• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مغربی ترقی اور ملحدین کے اعتراضات

Tahir baig

مبتدی
شمولیت
فروری 27، 2018
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
6
بسم اللہ الرحمن الرحیم

تحریر :: طاہر بیگ


اکثر ایک جملہ سننے کو ملتا ہے خاص کر ملحدین کی جانب سے کہ پچھلے پانچ سو سالوں میں مسلمانوں نے کچھ ایجاد نہیں کیا یا یوں کہتے ہی کہ جب انگریز یونیورسٹیاں بنا رہا تھا تو مسلمان مسجدیں و مقبرے بنا رہے تھے ۔ ایک بات تو ہم بہت اچھے سے جانتے ہیں کہ علم ریاضی ہو علم کیمیاء ہو یا کوئی اور سائنس سے متعلق علم اسکی بنیاد مسلمانوں نے ہی رکھی ہے ۔
میں تاریخ کا علم بہت زیادہ تو نہیں رکھتا لیکن کیا یونیورسٹیاں واقعی ترقی کی ضمانت ہیں ؟
حالات جیسے بھی رہے مگر ہمارے دین کے فروغ کی خاطرمدارس کا سلسلہ ایک تسلسل کے ساتھ چلتا رہا مسلمان قرآن وسنت کی تعلیم سے روشناس ہوتے رہے اور ہوتے رہیں گے انشاء اللہ
اب سوال ہے مادی ترقی کا ۔ آج ہم ایڈی سن ، نیکولا ٹیسلا رائٹ برادران اور بہت سائنسدانوں کی ایجادات سے مستفید ہو رہے ۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان بڑے سائنسدانوں کے پاس کس یونیورسٹی کی ڈگری تھی ؟ کیا کیمبرج سسٹم ترقی کی گارنٹی ہے ؟ یا ذہانت کو وسائل مہیا کرنا ترقی کی گارنٹی ہے ۔
اگر غور کریں تو یہ سارا کھیل طاقت کا ہے نظام کا ہے ۔ کلونیئل نظام اور اسکے خاتمے کے بعد سے آج تک مغرب طاقتور ہے اور مسلمان ریاستیں کمزور ہیں ایسا نہیں ہے کہ ہمارے ہاں اسکول و یونیورسیٹیز کی اتنی کمی ہے کہ ہمارے ہاں کوئی ذہین انسان ہی پیدا نہیں ہوتا بلکہ اصل مسئلہ وسائل کی فراہم کا ہے مغرب بہت چالاکی سے ذہین افراد کو یہاں سے روشن مستقبل کے نام پر اپنے ممالک منتقل کر لیتا ہے پھر مسلمان ممالک میں کرپٹ و کمزور حکومتوں کو سپورٹ بھی کرتا ہے تاکہ عوام تک وسائل ہی نا پہنچ سکیں تو ایجادات و ترقی کیسی ؟
اکثر ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے پاکستان میں ہر چیز کی کاپی تیار کر لی جاتی ہے لوگ اسے برا سمجھتے ہیں لیکن میرے نزدیک یہ ذہانت ہے جو وسائل موجود نا ہونے کی بناء پر غلط استعمال ہو جاتی ہے لیکن اسکے باوجود ہم نے محدود وسائل کی بنا پر بہت کچھ کر دکھایا ہے آج اگر حکومتی طور پر لیبز اور انویسٹمنٹ کی سہولت عام کر دی جائے تو پاکستان میں بہت سی چیزیں تیار ہونا شروع ہو جائیں جیسا کہ یورپ نے اپنی عوام کو ایسی سہولیات دے رکھی ہیں کہ وہاں کسی بھی تجربے کے لیے آپ کو مکمل سپورٹ مل جاتی ہے
اب سوال یہ ہے ہمیں ان یونیورسٹیوں کا ہی طعنہ کیوں دیا جاتا ہے کیوں ترقی کو مغربی نظام تعلیم سے جوڑ دیا جاتا ہے ؟ یہ بات بھی درست ہے کہ دنیا اب گلوبل ویلیج بن چکی ہے تعلیم کے بغیر آپ دنیا کے ساتھ نہیں چل سکتے لیکن مجھے جہاں تک اس سسٹم کی سمجھ آئی تو وہ کچھ یوں ہے کہ اس پورے مغربی معاشیاتی اسٹرکچر کو چلانے کے لیے انہیں ورکرزبھی درکار ہیں اور وہ ورکرز انہیں یونیورسٹیز سے ہی مل سکتے ہیں
مثال کے طور پر ایک سبزی فروش جس کی ایک مہنے کی آمدن اسی ہزار روپے ہے کاروبار اچھا چل رہا ہے اس سبزی فروش نے اپنے اسی کاروبار سے اپنے بیٹے کو ماسٹرز ان بزنس کروایا ۔ لیکن وہ بیٹا اب اسی کاروبار کو چلانے میں اپنی توہین سمجھے گا اور کسی بڑی ملٹی نیشنل کمپنی میں اپلائی کرنا پسند کرے گا جہاں اسے ٹائی لگا کر دفتر میں یس سر کرنا پسند ہو گا حالانکہ ایک تعلیم یافتہ انسان بہتر طریقے سے کاروبار کو چلا سکتا ہے ۔ لیکن اس کی ذہن سازی ایسی کر دی جاتی ہے کہ وہ ملٹی نیشنل کی جانب راغب رہتا ہے
اس سسٹم میں آپ پہلے لاکھوں روپے لگاؤ آخر میں ایک کاغذ کا ٹکڑا تھما دیا جاتا ہے جسے پکڑ کر وہ پھر لاکھوں کی تلاش میں جدوجہد کرنے لگ جاتا ہے
یہاں میں وہ بات پھر دہراؤں گا کہ یونیورسٹیز ہی ترقی کی گارنٹی نہیں ۔ میں بہت سے ایسے ہنر مند افراد کو جانتا ہوں جو کوئی ڈگری ہولڈرز نہیں لیکن اگر انہیں وسائل مہیا کیئے جائیں تو وہ ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں لیکن ہمارا مسئلہ کرپٹ مافیا حکمران رہا جو کہ کلونیئل سسٹم کی دین ہے
لہذا مغربی ترقی سے اتنا مرعوب ہونے کی ضرورت نہیں۔ یہ حربے قوموں کو نظریاتی طور پر فتح کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں
 
Top