• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ماه صفر كے بدعی عقائد

عبد الوکیل

مبتدی
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
142
ری ایکشن اسکور
604
پوائنٹ
0
صفر کے مہینے کے متعلق بدشگونیاں

بعض لوگ ماہ صفر یعنی اسلامی سال کے دوسرے مہینہ کو منحوس خیال کرتے ہیں۔ انہیں یہ بدگمانی ہے کہ اس مہینے میں برکت نازل نہیں ہوتی اور یہ کہ اس میں آفات و مصائب اور بلیات نازل ہوتی ہیں۔
ان لوگوں میں سے بعض کے نزدیک اس کے پہلے تیرہ دن بڑے تیز یعنی سختی لئے ہوتے ہیں ۔ اس بارے میں ان کے ہاں ایک اصطلاح تیرہ تیزی کی ہے۔ ان کا عقیدہ ہوتا ہے کہ ان دنوں میں شادی نہ کی جائے اورنہ ہی کسی نئے کاروبار کو اختیار کیاجائے۔
ان فاسد عقائد و خیالات کے بارہ میں نبی اکرمﷺ کا فرمان ہے
لَا عَدْوَی وَلَا طِیَرَۃَ وَلَا ہَامَۃَ وَلَا صَفَرَ
[بخاری 5707]

ترجمہ: کوئی بیماری متعدی نہیں ہے (یعنی ایک سے دوسرے کو نہیں لگ سکتی۔) نہ بدشگونی کا کوئی تصور ہے‘اور ہامہ کا کوئی وجود نہیں ہے اور صفر کا مہینہ منحوس نہیں ہے

حدیث کی تشریح


ولا طیرہ

کا مطلب یہ ہے کہ بدشگونی لینا جایز نہیں۔ عرب کے لوگوں کو یہ عادت تھی کہ یہ کسی کام کو نکلتے یا کسی جانے کا ارادہ کرتے تو پرندہ یا ہرن کو چھچھکارتے اگر وہ دائیں جانب بھاگتا تو مبارک سمجھتے لیکن اگر بائیں جانب جاتا تو اس کام کو اپنے لیے نفع بخش نہ سمجھتے اور اس کے کرنے سے رک جاتے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس توہم پرستی سے روک دیا۔

ولا ھامہ

کا مطلب یہ ہے کہ اہل عرب یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ اگر کسی شخص کو قتل کر دیا جائے تو اس کی کھوپڑی سے ایک جانور نکلتا ہے جس کا نام ھامہ ہے ۔ وہ ہمیشہ ان الفاظ میں فریاد کرتا رہتا ہے ۔“مجھے پانی دو“جب تک قاتل کو قتل نہ کر دیا جائے فریاد کرتا رہتا ہے ۔

بعض کہتے ہیں کہ ہامہ سے مراد الو ہے ۔ عرب والے سمجھتے تھے کہ جس گھر پر الو آکر بیٹھ جائے اور بولے تو وہ گھر ویران ہوجاتا ہے یا اس کا گھر سے کوئی مر جاتا ہے ۔ یہ اعتقاد ہمارے زمانے میں بھی پایا جاتا ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو باطل قرار دیا ہے ۔

ولا صفر
کے متعق مختلف اقوال ہیں جن میں یہ بھی ہےکہ اس سے مراد صفر کا مہینہ ہے جو محرم کے بعد آتا ہے۔عوام اس کو منحوس سمجھتے اور آفات کوموجب سمجھتے تھے اس لیے یہ اعتقاد بھی نبی صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باطل قرار دیا ہے کہ “صفر میں کو نحوست نہیں
تو اسلام نے ان بدشگونیوں کی تردید کی ہے۔
صفر کے مہینہ میں نحوست کی تردید میں سات احادیث وارد ہیں۔
[مسندامام احمدبن حنبل حدیث نمبر2299 حدیث نمبر15161 حدیث نمبر8916
ابن ماجہ حدیث نمبر3529
ابوداود حدیث نمبر3412
مسلم شریف حدیث نمبر4116
بخاری شریف حدیث نمبر5278]
انسان کیلئے نحوست اس کے اپنے گناہوں کے سبب ہوتی ہے کوئی وقت اورکوئی مہینہ منحوس نہیں ہوتا
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
انسان کیلئے نحوست اس کے اپنے گناہوں کے سبب ہوتی ہے کوئی وقت اورکوئی مہینہ منحوس نہیں ہوتا
بلکل ٹھیک کہا ہے میں بھی آپ سے متفق ہوں
 
Top