• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدینے کے مشرق کی تلاش حرکات شمس کی مدد سے ( گوگل ارتھ کی مدد سے کیے گئے بریلوی پراپیگینڈہ کا رد)

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
مدینے کے مشرق کی تلاش حرکات شمس اور جیوگرافی کی مدد سے ( گوگل ارتھ کی مدد سے کیے گئے بریلوی پراپیگینڈہ کا رد)

السلام علیکم!

اگر آپ انٹرنیٹ پر سرچ کریں تو بہت سی جگہ پر آپ کو ملے گا کہ گوگل ارتھ کی مدد سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ مدینے کا مشرق ریاض اور درعیہ ہیں اور یہی محل فتنہ ہیں جن کی طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی احادیث مبارکہ میں اشارہ کیا تھا۔

چاہیے تو یہ تھا کہ گوگل ارتھ کی بجائے احادیث رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اعتماد کیا جاتا لیکن بعض لوگ زبان حال سے موجودہ نقشہ جات کوہی زیادہ قابل اعتماد سمجھتے ہوئے محل فتنہ سرزمین ریاض و درعیہ کو گردانتے ہیں۔ لہذا میں نے سوچا کہ اس معاملہ کو اگر ماڈرن جیوگرافک انفارمیشن سسٹمز پر جانچنا ہی ہے تو سرسری طور پر ہی کیوں؟؟؟؟Detail سے کیوں نہیں؟

--------------- لمبی پوسٹ کرنے پر معذرت خواہ ہوں لیکن میری دانست میں detailed post ضروری تھی ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔

نیچے دی گئی تصویر آپ کو انٹرنیٹ پر بیشتر آرٹیکلز، اردو و انگلش فورمز اور یوٹیوب کی وڈیوز میں ملے گی جس میں حدیث نجد کا مصداق ریاض اور قرب و جوار کو ٹہرایا گیا ہے







اس ثبوت کو دلائل کی کسوٹی پر پرکھنے کے لیے میں نے بہت س حرکات شمس کی تصاویر کا سہارا لیا ہے تاکہ جانبداری کا امکان کم سے کم تر رہے۔

اور محض گوگل ارتھ ہی نہیں بلکہ چند دوسری ویب سائٹس سے ڈیٹا لے کر اس کو یہاں پر دکھایا ہے کہ حق واضح ہوجائے، باذن اللہ۔

اگر آپ اوپر والی تصویر دیکھیں تو اس میں مدینہ کے دائیں طرف بالکل سیدھ میں سورج کو دکھا کر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ یہ ہی مدینہ کا مشرق ہے اور ریاض و درعیہ چونکہ مدینہ کی سیدھ میں آتے ہیں لہٰزا یہی قرن شیطان یعنی محل فتنہ ہیں۔



آئیے غیر جانبدار ہو کر اس دعویٰ کا جائزہ لیتے ہیں: جیسا کہ آپ جانتے ہوں گے کہ سورج ہر روز نئے مقام سے طلوع اور نئے مقام پر غروب ہوتا ہے۔ بعینہ یہ معاملہ مدینہ منورہ کے ساتھ بھی ہے۔ پہلے ہم تصاویر ڈیٹا کی مدد سے مدینہ میں طلوع شمس کا جائزہ لیں گے اور پھر بریلوی دعویٰ کی authenticity پر غور کریں گے۔ ان شاء اللہ


تصویر نمبر 1: 23 مارچ 2012 کو سورج صبح 5 بجکر 0 منٹ پر کہاں تھا timeanddateویب سائٹ کے مطابق





تصویر نمبر 2: 23 مارچ 2012 کوطلوع آفتاب کے وقت سورج کہاں تھا timeanddateویب سائٹ کے مطابق





تصویر نمبر3: 21 جون 2012 کو سورج صبح 5 بجکر 0 منٹ پر کہاں ہو گا timeanddateویب سائٹ کے مطابق





تصویر نمبر 4: 21 جون 2012 کوطلوع آفتاب کے وقت سورج کہاں ہو گا timeanddateویب سائٹ کے مطابق




