• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترم کلیم حیدر صاحب ( سپر موڈریٹر )

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
سپر موڈ ریٹر کلیم حیدر بھائی کا انٹرویو
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اُمید کرتے ہیں کہ آپ سب خیریت سے ہوں گے اللہ تعالی سے دُعا ہے کہ وہ آپ کو اور آپ کی فیملی کو اپنے حفظ وامان میں رکھے اور آپ کی ہر جائز خواہش کو پورا کرے آمین اور آپ سب کی زندگی میں آنے والے ہر دُکھ و پریشانی کو خوشیوں میں بدل دے آمین۔
محترم کلیم حیدر حافظ قرآن وقاری ہیں۔بہت محنتی ، باصلاحیت ، معاملات کو احسن انداز میں سر انجام دینے والے ہیں۔محدث پراجیکٹس میں ان کا ساتھ اور تعاون رہا ،اللہ تعالی کے فضل سے آپ کی خوبی ہے کہ ایک وقت میں مختلف انتظامی امور میں اپنے حصے کی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں ہیں۔ہماری اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ان کو دین کے لیے مزیدطاقت و ہمت عطا کرتا رہے ، اور فلاح کے راستے آسان کردے۔آمین
ان کی شخصیت و قابلیت کے مزید پہلوؤں کو جاننے کے لیے آج ہم ان کا انٹرویو محدث فورم پر شامل کر رہیں ہیں۔
1۔آپ کا مکمل نام ، اور آپ کی رہائش؟
2۔آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے ، ؟
22۔آپ کے اساتذہ کا آپ کی عملی وعلمی تربیت میں کیا کردار ہے؟
3۔آپ کا پیشہ کیا ہے؟
4۔عمرکتنی ہے ؟
5۔شادی ہوئی ؟ اولاد ہے ؟ ان کے نام کیا ہیں ؟ ان کو کیا بنانا چاہتے ہیں ؟
6۔مزاجا کیسی طبیعت کے مالک ہیں؟ آپ اجتماعیت پسند ہیں یا انفرادیت پسند؟
7۔انٹرنیٹ کی دنیا سے کب متعارف ہوئے ؟ اور اس پر دینی کام کرنے کا رجحان کیسے پیدا ہوا ؟
23۔آپ کو کیا ناپسند اور ناگوار گزرتا ہے؟ کسی بھی حوالے سے بتا سکتے ہیں۔
8۔ ایسا کون سا کام ہےجس کو سرانجام دیکر آپ کو قلبی مسرت ہوتی ہے؟
9۔فرصت اور پریشان کن لمحات کن امور پر صرف کرتے ہیں؟ آپ کے روز مرہ کے مشاغل کیا ہیں؟
10آپ کی زندگی کا مقصد کیا ہے؟
11۔وہ کون سی ایسی خواہش یا خواب ہے جو اب تک پورا نہ ہو سکا؟
12۔کس چیز سے خوف زدہ ہو جاتے ہیں؟
13۔مستقبل میں ایسا کیا کرنا چاہتے ہیں ، جو ابھی تک نہیں کیا؟
14۔ کسی کے ساتھ پہلی مُلاقات میں آپ سامنے والے میں کیا ملاحظہ کرتے ہیں ؟
15. اِس پُرفتن دور میں دُنیا کے مجموعی حالات کو دیکھ کر آپ کیا سوچتے ہیں؟
16۔محدث لائبریری اور فورم ، اس سفر میں کیسے شامل ہوئے؟؟ آغاز میں کیسی مشکلات سامنے آئیں؟
17محدث فورم کے وہ کون سے رکن ہیں ، جن کی تحاریر سے آپ متاثر ہوئے اور آپ کو ان رکن سے دینی فائدہ حاصل ہوا؟
33محدث فورم پر آپ کا پہلا دورہ کیسا رہا ؟ اس حوالے سے کوئی دلچسپ واقعہ بتائیں۔
15۔محدث فورم نے آپ کی اخلاقی ، دینی ، ودیگر تربیت میں کتنا کردار ادا کیا ہے؟
18مسقبل میں کیا کچھ کرنے کا عزم رکھتے ہیں ہمیں بھی اس سے آگاہ کیجئے ہوسکتا ہے آپ کو محدث فورم سے کوئی ہمنوا مل جائے ؟
19۔ہدایت اللہ کی طرف سے آتی ہے، مگر اللہ تعالی ایسے اسباب بنا دیتے ہیں ، جو ہدایت کا باعث بن جاتے ہیں ، آپ کی زندگی میں ان اسباب کا کیا کردار رہا؟؟
20۔زندگی کے اتنے ادوار گزار لینے کا بعد زندگی سے کیا سیکھا؟؟
21۔دین اسلام کی ترقی و بلندی کے لیے ، مسلمانوں میں کس چیز کی ضرورت محسوس کرتے ہیں؟؟
22۔نوجوان طبقے کے لیے وہ چند ضروری باتیں کون سی ہوں گی ، جن سے وہ راہ راست اختیار کر سکیں؟؟
23۔دین اسلام کے بیش بہا موضوعات میں سے وہ کون سا ایسا موضوع ہے ، جس کی محفل آپ کو بہت بھاتی ہے؟؟
24۔ہر انسان زندگی کے کسی نہ کسی شعبہ میں مہارت اور قابلیت رکھتا ہے ، اس حوالے سے اپنی صلاحیتوں کی تلاش کیسے ہوئی ؟ نیز اس مہارت اور قابلیت کا تذکرہ بھی کیجیئے۔
25۔دین اسلام پر عمل کرتے ہوئے معاشرے کی کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ اور ان رکاوٹوں کا سدباب کس طرح کیا؟
27۔دین کے معاملے پر کس شخصیت پر رشک آتا ہے؟
28۔امور خانہ داری میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟
29۔کھانے میں کیا پسند کرتے ہیں؟؟اور اگر خود کھانا بنانا پڑے تو؟؟؟
32۔ ایسے افعال ، جن کو سرانجام دینے کے لیے لمبی زندگی کی دعا مانگتے ہوں؟
33۔ اب تک محدث فورم کے کن کن اراکین سے آپ مُلاقات کر چُکے ہیں؟
34۔ بطور علمی نگران یا سپر موڈریٹر آپ محدث فورم کے اراکین کے لیے کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟

