ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 569
- ری ایکشن اسکور
- 176
- پوائنٹ
- 77
مدخلیوں کے سرغنہ ربیع مدخلی کا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر طعن و تبرا
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اہل باطل اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مطعون کرنے کی کوشش کرتے اور فرضی مطاعن کو ہوا دے کر اس پاک باز اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جانثار گروہ کو بدنام کرنے میں کوئی لمحہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ہیں۔
ان اسلام دشمنوں میں سے کچھ گروہ مثلا روافض شیعہ وغیرہ تو ان پاکباز ہستیوں پر سب و شتم کے نشتر کھل کر چلاتے رہتے ہیں اور ان پر تبرّا کرنا اپنا ایمان گردانتے ہیں اور کچھ ان روافض کے ہمنوا ہوتے ہیں جو اہل السنۃ کے اندر تقیہ کر چھپے رہتے ہیں جیسے اخوانیت اور مدخلیت کے سرغنے جو کہ چھپ کر پوشیدہ انداز میں صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی شخصیات کو مجروح و مطعون کرنے کی سازش کرتے ہیں۔
امام ابو زرعہ الرازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
إِذَا رَأَيْتَ الرَّجُلَ يَنْتَقِصُ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَّ فَاعْلَمْ أَنَّهُ زِنْدِيقٌ , وَذَلِكَ أَنَّ الرَّسُولَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَّ عِنْدَنَا حَقٌّ , وَالْقُرْآنَ حَقٌّ , وَإِنَّمَا أَدَّى إِلَيْنَا هَذَا الْقُرْآنَ وَالسُّنَنَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَّ , وَإِنَّمَا يُرِيدُونَ أَنْ يُجَرِّحُوا شُهُودَنَا لِيُبْطِلُوا الْكِتَابَ وَالسُّنَّةَ , وَالْجَرْحُ بِهِمْ أَوْلَى وَهُمْ زَنَادِقَةٌ
جب تم کسی ایسے شخص کو دیکھو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کسی ایک کی تنقیص کرتا ہے تو جان لو وہ زندیق ہے، اس لیے کہ ہمارے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حق ہیں اور قرآن بھی حق ہے اور یہ قرآن اور سنن ہمارے تک اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنچائی ہیں، اور وہ چاہتے ہیں کہ ہمارے گواہوں کو مجروح کر دیں تاکہ کتاب و سنت کو باطل کر دیں، ان لوگوں کا ہی مجروح ہونا زیادہ اولیٰ ہے اور یہی زنادقہ ہیں۔
[الكفاية في علم الرواية، ص: ٤٩]
خیر القرون کے سب سے بہترین سلف صالحین یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کرام رضی اللہ عنہم پر طعن وتشنیع کرتے ہوئے مدخلیوں کا سرغنہ ربیع مدخلی کہتا ہے :
والله كان صحابة فقهاء، في أمور السياسة ما ينجحون، ما يستطيعون يستنبطون في الإذاعة والإشاعة يقعون في فتنة
اللہ کی قسم صحابہ دین کی سمجھ رکھنے والے تھے لیکن سیاسی امور میں وہ کامیاب نہ ہو سکے، جو باتیں پھیلی ہوئی ہوتی اس کا صحیح مطلب نکالنے کی صلاحیت ان میں نہیں تھی وہ فتنے میں مبتلا تھے۔
[شريط : " الشباب ومشكلاته "]
اب یہاں غور فرمائیں آج کے دور کے موجودہ ملحد سیاست دان جو کہ امریکا کے اتحادی بنے ہوئے ہیں یہود و نصاریٰ سے ولاء کرتے ہیں شریعت اسلام کو جنہوں نے معطل کیا ہوا ہے یہی زندیق منافق ربیع مدخلی دن رات ان کی چاپلوسی کرتا پھرتا ہے عوام کو ان سیاست دانوں کی اندھ بھکتی کرنے پر ابھارتا ہے؛
ان سیاستدانوں کی ظالمانہ پالیسیوں کا بھرپور دفاع کرتا ہے اور ان کے خلاف آواز اٹھانے والوں یا تنقید کرنے والوں کو یہ خارجی قرار دیتا ہے اور ان ظالموں کو سیاسی امور میں کامیاب ترین باور کراتا ہے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیت یافتہ صحابہ رضی اللہ عنہم جو عدل و انصاف پر قائم تھے ان پر جھوٹے الزام لگاتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ في أمور السياسة ما ينجحون یعنی سیاسی امور میں وہ کامیاب نہ ہو سکے! نعوذ باللہ
جبکہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی سیاست شریعت کے مطابق تھی وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل پیرا تھے، وہ مخلوق کو اللہ کی طرف بلاتے، دین کی سربلندی اور فتنہ و فساد کے خاتمہ کے لیے کافروں سے جہاد کرتے، انسانوں کو گمراہی اور نافرمانی سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جس میں وہ کامیاب رہے یعنی سیاست شرعیہ میں بھی کامیابی حاصل کی۔
ابن عقیل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : السِّيَاسَةُ مَا كَانَ فِعْلًا يَكُونُ مَعَهُ النَّاسُ أَقْرَبَ إلَى الصَّلَاحِ، وَأَبْعَدَ عَنْ الْفَسَادِ
سیاست ایک ایسا عمل ہے جس سے لوگ اصلاح کے قریب اور فساد سے دور ہوتے ہیں۔ [الطرق الحكمية في السياسة الشرعية، ص: ١٢]
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ
تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے نکالی گئی تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو۔ [سورۃ آل عمران، آیت: ۱۱۰]
اس آیت میں کنتم خیر امۃ اخرجت للناس سے مراد صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین ہیں جیسا کہ علامہ ابو محمد البغوی رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
وَقَالَ جُوَيْبِرٌ عَنِ الضَّحَّاكِ: هُمْ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
جویبر رحمہ اللہ نے ضحاک رحمہ اللہ کے حوالے سے روایت نقل کی کہ اس سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم مراد ہیں۔ [تفسير البغوي، ج:٢، ص:٨٩]
یہ دلیل ہے کہ پوری اُمت میں سے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین دنیا و آخرت میں کامیاب ترین لوگ ہیں اور ان کی سیاست سب سے بہترین سیاست تھی کیونکہ ان کے بعد آنے والے مسلمان امراء و خلفاء نے بھی اپنی حکومت و سیاسی امور میں صحابہ کو اپنا اسوہ و آئیڈیل بنایا۔
علامہ قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
أَنَّ عمر ابن عَبْدِ الْعَزِيزِ لَمَّا وَلِيَ الْخِلَافَةَ كَتَبَ إِلَى سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنِ اكْتُبْ إِلَيَّ بسيرة عمر بن الخطاب أَعْمَلَ بِهَا
عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ جب مسند خلافت کے والی بنے تو آپ نے سالم بن عبداللہ کی طرف لکھا کہ میری طرف حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی سیرت لکھو تاکہ میں اس کے مطابق عمل کروں۔ [الجامع لأحكام القرآن، ج: ٤، ص: ١٧٢]
اب یہاں عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ جیسے خلیفہ بھی اپنی سیاست میں صحابہ کی پیروی کرنے کے خواہشمند تھے لیکن ربیع مدخلی زندیق ان ہدایت یافتہ صحابہ کو سیاست میں ناکامیاب قرار دے رہا ہے۔
اس کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے تعلق سے فرقہ مدخلیہ کا سرغنہ ربیع مدخلی کہتا ہے يقعون في فتنة یعنی صحابہ فتنے میں مبتلا تھے۔ نعوذ باللہ جبکہ ان کے تعلق سے اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرمایا ہے: أُولَٰئِكَ عَلَىٰ هُدًى مِّن رَّبِّهِمْ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
یہ لوگ اپنے رب کی طرف سے بڑی ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ پورے کامیاب ہیں۔ [سورۃ البقرۃ، آیت: ۵]
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جو سلف صالحین میں سب سے پہلے اسلاف ہیں جن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي یعنی سب سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ ہیں۔ ان عظیم ہستیوں پر مدخلی زنادقہ کا یہ زندیق سرغنہ ربیع مدخلی اس طرح طعن و تشنیع کر رہا ہے اس کے باوجود اہل حدیثوں میں تقیہ کر چھپے مداخلہ اس رافضی صفت بدبخت ربیع مدخلی کو بڑا منہجیت کا علم بردار باور کرانے کی ناکام کوشش میں لگے رہتے ہیں۔