• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسجد كى صفائى كرنے كى فضيلت !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
مسجد كى صفائى كرنے كى فضيلت !!!

مسجد كى صفائى اور ترتيب اور امام كا خيال اوراہتمام كرنے كى كيا فضيلت ہے ؟

الحمد للہ :

مسجد كى صفائى كرنا اور اس ميں موجود قالين وغيرہ دوسرى اشياء كى ترتيب قابل تعريف اور مرغوب چيز ہے، اور اسے سرانجام دينے والے كو اللہ تعالى كے ہاں اس عمل صالح كا اجروثواب بھى حاصل ہو گا.

اللہ سبحانہ وتعالى نے مساجد كى تعظيم كرنے كا حكم ديتے ہوئے فرمايا ہے:

﴿ ان گھروں ميں جن كے بلند كرنے اور جن ميں اپنے نام كى ياد كا اللہ تعالى نے حكم ديا ہے, وہاں صبح و شام اللہ تعالى كى تسبيح بيان كرتے ہيں ايسے لوگ جنہيں تجارت اور خريد و فروخت اللہ كے ذكر اور نماز كے قائم كرنے اور زكاۃ ادا كرنے سے غافل نہيں كرتى، وہ اس دن سے ڈرتے ہيں جس دن بہت سے دل اور بہت سى آنكھيں الٹ پلٹ ہو جائينگى ﴾
النور ( 36 - 37 ).


سيوطى رحمہ اللہ تعالى اس آيت كى تفسير ميں كہتے ہيں:

اس آيت ميں مساجد كى تعظيم اور مساجد كو لغو اور گندگى سے پاك صاف ركھنے كا حكم ہے. اھـ

ماخوذ از: تفسير القاسمى ( 12 / 214 ).

اس كى دليل بخارى اور مسلم كى درج ذيل حديث بھى ہے:

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ ايك سياہ رنگ كا مرد يا عورت مسجد كى صفائى كيا كرتى تھى، اور وہ مرگئى تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس كے متعلق ديافت كيا تو صحابہ نے عرض كيا وہ فوت ہو گئى ہے، رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تم نے اس كے متعلق مجھے كيوں نہيں بتايا ؟ مجھے اس كى قبر بتاؤ چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم اس كى قبر پر آئے اور نماز جنازہ ادا كى"

صحيح بخارى حديث نمبر ( 458 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 956 ).


يقم كا معنى صفائى كرنا ہے.

اور ابو داود، ترمذى، ابن ماجۃ رحمہم اللہ نے عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا سے بيان كيا ہے كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے محلوں اور قبائل ميں مسجد بنانے اور اسے پاك صاف ركھنے اور خوشبو لگانے كا حكم ديا "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 455 ) جامع ترمذى حديث نمبر ( 594 ) سنن ابن ماجۃ حديث نمبر ( 759 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ترمذى حديث نمبر ( 487 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.


الدور كا معنى قبيلہ اور محلے ہے.

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے مسجد ميں تھوكنا گناہ شمار كيا اور بتايا ہے كہ اس كا كفارہ اسے دفن كرنا ہے.

صحيحين ميں انس رضى اللہ تعالى عنہ سے حديث مروى ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" مسجد ميں تھوكنا گناہ ہے اور اس كفارہ يہ ہے كہ اسے دفن كر ديا جائے"

صحيح بخارى حديث نمبر ( 415 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 552 ).


اور امام نسائى اور ابن ماجۃ رحمہما اللہ نے انس رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے مسجد ميں قبل والى طرف كھنكھار ( بلغم ) ديكھا تو غصہ ميں آ گئے حتى كہ آپ صلى اللہ عليہ وسلم كا چہرہ سرخ ہو گيا، چنانچہ ايك انصارى عورت آئى اور آكر اسے كھرچ ديا اور اس جگہ پر خوشبو مل دى، چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" يہ كتنا ہى اچھا ہے "

سنن نسائى حديث نمبر ( 728 ) سنن ابن ماجۃ حديث نمبر ( 762 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح نسائى اور ابن ماجۃ ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.


اور يہ بھى ثابت ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اسے كھرچ ديا، جيسا كہ صحيحين كى درج ذيل حديث ميں بيان ہوا ہے:

عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے قبلہ كى طرف ديوار پر كھنكھار يا تھوك يا بلغم ديكھى تو اسے كھرچ ديا "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 407 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 549 ).


اور اس كى فضيلت ميں ضعيف احاديث بيان كى جاتى ہيں، ذيل ميں ہم ان حديثوں كو ضعيف ہونے كى بنا پر بيان كرتے ہيں، تا كہ لوگوں كو اس كے ضعيف ہونے كا علم ہو سكے، حالانكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے صحيح ثابت شدہ حديث ہى كافى ہيں:

ابو داود اور ترمذى ميں حديث ہے كہ:

" مجھ پر ميرى امت كا اجروثواب پيش كيا گيا، حتى كہ مسجد سے گندگى نكالنے والے كا بھى "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 461 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 2916 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے ضعيف ترمذى ميں اسے ضعيف قرار ديا ہے.


