• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدثین کا اپنے کتابوں میں کسی علماء اسلام کا ذکر کر کہ کہنا یہ ابدال میں سے تھے سے کیا مراد؟

شمولیت
جولائی 22، 2011
پیغامات
92
ری ایکشن اسکور
125
پوائنٹ
73
السلام اعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیسے ہیں کفایت اللہ بھائی امید ہے آپ ٹھیک ہونگے ، شیخ کافی محدیثین نے اپنے کتابوں میں جہاں کہیں بھی کسی اعنوان سے کسی امام احادیث کی زندگی کہ حالت قلم بند کیے تو ان ہی حالات میں کہیں یہ کہہ دینا کہ یہ فلاں امام اپنے وقت کہ یہ دور میں ابدالوں میں سے ایک تھے یہ پھر یہ کہنا کہ یہ ابدالوں میں سے ایک ہے، یہ ایسا کہنا یہ ابدال تھے تو اس سے کیا مراد ہوتی تھی محدیثین کی؟ ابدال کہ مطلب کیا ہے اور کن وجہوہات کہ وجہ سے کسی کو ابدال کہا جاتا تھا؟ یہ استحلا کہ وجوب کب سے ہونے لگا اور کس وجہ سے اس پے سیر حاصل جواب عنایت فرمائیے جیسے شاید میری طرح اور بھی بہت سے لوگ ہونگے جن کہ ذہن میں یہ سوال ہو اور وہ اس سوال کہ جواب کہ تلاش میں ہوں تو انہیں یہاں اپکے مرسلے میں انکے سوال کا جواب کافی اور تسلی بخش ہو۔

میں کچھ مثالیں یہاں امام ذھبی رحم اللہ کہ کتاب تذکرۃ الحفاظ سے اپکے لیے پیش کرتا ہوں جیسے آپ ان مثالوں کو دیکھ کر ہمیں ڈیٹیل سے جواب مرحمت کرسکیں جزاکم اللہ خیر:
1۔ 65-42/2ع-ربعى بن حراش الغطفاني العبسي الكوفى العالم العامل :

وقد كان في هذا القرن الفاضل خلق عظيم من أهل العلم وأئمة الاجتهاد وأبطال الجهاد في أقطار البلاد وسادة عباد ابدال أو أوتاد ولعل في من تركناهم من هو أجل وأعلم وكان الإسلام ظاهرا عاليا

2۔ 197-44/5م 4-حماد بن سلمة بن دينار الإمام الحافظ شيخ الإسلام أبو سلمة الربعي مولاهم البصري البزاز البطائني النحوي المحدث:
. وقال شهاب بن معمر كان حماد بن سلمة يعد من الأبدال.

3۔ 309-78/6 ع-يحيى بن سليم الحافظ الإمام أبو زكريا القرشي الطائفي الحذاء الخراز نزيل مكة:

وعن الشافعي قال: كان يحيى بن سليم فاضلا كنا نعده من الأبدال،

4۔ 336-24/7 ع-حسين الجعفي هو الحسين بن علي بن الوليد شيخ الإسلام أبو علي الجعفي مولاهم الكوفي الحافظ المقرئ الزاهد القدوة:

وقال يحيى بن يحيى النيسابوري: إن بقي من الأبدال أحد فحسين الجعفي.

5۔ 344-32/7 ع-إسحاق بن سليمان القيسي الرازي الإمام العلامة أبو يحيى الكوفي أحد

ثم قال: ويقال إنه كان من الأبدال.

6۔ 485- 67/8خ م د س- أبو توبة الحلبي الحافظ الحجة الربيع بن نافع:

إنه كان من الأبدال رحمه الله

7۔ 550- 2/9- محمد بن أسلم بن سالم بن يزيد الكندي مولاهم الإمام الرباني شيخ المشرق أبو الحسن الطوسي:

وكان من الثقات الحفاظ والأولياء الأبدال

8۔ 676- 22/10- أبو عمرو الخفاف الحافظ الإمام محدث خراسان أحمد بن نصر بن إبراهيم النيسابوري:

. قال أبو زكريا العنبري كان أولا في الزهد وصحبة الأبدال إلى أن بلغ من العلم

9۔ 812- 41/11- ابن أبي حاتم الإمام الحافظ الناقد شيخ الإسلام أبو محمد عبد الرحمن ابن الحافظ الكبير أبي حاتم محمد بن إدريس بن المنذر التميمي الحنظلي الرازي:

قال أبو يعلى الخليلي: أخذ علم أبيه وأبي زرعة، وكان بحرًا في العلوم ومعرفة الرجال، صنف في الفقه واختلاف الصحابة والتابعين، وكان زاهدا يعد من الأبدال.

10۔ 910- 62/12- ابن مهران الحافظ الإمام الزاهد القدوة شيخ الإسلام أبو مسلم عبد الرحمن بن محمد بن عبد الله بن مهران البغدادي:

، ثم قال لي أبو نصر الملاحمي ببغداد: هنا شيخ من الأبدال تشتهي أن تراه؟

ابدال اور اقطاب یہ القابات کیا چیز ہیں؟ اور کسی خاص امام اور محدث کو کیوں ان القابات سے پکارا جاتا تھا ان سب کا ڈیٹیل میں جواب دیجیے۔

اور دوسری بات جوذہن میں آتا ہے کہ امام ذھبی جیسے علماء بھی ایسے چیزیں نقل کر رہے ہیں پر ان القابات پہ کوئی جرح اور وضاحت نہیں کر رہے مطلب اگر یہ القابات صوفی وغیرہ کی طرف سے گھڑی ہوئی ہیں تو امام ذھبی جیسے امام الحدیث نے ان القابات کا رد کیوں نہیں کیا؟

ان چیزوں کا ڈیٹیل سے جواب عنایت کیجیے جزاکم اللہ خیر شیخ۔​
 
Last edited by a moderator:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
قطب ، ابدال ، غوث سے متعلقہ معلومات حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔
ہمارے موقف کا خلاصہ یہ ہے کہ جن معنوں میں بعض لوگوں بزرگوں کو قطب ، ابدال یا غوث وغیرہ کہتے ہیں ، اس معنی میں یہ بالکل غلط ہیں، اور قرآن وسنت کی تعلیمات کے بالکل خلاف ہیں ۔
اور بعض احادیث میں جو ابدال وغیرہ کے الفاظ آئے ہیں ، وہ ضعیف یا موضوع قسم کی روایات ہیں ، اور اگر بعض صحابہ اور دیگر سلف صالحین یا بعد والے ائمہ کرام سے اس طرح کے الفاظ کا استعمال ثابت بھی ہے ، جیساکہ اوپر آپ نے چند حوالے سے ذکر کیے ، تو اس سے یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وہ ابدال اور اقطاب کا وہی معنی مراد لیتے ہیں ، جو آج کل بیان کیا جاتا ہے ، اگر کسی کا یہ دعوی ہو تو اسے ان بزرگوں سے ان الفاظ کے وہی معانی ثابت کرنے چاہییں ، جن معنوں میں وہ کسی کو بدل ، قطب یا وتد مانتا ہے ۔
 
Top