( تمام اراکین سے بصد احترام گزارش ہے کہ جب تک اوپر پیش کیے گئے سوال مکمل نہ ہوجائیں مزید کوئی سوال جواب یا تأثرات کا اظہار ( سوائے ریٹنگ کے ) نہ کریں ۔ تاکہ انٹرویو میں ایک تسلسل برقرار رہے ۔
اگر کسی رکن سے اس سلسلے میں تسامح ہوا تو ان کے پیغامات حذف کردیے جائیں گے ۔ منجانب : انٹرویو پینل )
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

محترم ساجد تاج بھائی، محترمین معززین انتظامیہ میں شریک معزز احباب، فورم پر موجود اساتذہ کرام، میری ٹیم کے ممبران اور دیگر ارکان فورم ومہمانان فورم ... سب سے پہلے تو مجھے اللہ تعالیٰ کی ڈھیروں تعریفات اور ہزار ہا بار شکریہ اداء کرنے دیجیے، کہ جس رب تعالیٰ کی ذات نے آپ احباب کے سامنے مجھے اتنی اہمیت دی، کہ آج آپ کے سامنے اپنے بارے میں کچھ الفاظ لکھنے کا موقع پا رہا ہوں۔ یقیناً یہ میری ذات کا ماضی، حال اور مستقبل کا ایک ویوو ہوگا، جو آپ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔خاص طور رب تعالیٰ سے دعا کریں کہ رب جبار وقہار صرف وہ لکھنے کی توفیق دے، جو ماضی میں ہوا، حال میں ہو رہا ہے۔ اور مستقبل میں کرنے کا پروگرام ہے، یا ہونا ہے ....(آمین، ثم آمین یا رب العالمین)

بعد از میری رب کے حضوریہ بھی دعا ہے کہ وہ کریم ذات آپ تمام احباب جو صراط مستقیم کی آگاہی کےلیے کسی بھی طور کوشش کررہے ہیں۔(چاہے اس پلیٹ فارم پر جمع ہوکر یا کسی بھی طور کسی بھی پلیٹ فارم پر رہتے ہوئے) اس میں کامیاب کرتے ہوئے ایسے ذرائع واسباب مہیا کرے کہ مجھ سمیت آپ لوگ دین محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کا ایسا عَلَم بلند کرجائیں کہ جو قیامت تک لہلہاتا ، چمکتا، دمکتا، رہے۔اور جس کی کِرنیں کفر، شرک، بدعت و گمراہی میں پھنسی انسانیت کے لیے مثلِ چراغ ثابت ہوں ۔ (آمین، ثم آمین یا رب العالمین)

