• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسئلہ حیات مسیح قرآن وحدیث کی روشنی میں

شمولیت
جون 28، 2013
پیغامات
173
ری ایکشن اسکور
67
پوائنٹ
70
مسئلہ حیات مسیح قرآن وحدیث کی روشنی میں
قادیانیوں سے جب بھی کبھی مناظرہ یا مکالمہ ہوتا ہے تو قادیانی سب سے پہلا اعتراض یہی کرتے ہیں کہ اگر مسلمان سچے ہیں تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات قرآن وسنت سے ثابت کر کے دکھائیں اگر ثابت نہ کر سکو تو تم بھی قادیانی ہو جانا جہاں تک اعتراض کا معاملہ ہے تو حیرت کی بات یہ کہ اس اعتراض کا تعلق مرزا غلام احمد قادیانی کی ذات سے نہیں بنتا اگر بالفرض حیات عیسیٰ ثابت نہ بھی ہو پائے تو بھی مرزا غلام احمد قادیانی سچا انسان ثابت نہیں ہوتا۔لیکن مربیوں کے اصرار کے باوجود ہم ایک نیا سلسلہ شروع کر رہے ہیں اس سلسلہ میں درج ذیل امور زیر غور رہیں گے :
  • مسلمان قرآن وحدیث سے حیات عیسیٰ علیہ السلام ثابت کریں گے
  • قادیانی قرآن وحدیث سے وفات عیسیٰ علیہ السلام ثابت کریں گے
  • بیان حدیث میں صحت حدیث کا خیال رکھا جائے گا
  • گالی گلوچ نہیں کی جائے گی
دو فریقین کی گفتگومیں دیگر افراد فقط تحریرات کو پڑھیں گے یالائق کریں گے فضول کمنٹس سے تھریڈ کی خوبصورتی کو متاثر نہیں کریں گے ۔
ہم تمام قادیانی مربی صاحبان کو اس نئے سلسلے میں گفتگو کرنے کے لیے مدعو کرتے ہیں ۔
 
شمولیت
جون 28، 2013
پیغامات
173
ری ایکشن اسکور
67
پوائنٹ
70
وَّقَوْلِهِمْ اِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيْحَ عِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُوْلَ اللّٰهِ ۚ وَمَا قَتَلُوْهُ وَمَا صَلَبُوْهُ وَلٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ ۭ وَاِنَّ الَّذِيْنَ اخْتَلَفُوْا فِيْهِ لَفِيْ شَكٍّ مِّنْهُ ۭ مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوْهُ يَقِيْنًۢا ١٥٧؀ۙ
ترجمہ:
اور بوجہ ان کے اس کہنے کے کہ ہم نے قتل کیا مسیح کو یعنی عیسیٰ بیٹے مریم کو، جو کہ اللہ کا رسول ہے، ف۳ حالانکہ حقیقت میں یہ نہ تو اسے قتل کر سکے، اور نہ ہی سولی دے سکے، بلکہ خود ان کو اشتباہ میں ڈال دیا گیا، اور بلاشبہ جن لوگوں نے انکے بارے میں اختلاف کیا وہ قطعی طور پر شک میں ہیں، ان کے پاس اس سے متعلق کوئی علم نہیں، سوائے ظن (و گمان) کی پیروی کے، اور انہوں نے یقینا قتل نہیں کیا ان کو

بَلْ رَّفَعَهُ اللّٰهُ اِلَيْهِ ۭوَكَانَ اللّٰهُ عَزِيْزًا حَكِـيْمًا ١٥٨؁
ترجمہ:
بلکہ ان کو اٹھا لیا اللہ نے اپنی طرف (زندہ و سلامت) اور اللہ بڑا ہی زبردست، نہایت ہی حکمت والا ہے

وَاِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِهٖ ۚ وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكُوْنُ عَلَيْهِمْ شَهِيْدًا ١٥٩؀ۚ
ترجمہ:
آیات مذکورہ سے درج ذیل امور کی وضاحت ہوتی ہے
  • حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یہودیوں نے نہ تو صلیب دی نہ قتل کیا بلکہ وہ زندہ آسمان پر اٹھا لیے گئے
  • ان کی شبیہ کو مصلوب کیا گیا
  • قرب قیامت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہو گا تو ان کی وفات سے قبل تمام اہل کتاب ان پرایمان لے آئیں گے
 

