محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
بہرام
متلاشی
:1 امیر المؤمنین اور ان کی اولاد نے کوفہ کے شیعوں کو ان کے دھوکے، فریب اور ان کو تنہا چھوڑ دینے پر خوب ڈانٹا اور ملامت کی ہے۔
:2 اہل کوفہ کا اہل بیت کی مدد نہ کرنا اور ان کو دھوکہ دینا ہی ان کے خون بہانے اور ان کی حرمتوں کو پامال کرنے کا سبب بنا۔
:3 اہل بیت اپنے شیعوں کو ہی سیدنا حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے قاتل سمجھتے تھے۔ اور
ان میں سے ایک نے سیدہ فاطمہ صغرٰی کو جواب دیتے ہوئے
اس بات کا اعترا ف بھی کیا کہ: ہاں، ہم نے ہی علی اور ان کے بیٹوں کو قتل کیا اور ان کی عورتوں کو اسیر کیا ہے۔
:4 اہل بیت نے اپنے شیعہ کو بد دعائیں دی ہیں
اور ان کو
اس امت کے طواغیت،
مسلم مجاہدوں سے پیچھے رہنے والے
اور کتاب کو پھینکنے والوں سے متصف کیا ہے۔
اس پر مزید یہ بھی کہا کہ:
ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔
اسی لئے وہ ابو عبد اللہ رحمہ اللہ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ :
ہمیں ایسے برے القاب دیئے گئے ہیں کہ انہوں نے ہماری پیٹھوں کو بوجھل کر دیا ہے، ان سے ہمارے دل مردہ ہو چکے ہیں اور اس کی بنا پر حکمرانوں نے ہمارے خون حلال قرار دے رکھے ہیں، جیسا کہ فقہاء نے یہ حدیث بیان کی ہے۔
تو
ابوعبداللہ رحمہ اللہ نے کہا کہ: کیا تمہاری مراد رافضی کے لقب سے ہے؟
میں نے کہا کہ :جی ہاں۔
آپ نے فرمایا: نہیں،
اللہ کی قسم! تمہارا یہ نام انہوں نے نہیں رکھا
بلکہ تمہارا یہ نام تو اللہ تعالیٰ نے رکھا ہے۔
(روضۃ الکافی،34/5)
متلاشی
ہم نے جو بہت زیادہ نصوص میں سے چند نقل کی ہیں ان سے درج ذیل نتائج نکلتے ہیں۔
:1 امیر المؤمنین اور ان کی اولاد نے کوفہ کے شیعوں کو ان کے دھوکے، فریب اور ان کو تنہا چھوڑ دینے پر خوب ڈانٹا اور ملامت کی ہے۔
:2 اہل کوفہ کا اہل بیت کی مدد نہ کرنا اور ان کو دھوکہ دینا ہی ان کے خون بہانے اور ان کی حرمتوں کو پامال کرنے کا سبب بنا۔
:3 اہل بیت اپنے شیعوں کو ہی سیدنا حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے قاتل سمجھتے تھے۔ اور
ان میں سے ایک نے سیدہ فاطمہ صغرٰی کو جواب دیتے ہوئے
اس بات کا اعترا ف بھی کیا کہ: ہاں، ہم نے ہی علی اور ان کے بیٹوں کو قتل کیا اور ان کی عورتوں کو اسیر کیا ہے۔
:4 اہل بیت نے اپنے شیعہ کو بد دعائیں دی ہیں
اور ان کو
اس امت کے طواغیت،
مسلم مجاہدوں سے پیچھے رہنے والے
اور کتاب کو پھینکنے والوں سے متصف کیا ہے۔
اس پر مزید یہ بھی کہا کہ:
ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔
اسی لئے وہ ابو عبد اللہ رحمہ اللہ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ :
ہمیں ایسے برے القاب دیئے گئے ہیں کہ انہوں نے ہماری پیٹھوں کو بوجھل کر دیا ہے، ان سے ہمارے دل مردہ ہو چکے ہیں اور اس کی بنا پر حکمرانوں نے ہمارے خون حلال قرار دے رکھے ہیں، جیسا کہ فقہاء نے یہ حدیث بیان کی ہے۔
تو
ابوعبداللہ رحمہ اللہ نے کہا کہ: کیا تمہاری مراد رافضی کے لقب سے ہے؟
میں نے کہا کہ :جی ہاں۔
آپ نے فرمایا: نہیں،
اللہ کی قسم! تمہارا یہ نام انہوں نے نہیں رکھا
بلکہ تمہارا یہ نام تو اللہ تعالیٰ نے رکھا ہے۔
(روضۃ الکافی،34/5)