• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرزے قادیانی اور مرزے جہلمی کے مقاصد

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
مرزے قادیانی اور مرزے جہلمی کے مقاصد

تحریر : سیف اللہ محمدی

" ایک ناقابلِ تردید حقیقت اور ثابت شدہ سچائی ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی کا جھوٹا دعوئ نبوت اسلام اور نبوتِ محمدیہؐ کے خلاف انگریزوں کی ایک گہری سازش تھی۔ یہ بات بھی قابلِ توجہ ہے کہ انگریزوں نے نبوت کے منصب کی تذلیل اور توہین کے لئے ایک ایسے شخص کا انتخاب کیا جو ضلع سیالکوٹ کے ایک انگریز ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں15روپے ماہوار کی معمولی تنخواہ پر 1864ء سے 1868ء تک ملازمت کرتا رہا۔

یہ بھی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ مرزا انجینئر جہلمی کی صحابہؓ کرام کے خلاف زبان درازی روافض شیعہ کمیونٹی کی ایک گہری سازش ہے۔

یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ روافض شیعہ نے صحابہؓ کرام کے خلاف دشنام طرازی کرنے کے لیئے ایک ایسے شخص کا انتخاب کیا جو ذات کا مرزا ہی ہے جو جہلم۔میں پیدا ہوا اور واٹر پراجیکٹس میں بورنگ کا کام کرتا ہے۔

یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی مسلمانوں کے غدار اور دشمن مرزا غلام مرتضیٰ کا بیٹا تھا، جس نے1857ء کی جنگِ آزادی میں مسلمان قوم سے غداری کرتے ہوئے اپنی حیثیت اور اوقات سے بڑھ کر انگریزی حکمرانوں کی مدد کی تھی۔۔۔ برصغیر میں انگریز حکومت مسلمانوں کے عقیدۂ جہاد سے انتہائی درجہ خوفزدہ تھی۔ عقیدۂ جہاد کو ختم کرنے کے لئے ایک جھوٹے مدعیئ نبوت کی ضرورت محسوس کی گئی تاکہ وہ جہاد کو منسوخ کرنے کا اعلان کرے اور اس کی تائید میں سند کے طور پر وہ اپنی ’’وحی‘‘ کا حوالہ دے،

اسی طرح پاکستان میں روافض نے چاہا کہ یہاں صحابہؓ کرام سے محبت کرنے والے اور انکی حرمت پہ جانیں نچھاور کرنے والے بہت سے غلامان صحابہؓ ہیں۔ لہذا مرزے جہلمی کو ایک نئے فرقہ کا بابا بانی لیڈر بنا کر پیش کیا جائے جو بظاہر اہل سنت ہو لیکن کام روافض کے کرے۔

چنانچہ مرزا غلام احمد قادیانی نے جب اپنے مسیح موعود ہونے کا اعلان کیا تو کہا کہ میرے ظہور کے بعد جہاد منسوخ ہو چکا ہے۔ قادیانیوں نے انگریزی استعمار کو اپنی وفا داری کے ثبوت میں بار بار یہ دلیل پیش کی کہ ہمارے امام مرزا قادیانی نے جہاد کو حرام، بلکہ قطعی حرام قرار دے دیا ہے، جبکہ اللہ کے آخری نبی حضرت محمدؐ نے جہاد کو سب سے افضل عمل قرار یا ہے۔ اپنی جان و مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کو رسولِ اکرمؐ نے سب سے بہترین مومن کہا ہے۔ ایک اور حدیث نبویؐ کے مطابق: ’’جس کے قدم بھی اللہ کی راہ میں غبار آلود ہوئے، اس پر جہنم کی آگ حرام ہو جاتی ہے‘‘۔ نبی پاکؐ کے یہ ارشادات اللہ تعالیٰ کے احکامات کے عین مطابق ہیں۔ سورۂ بقرہ کی آیت 193 میں ارشادِ خدا وندی ہے۔۔۔’’اور کافروں سے جہاد کرو، حتیٰ کہ شرک و کفر کا فتنہ مٹ جائے اور اللہ کا دین ہی پھیل جائے‘‘۔۔۔ سورۂ نساء کی آیت 74 میں اللہ کریم کا حکم ہے کہ ’’چاہئے کہ وہ لوگ جو دنیوی زندگی کے بدلے آخرت کے طلب گار ہیں، اللہ کی راہ میں جہاد کریں اور جو شخص اللہ کی راہ میں لڑتا ہے، چاہے وہ مارا جائے یا غالب رہے، ہم اس کو اجرِ عظیم دیں گے‘‘۔