بعد از اُن تمام احباب کےلیے خاص دعا ہے جو فورم کے رکن تو ہیں مگر منہج سلف پر نہیں، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر مسلم کو طریق سلف پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

اس ابتدائی ضروری گزارشات کے ساتھ کوشش کرونگا، کہ پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات جلد سے جلد دے سکوں، اور یہ بھی کوشش کرونگا، کہ جو سوالات پیش کیے گئے ہیں، یا انٹرویو کے بعد آپ احباب سوالات کریں گے۔ (انس بھائی کے انٹرویو سے معلوم ہو ہی گیا ہے کہ انٹرویو کے بعد ناختم ہونے والا سوال وجواب کا سلسلہ بھی شروع ہوجائے گا۔ ابتسامہ) ہر سوال کے جواب میں کچھ نہ کچھ ضرور لکھوں، تاکہ کسی بھی معزز رکن کو میری طرف سے مایوسی نہ ہو، مگر جس سوال کا جواب مجھے نہ آتا ہوگا، یا بعض وجوہات پر اس کا جواب دینا مناسب نہ ہوگا، تو اس پر معذرت کردی جائے گی۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سوال نمبر1: آپ کا مکمل نام ، اور آپ کی رہائش؟

٭ ہم سات بہن بھائی تھے،27 سال کی عمر میں موٹر سائیکل ایکسیڈینٹ کی وجہ سے بڑا بھائی رحمت اللہ ، اللہ تعالیٰ کے پاس چلا گیا۔(اللہ تعالیٰ بھائی کی دنیاوی چھوٹی بڑی غلطیوں سے درگزر فرماتے ہوئے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین) اب ہم چھ بہن بھائی (تین بھائی حبیب اللہ، فیض اللہ، کلیم اللہ اور تین بہنیں ہاجرہ، کوثر، فاطمہ) ہیں۔اور پھر رب تعالیٰ کا خاص فضل یہ بھی کہ والدین بھی حیات ہیں۔(اللہ تعالیٰ والدین کا سایہ تادیر ہم سب پر قائم ودائم رکھے۔ آمین)

میں والدین کی اولاد میں سب سے چھوٹا، ماں باپ اور بہن بھائیوں کا خاص لاڈلہ بھی تھا۔(کیونکہ ماں باپ کی آخری اولاد ہوتی ہی لاڈلی ہے)، اور کسی حد تک اب بھی ہوں۔(کیونکہ اب بڑا ہوگیا ہوں تو لاڈلہ پن کرتے ہوئے بھی خود کو شرم آتی ہے۔ ابتسامہ) مگر اب بھی بہنیں پیار سے پپَاَّ اور جانی کے نام سے پکارتی ہیں۔

والدین کی طرف سے میرا نام کلیم اللہ رکھا گیا، اور یہی نام یونین کونسل میں بھی درج ہے۔ جب حفظ مکمل کیا تو نام کے ساتھ حافظ کا سابقہ لگا لیا، اور پھر مدرس جامعہ رحمانیہ ماموں مولانا احسان اللہ فاروقی (جو کہ جامعہ رحمانیہ کے سینئر استاتذہ میں سے ہیں) صاحب کے کہنے پر جب جامعہ رحمانیہ میں پڑھنے کےلیے آیا، تو چونکہ ماموں اپنے نام کے ساتھ فاروقی لکھواتے ہیں، تو اساتذہ کرام اور پھر طلباء کی طرف سے بھی اپنے نام کے ساتھ کبھی کبھار فاروقی کا لاحقہ سننے کو ملتا، اس لیے میں نے بھی اپنے نام کے ساتھ فاروقی کا لاحقہ لگا لیا۔ تو اب جو نام شناختی کارڈ پر درج ہے۔ وہ حافظ کلیم اللہ فاروقی ہے۔

٭ ہم لوگ کئی پشتوں سے لیہ سے 27 کلو میٹر ایک شہر کروڑ لال عیسن کے نام سے ہے۔اس کی مغربی جانب تین کلومیٹر کے فاصلہ پر ایک چھوٹا سا ڈیرہ حافظ آباد کے نام سے ہے، وہاں رہتے ہیں۔یہ ڈیرہ سات گھر پہ مشتمل ہے، جو کہ ہم سب رشتہ دار ہی ہیں۔ پہلے اس قصبے کا نام کچھ اور تھا، مگر اب حافظ آباد اس لیے رکھ دیا گیا کہ سات گھر پر مشتمل اس ڈیرہ میں ہم لڑکوں اور لڑکیوں میں12کے قریب حافظ قرآن ہیں۔ایک ہی جگہ پر اتنے سارے حفاظ کرام ہونے کی وجہ سے ڈیرہ کا نام ہی حافظ آباد رکھ دیا گیا ۔ ان سات گھروں کے علاوہ چاروں طرف فقہ جعفریہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ہم گھِرے ہوئے ہیں۔

