• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر تعارف رئیس المحدثین امام بخاری رحمہ اللہ

شمولیت
جولائی 07، 2014
پیغامات
155
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
91
مختصر تعارف

رئیس المحدثین امام بخاری رحمہ اللہ

نام و نسب:

امام بخاری رحمہ اللہ کا سلسلۂ نسب یہ ہے:
ابو عبداﷲمحمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ بن بردزبہ البخاری الجعفی رحمہ اللہ۔

ولادت:

امام محمد بن اسماعیل البخاریرحمہ اللہ194ھ میں پیداہوئے۔

آپ رحمہ اللہ بچپن میں نابینا پیدا ہوئے تھے ،ان کی والدہ کے خواب میں ابو الأنبیاء سیدناابراہیم علیہ السلام آئے اورانہوں نے کہاکہ:’’آپ کے بہت زیادہ رونے یا بہت زیادہ دعائیں کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کی بینائی کو لوٹا دیا ہے‘‘۔ اور اسطرح امام بخاری رحمہ اللہ کی بینائی لوٹ آئی۔(طبقات الحنابلۃ)

اساتذہ:

امام محمد بن اسماعیل البخاری رحمہ اللہ نےعلم کے حصول کے لئے مختلف علاقوں، شہروں اور ملکوں کا سفر طےکیا۔ آپ رحمہ اللہخود فرماتے ہیں کہ میں نے ایک ہزار اسّی(1080) اساتذہ سے سنا کہ ایمان قول و عمل کا نام ہے۔ (فتح الباری)

نوٹ: امام بخاری رحمہ اللہ کا یہ کہنا اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کے ایک ہزار سے زیادہ استاد تھے اورمختلف شہروں اور ملکوں سے تعلق رکھتے تھے،چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے:

· ’’ شہرِ بلخ ‘‘ میں جناب مکی بن ابراہیم رحمہ اللہ سے علم حاصل کیا جن سے امام بخاری رحمہ اللہ کی سند عالی بھی ہےاورثلاثی بھی(یعنی امام بخاری رحمہ اللہ کے اپنے استاذ مکی بن ابراہیم سے روایت کردہ احادیث میں امام بخاری رحمہ اللہ اور رسول اللہ ﷺکے درمیان فقط تین واسطے ہیں)۔

· اور ’’شہرِ مرو‘‘ میں عبدان بن عثمان،علی بن حسن بن شقيق ،صدقۃ بن الفضل رحمھم اللہ سمیت اہلِ علم کی ایک جماعت سے علم حاصل کیا۔

اور ’’ نیشاپور‘‘ میں یحی بن یحیرحمہ اللہاور ایک جماعت سے علم حاصل کیا۔

اور ’’بغداد ‘‘ میں محمد بن عيسى بن الطباع ،سريج بن النعمان،محمد بن سابق اور عفان رحمۃ اللہ علیہم سے علم حاصل کیا۔

اور ’’بصرہ‘‘ میں ابوعاصم النبيل الانصاری،عبد الرحمن بن حماد الشعيثی (صاحب ابن عون)،محمد بن عرعرة ،حجاج بن منھال،بدل بن المحبر، عبد الله بن رجاء رحمۃ اللہ علیہم سے علم حاصل کیا۔

اور ’’کوفہ‘‘ میں عبيد الله بن موسى ،ابونعيم،خالد بن مخلد اورطلق بن غنام رحمۃ اللہ علیہم سے علم حاصل کیا۔

اور ’’ مکہ‘‘ میں ابوعبد الرحمن المقری ،خلاد بن يحيى ،حسان بن حسان البصری ،ابو الوليد احمد بن محمدالازرقی اور حميدی رحمۃ اللہ علیہم سے علم حاصل کیا۔

اور ’’مدینہ‘‘ میں عبد العزيز الاويسی ،ايوب بن سليمان بن بلال ،اسماعيل بن ابواويس رحمۃ اللہ علیہم سے استفادہ کیا۔

اور ’’مصر‘‘ میں سعيد بن ابی مريم واحمدبن اشكاب،عبد الله بن يوسف،اصبغ رحمۃ اللہ علیہم اور دیگر سے استفادہ کیا۔

اور’’شام ‘‘ میں ابو اليمان ،آدم بن ابی اياس ،علی بن عياش اوربشر بن شعيب رحمۃ اللہ علیہم سے علم حاصل کیا۔
دیکھیے: (سیر اعلام النبلاء للامام الذھبی رحمہ اللہ )​