بالکل اسی طرح مرزے جہلمی نے روافض کے ساتھ وفاداری کرتے ہوے صحابہؓ کرام کے بارے میں قرآنی آیات کو خودساختہ چرب زبانی کے زریعہ شکوک و شبہات میں بدلنے کی مذموم کوششیں کیں جو جاری
حالانکہ قرآن سورة الحدید کی آیت نمبر 10 گواہ ہے کہ تمام صحابہؓ اپنے اپنے درجات کے لحاظ سے جنتی ہیں۔ اور مرزا جہلمی اور اسکے مقلدین اس طرح کی آیات کے پکے منکر ہیں۔

جس جہاد کی فضیلت کے بارے میں اللہ تعالیٰ اور رسول اکرمؐ کے اَن گنت احکامات ہیں۔ اُس جہاد کے بارے میں انگریزوں کا خود کاشتہ پودا اور جھوٹا مدعئ نبوت ہی اس طرح کے خیالات کا اظہار کر سکتا ہے کہ جہاد منسوخ کر دیا اور حرام قرار دے دیا گیا ہے۔ پھر وہ انگریز سامراج، جس نے مسلمانوں کو آزادی اور خود مختاری سے محروم کر دیا تھا۔ وہ انگریز جس نے قتل و غارت گری کا بازار گرم کر کے لاکھوں مسلمانان ہند میں شہید کر دیئے تھے اور معاشی اعتبار سے بھی مسلمان قوم کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا تھا۔ انگریزوں کے ظلم و ناانصافی کے باعث مسلمانوں کے لئے عزت کی زندگی بسر کرنا بھی ناممکن ہو گیا تھا۔

اُس انگریز سامراج کے خلاف جہاد تو عین فرض تھا، لیکن مرزا قادیانی اپنی ایک کتاب میں لکھتا ہے کہ ’’ہمارے جان و مال انگریزی گورنمنٹ کی خیر خواہی میں فدا ہیں اور ہم غائبانہ اس کے اقبال کے لئے دُعا گو ہیں‘‘۔۔۔(آریہ دھرم صفحہ81)۔۔۔ اپنی ایک اور تحریر میں گورنمنٹ انگلشیہ کو خدا کی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت اور انگریز سلطنت کو آسمانی برکت قرار دے کر مرزا قادیانی نے خوشامد اور جھوٹ کی انتہا کر دی ہے۔

مرزا قادیانی نے یہ بھی لکھا ہے کہ گورنمنٹ برطانیہ اُس کی محسن ہے اور اپنے محسن کی بدخواہی کرنا ایک حرامی اور بدکار آدمی کا کام ہے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ انگریز جو لوٹ مار، دھوکے، فریب، بدعہدی، سازش میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا، جس نے مسلمانوں سے سلطنت ہی نہیں چھینی تھی، بلکہ معاش کے تمام ذرائع بھی مسلمانوں سے چھین کر انہیں ذلیل و رسوا کر دیا تھا، وہ انگریز اور ان کی حکومت کو مرزا قادیانی اپنے لئے رحمت اور محسن قرار کیوں دے رہا ہے؟

اس کا جواب بالکل سیدھا اور آسان ہے، کیونکہ انگریز مسلمانوں کا بدترین دشمن تھا اور قادیانیت کا فتنہ بھی مسلمان اُمت کے اتحاد کو انتشار میں تبدیل کرنے کے لئے انگریزوں کا ہی پیدا کردہ تھا، اِس لئے مسلمانوں کا دشمن مرزا قادیانی کا محسن تھا، چنانچہ مرزا قادیانی نے یہ بھی لکھا ہے کہ اگر لوگوں کو گورنمنٹ برطانیہ کا خوف نہ ہوتا تو لوگ مجھے قتل کر دیتے۔

ظاہر ہے کہ مسلمان قوم سے مرزا قادیانی کو اپنے جھوٹے دعوئ نبوت کے باعث جان کا خطرہ لاحق تھا اور انگریزوں کو اپنے پیدا کئے ہوئے فتنے کی حفاظت کی فکر رہتی تھی، اِس لئے انگریز حکومت مرزا قادیانی کی محسن تھی