عن عبداللہ بن عمر رحی اللہ عنھما قال: رایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یبشیر الی المشرق فقال: ھا ان الفتنۃ ھھنا، من حیث یطلع قرن الشیطان
(بخاری کتاب بدء الخلق: "باب صفۃ ابلیس و جنودہ") حدیث نمبر ٣٢٧٩

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما فرماتھے ہیں کہ: "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ مشرق کی طرف اشارہ کر کے فرما رہے تھے۔ ہاں ! فتنہ اسی طرف سے نکلے گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا۔"


تصویر نمبر 5: پورے سال کے دوران سور ج کا راستہ دکھاتی ہوئی تصویر جبکہ curve یعنی قوس ٢٣ مارچ ٢٠١٢ کے دوران سورج کا راستہ دکھا رہی ہے Suncalc.net ویب سائٹ کے مطابق جبکہ پوائنٹ آف ریفرنس مدینہ منورہ ہے




تصویر نمبر 6: Gaisma.com سے مدینہ شریف میں سارے سال کے دوران سورج کے طلوع و غروب ہونے کا گراف۔ آپ دیکھ سکتے ہیں سارا سال سورج ایک ہی جگہ سے یعنی ایک ہی زاویہ سے طلوع ہوتا ہے اور نہ ہی غروب



آئیے اب سچوایشن کو ذرا بہتر طریقے سے imagine کرنے کے لئے مدینہ میں طلوع شمس کی چند تصاویر دیکھتے ہیں،مسجد نبوی کے باب البقیع کے سامنے بقیع غرقد ہے، جنت البقیع کے پیچھے سے نمودار ہوتا ہوا سورج، تصاویر بشکریہ گوگل












معزز قارئین سے گزارش ہے کہ ایک منٹ کے لیے رکیں اور غور کریں کہ بریلوی حضرات نے گوگل ارتھ کی تصویر میں جو سورج ریاض کی سیدھ میں نصب کیا ہے کیا سارا سال یہی پوزیشن ہوتی ہے ؟ اور کیا سورج جب مشرق سے نمودار ہوتا ہے تو اس کی پوزیشن یہی ہوتی ہے؟؟؟؟ غور طلب بات ہے،

---------------------------------------- جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
تصویر نمبر 7: 21 دسمبر 2012 کو صبح 5 بج کر 0 منٹ پر سورج کہاں ہوگا، timeanddate ویب سائٹ کے مطابق



تصویر نمبر8: 21 دسمبر 2012 کو طلوع آفتاب کے وقت سورج کی پوزیشن کیا ہوگی؟ timeanddate ویب سائٹ کے مطابق



جیسا کہ آپ اوپر پیش کردہ دونوں تصاویر سے دیکھ سکتے ہیں کہ سورج اپنی مارچ اور جون والی پوزیشن سے کتنا نیچے ہو کرطلوع ہورہا ہے۔ اب میں ان ساری تصاویر سے ثابت کیا کرنا چاہ رہا ہوں، اس پر بعد میں آتے ہیں، پہلے کچھ نقاط کو سمجھ لیا جائے



اوپر پیش کردہ نقشہ کو مدنظر رکھتے ہوئے چند اصلاحات کا تعارف۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ زمین پر کسی مقام کی تلاش کو آسان بنانے کے لیے زمین پر فرضی لائنیں کھینچی گئی ہیں جو کہ longitude اور latitude کہلاتی ہیں۔

Longitudes: عمودی یعنی vertical لائنیں longitudes کہلاتی ہیں، یہ east یا west میں کسی مقام کو ظاہر کرتی ہیں یہ تعداد میں ١٨٠ ہیں
Prime Meridian کا longitude 0 ہوتا ہے
Latitudes: افقی یعنی horizontal لائنیں latitudes کہلاتی ہیں یہ north یا south میں کسی مقام کو ظاہر کرتی ہیں یہ تعداد میں ٣٦٠ ہیں۔
Equator کا Latitude صفر ہوتا ہے

