• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسائل قربانى

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
نام كتاب
مسائل قربانى

قربانی كے مسائل كا علمی وتحقيقی جائزه
مؤلف :
محمد رفيق طاهرحفظہ اللہ

ناشر:
مكتبه أهل الأثر للنشر والتوزیع

نوٹ
یونیکوڈ صورت میں آپ یہاں سے ڈاؤنلوڈ کرسکتے ہیں ۔’’دین خالص‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
فہرست مضامین

  1. قربانی کی فرضیت
  2. قربانی کے جانور کی عمر
  3. ’ مسنۃ ‘ کیا ہے؟
  4. ’ جذعہ ‘ کی وضاحت
  5. ’معز‘ (بکری) کا جذعہ
  6. کچھ دیگر اشکالات
  7. جن جانوروں کی قربانی جائز نہیں
  8. اعتراض
  9. جواب
  10. قربانی کے جانور
  11. قربانی کے جانور میں شرکت
  12. میت کی طرف سے قربانی
  13. قربانی کرنے والوں کے لیے ضروری بات
  14. جوقربانی کی استطاعت نہ رکھے
  15. قربانی کا وقت
  16. فضیلت والا دن
  17. قربانی کا جانور خود ذبح کرنا
  18. عورت کاذبیحہ
  19. قصاب سے قربانی کروانا
  20. قربانی کے گوشت کا مصرف
  21. قربانی کی کھالوں کا مصرف
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
مسائل قربانى
جو قربانیاں گھروں میں کی جاتی ہیں ان کو أضحية کہتے ہیں اس کی جمع أضاحی ہے۔ جس طرح حج کرنے والے کے لیے قربانی کرناضروری ہے ایسے ہی صاحب استطاعت کے لیے گھر میں قربانی کرنی بھی ضروری ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
قربانی کی فرضیت
جندب بن سفیان بَجلی فرماتےہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک مرتبہ عیدالأضحی کی نماز پڑھی تو کچھ لوگوں نے نماز عید سے قبل ہی قربانی کر لی تھی، جب رسول اللہ ﷺ نے نماز عید ادا فرمانے کے بعد دیکھا تو ارشاد فرمایا:
"من ذبح قبل الصلاة فليذبح مكانها أخرى ، ومن كان لم يذبح حتى صلينا فليذبح على اسم الله " (صحيح البخاري- كتاب الذبائح والصيد باب قول النبي صلى الله عليه وسلم : " فليذبح على اسم الله - حديث:‏5500)
جس نے نماز سے قبل قربانی کی ہے وہ اس کی جگہ دوسری قربانی کرے اور جس نے قربانی نہیں کی نماز پڑھنے تک تو وہ اب اللہ کے نام کے ساتھ ذبح کرے۔
سیدنا ابو ہریرہ فرماتے ہیں:
"من وجد سعة ولم يضح فلا يقربنا في مساجدنا" ( سنن الدارقطني - كتاب الأشربة وغيرها، باب الصيد والذبائح والأطعمة وغير ذلك - حديث:‏4169)
جس کے پاس قربانی کرنے کی استطاعت ہو اور پھر بھی وہ قربانی نہیں کرتا تو وہ ہماری عیدگاہ کے قریب ہی نہ آئے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
قربانی کے جانور کی عمر
جابربن عبداللہ فرماتےہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"لا تذبحوا إلا مسنة ، إلا أن يعسر عليكم ، فتذبحوا جذعة من الضأن" (صحيح مسلم - كتاب الأضاحي، باب سن الأضحية - حديث:1963‏ )