بالکل ایسے ہی مرزے جہلمی کو اپنی بدزبانی کے پیش نظر کچھ خطرات لاحق ہیں۔ عجیب و غریب ڈرامے جاری رہتے ہیں کہ مجھے جان کا خطرہ ہے۔ کبھی خود پہ حملہ کروا لیتا ہے اور اسکے شیعہ آقا اس پہ اپنا ہاتھ رکھتے ہیں کہ ہمارے پالتو جہلمی کو کچھ نہ ہو۔

جس وقت مسلمانوں میں انگریزوں کے خلاف اُٹھ کھڑے ہونے اور بغاوت کا جھنڈا بلند کرنے کی تحریک پیدا کرنے کی ضرورت تھی، اس وقت مرزا قادیانی مسلمانوں کو غلامی کے طریق سکھانے کے لئے تبلیغ کر رہا تھا اور اس کے لئے اپنے جھوٹے الہامات کا سہارا لے رہا تھا۔

جس وقت غلامان محمد ﷺ دفاع صحابہؓ میں اٹھے اور جہلمی مرزے کو دلائل کے ساتھ جھوٹا ثابت کیا تو اس جہلمی نے اپنے مقلدین کو صحابہؓ دشمنی کے نت نئے طریقے سکھانے کی تبلیغ شروع کر دی۔ کہ ہم نے مولویوں کے چندے بند کر دئیے وغیرہ وغیرہ۔
علامہ اقبالؒ نے کہا تھا

فتنۂ ملتِ بیضا ہے امامت اُس کی

جو مسلماں کو سلاطیں کا پرستار کرے

مرزا قادیانی نے مسلمانوں کو ان انگریز حکمرانوں کا پرستار بنانے کے لئے اپنی جھوٹی نبوت کا ڈرامہ رچایا تھا،

تو مرزے جہلمی نے مسلمانوں کو روافض کا پرستار بنانے کے لیئے اپنے جھوٹے عالم فاضل ہونے کا ڈرامہ رچایا ہوا ہے۔

جنہوں نے ہم مسلمانوں سے 16 لاکھ مربع میل پر پھیلی سلطنت چھین لی تھی، چونکہ مرزا قادیانی کو انگریزوں کے سایۂ عاطفت میں قادیانیت کے کفر کو پھیلانے کے مواقع میسر آئے تھے، اِس لئے اسلام دشمن انگریزوں کو مرزا قادیانی اپنا محسن کہنے پر مجبور تھا۔

کوئی باضمیر اور غیرت مند ادیب، فلسفی، شاعر اور سیاسی رہنما اپنی قوم کی آزادی پر غلامی کو ترجیح نہیں دیتا، لیکن مرزا غلام احمد قادیانی، جس نے مصلح اور مسیح ہونے کا جھوٹا دعویٰ کیا، اس کو انگریزوں کی غلامی پر فخر اور ناز تھا اور وہ باقی لوگوں کو بھی غلامی کا درس دیتا رہا۔

اسی طرح مرزے جہلمی نے رافضیت پھیلانے کے موقعے ڈھونڈے اور جہلم کا ایک برف خانہ بطور اکیڈمی اپنا اڈہ بنایا۔ کیونکہ کسی مسجد میں یہ رفض کا فتنہ پھیلانا ممکن نہ تھا۔

مرزا غلام احمد قادیانی نے انگریزوں کی وفاداری میں وہ کچھ لکھا کہ بعض تحریریں پڑھ کر قادیانی بھی پکار اُٹھے کہ ہمیں یہ تحریریں دیکھ کر شرم آتی ہے۔مرزا غلام احمد قادیانی کی اسلام دشمنی کا یہ عالم تھا کہ وہ برطانوی حکومت کو اپنی تلوار قرار دیتا تھا۔

یہی وجہ ہے کہ جب کہیں انگریزوں کو کسی مسلمان ملک کے خلاف فتح حاصل ہوتی تو قادیانی اس فتح پر خوشی کا اظہار اپنا فرض سمجھتے۔ قادیانیوں کے نزدیک جنگ کے زور پر مسلمانوں کے خلاف انگریزوں کی فتح تو قابلِ مسرت ہے، لیکن مسلمانوں کا اپنی بقاء کی خاطر بھی جہاد کرنا حرام ہے۔