وکی پیڈیا پر دی گئی directions یعنی سمتوں کی ایک تصویر




- - - - - -- جاری ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔ - - ----- - ----
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
آئیے دیکھتے ہیں، گوگل ارتھ کی رو سے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے co-ordinates یعنی longitudes اور latitudes کیا ہیں؟
مسجد نبوی 06 28 24 درجہ North اور 40 36 39 درجہ East پر واقع ہےیعنی گوگل ارتھ کی رو سے مدینہ globe کے north east میں واقعہ ہے۔ یاد رہے کہ یہ co-oridnates ڈگری، منٹ اور سیکنڈ میں ہیں، بعض جگہ پر ڈگری اور منٹ ہی mention کیا جاتا ہے آسانی کے لیے۔
اور یہ تو آپ جانتے ہی ہوں گے کہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے روضہ مبارک کے ساتھ متصل ریاض الجنۃ ہے اور ریاض الجنۃ کے بالکل ساتھ منبر رسول واقع تھا۔



آئیے گوگل ارتھ کی مدد سے موجودہ سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض کے مضافاتی علاقے عیینہ کا زاویہ یعنی angle نکالتے ہیں۔ یہ زاویہ قریبا 86 درجے بنتا ہے۔ عیینہ محمد بن عبدالوہاب تمیمی رحمتہ اللہ علیہ کے جائے پیدائش ہے۔ جبکہ عیینہ کےکوآرڈی نیٹس 19 54 24 درجہ North اور 29 23 46 درجہ East ہیں۔



نیچے پیش کردہ Timezone کے نقشہ جات میں A مدینہ B بغداد اور C ریاض ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ان کا Time Slot ایک ہی ہے۔ یعنی وقت کی دنیا کے خطوں میں جو ماڈرن سکیم وضع کی گئی ہے اس کی رو سے یہ تینوں شہر ایک ہی Timeline یعنی گرین وچ کے ٹائم کے ساتھ 3+ والی سلاٹ میں آ رہے ہیں



سورج کے طلوع ہونے کا زاویہ ہر روز بدلتا رہتا ہے اور یہ شک و شبہ سے بالاتر ہے

مدینہ منورہ میں ٢١ جون ٢٠١٢ کو صبح ٦ بجکر ٤٠ منٹ پر سورج کی روشنی کا نقشہ بشکریہ گوگل ارتھ

مدینہ منورہ میں ٢١ دسمبر ٢٠١٢ کو صبح8 بج کر٤٠ منٹ پر سورج کی روشنی کا نقشہ بشکریہ گوگل ارتھ ۔ غور سے دیکھیں بلکہ گوگل ارتھ خود چلا کر دیکھیں کہ سال کے دوران سورج کی روشنی کا pattern ہی تبدیل ہو جاتا ہے۔

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُشِيرُ بِيَدِهِ يَؤُمُّ الْعِرَاقَ: " هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، - ثَلَاثَ مَرَّاتٍ
مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ " [مسند أحمد ط الرسالة (10/ 391) رقم6302 واسنادہ صحیح علی شرط الشیخین ]
صحابی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے ہاتھ سے عراقکی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فتنہ یہاں ہے فتنہ یہاں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسم نے ایسا تین بار کہا اورفرمایا یہیں سے شیطان کا سینگنکلتا ہے۔

( کچھ مزید تصاویر اپ لوڈ کرنے کے بعد ان شاء اللہ ہم وہ ثابت کریں گے جو کہ گوگل ارتھ کا محتاج نہیں ہےلیکن چونکہ انٹرنیٹ پر جگہ جگہ وہابیوں کی نقشہ دانی کا مذاق اڑایا جاتا ہے کہان کے نزدیک مشرق کا مطلب شمال ہےلہٰزا اس کا ہر ہر پہلو سے جائزہ لینا ضروری ہے)