اس ڈیرہ میں بھی ہم سب پہلے دادکے خاندان سے بریلوی مسلک سے تعلق رکھتے تھے۔ اور نانکے خاندان سے دیوبندی مسلک سے۔ ڈیرے پہ مولانا دوست محمد قریشی صاحب کی دعوت کی گئی، ان کے وعظ ونصحیت سے دادکا خاندان بھی دیوبندی مسلک سے وابستہ ہوگیا۔ پھر اللہ تعالیٰ کے خاص کرم وفضل سے اس گاؤں میں اب تک مجھ سمیت ہم 12 کے قریب لوگ ہیں، جو مسلک اہل حدیث سے وابستہ ہوچکے ہیں۔اور کوشش ہے کہ باقی بھی تمام احباب مسلک اہل حدیث سے منسلک ہوجائیں۔( الحمدللہ تمام پر مسلک اہل حدیث کا گہرا اثر ہے) مگر کچھ خاندانی (کیونکہ ہمارا خاندان بہت بڑا ہے، اور سب کا تعلق سپاہ صحابہ کے ساتھ ہے) مسائل کی وجہ سے (کیونکہ خاندان میں دیوبندی مسلک سے تعلق رکھنے والے علماء طلباء زیادہ ہیں) علی الاعلان وہ لوگ بھی اظہار نہیں کرپاتے، جو مسلک اہل حدیث کو حق سمجھتے ہیں۔

ہمارے خاندان میں ہی آپسی کے ساتھ دوسروں سے بھی مسلکیں ابحاث چلتی رہتی ہیں۔اور الحمدللہ کبھی بھی لڑائی جھگڑے کی نوبت نہیں آئی۔ اور نہ ہی ان باتوں کو کبھی لڑائی جھگڑے کا سبب بننے دیا ہے۔۔بس چھوٹی موٹی وقتی وعارضی رنجشوں کےعلاوہ۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سوال نمبر2: آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے ، ؟

ہمارے گاؤں '' حافظ آباد '' میں نہ پہلے اور نہ ابھی تک کوئی خاص ایسا دینی تعلیم کا سسٹم نہیں جو قرآن وحدیث کی تعلیمات کو فروغ دے رہا ہو، سب کی طرح ہوش سنبھالتے ہی بڑوں کے ساتھ کھیتی باڑی میں معمولی ہاتھ بٹانا (کھانا دے آنا، پانی پلانا، کوئی ہلکی پھلکی چیز لے دے کرنا وغیرہ) اور پھر خاص طور صبح سے شام تک بکریاں چرانا ۔کیونکہ پڑھائی کی طرف کسی کا رجخان ہی نہیں تھا۔ہاں والدین تو کوشش کرتے تھے کہ ہمارے بچے سکول جائیں، مگر ہم سے جو بڑے تھے وہ بھی گھر سے سکول تو جاتے مگر کھیتوں میں بیٹھ بیٹھ کر واپس آجاتے۔تو اس بات کا ہم چھوٹوں پر بھی گہرا اثر تھا، لہٰذا ہمیں موقع مل جاتا سکول نہ جانے کا۔اور پھر سکولز بھی ہمارے گھر سے چار چار ، پانچ بانچ کلومیٹر کے فاصلے پر تھے۔اس لیے بھی والدین ہم چھوٹے بچوں کو اکیلے آنے جانے بھی نہیں دیتے تھے۔