شاگرد:

امام بخاری رحمہ اللہ کو یہ مقام و مرتبہ حاصل ہے کہ امتِ مسلمہ کے بڑے بڑے اور مشہور ائمہ و فقہاء سمیت ایک بہت بڑی تعداد نے آپ رحمہ اللہ سے شرفِ تلمّذ حاصل کیا جن میں چند کے نام درجِ ذیل ہیں:

امام مسلم ،امام ابو عيسى الترمذی ،امام ابو حاتم ،امام ابراهيم بن اسحاق الحربی،امام ابو بكر محمد بن اسحاق بن خزيمۃ ، امام ابوبكر بن ابی الدنيا، امام ابوبكراحمدبن عمرو بن ابی عاصم، صالح بن محمد جزرة ،محمد بن عبد الله الحضرمی مطين ،ابراهيم بن معقل النسفی ،عبد الله بن ناجيۃ ،عمر بن محمد بن بجير،ابو قريش محمد بن جمعۃ ، يحيى بن محمد بن صاعد ،محمد بن يوسف الفربری رحم اللہ الجمیع جوکہ صحیح بخاری کے راوی ہیں۔

اسی طرح منصور بن محمد مزبزدة ، ابو بكر بن ابی داؤد،الحسين،القاسم (جوکہ محاملی کے بیٹے ہیں۔)،عبد الله بن محمد بن الاشقر،محمد بن سليمان بن فارس،محمود بن عنبر النسفي وغیرھم رحم اللہ الجمیع۔

تصانیف:

قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح و مقبول ترین کتاب:
الجامع الصحيح المسند من حديث رسول الله وسننہ وأيامہ، جوکہ ’’الجامع الصحيح‘‘ یا ’’ صحيح البخاری ‘‘ کے نام سے معروف ہے۔

الأدب المفرد۔

التاريخ الكبير۔ (یہ تراجم کے بارے میں ایک بڑی کتاب ہے امام بخاری رحمہ اللہ نے حدیث کے راویوں کو حروف معجم پر مرتب کیا ہے)۔

التاريخ الصغير۔( یہ نبی ﷺ،صحابہ کرام اور ان کے بعد کے رواۃ کی مختصر تاریخ پر مبنی ہے)۔

خلق أفعال العباد۔

جزء رفع اليدين في الصلاة۔

الكُنى۔
اسی طرح التاريخ الاوسط،التفسير الكبير بھی ان کی کتب میں سے ہیں ۔

علماء کے امام بخاری رحمہ اللہ کے بارے میں اقوال :

صحیح بخاری کی سب سے معتبر و مشہور شرح فتح الباری کے مصنف امام حافظ ابن حجرالعسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

’’امام بخاری رحمہ اللہ علم کے پہاڑ ہیں اور حدیث کی فقہ میں دنیا کے امام ہیں‘‘۔ (تقریب التہذیب )

امام ابنِ حجر کے اس قول سے یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ امام بخاری علمِ حدیث ہی کے نہیں بلکہ فقہ کے بھی امام ہیں رحمہ اللہ۔

امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ وہ شیخ الاسلام اور امام الحفاظ (حفاظ حدیث کے بھی امام)ہیں‘‘۔ (تذکرۃ الحفاظ )

امام اہل السنہ احمدبن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’میں نے خراسان میں محمد بن اسماعیل (البخاری)جیسا کوئی نہیں پایا‘‘۔ (تاریخ بغداد)

امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ علمِ حدیث کے امام‘‘۔ (تاریخ بغداد )

امام عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’امیر المؤمنین فی الحدیث ۔ ‘‘( یعنی امام بخاری رحمہ اللہ حدیث میں مسلمانوں کے امیر و قائد ہیں)۔ (طرح التثریب فی شرح التقریب )

امام بخاری رحمہ اللہ کا منہج و کا مسلک:

بعض لوگوں نے امام بخاری رحمہ اللہ کو شافعی المسلک قرار دیا۔

اور بعض نے حنبلی قرار دیا۔ لیکن:

صحیح بات یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ مجتہد ِمطلق تھے، مقلّد نہیں تھے ۔