--- -- - - -- جاری ہے ۔ ۔ ۔۔ ۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
عراق کے موجودہ دارلحکومت بغداد کے کوآرڈینیٹس 30 19 33 درجہ north اور 19 25 44 درجہ east ہیں۔ یعنی یہ بھی globe کے north east میں آتا ہے ۔ مدینہ سے عرآق کا زاویہ 24 درجہ بنتا ہے



مدینہ کے ساتھ کربلاکا زاویہ





Longitude اور Latitude کے سسٹم کو ایک بار دوبار دیکھتے ہیں۔



اور سورج کے آسمان پر رستے کو ایک اور شکل کی مدد سے دوبارہ دیکھتے ہیں




کیا اب میں یہاں پر یہ دعویٰ کرنے میں حق بجانب ہوں کہ مدینے کا مشرق ریاض، درعییہ یا عیینہ کو ماڈرن جیوگرافی اور آسٹرانومی کی مدد سے بھی نہیں قرار دیا جاسکتا کہ مشرق ہر روز تبدیل ہوتا ہے، جبکہ بریلوی حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس مشرق کی طرف اشارہ فرمایا وہ مدینہ سے 90 درجے پر قائمہ زاویہ یعنی right angle بناتا ہے۔ ویسے ہم دیکھ چکے ہیں کہ سورج ہر روز اپنی پوزیشن بدلتا ہے اور مشرق نقشے پر تو ٩٠ درجے ہو سکتا ہے لیکن حقیقت میں مشرق کا زاویہ بدلتا رہتا ہے

- - - -- ----- - -- - - جاری ہے ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔۔ ۔ ۔ ۔
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
اگر ہم جیومیٹری کے اصولوں کو ہی لے کر چلیں تو ایک دائرہ میں ٣٦٠ ڈگری زاویے یعنی angles ہوتے ہیں۔ (بشکریہ mathisfun.com)



اور قائمۃ الزاویہ یعنی right angle کی کچھ وضاحت



آئیے اب مدینہ سے اٹھ کر مکہ چلتے ہیں اور معاملے کو ایک دوسری طرح سے دیکھتے ہیں، کعبہ کا دیا گیا نقشہ دیکھیے۔ ( حجر اسود سے اگلا کونا رکن عراقی کہلاتا ہے، تصویر میں اس کو ١١ نمبر سے ظاہر کیا گیا ہے)



آئیے اب visualization کے لیے خانہ کعبہ کا ariel view دیکھتے ہیں، بشکریہ، ویب


آئیے اب گوگل ارتھ پر رکن عراقی دیکتھے ہیں



جیسا کہ بریلوی حضرات مدینہ کے عین سیدھ میں ریاض کا شہر دکھلا کر کہتے ہیں کہ چونکہ یہ عین سیدھ میں ہے لہزا یہی وہ مشرق ہے یہی وہ نجد ہے جس کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اشارہ فرمایا تھا۔
ہم خواہ عراق کو محل فتنہ بتاتی ہوئی جتنی بھی احادیث دکھا دیں وہ ہمیشہ دنیا کے نقشے پر مدینہ کو دکھا کر کہتے ہیں کہ وہابیوں کا مشرق شمال کی جانب ہے۔ آئیے اسی اصول کو رکن عراقی پر فٹ کر کے دیکھیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔



جیسا کہ آپ اوپر پیش کردہ تصویر میں دیکھ سکتے ہیں کہ رکن عراقی سے عراق کی طرف ایک لائن کھینچی گئی تو گوگل ارتھ پر زاویہ قریبا ١٩ ڈگری بنا اگر آپ اس میں ٥-١٠ درجہ پیمائش کی غلطی بھی تصور کر لیں تب بھی یہ 0, 90, 180, 270 یا 360 میں سے کوئی بھی زاویہ نہیں بنا رہا۔ دوسرے لفظوں مٰیں اگر میں یہ کہوں کہ رکن عراقی قریب قریب عراق کی جانب ہے تو کیا غلط ہوگا ؟؟؟؟ ۔ بعینہ یہی معاملہ رکن شامی اور رکن یمانی کے ساتھ بھی ہے۔