محمود

رکن
شمولیت
اگست 19، 2013
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
41
وَمَا قَتَلُوْهُ وَمَا صَلَبُوْهُ وَلٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ
اس آیت مبارکہ کی اگر ترکیب نحوی کی جائے تو وہ کچھ یوں بنتی ہے وما قتلوہ وما صلبوہ ولکن قتلوا و صلبوا من شبہ لھم یعنی انہوں نے حضرت عیسی علیہ السلام کو نہ تو قتل کیا اور نہ ہی صلیب پر لٹکایا لیکن انہوں نے اسے قتل کیا اور صلیب پر چڑھایا جو ان کے لئے مسیح کا مشابہ بنایا گیا ۔
ولاکن سے پہلے جس فعل کی نفی مذکور ہے اسی کا اثبات ولاکن کے بعد والے فقرے میں مطلوب ہوتا ہے صرف فعل کی نسبت فاعلی یا مفعولی تبدیل ہو جاتی ہے ۔
 
شمولیت
جون 28، 2013
پیغامات
173
ری ایکشن اسکور
67
پوائنٹ
70
محمود بھائی بہت عمدہ
لیکن آپ جس امت کو سمجھانے کے لیے یہ تراکیب نحویہ کر رہیں ہیں وہ لوگ علم و آگہی سے نابلد و نا آشنا ہیں ۔
 

محمود

رکن
شمولیت
اگست 19، 2013
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
41
لیکن اگر ان لوگوں کی سمجھ میں یہ ترکیب نحوی آگئی تو حیات مسیح کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو جائے گا ۔
 

محمود

رکن
شمولیت
اگست 19، 2013
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
41
میرے خیال میں تو ولکن کے بعد من محزوف ہے۔ آپ کی کیا رائے ہے؟
 
شمولیت
جون 28، 2013
پیغامات
173
ری ایکشن اسکور
67
پوائنٹ
70
لکن اور من ایک جگہ تو مجتمع نہیں سکتے کیوں کہ اجتماع حرفین ممتنع ہے واللہ اعلم
لکن سے بھی مفہوم واضح ہو رہا ہے تفسیر طبری نے امام ابو جعفر کا قول نقل کیا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ اس آیہ کی عمدہ تفسیر ہے فرماتے ہیں
قال أبو جعفر: يعني بذلك جل ثناؤه: وبقولهم إنا قتلنا المسيح عيسى ابن مريم رسول الله. ثم كذبهم الله في قيلهم، فقال:"وما قتلوه وما صلبوه ولكن شبه لهم"، يعني: وما قتلوا عيسى وما صلبوه ولكن شبه لهم.
 
شمولیت
جون 10، 2014
پیغامات
24
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
25
کیا حضرت عیسی علیہ اسلام صلیب پر چڑھائے گئے تھے؟
مسلمانوں کا عقیدہ قرآن سے صاف ظاہر ہے کہ ''وما صلبہو'' کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے ان کو ''مصلوب'' بھی نہیں کیا۔
قادیانی کہتے ہیں کہ '' صلیب پر موت '' لعنتی ہوتی ہے، اس لئیے حضرت عیسی علیہ اسلام، کو صلیب پر تو چڑھایا گیا تھا لیکن یہود ان کو قتل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
جب کے یہ بالکل غلط ہے۔
یہودیوں کے مطابق کسی شخص کی ''صلیب پر موت'' ہی نہیں بلکہ''صلیب پر محظ مصلوب ہونا'' ہی اللہ کی لعنت سمجھا جاتا ہے۔
پیش خدمت ہے یہودیوں کی مقدص کتاب (استثناء 21:22 )
''“
کو ئی شخص ایسا گناہ کر سکتا ہے جس سے وہ موت کی سزا کا مستحق ہو۔ جب وہ مار ڈا لا جا ئے تو اس کی لاش درخت پر لٹکائی جا سکتی ہے۔ جب ایسا ہو تا ہے تو اس کی لا ش پو ری رات درخت پر نہیں رہنی چا ہئے تمہیں اسے بالکل اس دن ہی دفنا دینی چا ہئے کیوں ؟ کیوں کہ جسے درخت پر لٹکا یا جا تا ہے وہ خدا کی طرف سے ملعون ہے۔ تمہیں اس ملک کو نا پاک نہیں کرنا چا ہئے جسے خداوند تمہا را خدا تمہیں رہنے کیلئے دے رہا ہے۔''