مجھے اچھی طرح یاد ہے، میرے ماموں قاری امیر محمد غفاری ہمارے گھر آئے، او رامی سے پوچھا کہ کلیم کیا کرتا ہے۔؟ امی نے کہا سکول بھیجنے کی تو بہت کوشش کی، مگر جاتا ہی نہیں اور آج کل پس بکریاں چرانا اور چھوٹے موٹے کام کررہا ہے۔ ماموں نے امی کو کہا کہ اگر یہ سکول جانا شروع کردے تو ٹھیک ورنہ اس کو میرے مدرسے میں بھیج دینا۔کیونکہ ماموں کلیۃ البنات ڈی جی خان کی مدد سے اپنے گاؤں ضلع ڈیرہ غازی خان تحصیل تونسہ شریف بستی بلوانی میں مدرسہ بنام ''مدرسہ رحمانیہ '' چلا رہے تھے۔ خود تو ان دنوں سعودی عرب ہوا کرتے تھے، مگر مدرسہ میں قابل اور محنتی ٹیچر قاری محمد اللہ ڈتہ صاحب حفظہ اللہ ہوا کرتے تھے۔ اور اللہ کی توفیق سے اس مدرسے کا نام دور دور تک روشن تھا۔اور اسی مدرسے میں میرا بڑا بھائی رحمت اللہ اور میری پھوپھی کا بیٹا حافظ محمد رمضان (جو کہ اب فاطمہ کا شوہر بھی ہے) بھی پڑھتے تھے۔اور یہ مدرسہ ہمارے گھر سے کوئی ایک سو بیس کلومٹیر کے فاصلے پر ہے۔

گھر سے دور رہنے کے ڈر سے کل صبح ہی اپنی بڑی بہن کوثر کے ساتھ سکول جانے کا پروگرام بنایا، اور یہ لڑکیوں کا سکول بھی ہمارے گھر سے کوئی پانچ چھ کلومیٹر کے فاصلے پر تھا، پیدل جانا ہوتا تھا۔ دوپہر کو بھوک نہ ستائے، امی سے روٹی بنوائی اور سالن لے جانے کے بجائے امی سے ایک آنڈا لے کر جیب میں ڈالا اور بہنا کے ساتھ سکول چل پڑا۔ کلاس شروع ہوگئی ، میں بھی اپنی بہن کی کلاس میں بیٹھ گیا۔اور تب بہن چوتھی کلاس میں تھی۔میری ادھر ادھر حرکت کرنے کی وجہ سے میری جیب میرے نیچے آگئی اور آنڈا ٹوٹ گیا۔مس کو پتہ چل گیا، مس نے بلوایا تو میں اس بات سے ایسا ڈرا کہ اسی ٹائم بہن کو مجھے چھوڑنے گھر آنا پڑا۔ بس یہ اس سکول میں پہلا اور آخری دن تھا ۔

کچھ دن گزرے تھے کہ مدرسہ سے بھائی رحمت اللہ اور محمد رمضان کو چھٹیاں ہوئی تو وہ گھر آگئے، جب وہ واپس جانے لگے تو مجھے بھی ساتھ لے گئے۔اور یہ میرا دینی تعلیم کی طرف پہلا قدم تھا ۔(میں سمجھتا ہوں کہ جب تک میں زندہ رہونگا، اور دین کی خدمت جتنی بھی جیسے بھی کرتا رہونگا، اس کا ثواب بھائی رحمت اللہ کو بھی ملتا رہے گا، (ان شاءاللہ) کیونکہ مدرسہ میں لے جانے کےلیے انہوں نے ہی مجھے تیار کیا تھا) مدرسہ میں جو روٹین تھی وہ یہ کہ صبح نماز سے آٹھ بجے تک مدرسہ کا سبق ہوتا، اس کے بعد سب لڑکوں نے سکول کےلیے چلے جانا ہوتا تھا ۔(گورنمنٹ پرائمری سکول بسی بلوانی اور مدرسہ بالکل آمنے سامنے تھے۔)، ایک بجے سکول سے واپس آکر کھانا کھاتے اور پھر مدرسہ کی کلاس شروع ہوجاتی، عصر سے مغرب تک کھیلا کرتے اور پھر مغرب سے عشاء تک کلاس اور پھر سوجاتے۔

مدرسہ میں نورانی قاعدہ، پھر ناظرہ اور پھر حفظ اور اسی طرح ساتھ ساتھ سکول بھی چلتا رہا۔ مجھے یاد ہے (غالباً) جب میں نے حفظ کرنا شروع کیا تو اس وقت سکول کی دوسری کلاس کے ششماہی امتحان دے چکا تھا۔ ادھر سے حفظ شروع کرلیا اور ادھر سے سکول کی کلاس بھی بڑی ہوتی گئی۔ جب حفظ مکمل ہوا تب سکول کی چوتھی کلاس کا اختتام تھا۔کیونکہ سکول پانچویں کلاس تک تھا، تو مجھے ایک سال اور رکنا پڑا۔پانچویں کا امتحان دینے اور پھر پورے ڈویژن میں دوسری پوزیشن آجانے کے بعد مجھے آگے مکمل تعلیم فری میں حاصل کرنے کی بھی آفر آئی۔ مگر چونکہ بہت عرصہ گھر سے دور رہ چکا تھا۔ اس لیے نہ مانا، اور میں ایک بار پھر گھر لوٹ آیا۔ گھر آکر پھر وہی بکریاں چرانا، اور صبح صبح گھر پر ہی منزل وغیرہ کی دھرائی کا اہتمام کروایا جاتا۔