اور ابن ماجۃ رحمہ اللہ تعالى نے حديث بيان كى ہے كہ:

" جو شخص مسجد سے گندگى اور اذيت والى چيز نكالتا ہے، اللہ تعالى اس كے ليے جنت ميں گھر بنا ديا ہے "

سنن ابن ماجۃ حديث نمبر ( 757 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے ضعيف ابن ماجۃ ميں اسے ضعيف قرار ديا ہے.


اور امام كى قدر اور اس كا خيال ركھنے كے مسئلہ ميں عرض يہ ہے كہ:

امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے صحيح مسلم كے مقدمہ ميں كہا ہے:

" عظيم مرتبہ اور قدر والے شخص كو اس كے درجہ سے كم قدر نہيں كى جائيگى، اور نہ ہى كم درجہ كے شخص كو اس كے قدر و منزلت سے بڑھايا جائيگا، بلكہ ہر حق والے كو اس كا حق اور اس كا مقام و مرتبہ ديا جائيگا.

انہوں نے عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا سے حديث بيان كى ہے، وہ بيان كرتى ہيں:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہميں حكم ديا كہ ہم لوگوں كو ان كے مقام و مرتبہ پر ہى ركھيں " اھـ

چنانچہ اگر امام عالم فاضل شخص ہو اور تو اس كے ساتھ محبت كرنا، اور اس كا خيال ركھنا صالحين اور نيك لوگوں كے ساتھ محبت اوران كى عزت و توقير كرنے كے عموم ميں شامل ہوتا ہے، اور يہ نيك اور صالح عمل ہے.

ليكن يہاں ايك چيز پر متنبہ رہنا ہو گا كہ معاملہ اس حالت تك نہ پہنچ جائے كہ اس شخص يا امام يا اس كى ذات سے تبرك حاصل كيا جانے لگے يا اس كو ہاتھ لگا كر تبرك حاصل كرنے لگيں، جيسا كہ بعض لوگ كرتے بھى ہيں، كيونكہ پہلے مسلمانوں كا اپنے آئمہ اور علماء كے ساتھ يہ طريقہ نہيں تھا.

واللہ اعلم .

الاسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/21538
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
مجھے محدث فارم پر پوسٹ کرنے کا طریقہ بتادیں -میں کافی دنوں سے ممبر ہو -پر پوسٹ کرنے کا طریقہ نہیں مل رہا
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
مجھے محدث فارم پر پوسٹ کرنے کا طریقہ بتادیں -میں کافی دنوں سے ممبر ہو -پر پوسٹ کرنے کا طریقہ نہیں مل رہا
@محمد نعیم یونس بھائی ارسلان بھائی کی ایک پوسٹ تھی جس میں پوسٹ کرنے کا تمام طریقہ تھا کیا آپ اس کا لنک ھمارے بھائی طلحہ خان کو شیئر کر سکتے ہے

بھائی نئی پوسٹ کے لئے آپ اس پر کلک کریں جہاں پر نیا موضوع ارسال کریں اس پر کلک کریں

http://forum.mohaddis.com/forums/ایمانیات.8/



 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
مجھے محدث فارم پر پوسٹ کرنے کا طریقہ بتادیں -میں کافی دنوں سے ممبر ہو -پر پوسٹ کرنے کا طریقہ نہیں مل رہا
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بھائی! آپ جس بھی زمرے میں پوسٹ کرنا چاہتے ہیں اُس کو کلک کرکے اوپن کریں تو جو صفحہ بھی کھلے گا ۔اس صفحے کے نیچے ایک بٹن "نیا موضوع ارسال کریں" آپ کو نظر آئے گا۔ اس بٹن کو دبانے سے آپ ایک نئے صفحہ پر چلیں جائیں گے۔
نئے صفحے پر موجود "عنوان " کے خانے میں عنوان لکھیں اور اس کے نیچے اڈیٹر میں جو لکھنا یا پیسٹ کرنا چاہتے ہیں ، کریں۔
اور پھر اڈیٹر کے نیچے ایک بٹن" موضوع شامل کریں" کو دبا دیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
بقلم محترم ارسلان بھائی
بھائی آپ نے جس طرح یہ تھریڈ بنایا ہے،اسی طرح آپ دیگر سیکشنز میں بھی نیا تھریڈ بنا سکتے ہیں، اگر آپ کو پھر بھی سمجھ نہیں آتی تو ان سکرین شاٹس کو ملاحظہ کریں:
کسی بھی سیکشن میں جائیں وہاں بائیں جانب یہ بٹن ہو گا

اس پر کلک کریں
اب یہاں سبز خانے میں عنوان لکھیں اور سفید خانے میں تحریر پھر فارمیٹنگ کر کے آپ پوسٹ کر دیں، اور "موضوع شامل کریں" بٹن پر کلک کر دیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم انتظامیہ!
غیر متعلقہ مراسلات کو متعلقہ زمرے میں منتقل کردیا جائے۔ جزاک اللہ خیرا۔
 
Top