• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

معاویہ رض کے متعلق ابن مبارک رح کے ایک قول کی تحقیق درکار ہے۔

rehano10

مبتدی
شمولیت
نومبر 17، 2020
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
5
اسلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کے ایک قول کی تحقیق درکار ہے۔

أخبرنا أبو بكر محمد بن شجاع أنا أحمد بن عبد الغفار أنا محمد بن محمد بن سليمان أنا عبد الله بن محمد بن جعفر نا عبد الرحمن بن داود نا علي بن سلمون قال سمعت علي بن جميل - أو علي بن حميد - قال سمعت عبد الله بن المبارك يقول: (معاوية عندنا محنة فمن رأيناه ينظر إلى معاوية شزرا اتهمناه على القوم) أعني على أصحاب محمد (صلى الله عليه وسلم)
تاریخ دمشق (59/209)

جزاك الله خيرا
 

saeedimranx2

رکن
شمولیت
مارچ 07، 2017
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
71
السلام علیکم:
وضع کردہ روایت ہے عبداللہ بن مبارک سے روایت کرنے والا علی بن جمیل بن یزید الرقی ہے یا پھر علی بن حمید ہے۔۔اگر علی بن حمید ہے تو یہ مجہول ہے۔ اگر بن علی بن یزید یے تو اس پر کذب کی تہمت ہے۔ مزید برآں علی بن سلمونی راوی بھی مجہول ہے۔

علی بن یزید بن جمیل الرقی



ابن حبان نے کہا کہ حدیث وضع کرتا تھا، اس سے اد کے اس حال کی وجہ سے روایت کرنا حلال نہیں۔ (المجروحین ۲/ ۹۶ح۶۹۳ )

ابن عدی بے کہا کہ ثقات کے حوالے سے باطل روایات کرتا تھا، اور حدیث کا سرقہ کرتا تھا۔
(الکامل فی الضعفاء ۶/ ۳۶۸ح۱۳۶۹)

دارقطنی نے کہا کہ ضعیف ہے۔
(علل دارقطنی ۴/ ۱۳۷)
امام حاکم نے کہا کہ جریر اور عیسیٰ کے حوالے سے موضوع روایات بیان کرتا ہے۔ (المدخل الی الصحیح ص۱۶۸ ح۱۲۴)

ابو نعیم نے کہا کہ جریر اور عیسیٰ بن یونس کے حوالے سے منکر روایات کرتا تھا۔ (ضعفاء ابو نعیم ص ۱۱۷ح۱۶۲)

ذہبی نے کہا کہ دارقطنی نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔
(المغنی فی الضعفاء ۲/ ۷۹ح۴۲۳۲)

ذہبی نے اسے میزان الاعتدال میں ذکر کیا ہے اور جرح نقل کی ہے۔
(میزان الاعتدال ۵/ ۱۴۴ح۵۸۰۶)

ابن حجر نے لسان المیزان میں اسے ذکر کرکے اس پر جرح نقل کی ہے۔
(لسان المیزان ۵/ ۵۰۷ح۵۳۴۴ )
 

ایوب

رکن
شمولیت
مارچ 25، 2017
پیغامات
92
ری ایکشن اسکور
-3
پوائنٹ
62
عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کے ایک قول کی تحقیق درکار ہے۔
کیا فرق پڑتا ہے کی یہ قول صحیح ہے یا ضعیف؟ اس فورم پر بے سند اور ضعیف اقوال بے شمار موجود ہے۔ اگر کوئی پوچھنے والا یہ پوچھ لے کی اس قول کی اسنادی حثیت کیا ہے تو جواباً ارض کیا جاتا ہے کی قول کی تحقیق ضروری نہیں ہے۔

لیکن یاد رہے کی یہ قول کی اسنادی حثیت کی تحقیق نہ کرنے کا مسلہ ضرف تب تک ہے جب تک اپنے خلاف کوئی قول نہ آجائے- مثلاً حال ہی میں ابن مسعود رضی اللّٰه عنہ کا فتویٰ بازی کے رد پے ایک قول ایک صاحب نے نقل کیا جب کے اس قول کی اسنادی حثیت کچھ نہیں ہے اب اگر کوئی فتویٰ باز میدان میں آجائے اور اس کی سند پر جرح کرے تب کچھ ہو ورنہ تو اس کے صحیح ہونے نہ ہونے سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ سب نقل کرکے اپنے واٹسب اور فیس بُک کی زینت بنا رہے ہیں۔
 