میرے چچا فوجی فضل الہیٰ (حوالدار) ریٹائرڈ فوجی ہیں۔گھر پہ کچھ کام کرنے کی کوشش کی، مگر کامیاب نہ ہونے کے سبب انہوں نے بھی دوبارہ سے لاہور میں جاب کرنے کا سوچا، (کیونکہ ہماری معاشی حالت شروع سے بہت تنگ ہوا کرتی تھی) تلاش کرتے کرتے مدرسہ جامعہ رحمانیہ کے پاس گارڈن ٹاؤن کوٹھی نمبر108 میاں محمد مجید صاحب کے ہاں ڈرائیور کی جاب مل گئی۔(ابھی تک بھی چچا فضل الہی صاحب اسی کوٹھی میں ہی جاب کررہے ہیں)، جب جاب کنفرم ہوگئی، تو معلوم ہوگیا کہ چچا فضل الہی اب لاہور جا رہے ہیں۔ یہ بات ماموں احسان اللہ فاروقی صاحب کو بھی معلوم ہوئی، تو انہوں نے امی سے بات کی کہ کیوں نہ کلیم کو مدرسہ رحمانیہ میں داخل کرا دیا جائے۔میں بھی مدرسہ میں استاد ہوں، او ر اب اس کا چاچوں بھی آرہا ہے۔ تو امی مان گئی اور میں بھی تیار ہوگیا تو ہم لوگ(میں، میرے دو خالہ کے بیٹے) 2001ء میں لاہور مدرسہ جامعہ رحمانیہ آگئے۔

ہم صبح صبح مدرسہ جامعہ رحمانیہ ماموں احسان اللہ فاروقی صاحب کے کمرے میں تھے۔ماموں نے ہمارے لیے نان چھولے کا ناشتہ منگوایا، کیونکہ تب نان پہلی بار کھا رہا تھا،(ویسے بھی جب نان ٹھنڈے ہوجائیں تو چبانے میں محنت لگتی ہے) ناشتہ کرنے کے بعد کہا کہ کیا ماموں نے ربڑی روٹی منگوا لی ہے؟

پہلے دن تو ماموں نے آرام کرنے دیا، دوسرے دن مدرسہ جامعہ رحمانیہ میں داخلہ کےلیے استاد محترم مولانا شفیق مدنی صاحب حفظہ اللہ کے پاس چلے گئے، تب جامعہ میں دوشعبہ جات ہوتے تھے ایک کلیۃ القرآن اور ایک کلیۃ الشریعہ۔ میں نے ڈیڑھ سال یعنی اولیٰ ثانوی اور پھر ثانیہ ثانوی کا ششماہی پیریڈ کلیۃ الشریعہ میں پڑھا، اور اس کے بعد مجھے قراءت کا شوق ہو ا تو ثانیہ ثانوی (ب) یعنی شعبہ کلیۃ القرآن میں چلا گیا۔

یہاں پر ایک بات بتانا قابل فخر سمجھتا ہوں، کہ اولیٰ ثانوی (الف) یعنی کلیۃ الشریعہ کی پہلی کلاس کے جب سالانہ ایگزام ہوئے (اولیٰ ثانوی الف اور ب ( یعنی کلیۃ الشریعہ وکلیۃ القرآن ) میں ایک سو چالیس سے زیادہ لڑکے تھے) تو 1000 ہزار نمبر میں سے 997 نمبر حاصل کرکے کتب کا بھاری انعام اور ساتھ ایک ہزار روپے مشفق ومربی استاد محترم حافظ عبدالرحمٰن مدنی حفظہ اللہ کے ہاتھوں وصول کیا تھا۔اور یہ ایسا ریکارڈ ہے، (جو اب تک میرے علم میں ہے) کہ جب سے رحمانیہ میں کلاسز کا آغاز ہوا تب سے آج تک کسی طالبعلم نے پہلی کلاس میں اتنے نمبر حاصل نہیں کیے۔چونکہ تب ایک تو کلاس وائز اول دوم سوم پوزیشن ہوتی تھی اور پھر دوسری طرف تمام کتب کلاسز کی مجموعی طور بھی اول دوم سوم پوزیشن ہوا کرتی تھی، تو مجھے ایک انعام اپنی کلاس میں اول پوزیشن حاصل کرنے پہ ملا، تو دوسرا انعام پورے جامعہ کو ٹاپ کرنے پر بھی ملا تھا۔ فللہ الحمد

