مظاہر امیر
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 15، 2016
- پیغامات
- 1,427
- ری ایکشن اسکور
- 411
- پوائنٹ
- 190
منکرینِ حدیث کی مغالطہ انگیزیوں کے علمی جوابات
حافظ جلال الدین قاسمی
تخریج و تحقیق: مولانا محمد ارشد کمال
تقدیم و نظر ثانی: ڈاکٹر حافظ محمد شہبازحسن
تقدیم
(منکِرینِ حدیث کے اشکالات پر طائرانہ نظر)
اسلام میں داخل ہونے کے لیے قرآن ایمان باللہ کے ساتھ ایمان بالرسول کا بھی مطالبہ کرتا ہے۔اگر کوئی شخص حدیث کا انکار کر دے تو اس سے قرآن کا انکار لازم آتا ہے۔مگر مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سے بعض مسلمان متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے۔
ان کے چند اہم اشکالات کا اجمالی خاکہ مع جوابات ذیل میں پیش کیا جاتا ہے:
(۱) اشکال:… قرآن ہی کافی ہے، حدیث کی کیا ضرورت ہے؟
٭ قرآن کافی ہونے سے یہ مراد نہیں کہ حدیث و سنت کی ضرورت نہیں۔ قرآن نے خود حدیث و سنت کا ثبوت فراہم کیا ہے۔
(۱) اشکال:… قرآن میں وحی کی پیروی کرنے کا تذکرہ ہے اور وحی صرف قرآن ہے!
٭ وحی صرف قرآن نہیں۔قرآن کے علاوہ وحی کا ثبوت قرآن میں بھی ہے۔
(۳) اشکال:… قرآن میں کل شیء (ہر چیز) کی تفصیل اور وضاحت ہے لہٰذا حدیث کی کیا ضرورت ہے؟
٭ قرآن میں تمام شرعی اُمور کی تفصیل اور وضاحت نہیں ہے،مثلاً ارکانِ اسلام۔ کل شیء کا معنی و مفہوم سیاق و سباق سے متعین کیا جائے گا۔
(۴) اشکال:… قرآن کی تفسیر کے لیے اگر حدیث کی ضرورت ہو تو پھر قرآن کو حدیث کا محتاج ماننا پڑے گا!
٭ قرآن سمجھنے کے لیے نہ صرف حدیث بلکہ دیگر وسائل کی بھی ضرورت ہے۔اللہ تعالیٰ نے نبیﷺ پر قرآن میں ہی یہ ذمہ داری عائد کی ہے کہ آپ قرآن کی وضاحت کریں اور قرآن کی تعلیم دیں۔
(۵) اشکال:… حدیثی تفسیر کو تسلیم کرنے سے یہ لازم آتا ہے کہ قرآن نبی کی خواہش کے مطابق نازل ہوا ہے!
٭ آپ کی خواہش شریعت کے تابع تھی،کوئی غلط چیز یا شیطانی وسوسہ آپ پر اثرانداز نہ ہو سکا۔ آپ کی پسند کے مطابق حکم نازل ہونا قرآن سے بھی ثابت ہے۔
(۶) اشکال:… احادیث میں نبیؐ کے بھولنے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔لہٰذا حدیث پر اعتبار کیونکر ہو سکتا ہے؟
٭ انبیاءؑ کے نسیان سے دین و شریعت پر کوئی حرف نہیں آتا،یہ نسیان بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا تھا۔
(۷) اشکال:… قرآن کی حفاظت تو اللہ تعالیٰ نے کی ہے جبکہ احادیث انسانوں کی تحریر کردہ ہیں اور سُن سُنا کر لکھی گئی ہیں !
٭ حدیث کی بھی اُسی طرح حفاظت ہوئی جس طرح قرآن کی ہوئی ہے۔ قرآن کی حفاظت بھی انسانوں کے ذریعے کی گئی۔
(۸) اشکال:… بہت سی احادیث قرآن کے خلاف ہیں۔احادیث کو قرآن پر پیش کیا جائے،جو قرآن کے مطابق ہو ں وہ تسلیم کر لی جائیں اور دیگر کو مسترد کر دیا جائے۔
٭ کوئی صحیح حدیث قرآن کے خلاف نہیں۔احادیث کو قرآن پر پیش کرنا ثابت نہیں۔ مسلمان ایسی بہت سی احادیث کو صحیح مانتے ہیں جو ظاہری طور پر قرآن کے خلاف دکھائی دیتی ہیں۔
(۹) اشکال:… احادیث کی بنا پر تفرقہ بازی پھیلتی ہے!
٭ احادیث پر عمل کرنے سے اختلاف ختم ہوتا ہے جبکہ انہیں تسلیم نہ کرنے سے تفرقہ بازی پھیلتی ہے،کیونکہ دریں صورت ہر کوئی من مانی تفسیر کرنے لگتا ہے۔
(۱۰) اشکال:… احادیث اگر مِن جانب اللہ ہوتیں تو اِن میں تضاد نہ ہوتا!
٭ صحیح احادیث میں باہمی کوئی تضاد نہیں۔ظاہری تضاد تو قرآنی آیات میں بھی ہے۔
(۱۱) اشکال:… احادیث تو نبیﷺ سے صدیوں بعد لکھی گئی تھیں وہ حجت کیسے ہو سکتی ہیں نیز احادیث لکھنے سے منع کیا گیا تھا تو لوگوں نے احادیث کیوں لکھیں ؟
٭ احادیث عہدِ نبوی اور عہدِ صحابہ میں بھی لکھی جاتی تھیں،مثلاً شرائطِ صلح حدیبیہ، خطوطِ نبوی، مسند ابوہریرہ، صحیفہ صحیحہ وغیرہ۔
(۱۲) اشکال:… احادیث بالمعنی روایت کی گئی ہیں اِن پر اعتبار کیسے کیا جا سکتا ہے!