احادیث میں جو اصول یا حقائق بیان کیے گئے ہیں وہ عامیوں کے لیے ہیں نہ کہ انسانی ایجاد کردہ علوم کے ماہرین کے لیے جو کہ فیثا غورث، گلیلیو یا نیوٹن کے تھیورمز پر عبور رکھتے ہوں
نیچے ملاحظہ ہو وکی پیڈیا پر کعبہ کے ارکان عراقی، شامی و یمانی کے بارے میں بیان کہ یہ ارکان roughly یعنی تقریبا ان ممالک کی طرف نشاندہی کرتے ہیں۔



یہ بات out of the context بات نہ ہوگی اگر میں یہ کہوں کہ گوگل ارتھ کعبہ کو دنیا کا مرکز نہیں ٹہراتا بلکہ اس کے نزدیک مکہ مکرمہ زمین کے شمال مشرق میں آتا ہے،

یہاں پہ مٰیں صرف اس بات کی طرف آپ کی توجہ مبزول کروانا چاہ رہا تھا کہ قرآن و حدیث میں جو اصول بیان ہوئے ہیں ضروری نہیں کہ موجودہ جیومیٹری، ٹرگنومیٹری، کارٹوگرافی یا جیوگرافی ان سے مطابقت بھی رکھے کیونکہ قرآن و حدیث کا ماخذ وحی الٰہی ہے جبکہ موجودہ سائنسی علوم کا ماخذ عقل و حواس ہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ عقل بھی انگریزوں کی جنہوں نے گرین وچ کے ٹائم کو دنیا کا سٹینڈرڈ ٹائم بنا رکھا ہے
اگلی پوسٹ میں ہم دوبارہ سے مدینہ کے مشرق کے بارے میں اپنے دلائل کو جاری رکھیں گے۔ شکریہ!


- - -- ---- جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
نقشہ بشکریہ، اطلس القرآن شایع کردہ دارلسلام



دلیل بشکریہ، شیخ کفایت اللہ
عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّامِ، مِنَ الْجُحْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ، مِنْ يَلَمْلَمَ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ، مِنْ قَرْنٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْمَشْرِقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ»[سنن ابن ماجه 2/ 972 رقم2915 صحیح بالشواہد، نیزملاحظہ ہو:شرح معاني الآثار (2/ 119)رقم3529]
صحابی جابر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا اس میں فرمایا اہل مدینہ کیلئے احرام باندھنے کی جگہ ذوالحلیفہ ہے اور اہل شام کیلئے جحفہ ہے اور اہل یمن کیلئے یلملم ہے اور اہل نجد کیلئے قرآن ہے اور اہل مشرق کیلئے ذات عرق ہے

اس حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس علاقہ کو مشرق کہا ہے جہاں‌ کی میقات ’’ذات عرق ‘‘ ہے۔
اور’’ذات عرق‘‘ عراق والوں کی میقات ہے۔
یہ حدیث پڑھیں :
جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يُسْأَلُ عَنِ الْمُهَلِّ فَقَالَ: سَمِعْتُ - أَحْسَبُهُ رَفَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَقَالَ: «مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَالطَّرِيقُ الْآخَرُ الْجُحْفَةُ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْعِرَاقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ»[صحيح مسلم 2/ 841 رقم (1183)]
صحابی جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حج یا عمرہ کا احرام باندھنے کی جگہوں یعنی میقات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ منورہ والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ ذی الحلیفہ ہے اور دوسرا راستہ جحفہ ہے عراق والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ ذات عرق ہے اور نجد والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ قرن ہے جبکہ یمن کے رہنے والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ یلملم ہے۔

یہ دونوں احادیث ایک ہی راوی جابر رضی اللہ عنہ سے منقو ل ہیں
ایک میں ہے کہ اہل مشرق کی میقات ذات عرق ہے ۔
اوردوسری میں ہے کہ عراق کی میقات ذات عرق ہے۔



آپ دیکھ سکتے ہیں اہل مشرق کا میقات ذات عراق کو قرار دیا گیا ہے جبکہ دوسری حدیث میں اہل عراق کا میقات بھی عراق ہے جبکہ عراق مدینہ کی عین سیدھ میں نہیں ہے