2001ء سے 2008 ستمبر تک جامعہ رحمانیہ میں اولیٰ ثانوی، ثانیہ ثانوی، ثالثہ ثانوی، رابعہ ثانوی، اولیٰ کلیہ، ثانیہ کلیہ، ثالثہ کلیہ اور رابعہ کلیہ یعنی آٹھ سال پڑھا، اور ساتھ ساتھ وفاق عامہ، خاصہ، عالیہ اور عالمیہ کے بھی پیپر دیتا رہا۔ اور الحمدللہ ثم الحمدللہ (ولافخر) ثالثہ ثانوی تک ششماہی میں اور پھر سالانہ میں کبھی اول، کبھی دوم او ر کبھی سوم پوزیشن حاصل کی ، اس کے بعد رابعہ ثانوی سے رابعہ کلیہ تک کچھ ایسےمسائل پیدا ہوئے کہ بہت زیادہ چھٹیاں کرنے کی وجہ سے دوبارہ پوزیشن تو حاصل نہ کرسکا، مگر پہلے پانچ یا چھ نمبر پہ لازمی رہا ہوں۔مدرسہ سے جب 2008 میں فضیلت کا امتحان دیا، تب وفاق المدارس سے بھی وفاق العالمیہ کا امتحان دیا۔(کیونکہ سکول کی پانچویں کے بعد رابعہ ثانوی تک مڈل کلاس، نائن کلاس، اور ٹینتھ کلاس کے امتحان بھی ساتھ ساتھ دیئے: مگر رابعہ ثانوی کے بعد کچھ مسائل کی وجہ سے نہ تو مدرسہ کی کلاس پراپر پڑھ سکا، اور نہ سکول کی تعلیم جاری رکھ سکا)۔اور فضیلت کے بعد اب تک کچھ ایسی مصروفیت بنی کہ تین بار کوشش کی کہ انٹر کا امتحان دوں، اور سکول کی تعلیم جاری رکھوں، مگر اب تک نہ کرسکا۔ لیکن ہمت بھی نہیں ہاری۔اس بار تو ٹائم نکل چکا ہے۔ ان شاءاللہ ثم ان شاءاللہ اگلی بار انٹر پارٹ ون اور پارٹ ٹو کے امتحان دینے کا پروگرام ہے۔ یعنی تعلیم اب بھی جاری ہے۔

2007ء میں کمپیوٹر میںBIT (بیسک انفارمیشن ٹیکنالوجی) کورس بھی ساتھ کرلیا تھا۔مزید اس پر انٹر نیٹ کی دنیا میں کب معارف ہوا؟ سوال کے جواب میں کمپیوٹر کی تعلیم بارے لکھوں گا۔ ان شاءاللہ

٭ فاضل وفاق اور فاضل علوم اسلامیہ مدرسہ رحمانیہ کے بعد ادارہ محدث (99 جے ماڈل ٹاؤن لاہور) میں کیسے آنا ہوا؟ اس سوال کا جواب ان شاءاللہ اگلی پوسٹ میں دیا جائے گا۔(جو کہ ساجد تاج بھائی کی سوالوں کی لسٹ میں موجود نہیں ہے)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سوال نمبر3: فاضل وفاق اور فاضل علوم اسلامیہ مدرسہ رحمانیہ کے بعد ادارہ محدث (99 جے ماڈل ٹاؤن لاہور) میں کیسے آنا ہوا؟

