ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 513
- ری ایکشن اسکور
- 167
- پوائنٹ
- 77
مرزا جہلمی کی تقلید میں اندھے ہو کر اپنے ایمان کو تباہ مت کرو
تحریر: جلال الدین القاسمی
وکلا وعداللہ الحسنی
سورہ حدید
اور اللہ نے ہرایک سے حسنی کا وعدہ کیا ہے۔
مجاہد اور قتادہ کہتے ہیں کہ الحسنی سے مراد جنت ہے۔
اس جملے سے پہلے یہ کہا گیا کہ فتح مکہ سے پہلے اور بعد میں آللہ کی راہ میں قتال کرنے والے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے دو گروہ ہیں اور اس جملے میں یہ کہا جارہا ہے کہ ہر ایک سے حسنی کا وعدہ ہے
نکتہ: غور فرمائیں یہاں دو فریق کا تذکرہ کیا جارہا ہے
ایک فریق فتح مکہ سے پہلے کا ہے۔ اور دوسرا فریق فتح مکہ کے بعد کا ہے۔ مگر کلا الفریقین (دونوں فریق)
نہیں کہا بلکہ لفظ "کل" استعمال کیا جس میں گروہ صحابہ کا ہرہر فرد شامل ہے۔
اب اس جاہل مرزا سے کوئی یہ پوچھے کہ اس 'کل' کے عموم میں معاویہ رضی اللہ عنہ داخل ہیں یا نہیں
اگر داخل نہیں ہیں تو اس عموم کا مخصص کہاں ہے
اور اگر معاویہ رضی اللہ عنہ اس 'کل' کے عموم میں داخل ہیں تو ان کے خلاف بکواس کر کے یہ خبیث کیا حاصل کرنا چاہتا ہے؟
مثال : اگر کسی طالب علم کے بارے میں یہ ڈکلیر کردیا گیا کہ وہ اول درجے سے پاس ہوگیا ہے تو اب کوئی ایرا غیرا نتھو خیرا اس طالب علم میں کیڑے نکالنے لگے کہ وہ طالب علم تو ایسا ہے اور ویسا ہے تو اس سے اس کا کیا فائدہ ہونے والا ہے دنیا یہی کہے گی کہ اس طالب علم پر اعتراض کرنے والا پاگل ہے اور یہ اس طالب علم ہی پر نہیں بلکہ بورڈ پر انگلی اٹھارہا ہے جس نے اسے پاس کیا ہے۔
شعر:
وہ نور بن کے زمانے میں پھیل جائیگا
تم آفتاب میں کیڑے نکالتے رہنا
تم آفتاب میں کیڑے نکالتے رہنا
نکتہ: جب اللہ نے سارے صحابہ کے بارے میں کہہ دیا کہ سب جنتی ہیں تو اصول فقہ کی رو سے یہ دلالة النص ہے، اور اشارة النص سے یہ معلوم ہوا کہ سارے صحابہ کا ایمان درست اور عنداللہ معتبر ہے، کیونکہ حدیث مسلم ہے: لا تدخلون الجنة حتی تؤمنوا، کہ ایمان کے بغیر تم جنت میں داخل نہیں ہو سکتے۔
نکتہ: "کلا" مفعول بہ ہے اس کی اصل جگہ فعل اور فاعل کے بعد ہے، مگر اس کو پہلے لاکر اس کو ہائی لائٹ کیا گیا کہ سب سے پہلے اسی لفظ پر نظر پڑے اور آدمی فورا سمجھ لے کہ کل یعنی سارے صحابہ اس میں داخل ہیں اور مرزا جیسا کوئی جاہل اور بوڑم یہ نہ سمجھ لے کہ اس سے کوئی صحابی خارج ہے.
نکتہ: یہاں وعداللہ کہا گیا کہ سارے صحابہ کیلئے اللہ نے جنت کا وعدہ کیا ہے اور اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔ اگر امیر معاویہ کو لفظ "کل" کے عموم سے نکال دیا جائے تو اللہ کا اپنے وعدے کا خلاف کرنا لازم ائیگا، تو گویا مرزا نے اللہ پر وعدہ خلافی کا الزام لگا دیا اور یہ کفر ہے۔
مرزا کے ہر مقلد اعمی کو نصیحت:
مرزا پیٹ کا بندہ ہے،
مرزا اندر سے رافضی ہے،
مرزا کو عربی نہیں اتی،
مرزا شریعت کے اصولوں سے ناواقف ہے،
مرزا حدیثوں سے غلط مطالب اخذ کرتا ہے،
مرزا مناظرے سے بھاگتا ہے،
مرزا مباہلے سے بھی بھاگتا ہے،
لھذا مرزا کی تقلید میں اندھے ہو کر اپنے ایمان کو تباہ مت کرو۔
اہل حدیثوں کو نصیحت:
اس خبیث شخص کی حرکتوں سے ٹینشن نہ لیں۔ یہ باطل ہے اور باطل حق کے مقابلے میں زیادہ دیر تک نہیں ٹھہر سکتا وہ دن ان شاء اللہ انے والا ہے جب اس کی حالت خارش زدہ کتے کی سی ہو جائیگی۔