جیسے کے آپ سب دیکھ سکتے ہیں کہ یہودیوں کے نذدیک کوئ ایسا شخص جو درخت پر لٹکایا جاتا ہے وہ خدا کی طرف سے ملعون سمجھا جاتا ہے۔
یہاں صاف طورپر ''لٹکائے'' جانے کو ملعون سمجھا جا رہا ہے۔
اصلی عبرانی بائبل میں (תָּל֑וּי) کا لفظ آتا ہے جس کا عربی میں ترجمہ کیا جائے تو '' يعلق '' کا لفط آتا ہے، جس کا اردو میں ترجمہ ''لٹکائے جانا'' کیا جاتا ہے۔

اس بات کی صریح تشریح پول کرتا ہے۔
(پول وہ شخص ہے جو عیسی علیہ اسلام کے رفع الی السماء کے بعد ان کے حواریوں کا شکار کرتا تھا، کیوں کہ وہ خود ایک یہودی تھا جو حضرت عیسی علیہ السلام کے سخت دشمن تھے اس لیئے جہاں کہیں اس کو عیسائ نظر آتے وہ ان کو مار ڈالتا پھر اچانک ایک دن اس نے نبوت کا دعوی کر دیا اور کہا کہ عیسی علیہ اسلام نے اسکو اپنی بقیہ تبلیغ کیلئیے چنا ہے، پھر اس نے عیسی علیہ اسلام کے امتیوں میں شرکیہ عقائد ڈال دیئے جس سے عیسی علیہ اسلام کی اصلی تبلیغ لوگ بھول گئے اور یہ ماننے لگ گئے کہ عیسی علیہ اسلام خدا کے بیٹے تھے جنہوں نے دنیا کے تمام انسانوں کے گناہوں کی سزا صلیب پر مصلوب ہو کر اپنے سر لے لی)
(گلتیوں 3:13) میں پول یہودیوں کی مقدص کتاب (استثناء 21:22 ) کا ہی ذکر کرتے ہوے کہتا ہے:
'' شریعت سے ہم پر لعنت ہے لیکن اس لعنت سے چھٹکا رہ دلا نے کے لئے مسیح وہ لعنت لے لیتا ہے مسیح اپنے آپکو ہمارے لئے وہ لعنت مول لیتا ہے۔ یہی صحیفوں میں لکھاہے کہ ، “جب ایک آدمی کا جسم درخت پر لٹکا ہوتا ہے
تو وہ لعنت میں ہے
۔”
-----------------------------------------------------------------------
اب یہہودی اور عیسائیوں کا عقیدہ ہم سب کے سامنے ہے۔
- یہود مانتے ہیں کہ حضرت عیسی علیہ اسلام (نعوذ باللہ) جھوٹے تھے اس لئیے ان کو درخت پر مصلوب ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ خدا کی طرف سے بھی ملعون تھے۔
- عیسائ مانتے ہیں کہ عیسی علیہ اسلام نے مصلوب ہو کر دنیا جہاں کی لعنت اپنے سر لے لی۔
------------------------------------------------------------------------
ان دونوں کے عقائد کا رد صرف اس صورت میں ہو سکتا ہے کہ یہ ثابت کر دیا جائے کہ حضرت عیسی علیہ اسلام کبھی مصلوب ہوے ہی نہیں۔
جو کام قرآن نے آج سے چودہ سو سال پہلے صرف ایک آیت میں بہت ہی خوبصورت انداز سے کر دیا۔



 
Top