محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 994
- ری ایکشن اسکور
- 33
- پوائنٹ
- 77
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن وسنت میں جنسی تسکین حاصل کرنے کے ذرائع متعین کیے گئے ہیں۔
ارشاد باری تعالی ہے:
وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ (5) إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ (6) فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ (المؤمنون:5۔7)
’’اور وہی جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ مگر اپنی بیویوں، یا ان (عورتوں) پر جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ بنے ہیں تو بلاشبہ وہ ملامت کیے ہوئے نہیں ہیں۔ پھر جو اس کے سوا تلاش کرے تو وہی لوگ حد سے بڑھنے والے ہیں۔‘‘
اللہ تعالی نے مذکورہ بالا آیت مبارکہ میں جنسی خواہش کی تکمیل کے لیے بیوی اور لونڈی کا ذکر کیا ہے اور فرمایا ہے کہ اس کے علاوہ کسی بھی طریقے سے شہوت پوری کرنے والے حد سے بڑھنے والے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جنسی سکون حاصل کرنے کے لیے کوئی اور ذریعہ اختیار کرنا حدود الہی سے تجاوز ہے۔
اور فرمایا:
وَلْيَسْتَعْفِفِ الَّذِينَ لَا يَجِدُونَ نِكَاحًا حَتَّى يُغْنِيَهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ (النور: 33)
’’اور حرام سے بہت بچیں وہ لوگ جو نکاح کا کوئی سامان نہیں پاتے، یہاں تک کہ اللہ تعالی انہیں اپنے فضل سے غنی کر دے۔‘‘
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نوجوان رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ رہا کرتے تھے، ہمارے پاس کچھ نہیں ہوتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فرمایا:
يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ (صحيح البخاري، النكاح: 5066)
”نوجوانو! جو کوئی تم میں سے نکاح کی طاقت رکھتا ہے وہ شادی کرلے کیونکہ نکاح کا عمل آنکھ کوبہت زیادہ نیچے رکھنے والا اور شرمگاہ کی خوب حفاظت کرنے والا ہے۔ اور جو کوئی اس کی طاقت نہیں رکھتا، اسے روزے رکھنے چاہییں کیونکہ یہ اس کے لیے شہوت توڑنے والے ہیں۔“
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا حدیث مبارکہ میں شادی کی استطاعت نہ ہونے کی صورت میں روزے رکھنے کا حکم دیا ہے، اگر کسی اور ذریعہ سے جنسی تسکین حاصل کرنا جائز ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور رہنمائی فرما دیتے۔
قرآن وسنت میں جنسی تسکین حاصل کرنے کے ذرائع متعین کیے گئے ہیں۔
ارشاد باری تعالی ہے:
وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ (5) إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ (6) فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ (المؤمنون:5۔7)
’’اور وہی جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ مگر اپنی بیویوں، یا ان (عورتوں) پر جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ بنے ہیں تو بلاشبہ وہ ملامت کیے ہوئے نہیں ہیں۔ پھر جو اس کے سوا تلاش کرے تو وہی لوگ حد سے بڑھنے والے ہیں۔‘‘
اللہ تعالی نے مذکورہ بالا آیت مبارکہ میں جنسی خواہش کی تکمیل کے لیے بیوی اور لونڈی کا ذکر کیا ہے اور فرمایا ہے کہ اس کے علاوہ کسی بھی طریقے سے شہوت پوری کرنے والے حد سے بڑھنے والے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جنسی سکون حاصل کرنے کے لیے کوئی اور ذریعہ اختیار کرنا حدود الہی سے تجاوز ہے۔
اور فرمایا:
وَلْيَسْتَعْفِفِ الَّذِينَ لَا يَجِدُونَ نِكَاحًا حَتَّى يُغْنِيَهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ (النور: 33)
’’اور حرام سے بہت بچیں وہ لوگ جو نکاح کا کوئی سامان نہیں پاتے، یہاں تک کہ اللہ تعالی انہیں اپنے فضل سے غنی کر دے۔‘‘
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نوجوان رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ رہا کرتے تھے، ہمارے پاس کچھ نہیں ہوتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فرمایا:
يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ (صحيح البخاري، النكاح: 5066)
”نوجوانو! جو کوئی تم میں سے نکاح کی طاقت رکھتا ہے وہ شادی کرلے کیونکہ نکاح کا عمل آنکھ کوبہت زیادہ نیچے رکھنے والا اور شرمگاہ کی خوب حفاظت کرنے والا ہے۔ اور جو کوئی اس کی طاقت نہیں رکھتا، اسے روزے رکھنے چاہییں کیونکہ یہ اس کے لیے شہوت توڑنے والے ہیں۔“
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا حدیث مبارکہ میں شادی کی استطاعت نہ ہونے کی صورت میں روزے رکھنے کا حکم دیا ہے، اگر کسی اور ذریعہ سے جنسی تسکین حاصل کرنا جائز ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور رہنمائی فرما دیتے۔
- مندرجہ بالا نصوص سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرد اور عورت کے مصنوعی پرائیویٹ پارٹس سے لذت حاصل کرنا حرام ہے۔ انسان کو چاہیے کو وہ جنسی تسکین کے لیے جائز ذریعہ اختیار کرے اور شادی کرے۔ معاشرے کی رسوم و رواج نے شادی کو مشکل بنا دیا ہے۔ اگر شادی کی فضول و غیر ضروری رسموں اور فضول خرچی سے بچاجائے تو شادی کا خرچہ اتنا زیادہ اور مشکل نہیں ہے جتنا آج کل سمجھ لیا گیا ہے۔
- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کے بارے میں فرمایا ہے کہ اس سے شہوت قابو میں رہتی ہے تو یہ حتمی اور یقینی ہے، اس لیے جو شخص بھی روزوں کا اہتمام کرے گا اس کی شہوت قابو میں رہے گی۔ جب تک انسان کے پاس شادی کے اخراجات کا انتظام نہیں ہوتا وہ روزے رکھے، خود کو بری صحبت اور موبائل کے فتنوں سے بچائے او راللہ تعالی سے دعا کرے۔ اس کی شہوت ان شاء اللہ قابو میں رہے گی۔والله أعلم بالصواب.