہے اس دھاگہ میں مندرجہ ذیل بات کو ثابت کرنا ہے
چنانچہ میں اس موضوع کے دائرہ کارکی اچھی طرح وضاحت کر دیتا ہوں تاکہ غیر متعلق باتوں سے کسی کا وقت ضائع نہ کیا جا سکے
محل نزاع

1-کیا ہمارے معاشرے میں لفظ مشرق ہمیشہ صرف ایک خاص سمت (سورج کے طلوع ہونے کی جگہ) پر دلالت کرتا ہے
2-کیا قرآن و حدیث میں لفظ مشرق ہمیشہ صرف ایک خاص سمت(یعنی سورج کے طلوع ہونے کی جگہ) پر دلالت کرتا ہے
اس میں پہلے نزاع کو میں ثابت کر چکا جس پر جواب تک عقل کے گھوڑے نہیں پہنچ سکے تو آپ نے مندرجہ ذیل پوسٹ میں دوسرے محل نزاع (یعنی قرآن و حدیث سے ثابت کرنے) کا مطالبہ کر دیا

قرآن و حدیث کے دلائل تو نہیں پیش کئے گئے صڑف عقل کے گھوڑے ہی دوڑائے گئے ہیں جو کہ آپ کے لئے بھی حجت نہیں اس لئے بہتر ہے کہ آپ مشرق کی سمت کے تعین کے لئے قرآن و حدیث نبویﷺ سے دلائل پیش کریں تو پھر یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ ان آیات و احادیث سے جو مطلب آپ بیان کرتے ہیں ایسے قبول کیا جائے گا یا رد
اب آپ میری اوپر بتائی گئی احادیث دیکھیں اور بتائیں کہ کیا مشرق سے قرآن وحدیث میں مراد ہمیشہ صرف سورج کے طلوع ہونے کی جگہ ہوتی ہے
 
Top