تم صرف اور صرف "مسنۃ" ہی ذبح کرو لیکن اگر تمھیں دشواری پیش آئے تو ضأن (بھیڑ، چھترا، دنبہ) ایک سالہ ذبح کرلو۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
صحیح مسلم کی اس حدیث پر اعتراض
بعض لوگوں نے اس صحیح حدیث پر اعتراض کیا ہے کہ یہ روایت صحیح نہیں ہے کیونکہ ابو زبیر مدلس راوی ہے اور وہ اس حدیث کو "عن"سے روایت کررہا ہے۔ جبکہ لیث بن سعد کے علاوہ جو کوئی بھی ابو زبیر کی معنعن روایت نقل کرے وہ قابل احتجاج نہیں ہوتی۔ لہذا مدلس کا عنعنہ مردود ہونے کی وجہ سے یہ حدیث بھی ساقط الاعتبار ہے۔ یہی بات علامہ البانی ﷫نے سلسلہ ضعیفہ 157/1 میں اور ارواء الغلیل 258/4 میں کہی ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
جواب
اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ امام مسلم ﷫نے مدلسین کی جو معنعن روایات اپنی صحیح میں نقل کی ہیں وہ سماع پر محمول ہیں اور یہ حدیث جابر بن عبداللہ سے ابو زبیر نے سنی ہے۔
امام ابو عوانہ یعقوب بن اسحاق الأسفرائینی نے اس سماع کو بایں الفاظ اپنی مسند میں نقل کیا ہے۔
"حدثنا ابن المنادي ، قال : ثنا يونس بن محمد ، قال : ثنا أبو خيثمة ، وحدثنا الصغاني ، قال : ثنا حسن بن موسى الأشيب ، قال : ثنا زهير ، بإسناده مثله ، رواه محمد بن بكر عن ابن جريج ، حدثني أبو الزبير ، أنه سمع جابرا ، يقول وذكر الحديث " ( مستخرج أبي عوانة - مبتدأ كتاب الأضاحي، باب بيان وجوب الأضحية - حديث:
6316)
لہٰذا اس صحیح حدیث سے ثابت ہوا کہ قربانی "مسنۃ" جانور ہی کی کرنی چاہیے اور اگر دشواری ہو تو پھر بھیڑ کی جنس سے " جذعہ " کرنے کی اجازت ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
"مسنۃ" کیا ہے؟
جب جانور کے دودھ کے دانت دوسرے نئے دانت نکلنے کی وجہ سے گر جائیں تو وہ ""مسنۃ" " کہلاتا ہے۔ (المصباح المنیر 292/1، لسان العرب 222/13)
عموماً منڈیوں میں دھوکا دینے کے لیے بعض لوگ جانور کے دانت خود توڑ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ دودانتا ہوگیا ہے لیکن یہ بات یاد رہے کہ
دو دانتا اس وقت ہوگا جب اس کے ثنایا طلوع ہوں گے، دودھ کے دانتوں کا ٹوٹ جانا ہی کافی نہیں بلکہ نئے دانتوں کا نکلنا بھی "مسنۃ" ہونے کی شرط ہے۔ نیز "مسنۃ" کی اس تعریف میں وہ جانور بھی شامل ِ "مسنۃ" ہیں جن کے چار یا چھ دانت نئے نکل آئیں کیونکہ ثنایا کے طلوع ہونے کے بعد جانور کانام ""مسنۃ" "ہے
امام شوکانی ﷫نے بھی یہی بات نیل الأوطار میں بایں الفاظ تحریر فرمائی ہے:
"قال العلماء المنسۃ ھی الثنیۃ من کل شیء من الإبل والبقر والغنم فما فوقھا" ( نیل الأوطار202,201/5 وقال النووی قریباً منہ شرح مسلم للنووی 99/139
اہل علم کا کہنا ہے کہ "مسنۃ" دو دانتا یا دو دانتا سے اوپر بولا جاتا ہے ،تمام جانوروں میں خواہ وہ اونٹ ہو گائے ہو یا بکری۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
جذعہ کی وضاحت