----- جاری ہے - - - --- - -- - --- - -

نوٹ: ابھی اس موضوع پر نجد اور احادیث میں بیان کیے گئے مشرق پر لکھنا باقی ہے ان شاء اللہ اس پر جلد ہی لکھوں گا
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جس نجد کو محل فتنہ اور شیطان کے سینگ کا محل قرار دیا وہ ریاض ہے یا عراق ؟؟؟؟


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَأْمِنَا، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي يَمَنِنَا». قَالُوا وَفِي نَجْدِنَا. قَالَ: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَأْمِنَا، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي يَمَنِنَا». قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَفِي نَجْدِنَا فَأَظُنُّهُ قَالَ فِي الثَّالِثَةَ: «هُنَاكَ الزَّلاَزِلُ وَالْفِتَنُ، وَبِهَا يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ».

ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہہ سے روایت ہے کہ "ایک دن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دعا کی: یا اللہ! ہمارے لیے شام میں برکت نازل فرما، یا اللہ! ہمارے لیے یمن میں برکت نازل فرما، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اور ہمارے نجد کے لئے بھی۔(راوی نے کہا) میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے تیسری بار فرمایا: وہاں زلزلے اور فتنے ہوں گے اور وہیں سے شیطان کا سینگ نکلے گا۔"

ہر سطح مرتفع اور بلند زمین کو نجد کہتے ہیں (لسان العرب:40/14) بحوالہ کتاب: قیامت کی نشانیاں ، صفحہ: ٨٣


بریلوی ثبوت:
بریلوی ثبوت: ریاض سطح مرتفع ہے یعنی اس کی height above sea level یعنی سطح سمندر سے بلندی ٩٠٠-١٠٠٠ میٹر ہے

الزامی نقشہ بشکریہ ایک بریلوی فورم



بریلوی ثبوت: عراق سطح سمندر کے حساب سے ١٠٠-٢٠٠ میٹر سے زیادہ بلند نہیں

الزامی نقشہ بشکریہ ایک بریلوی فورم





حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُشِيرُ بِيَدِهِ يَؤُمُّ الْعِرَاقَ: " هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، - ثَلَاثَ مَرَّاتٍ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ " [مسند أحمد ط الرسالة (10/ 391 رقم/6302/ 6129 ) واسنادہصحیح علی شرط الشیخین]

صحابی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے ہاتھ سے عراق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فتنہ یہاں ہے فتنہ یہاں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسم نے ایسا تین کہا اورفرمایا یہیں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔


--------- - - -جاری ہے ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔

ان شآء اللہ گوگل ارتھ کی مدد سے دئیے گئے بریلوی دلائل کا جلد ہی رد کیا جائے گا
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
بشکریہ وکی پیڈیا

A topographical map is the main type of map used to depict elevation

ٹوپوگرافک نقشہ ایک ایسا نقشہ ہوتا ہے جو کہ elevation کے اظہار کے لیے استعمال ہوتا ہے
The elevation of a geographic location is its height above a fixed reference point, most commonly a reference geoid, a mathematical model of the Earth's sea level as an equipotential gravitational surface (see Geodetic system, vertical datum). Elevation, or geometric height, is mainly used when referring to points on the Earth's surface, while altitude or geopotential height is used for points above the surface, such as an aircraft in flight or a spacecraft in orbit, and depth is used for points below the surface.