ایسے ہی مرزے جہلمی ایسی کچھ تحریریں لکھیں جن میں صحابہؓ کرام کے خلاف اپنی مرضی سے بہت بدزبانی کی گئی۔ ضعیف و منکر و مدلس راویوں کی روایات لکھ کر انکو صحیح لکھا اور ان تحریروں کو ریسرچ پیپرز کا نام دیا گیا۔ جو مرزے جہلمی کے مقلدین کے نزدیک قرآن سے بھی بڑھ کر کیونکہ مرزے جہلمی کے مقلدین کو ان ریسرچ پیپرز کے خلاف قران کی آیات پیش کر کے دیکھیں۔ آیات مقدسہ کا انکار کریں گے لیکن ریسرچ پیپر اور اپنے بابے جہلمی کو جھوٹا نہیں کہیں گے۔

قرآن حکیم کا بہت زیادہ حصہ تعلیمِ جہاد پر مشتمل ہے، کیونکہ ظلم کا مقابلہ جہاد ہی سے ممکن ہے۔ غلامی سے نجات کے لئے بھی جہاد ہی واحد راستہ ہے، لیکن انگریزوں کے وفادار مرزا قادیانی کے کفر کی یہ بدترین مثال دیکھئے کہ اُس نے جہاد ہی کو حرام قرار دے دیا اور وہ بھی انگریزی استعمار کے خلاف۔

حقیقت یہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے انگریزوں کی اطاعت اور وفا داری کا حق ادا کرنے کے لئے جہاد کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا اور اِسی غرض کے تحت نبوت کا جھوٹا دعویٰ بھی کیا تھا۔ ممانعتِ جہاد اور انگریز حکومت کی وفاداری۔۔۔ یہی وہ دو مذموم مقاصد تھے جن کی خاطر اسلام سے غداری اور قرآن و احادیث کی تعلیمات سے بغاوت کرتے ہوئے مرزا قادیانی نے نبوت کا جھوٹا ناٹک رچانے کا فیصلہ کیا تھا۔

مرزے جہلمی نے روافض کی اطاعت اور وفاداری کا حق ادا کرنے کے لیئے نبی مکرم ﷺ کے تربیت یافتہ اصحابؓ کے ایمان میں ہی شکوک و شبہات پیدا کئے۔ اور اپنے اسلامی سکالر ہونے کا جھوٹا دعوی بھی
یہاں تک کہا کہ صحابہؓ کو نہ ماننے سے بھی ایمان پہ کوئی فرق نہیں

آیات مقدسہ اور احادیث صحیحہ جو خاص صحابہؓ کی حرمت و شان پہ دلالت کرتی ہیں۔ انکا غلط مفہوم پیش کیا۔ جس سے اس جہلمی کے مذموم مقاصد واضح ہیں۔

یہ انتہائی افسوس اور شرم کا مقام ہے کہ مرزا قادیانی کے نزدیک انگریزوں کے خلاف مسلمانوں کا جہاد تو حرام تھا، لیکن انگریزوں کی کسی بھی مسلمان مُلک کے خلاف جنگ جائز تھی۔ علامہ اقبالؒ نے قادیانی جماعت کو بلاجواز تو اسلام اور ہندوستان (قیام پاکستان سے پہلے) کا غدار قرار نہیں دیا تھا، جس جماعت کے بانی کی تعلیمات یہ ہوں کہ ’’انگریزوں کی اطاعت و غلامی اور جہاد کا انکار‘‘ اس کے اسلام کے غدار ہونے میں کیا شبہ ہو سکتا ہے؟

یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ مرزے جہلمی کے نزدیک قاتلین عثمان تو مسلمان ٹھہرے۔ لیکن جنگ جمل و صفین والے تمام صحابہؓ کرام مشکوک ٹھہرے۔۔

اللہﷻ سے دعا ہے کہ اللہ مجھ سمیت تمام مسلمانوں کو ان اسلام کے غداروں کی چرب زبانی سے مامون و محفوظ رکھےاور ہمارا خاتمہ بالایمان ہو۔

اللہ ہمیں رافضیت ناصبیت جہلمیت جھالویت غامدیت سے محفوظ رکھے۔"
 
Top