• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسلمانوں کی ذلت کے کــــچھ سباب ،،، !

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
مسلمان حکمران کیوں خاموش♦مسلمانوں کی حالت ذار♦شہادتوں کاسفرجاری،،

مسلمانوں کی ذلت کے کــــچھ سباب ،،، !!!

ویڈیو ملاحظہ کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور کمینٹس کر کے اپنی آراء سے آگاہ کریں


لنک


 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ایسی ویڈیوز یا تصاویر میں موسیقی کی آمیزش۔۔۔سمجھ نہیں آتی کہ میں کیا تبصرہ کروں؟
الیکڑونک میڈیا بھی موسیقی استعمال کرتا ہےاور جن صاحب نے یہ ویڈیو بنائی ہے وہ بھی موسیقی کے دلدادہ لگتے ہیں۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ایسی ویڈیوز یا تصاویر میں موسیقی کی آمیزش۔۔۔سمجھ نہیں آتی کہ میں کیا تبصرہ کروں؟
الیکڑونک میڈیا بھی موسیقی استعمال کرتا ہےاور جن صاحب نے یہ ویڈیو بنائی ہے وہ بھی موسیقی کے دلدادہ لگتے ہیں۔
میں آپ کی بات سے اتفاق کروں گا- لیکن ویڈیو میں جو میسج ہے آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہیں
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِالسَّلامِ، عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يُوشِكُ الأُمَمُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ كَمَا تَدَاعَى الأَكَلَةُ إِلَى قَصْعَتِهَا > فَقَالَ قَائِلٌ: وَمِنْ قِلَّةٍ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: < بَلْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ، وَلَكِنَّكُمْ غُثَائٌ كَغُثَاءِ السَّيْلِ، وَلَيَنْزَعَنَّ اللَّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّكُمُ الْمَهَابَةَ مِنْكُمْ، وَلَيَقْذِفَنَّ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمُ الْوَهْنَ >، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْوَهْنُ؟ قَالَ:< حُبُّ الدُّنْيَا وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۹۱)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۲۷۸) (صحیح)
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قریب ہے کہ دیگر قومیں تم پر ایسے ہی ٹوٹ پڑیں جیسے کھانے والے پیالوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں''، تو ایک کہنے والے نے کہا:کیا ہم اس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:''نہیں، بلکہ تم اس وقت بہت ہوگے،لیکن تم سیلاب کی جھاگ کے مانند ہوگے، اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہارا خوف نکال دے گا، اور تمہارے دلوں میں ''وہن'' ڈال دے گا''، تو ایک کہنے والے نے کہا: اللہ کے رسول ! وہن کیا چیز ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:''یہ دنیا کی محبت اور موت کا ڈرہے ''۔

سنن ابوداؤد، حدیث نمبر 4297
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
مسلمانوں کی تباہی و بربادی کے چند اہم اسباب

قارئین کرام ! دنیا آج جن افسوس ناک حالات سے گزر رہی ہے وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ عیسائیت و یہودیت جس ملک کو چاہتی ہے اپنی بربریت کا نشانہ بناتی ہے اور مسلم دنیا ہاتھ پر ہاتھ دھرے دیکھتی رہتی ہے۔ یورپ و امریکہ کے صلیب بردار مسلمانوں کو لقمہ تر سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتے۔ فلسطین و لبنان اور افغانستان و عراق اس کی زندہ اور تازہ مثالیں ہیں۔ آخر کیا وجہ ہے کہ مسلم قوم اس قدر لاچار و بے بس ہے۔ جبکہ تعداد کے اعتبار سے مسلمان ہی دنیا کی دوسری بڑی قوم ہے۔ غور و غرض کے بعد کچھ اسباب سامنے آئے جو مختصراً پیش ہیں۔

پہلا سبب
دین و علم دین سے دوری ہے۔ مسلمان نہ ان کو چھوڑتے نہ انہیں یہ دن دیکھنے کو ملتے۔ قرآن عظیم میں اللہ تبارک و تعالٰی نے صاف صاف اعلان فرما دیا کہ

“نہ سستی کرو اور نہ غم کھاؤ تمہی غالب آؤ گے اگر ایمان رکھتے ہو۔ (آل عمران آیت139)
ایمان شرط اور اس کی جزاء برتری و سر بلندی ہے۔ شرط چھوڑ کر جزاء کا طالب ہونا انتہائی بھول ہے۔ نری نادانی ہے۔ صاحب نورالعرفان اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں۔
“اللہ تعالٰی کا وعدہ بالکل سچا ہے ہم نا اہلوں نے شرط پوری نہ کی جس کی وجہ سے پست ہوگئے اور صحابہ کرام، خصوصاً خلفائے راشدین سچے اور مخلص مسلمان تھے کیونکہ رب نے ایمان کی شرط پر سر بلندی کا وعدہ فرمایا ہے۔ اور انہیں سربلندی خلافت و حکومت سب کچھ بخشی، معلوم ہوا کہ ان میں وہ شرط موجود تھی۔“
مگر ہمارا حال یہ ہے کہ اپنی پہچان تک برقرار نہیں رکھ پاتے آج کے مسلمان کو دیکھنے کے بعد یہ امتیاز کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے کہ آیا یہ مسلمان ہے یا کوئی اور۔ اور جس قوم نے اپنا مذہبی شعار کھو دیا یا زمانہ نے اس کو ایسی ٹھوکر ماری ہے کہ روئے زمین سے اس کا نام و نشان تک مٹا دیا۔

