ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
مآل گستاخِ رسول اور ہمارا کردار
مفتی عبدالرحمن رحمانی
سورۂ احزاب کی آیات نمبر ۵۳ ۔ ۵۷، سورہ توبہ کی آیت ۶۱ اور سورہ حجرات کی آیات ۱۔۵ کے مطابق اللہ تعالیٰ کے رسولﷺ پرایمان لانا آپ کی فرمانبرداری کرنا، آپﷺکی ذات سے محبت رکھنا، آپ کی عزت و توقیر کرنا اور آپ کی نصرت وحمایت کرنا فرض اور واجب ہے اور آپ کو کسی طرح سے اِیذا پہنچانا بے توقیری کرنا اور توہین کرنا قطعی حرام اور موجب ِلعنت ہے۔انبیاء کی بے حرمتی کرنا قومِ یہود کا وطیرہ رہا ہے جس کی وجہ سے ان پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے۔جیسا کہ سورۃ النساء آیت نمبر ۱۵۵ اور ۱۵۶ ، سورہ مائدۃ کی آیت نمبر ۱۳، ۴۱ اور ۴۲ میں واضح طور پر مذکور ہے۔ ابن عباس اور حضرت علی سے صحیح مسلم ،ابوداؤد اور نسائی میں مروی صحیح احادیث کے مطابق ’شاتم رسول‘ واجب القتل ہے اور اس کے لئے مرتد کے احکامات ہیں۔ عہد نبوت میں ایک نابینا صحابی نے اپنی اُم ولد لونڈی کو جو نبیﷺ پر سب و شتم کرتی تھی، قتل کردیا تو رسول اللہﷺنے اس کا خون رائیگاں قرار دیا۔(سنن أبي داؤد:۴۳۶۱، سنن النسائي: ۳۷۹۴)