محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,861
- ری ایکشن اسکور
- 41,093
- پوائنٹ
- 1,155
مروجہ مجلس عید میلاد النبیﷺ کے متعلق مولانا احمدرضا خان صاحب بریلوی کا فتویٰ
استفتاء مجلس میلاد حضور خیر العباد ﷺ میں جو شخص تارک نماز ، شرابی ، ڈاڑھی منڈایا کترانے والا، بے وضو، موضوع روایات سے تنہا یا دو چار آدمیوں کے ساتھ مل کر مولود پڑھتا ہو ...... اسے شخص سے مولود پڑھوانا یا اس کے مسند و منبر پر بٹھانا جائز ہے؟ ایسے شخص رب العزت جل مجدہ ، اور روح حضور ﷺ خوش ہوتی ہے یا نہیں ؟ اللہ ایسی مجالس پر رحمت نازل کرتا ہے یا نہیں ؟ حضور ﷺ ایسی محافل میں تشریف لاتے ہیں یا نہیں ؟ (بینوا)
الجواب ...... افعال مذکورہ سخت کبائر (یعنی بڑے گناہ ) ہیں ، ان کامرتکب سخت فاسق و فاجر ، مستحق عذاب نیز ان (یعنی آگ) وغضب رحمن اور دنیا میں موجب ہزاراں ذلت اور بوجہ خوش آوازی ..... اس سے مجلس پڑھوانا حرام ہے ، روایات موضوعہ ( یعنی جھوٹی روایات ) پڑھنا بھی حرام ہے ،سننا بھی حرام ، ایسی مجلس سے اللہ اور رسول ﷺ کمال ناراض ہیں ، ایسی مجالس اور ان کا پڑھنے والا اس حال سے آگاہی پا کر بھی حاضر ہونے والا سب مستحق غضب الہٰی ہیں ،جتنے حاضرین ہیں سب وبال میں جدا جدا گرفتار ہیں او ران سب سے کےوبال کے برابر ان پڑھنے والے پر وبال ہے ، ہزار شخص حاضرین ہوں تو ان پر ہزار گناہ اور اس کذاب قاری پر ایک ہزار گناہ اور بانی (یعنی اس مجلس کا اہتمام کرنے والے ) پر دو ہزار ، ایک ہزار حاضرین کے ، ایک ہزار اس قاری کے اور ایک خود اپنا ، پھر یہ شمار ایک ہی بار نہ ہو گا بلکہ جس قدر روایات موضوعہ وہ جاہل قاری پڑھے گا، ہر روایت اور ہر کلمہ پر یہ حساب وبال عذاب ہو گا ......الی ان قال ...... اور رسول اللہﷺ پاک ومنرہ ہیں ، اس سے کہ ایسی ناپاک جگہ تشریف فرما ہوں ، البتہ ابلیس وشیاطین کا اجتماع ہو گا کہ کتبہ عبد ہ المذنب احمد رضا خان بریلوی عفی عنہ )