آپ رحمہ اللہ کا مسلک کسی خاص مسلک (حنفی ، شافعی ، مالکی یا حنبلی) کی پیروی و ترویج نہیں تھا، بلکہ آپ رحمہ اللہ ہر مسئلہ و معاملہ میں قرآن مجید کی آیات واحادیثِ مبارکہ سے عقائد، احکام ومسائل أخذ فرماتے۔

اور کسی بھی مسئلہ میں اختلاف کی صورت میں کسی خاص مسلک کے مطابق عمل کرنے یا فتوی دینے کےبجائے خالصۃً قرآن و حدیث ہی کی روشنی میں راجح مؤقف کو اختیار فرماتے۔

اور اس کا سب سے واضح اور بیّن ثبوت آپ کی مایہ ناز تألیف ’’صحیح بخاری ‘‘کے ابواب ہیں جو کسی بھی مسئلہ میں آپ کی ترجیحی رائے کو واضح کرتے ہیں ۔یعنی امام بخاری رحمہ اللہ کسی بھی مسئلہ میں جو مؤقف اختیار کرتے ہیں اس مؤقف پر باب قائم کرتے ہیں اور اس باب کے الفاظ آپ کے مؤقف کو بیان کرتے ہیں اور پھراختیار کردہ اس مؤقف کی دلیل کے طور پر آپ رحمہ اللہ کسی امام کا قول یا کسی مسلک کو ذکر نہیں فرماتے بلکہ قرآن مجید کی آیت یا حدیثِ رسولﷺ یا صحابہ کے فرامین ذکرکرتے ہیں۔ لہٰذا ہم یہ کہتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ اور دیگر محدثین سب اہل الحدیث تھےاور اہل الحدیث اسے کہتے ہیں جس کا مسلک و منہج فقط قرآن و حدیث کی اتباع و پیروی کرنا ہے۔

صحیح بخاری کا مقام و مرتبہ:

صحیح بخاری کا مکمل نام : ’’الجامع المسند الصحيح المختصر من أموررسول الله وسننه وأيامه‘‘۔

(صحیح بخاری وہ عظیم کتاب ہےجسے قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح ترین کتاب ہونے کا شرف حاصل ہے اور اہل السنہ کے تمام معتبر مکاتبِ فکر اس بات پر متفق ہیں)۔

امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کتاب میں صرف صحیح ترین روایات جمع کرنے کا اہتمام کیا۔سولہ سالوں میں اس کی تکمیل کا کام مکمل کیا۔(ھدی الساری)اس کتاب میں تکرار کے ساتھ (7397) سات ہزار تین سو ستانوے احادیث کا ذخیرہ ہے۔ بغیر تکرار کے ساتھ (2602)دو ہزار چھ سو دو احادیث ہیں۔

امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ اسلام کی کتابوں میں قرآن کے بعد سب سے زیادہ مرتبہ والی اور فضیلت کی حامل ہے۔ (تاریخ اسلام )

اس کی صحت پر امت کا اجماع ہے۔ (شرح النووی)
سانحہ وفات:

امام بخاری رحمہ اللہ کی وفات256ھ بروز ہفتہ عید الفطر کی رات نماز عشاء کے قریب ہوئی۔ اور ان کی نماز جنازہ عید کے دن ظہر کی نماز کے بعد پڑھائی گئی۔اور تین سفیدکپڑوں میں ان کی تدفین کی گئی۔ جس میں قمیص اور عمامہ نہیں تھا جیسا کہ ان کی وصیت تھی۔ انہوں نے کل 62سال عمر پائی۔

اللہ تعالیٰ امام بخاری پر کڑورھا رحمتیں نازل فرمائے اور آپ کی دین اسلام کے لیے کی گئی خدماتِ جلیلہ سے امت مسلمہ کو کما حقہ استفادہ کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔

کتبہ /حافظ محمد یونس اثری

مدرس المعہد السلفی للتعلیم والتربیۃکراچی
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اگر ان کی مدح و توصیف میں متاخیرن کے اقوال کا دروازہ کھول دوں تو کاغذ ختم ہو جائیں اور عمر بھی تمام ہو جائے وہ تو ایک سمندر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں۔

(ہدی الساری، ص۴۷۵)
امام رجاء بن مرجیّٰ محدث سمرقند فرماتے ہیں امام بخاری کو لوگوں پر وہی فوقیت حاصل ہے جو مردوں کو عورتوں پر ہے وہ تو زمین پر اللہ تعالیٰ کی چلتی پھرتی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہیں۔

(ہدی الساری وغیرہ)
 
Top