دوسرا سبب
آپسی اختلافات اور گروہ بندی ہے۔ آج مسلم دنیا کا جائزہ لیجئے تو کوئی آپ کو باہم متفق و متحد نظر نہیں آئے گا ایک ملک دوسرے ملک کے درپے آزار تو ہے ہی۔ لیکن گھریلو زندگی میں اتحاد نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔

تیسرا سبب
مسلمانوں کی بے حسی ہے۔ کیونکہ جس قوم کا احساس مر جاتا ہے دنیا اسے اپنے قدموں تلے روند دیتی ہے۔ آپ خود دیکھیں کہ دنیا کے کسی خطے میں اگر کسی نصرانی یا یہودی کا قتل ہو جاتا ہے تو پوری عیسائیت و یہودیت اس کی حمایت میں اٹھ کھڑی ہوتی ہے لیکن دنیا کے اکثر خطوں میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہے مگر مسلمانوں کی بے حسی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ ایک عرصہ سے فلسطین و افغانستان اور چیچنیا و عراق نیز لبنان میں مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔ اور مسلم حکمراں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔


چوتھا سبب
اقتصادی زبوں حالی ہے۔ مجموعی طور پر مسلم دنیا کی اقتصادی حالت نہایت کمزور ہے۔ جو ترقی کیلئے اہم رکاوٹ اور ذلت و خواری کا سبب بنی ہوئی ہے۔ حالت یہ ہے کہ دنیا کی آدھی سے زیادہ دولت تو یہودیوں کے قبضہ میں ہے۔ اور اس میں سے آدھی سے زیادہ نصارٰی کے پاس ہے۔ اور پھر بقیہ دولت میں قوم مسلم و دیگر قومیں مشترک ہیں۔

پانچواں سبب
سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ہماری پسماندگی ہے۔ مسلم دنیا میں سوائے چند کے نہ تو کوئی ماہر سائنس ہے اور نہ علمی دانشگاہیں۔ حالت یہ ہے کہ آج تنہا جاپان میں جتنی یونیورسٹیاں ہیں پوری مسلم دنیا میں اتنی نہیں۔ کیا یہ مسلمانوں کے علم سے بے توجہی نہیں ؟؟

چھٹا سبب
صنعت و حرفت میں مسلم دنیا کا پیچھے رہ جانا آج جتنے بھی ممالک اپنی ترقی پر نازاں اور معاشیات پر خوش ہیں تو اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ وہ صنعت و حرفت میں پیش پیش ہیں۔ مگر مسلم ممالک اس میدان میں بھی بہت پیچھے ہیں۔

ساتواں سبب
مسلمانوں اور یہود و نصارٰی کا باہمی اختلاط حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کے مبارک عہد میں مسلمانوں نے یروشلم پر اپنا علم فتح بلند کیا۔ آپ نے وہاں کے لوگوں کیلئے ایک پالیسی مرتب فرمائی۔ جس میں دیگر امور کے علاوہ یہودیوں سے عدم اختلاط کا معمولی اظہار بھی تھا۔ لیکن زمانے نے کروٹیں بدلیں مسلمانوں نے حدیث رسول “اخرجوا لیھود والنصاری من جزیرۃ العرب“ کو فراموش کردیا اور “علیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین“ پر عمل پیرا نہ ہوئے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ 1948ء میں یروشلم میں ایک ظالم ریاست اسرائیل کے نام سے وجود میں آئی۔ جس نے 1967ء میں مسلمانوں کے قبلہ اول کو ان کے ہاتھوں سے چھین لیا۔ اور مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہنے لگیں۔ بیت المقدس کے در و دیوار پھر عمر فاروق اعظم، خالد بن ولید، طارق بن زیاد اور سلطان صلاح الدین ایوبی جیسے مجاہدین اسلام کی راہ دیکھ رہے ہیں۔


 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
موت سے نفرت زندگی سے پیار . . .

نوٹ:- یہ اعداد و شمار تازہ نہیں. ان کی تعداد میں مزید اضافہ ہو چکا ہے


حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِالسَّلامِ، عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يُوشِكُ الأُمَمُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ كَمَا تَدَاعَى الأَكَلَةُ إِلَى قَصْعَتِهَا > فَقَالَ قَائِلٌ: وَمِنْ قِلَّةٍ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: < بَلْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ، وَلَكِنَّكُمْ غُثَائٌ كَغُثَاءِ السَّيْلِ، وَلَيَنْزَعَنَّ اللَّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّكُمُ الْمَهَابَةَ مِنْكُمْ، وَلَيَقْذِفَنَّ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمُ الْوَهْنَ >، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْوَهْنُ؟ قَالَ:< حُبُّ الدُّنْيَا وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ >۔

* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۹۱)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۲۷۸) (صحیح)

ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قریب ہے کہ دیگر قومیں تم پر ایسے ہی ٹوٹ پڑیں جیسے کھانے والے پیالوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں''، تو ایک کہنے والے نے کہا:کیا ہم اس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:''نہیں، بلکہ تم اس وقت بہت ہوگے،لیکن تم سیلاب کی جھاگ کے مانند ہوگے، اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہارا خوف نکال دے گا، اور تمہارے دلوں میں ''وہن'' ڈال دے گا''، تو ایک کہنے والے نے کہا: اللہ کے رسول ! وہن کیا چیز ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:''یہ دنیا کی محبت اور موت کا ڈرہے ''۔

سنن ابوداؤد، حدیث نمبر 4297


10456269_338447939653041_3035521260848638949_n (1).jpg
 
Top