ایوب

رکن
شمولیت
مارچ 25، 2017
پیغامات
92
ری ایکشن اسکور
-3
پوائنٹ
62
ایک تو الگ سیکسن ہے "اقوال سلف" نام سے جس میں بے سند اور موضوع، من گھڑت اقوال کو بے خوف کسی معزز سلف کی طرف منسوب کردیا جاتا ہے۔ اگر پوچھ لیا جائے تو وہی ہوگا کی اس قول میں غلط کیا ہے؟ اور ہر ایک قول کی اسنادی حیثیت جاننا ضروری نہیں ہے۔

جب کے اگر اس شخص کے باپ کا نام لے کر آپ کچھ بات کہہ دے تو وہ آپ سے پوچھے گا کی آپ کی ملاقات میرے باپ سے کب ہوئی اور اگر آپ نہیں ملے تو یہ بات آپ کو کس نے بتائی کے یہ بات میرے باپ نے کہی؟ اور آپ کہے کی اس میں برا کیا ہے یہ ایک اچھی بات ہے جو میں نے آپ کے باپ کی طرف منسوب کردی تو آپ کو حقارت کا سامنا کرنا پڑے گا اور کذاب کا لقب آپ کا منتظر ہوگا۔

کہنے کا مقصد یہ ہے کی لوگ ضعیف اور موضوع روایات اپنے باپ کی طرف منسوب نہیں ہونے دینگے لیکن خود کو سلفی کہہ کر سلف کے نام پر ہر طرح کی بات نقل کر جائیں گے۔

تنبیہ: کچھ غلط بات کسی کے باپ کے نام پر اس کے سامنے مت کہہ دیجئے گا ورنہ ہوسکتا ہے کی وہ شخص 100 نمبر کی گاڑی میں جائے اور آپ 101 نمبر کی۔ ابتسامہ۔۔
 

saeedimranx2

رکن
شمولیت
مارچ 07، 2017
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
71
ایک تو الگ سیکسن ہے "اقوال سلف" نام سے جس میں بے سند اور موضوع، من گھڑت اقوال کو بے خوف کسی معزز سلف کی طرف منسوب کردیا جاتا ہے۔ اگر پوچھ لیا جائے تو وہی ہوگا کی اس قول میں غلط کیا ہے؟ اور ہر ایک قول کی اسنادی حیثیت جاننا ضروری نہیں ہے۔

جب کے اگر اس شخص کے باپ کا نام لے کر آپ کچھ بات کہہ دے تو وہ آپ سے پوچھے گا کی آپ کی ملاقات میرے باپ سے کب ہوئی اور اگر آپ نہیں ملے تو یہ بات آپ کو کس نے بتائی کے یہ بات میرے باپ نے کہی؟ اور آپ کہے کی اس میں برا کیا ہے یہ ایک اچھی بات ہے جو میں نے آپ کے باپ کی طرف منسوب کردی تو آپ کو حقارت کا سامنا کرنا پڑے گا اور کذاب کا لقب آپ کا منتظر ہوگا۔

کہنے کا مقصد یہ ہے کی لوگ ضعیف اور موضوع روایات اپنے باپ کی طرف منسوب نہیں ہونے دینگے لیکن خود کو سلفی کہہ کر سلف کے نام پر ہر طرح کی بات نقل کر جائیں گے۔

تنبیہ: کچھ غلط بات کسی کے باپ کے نام پر اس کے سامنے مت کہہ دیجئے گا ورنہ ہوسکتا ہے کی وہ شخص 100 نمبر کی گاڑی میں جائے اور آپ 101 نمبر کی۔ ابتسامہ۔۔
میں آپ کی اس بات سے 100 فیصد اتفاق کرتا ہوں۔۔آج کل کے "نام نہاد" اہل حدیث اور "نام نہاد" سلفیوں نے اصول کو اپنی مرضی کے مطابق اتنا توڑ مروڑ دیا ہے کہ اللہ معاف کرے۔۔
 

saeedimranx2

رکن
شمولیت
مارچ 07، 2017
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
71
جب حقیقت بیان کرو تو یہی ہوتا ہے
 
Top