• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمدبن عمر الواقدی

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
امام شافعي رحمه الله (المتوفى 204)نے کہا:
كتب الواقدي كذب
واقدی کی ساری کتابیں جھوٹی ہیں[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 8/ 20 وسندہ صحیح]۔

امام إسحاق بن راهَوَيْه رحمه الله (المتوفى 237)نے کہا:
عندي ممن يضيع الحديث
میرے نزدیک یہ حدیث گھڑنے والوں میں سے تھا[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 8/ 20 وسندہ صحیح]۔

امام نسائي رحمه الله (المتوفى303)نے کہا:
والكذابون المعروفون بِوَضْع الحَدِيث على رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم أَرْبَعَة: ١- ابْن أبي يحيى بِالْمَدِينَةِ ٢- والواقدي بِبَغْدَاد ٣ - وَمُقَاتِل بن سُلَيْمَان بخراسان ٤ - وَمُحَمّد بن السعيد بِالشَّام
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر حدیث گھڑنے والے مشہور و معروف جھوٹے راوی چار ہیں (1) مدینہ میں ابن ابی یحیی۔ (2) بغداد میں واقدی ۔ (3) خراسان میں مقاتل بن سلیمان۔(4) شام میں محدبن سعید [ أسئلة للنسائي في الرجال المطبوع فی رسائل في علوم الحديث ص: 76]۔

امام ابن القيسراني رحمه الله (المتوفى507)نے کہا:
أجمعوا على تركه
اس کے متروک ہونے پر محدثین کا اجماع ہے[معرفة التذكرة لابن القيسراني: ص: 163]۔

امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748)نے کہا:
قد انعقد الإجماع اليوم على أنه ليس بحجة، وأن حديثه في عداد الواهي
آج اس بات پر اجماع ہوچکا ہے کہ واقدی حجت نہیں ہے اور اس کی حدیث سخت ضعیف میں شمار ہوگی[سير أعلام النبلاء للذهبي: 9/ 469]۔

ان ائمہ کے علاوہ اوربھی متعدد ناقدین نے اس پر جرح کی ہے ملاحظہ ہو عام کتب رجال اور امام علي بن المديني رحمه الله (المتوفى234)سے تو یہ بھی نقل کیا گیا ہے واقدی حدیث ، انساب یا کسی بھی چیز میں قابل اعتماد نہیں ، چنانچہ:

امام عقيلي رحمه الله (المتوفى322)نے کہا:
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُوسَى السِّيرَافِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُهَلَّبِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ، يَقُولُ: الْهَيْثَمُ بْنُ عَدِيٍّ أَوْثَقُ عِنْدِي مِنَ الْوَاقِدِيِّ , وَلَا أَرْضَاهُ فِي الْحَدِيثِ , وَلَا فِي الْأَنْسَابِ , وَلَا فِي شَيْءٍ[الضعفاء الكبير للعقيلي: 4/ 108 ، شیخ العقیلی لم اعرفہ وباقی الرجال ثقات ، ومن طریق العقلیلی اخرجہ الخطیب فی تاريخ : 14/ 52 و ابن عساکر فی تاريخ دمشق 54/ 452 و ذکرہ المزی فی تهذيب الكمال: 26/ 187]۔


فائدہ:
علامہ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
محمد بن عمر هذا - وهو الواقدي - كذاب ، فلا يفرح بروايته
محمدبن عمر یہ واقدی کذاب ہے اس لئے اس کی روایت کسی کام کی نہیں[سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة 4/ 13]۔
 
شمولیت
ستمبر 12، 2015
پیغامات
12
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
53
افسوس کہ اسی واقدی کو احمد رضا صاحب الامام الثقۃ کہہ رہے ہیں اپنے مقصد کے لیے ۔(الامن والعلی عربی نسخہ ص: ۹۲)
اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکتہ
براہ کرم اسکا کوئی ثبوت مع مثال دیں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556

saeedimranx2

رکن
شمولیت
مارچ 07، 2017
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
71
امام ابن حنبل کا واقدی کو کذاب کہنا صرف عقیلی نے نقل کیا ہے جو کہ منفرد ہے۔
امام شافعی نے کہا کہ واقدی کی تمام کتب "کذب" ہیں اس سے مراد جھوٹ نہیں ہے بلکہ غلطیاں ہیں، کیونکہ اہل حجاز تو خاص طور پر غلطی پر کذب کا لفظ استعمال کرتے تھے۔ اور امام شافعی حجازی ہیں اس لئے کذب کی یہ جرح ثابت نہیں۔
خود یہ حوالہ جات نقل کرنے والے نے ذہبی کی سیر اعلام النبلاء والی عبارت پیش نہیں کی کہ اس پر میں وضع کی تہمت عائد نہیں کرتا اور انہوں نے تو یہ بھی کہا کہ یہ تو وہ ہے جن کی حدیث ضعف کے ساتھ لکھی نہیں جائے گی۔
یہی خیانت کی علامت ہے کہ یہ قول نقل ہی نہیں کیا گیا۔
امام احمد بن حنبل نے بھی واقدی پر جو جرح کی ہے وہ ایک حدیث مقلوب کرنے کی وجہ سے ہے جس کا جواب احمد بن منصور الرمادی نے دیا ہے اور اس کے علاوہ ابراہیم حربی نے بھی وہ بھی چھپا لیا گیا ذکر نہیں کیا گیا۔
 

اٹیچمنٹس

Top