بھیڑ کی جنس (دنبہ ، بھیڑ، چھترا) صحیح ترین قول کے مطابق جب ایک سال مکمل کر لے تو جذعہ کہلاتی ہے۔ ( لسان العرب 44,45/8، القاموس المحیط 915/1)
مندرجہ بالا بحث سے معلوم ہوا کہ قربانی کا جانور دودانتا ("مسنۃ") ہونا ضروری ہے اور اگر "مسنۃ" کے حصول میں دشواری ہو تو پھر صرف بھیڑ کی جنس سے جذعہ کرنے کی رخصت ہے جو کہ دیگر جنسوں میں نہیں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
"معز" (بکری) کا جذعہ
براء بن عازب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إن أول ما نبدأ به في يومنا هذا أن نصلي ، ثم نرجع فننحر ، من فعله فقد أصاب سنتنا ، ومن ذبح قبل ، فإنما هو لحم قدمه لأهله ، ليس من النسك في شيء " فقام أبو بردة بن نيار ، وقد ذبح ، فقال : إن عندي جذعة ، فقال : " اذبحها ولن تجزي عن أحد بعدك " قال مطرف : عن عامر ، عن البراء : قال النبي صلى الله عليه وسلم : " من ذبح بعد الصلاة تم نسكه ، وأصاب سنة المسلمين "(صحيح البخاري - كتاب الأضاحي، باب سنة الأضحية - حديث:‏5545)
ہم اس دن نماز پڑھنے سے ابتداء کرتے ہیں پھر واپس لوٹتے ہیں اور قربانی کرتے ہیں جس نے اسی طرح کیا تو اس نے درست کیا اور جس نے نماز سے قبل ہی قربانی کا جانور ذبح کر لیا تو وہ قربانی نہیں ہے بلکہ عام گوشت ہے جو کہ اس نے اپنے گھر والوں کے لیے تیار کیا ہے۔ تو ابو برده بن نیار کھڑے ہوئے ، انھون نے نماز عید سے قبل ہی قربانی کا جانور ذبح کرلیا تھا ۔ کہنے لگے کہ میرے پاس (بکری کا ) جذعہ ہے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: تو ذبح کرلے اور تیرے بعد کسی سے یہ کفایت نہیں کرے گا۔
یہ حدیث صحیح بخاری میں مختلف الفاظ کے ساتھ دس جگہوں پر آئی ہے ۔ اس حدیث سے بعض لوگ یہ مسئلہ نکالنے کی کوشش کرتے ہیں کہ بکری کا جذعہ بھی بوقت دشواری کفایت کرجاتا ہے ، کیونکہ نبی کریم ﷺ نے حالت عسر میں اس کو قربانی دینے کی اجازت دی۔
لیکن یہ حدیث ان کے لیے دلیل نہیں بنتی کیونکہ خود رسول اکرمﷺ ہی فرمارہے ہیں
" ولن تجزي عن أحد بعدك" کہ تیرے بعد بکری کا جذعہ کسی کو بھی کفایت نہ کرے گا۔ " حالت عسر و عدم عسر کی کوئی قید نہیں لگائی۔
کچھ دوسرے ایسے ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ صرف بکری کا جذعہ کفایت نہیں کرتا باقی سب جانوروں کا جذعہ کفایت کرجاتا ہے۔ کیونکہ یہاں تذکرہ بکری کا ہورہاہے اور اس کے جذعہ کی کفایت نہ کرنے کا حکم دیا جارہاہے۔
مگر ان کی یہ بات بھی درست نہیں کیونکہ صحیح بخاری، کتاب الجمعۃ باب التکبیر إلی العید (968) میں یہ روایت ان الفاظ سے مروی ہے "ولن تجزي جذعة عن أحد بعدك" تیرے بعد کوئی بھی جذعہ کسی سے بھی کفایت نہ کرے گا۔ یہاں لفظ "جذعہ" نکرہ ہے اور اہل علم جانتے ہیں کہ جب نکرہ نفی کے حیز میں آئے تو عموم کا فائدہ دیتا ہے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top