مختصرا: کسی بھی جغرافیائی لوکیشن کی elevation ایک مخصوص ریفرنس پوائنٹ سے اس کی بلندی کو کہا جاتا ہے-
The geoid is that equipotential surface which would coincide with the mean ocean surface of the Earth, if the oceans and atmosphere were in equilibrium, at rest relative to the rotating Earth

Geoid وہ equipotential سطح ہوتی ہے کہ وسطی سطح سمندر کے ساتھ منطبق ہوتی ہو
Less commonly, elevation is measured using the center of the Earth as the reference point. Due to equatorial bulge, there is debate as to which of the summits of Mt. Everest or Chimborazo is at the higher elevation,​


کبھی کبھار، elevation کی پیمائش زمین کے مرکز کو ریفرنس پوائنٹ کے طور پر لیا جاتا ہے۔ استوائی ابھار یا equatorial bulge کی وجہ سے (قطبین اور خط استوا کے فرق کی وجہ سے) اس بات میں اختلاف ہے کہ ماونٹ ایورسٹ یا chimborazo کی کونسی چوٹی زیادہ بلندی پر ہے؟
In topography, a summit is a point on a surface that is higher in elevation than all points immediately adjacent to it.​



ٹوپوگرافی میں summit ایک ایسا پوائنٹ ہوتا ہے جو اپنے بالکل ساتھ موجود باقی پوائنٹس سے بلند ہوتاہے

سعودی عرب کا ٹوپوگرافک نقشہ بشکریہ: وکی میڈیا




مڈل ایسٹ یعنی مشرق وسطیٰ کا ٹوپوگرافک نقشہ: بشکریہ: nabataea.net




اس معاملے کو آگے لے کر چلنے سے پہلے ذرا اوپر پیش کردہ دونوں تصاویر کو غور سے دیکھئے، جن مقامات کی elevation سطح سمندر سے 2000 میٹر بلندی ہے وہ کہاں پر آ رہے ہیں۔ جی ہاں ، آپ میری بات کو سمجھ رہے ہیں کہ سفید و سرمئی رنگ کے علاقے جو کہ موجودہ جغرافیائی حدود کی رو سے سعودی عرب اور یمن میں آ رہے ہیں وہ اس پورے خطہ میں بلند ترین مقامات میں سے ہیں ۔۔۔۔ ۔ ۔۔

یعنی کہ میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ elevation میپ کی مدد سے کسی علاقہ کو نجد پیش کیا جائے تو پھر یہ علاقے نجد ہوں گے کہ یہ بلند ترین ہیں سطح سمندر سے جبکہ یہ علاقے تو ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔۔


پہلے ہم نجد، حجاز کی جغرافیائی حدود کا جائزہ لیں گے اور زمین کا بھی جائزہ لیں گے کہ وہاں پر صحرا ہیں، پہاڑ ہیں یا کچھ اور
ان شاء اللہ آگے چل کر مذید تفصیل کے ساتھ اپنی بات سمجھانے کی کوشش کروں گا-

جاری ہے---- - -- --
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
سعودی عرب، عراق، یمن اور شام کی elevation جو کسی بھی ٹوپوگرافک میپ سے ظاہر ہوتی ہے اور اس سے نتیجہ اخذ کر کے کسی علاقے کو نجد قرار دینے پر بات کرنے سے قبل میں آپ کو پاکستان لے کر چلوں گا اور دو مثالوں سے واضح کرنے کی کوشش کروں گا کہ elevation کی مدد سے بریلوی حضرات جو نتیجہ اخذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ درست نہیں ہے
راول ڈیم کی جھیل: جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ راول ڈیم کی جھیل اسلام آباد میں واقع ہے۔ اس کی گوگل ارتھ سے elevation دیکھی جو کہ 1731 فٹ بن رہی ہے ایک خاص مقام پر اگر اس کو میٹر میں کنورٹ کریں تو 527.6088 meters تقریبا بنتا ہے۔ جبکہ جھیل تو اردگرد کے ماحول کے لحاظ سے بلند نہیں


راوی: آپ اگر لاہور شہر گئے ہیں تو راوی کے پل سے تو گذرے ہوں گے۔ جانتے ہوں گے کہ راوی گہرائی میں ہے لیکن اس کی elevation تقریبا 654 feet یعنی 200 میٹر بن رہی ہے حالانکہ عام شہری کو تو دریائے راوی نشیب میں دکھائی دیتا ہے پھر اس کی elevation دو سو میٹر کیوں ؟؟؟؟؟