ماقبل اس بات کو بیان نئی کیا گیا کہ 2005ء میں مدرسہ جامعہ رحمانیہ چھوڑ کرمرکز التوحید چوک چورہٹہ ڈیرہ غازیخان اس غرض سے چلا گیا، کیونکہ اس مرکز میں خطابت پر خاص توجہ دی جاتی ہے۔(میرے ساتھ میرے کزن حافظ محمد عمرفاروقی اور قاری عصمت اللہ فاروقی بھی تھے) اور تیسری کلاس کے بعد تقریباً مرکز کی طرف سے ہر طالبعلم کو جمعہ پڑھانے کا موقع دیا جاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے خطابت کا مجھے شروع سے ہی بہت شوق تھا، اور جامعہ رحمانیہ میں ہونے والے تقریری مقابلوں میں بھی باقاعدگی سے حصہ لے کر پوزیشن حاصل کرکے انعامات وصول کیا کرتا تھا۔ (میری خطابت اور پھر خطابت کے جنون کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں۔(جس کی مکمل تفصیل محدث، اکتوبر2004ء،شمارہ نمبر283، تقریری مقابلہ '' موضوع استخفاف حدیث او رغامدی نظریات،صفحہ نمبر65'' پر ملے گی) کہ 2004ء اکتوبر میں ''استخفاف حدیث ''کے موضوع پر پورے جامعہ کے طلباء کے مابین تقریری مقابلہ ہوا ، (میرے خیال میں طلباء کی تعداد کوئی ساڑھے پانچ سو سے بھی زیادہ ہوگی) چھوٹی کلاسز میں صرف میں نے اس مقابلے میں حصہ لینے کی ہمت کی، جیسا کہ تصویر سے آپ دیکھ سکتے ہیں، اس تصویر میں اولیٰ کلیہ ، ثانیہ کلیہ، ثالثہ کلیہ اور رابعہ کلیہ کے طلباء کے نام نظر آئیں گے، مگر ایک نام رابعہ ثانوی سے تعلق رکھنے والا قاری کلیم اللہ فاروقی صاحب کا بھی نظر آئے گا۔(ابتسامہ) او رالحمدللہ ثم الحمدللہ آل جامعہ اس تقریری مقابلہ میں تیسری پوزیشن حاصل کرکے ایک تو الگ انعام وصول کیا، اور دوسرا خاص طور استاذی الکریم ، شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد رمضان سلفی حفظہ اللہ سے بھی خصوصی داد وصول کی تھی۔(الحمدللہ رب العالمین)

خیر بات دوسری طرف نکل گئی، تین ماہ تک مرکز التوحید چوک چورہٹہ ڈیرہ غازیخان میں زیر تعلیم رہنے اور پھر خطابت میں تھوڑی بہت کمی کمزوریوں کو دور اس غرض سے کیا کہ بس اب تقریریں کرونگا۔ لیکن تین ماہ بعد پھر سے ماموں احسان اللہ فاروقی صاحب نے جامعہ رحمانیہ میں اس غرض سے بلا لیا، کہ آکر اپنی تعلیم مکمل کرو۔پھر سے جامعہ رحمانیہ میں آگیا، اور 2008ء میں سند فراغت حاصل کرکے ایک بار پھر گھر کی راہ لی، اس خیال سے کہ اب ضروری علم سیکھ لیا ہے۔ بھائیوں کے ساتھ کاروبار میں ہاتھ بٹاتا ہوں، اور جتناہوسکا ساتھ ساتھ دینی تعلیم سیکھنے سکھلانے کا بھی سلسلہ جاری رکھونگا۔ میرے بڑے بھائی کی بائیسائیکل کی دوکان تھی، تو جاکر بھائی کے ساتھ کام کرنے لگ گیا۔

میرے کزن حافظ محمد عمرفاروقی جو مجھ سے پہلے 2007ء میں سند فراغت حاصل کرکے 99 جے ماڈل ٹاؤن میں اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔

دو ماہ سے کچھ زیادہ دن ہی کام کیا ہوگا، تو ایک دن کزن حافظ محمد عمرفاروقی کی کال آئی، بات ہوئی تو کزن نے کہا کہ 99 جے ماڈل ٹاؤن لائبریری میں کام کرنے کےلیے میں نے استاد محترم قاری حمزہ مدنی صاحب سے آپ کی بات کرلی ہے۔آپ ایک دو دن میں لاہور آجاؤ، 3000 روپے ماہوار پر یوں محترم الاستاذ قاری حمزہ مدنی صاحب کے کہنے پر محترم قاری اخترعلی ارشد صاحب کی زیر نگرانی 99 جے ماڈل ٹاؤن لاہور میں کام کرنے کا آغاز کیا۔

شوق، محنت اور پھر خاص جذبہ کے ساتھ کام شروع کیا، اسی جذبہ کی وجہ سے قاری صاحب کے چلے جانے کے بعدمحدث ٹیم کی تمام ذمہ داری مجھ پر ڈال دی گئی ۔جس کو نومبر2013 تک اپنے تائیں باحسن نبھانے کی کوشش کی۔ باقی کمیوں کوتاہیوں سے کوئی بھی مبرا نہیں۔
 
Top