قارئین جو بات میں آپ کے سامنے رکھنا چاہ رہا ہوں وہ یہ ہے کہ elevation ایک مخصوص point of reference کی نسبت سے calculate کی جاتی ہے اگر وہ پوائنٹ آف ریفرنس تبدیل ہو جائے تو elevation کی value بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔ جیسا کہ وکی پیڈیا کے حوالے سے اوپر بیان کی گیا ہے کہ " کبھی کبھار، elevation کی پیمائش زمین کے مرکز کو ریفرنس پوائنٹ کے طور پر لیا جاتا ہے"۔
مذید وضاحت کے لیے نیچے پیش کیا گیا histogram دیکھٰیں: بشکریہ وکی پیڈیا




ایک عام انسان کی عقل کیا یہ ماننے کے لیے تیار ہے کہ چوتھی، پانچویں صدی کے عرب سطح سمندر کی elevation سے واقف تھے کہ مکہ مدینہ سطح سمندر سے کتنا بلند ہے یا جو نجد انہوں نے قراردئیے ہوئے ہیں ان کی elevation کیا ہے؟ ذرا غور طلب بات ہے
----- جاری ہے - - - -- -- -
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
نقشہ بشکریہ: اطلس فتوحات اسلامیہ، جزیرہ عرب کا یہ نقشہ میں اپنی دلیل کے طور پر پیش نہیں کررہا محض بہتر visualization کے لیے اس کو یہاں اٹیچ کیا ہے، دلیل آگے چل کر ماڈرن نقشوں سے ہی دی جائے گی، ان شاء اللہ



نقشہ بشکریہ: نیشنل جیوگرافک، ذرا دیکھیے کہ سعودی عرب میں ریاض کے علاوہ بھی کوئی علاقہ ہے جس کو نجد کہا جاتا ہے؟؟؟؟ نقشہ سے تو یہی ظاہر ہورہا ہے ، جبکہ یہ نجد صحرائے نفود کے پاس واقع ہے



آئیے جزیرہ عرب، شام و عراق کیا relief map یعنی سطح کا بلندی یعنی terrain کے لحاظ سے ایک نقشہ دیکھتے ہیں بشکریہ topomapper.com- اس نقشہ سے واضح کیا ہو رہا ہے اس پر بعد میں آتے ہیں



بشکریہ: شیخ مبشر احمد ربانی کا ایک مضمون : بحوالہ اردو مجلس کا تھریڈ

"نجد بلند زمین کو کہتے ہیں یعنی بلند اور واضح راستہ جو غور و نشیب یعنی تہامہ کے بالمقابل ہے، وہ تمام اونچی زمین والا علاقہ جو تہامہ اور یمن سے شروع ہوتا ہےاور عراق و شام تک پھیلا ہوا ہے۔حجاز کی جانب سے اس کی ابتدا ذات عرق مقام سے شروع ہوتی ہے اور ذات عرق اہل عراق کا میقات ہے جہاں سے وہ احرام باندھتے ہیں۔"
(القاموس المحیط:352/1)

علامہ ابن منظور افریقی لکھتے ہیں:
"نجد زمین کا وہ حصہ ہے جو بلند و بالا، مضبوط و گاڑھا اور اونچائی پر واقع ہو"
(لسان العرب:45/14)

مزید فرماتے ہیں:
"زمین کا وہ بلند حصہ جو تہامہ سے شروع ہو کر عراق کی زمین کی طرف جاتا ہے، وہ نجد ہے۔"
(لسان العرب:45/14)
ا

ایک اور ریلیف میپ بشکریہ Middle East Map - Maps of the Middle East




معزز قارئین، اب آپ بات کی تہہ تک پہنچ رہے ہوں گے کہ نجد کو محض ریاض و قرب و جوار تک محدود کر دینا ہی دراصل جغرافیہ دانی سے لاعلمی ہے مگر ہم کچھ اور نقشے پیش کرنے کے بعد اپنی دلیل دیں گے کہ نجد عراق بھی exist کرتا ہے یا نہیں ؟؟؟؟

- - --- جاری ہے - - --- - -
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top