٭ بعض احوال میں روایت بالمعنی کی اجازت ہے۔ روایت بالمعنی کا اُصول قرآن سے بھی ثابت ہے۔
(۱۳) اشکال:… احادیث اخبارِ آحاد بھی ہیں انہیں کیسے درست تصور کیا جا سکتا ہے؟
٭ خبرِ واحد کو تسلیم کرنے کا ثبوت قرآن سے بھی ملتا ہے۔شخص با اعتبار ہو تو بسااوقات اس کی دی ہوئی خبر کی تصدیق کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اسی قسم کی کئی اور مغالطہ انگیزیاں اور اشکالات ہیں۔
مؤلف ایک ثقہ عالم دین ہیں۔آپ نے دارالعلوم دیوبند سے سند فراغت کے بعد میسور یونیورسٹی(ہندوستان) سے اردو میں ایم اے بھی کیا ہے۔کئی زبانوں پر آپ کو دسترس حاصل ہے۔ علمی و ادبی حلقوں میں آپ کی شخصیت اور دینی خدمات کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
شیخ جلال الدین قاسمی نے فتنہ انکارِ حدیث کے موضوع پر اختصار و جامعیت کے ساتھ قلم اٹھایا ہے۔اس کتاب میں ان اشکالات و شبہات کا ازالہ کیا گیا ہے جنہیں عام طور پر منکرین حدیث عوام میں بڑے طمطراق کے ساتھ پیش کر کے انھیں گمراہ کرنے کی مذموم کوشش کرتے ہیں۔ آپ نے منکرینِ حدیث کی طرف سے پیش کیے جانے والے بہت سے اعتراضات اور اشکالات کے تسلی بخش جوابات دیے ہیں۔ طالبِ حق کے لیے اس کتاب میں راہنمائی کا وافر سامان موجود ہے۔ یہ کتاب ان کے پیش کردہ اشکالات و شبہات کا قلع قمع کرنے کے لیے ممد و معاون ثابت ہو گی۔ان شا ء اللہ
اس نسخے کو تخریج، تحقیق، تقدیم،اضافہ جات اور نظر ثانی کے بعد شائع کیا گیا ہے،تخریج و تحقیق مولانا محمد ارشد کمال نے کی ہے۔جس سے کتاب کی افادیت اور استنادی حیثیت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
اس تالیف کو پہلی بار برادرم عاصم عبداللہ، فیت والا پبلی کیشن ہاؤس(انڈیا) کی طرف سے شائع کیا گیا،لہٰذا اِس سلسلے میں خشت اول رکھنے کا سہرا اُنہی کے سر ہے۔
اس اشاعت کے فوراً بعد تخریج و تحقیق کے ساتھ اسے مکتبہ افکارِ اسلامی کی طرف سے شائع کیا گیا۔ اس اشاعت کی اضافی خوبیاں درجِ ذیل ہیں ـ:
۱۔ کتاب کا نام مؤلف کی اجازت سے’ حجیت حدیث در موقف انکارِ حدیث‘ کی بجائے ’منکرین حدیث کی مغالطہ انگیزیوں کے علمی جوابات‘ رکھا گیا۔
۲۔ پروف ریڈنگ کی اغلاط کی تصحیح کی گئی، نیز الفاظ اسکو، اسکی،اسکے،انکو،انکی،انکے، ہونگے، جائیگا اور کیلئے وغیرہ کو بالترتیب اسے،اس کی، اس کے،انھیں، ان کی، ان کے، ہوں گے،جائے گا اور کے لیے وغیرہ کی شکل میں الگ الگ لکھا گیا۔
۳۔ آیات کی کمپوزنگ کی بجائے قرآن کی اصل کتابت لگائی گئی،کیونکہ کمپوزنگ میں بعض الفاظِ قرآنی صحیح نہیں لکھے جاتے نیز بڑی مد بھی کمپوزنگ میں نہیں آتی۔
۴۔ تمام آیات کے حوالہ جات درج کیے گئے، دیگر اضافی حوالہ جات بھی دیے گئے،نیز سورتوں کے نمبر شمار بھی لکھ دیے گئے۔
۵۔ بعض آیات و احادیث کا اردو ترجمہ نامکمل تھا جسے مکمل کیا گیا۔
۶۔ قولی احادیث پر اعراب لگائے گئے۔
۷۔ احادیث کی تخریج و تحقیق کی گئی۔
۸۔ بعض اہم تعلیقات لگائی گئیں اور کچھ مقامات پر معمولی حک و اضافہ بھی کیا گیا۔
۹۔ نبیﷺ پر جادو سے متعلق ایک اہم اضافہ بھی کیا گیا، یہ اضافہ راقم الحروف کے پی ایچ ڈی کے مقالے سے لیا گیا ہے۔
۱۰۔ ایک تقدیم (جو آپ اس وقت پڑھ رہے ہیں )کا اضافہ کیا گیا،جس میں منکرین حدیث کے چند بنیادی اشکالات کو مختصر طور پر سوالاً جواباً پیش کیا گیا(جو کہ دراصل راقم الحروف کے ایک لیکچر کا خلاصہ ہے جو چند سال قبل بدوملہی ضلع نارووال میں دیا گیا تھا۔)
۱۱۔ علامات ؒ ؓ ؑ ؐ وغیرہ کو حتی الامکان مکمل اور طغروں کی شکل میں لکھا گیا۔
۱۲۔ بعض عنوانات کی ترتیب میں بھی معمولی تقدیم و تاخیر کی گئی۔
اس اشاعت کے مزید لفظی و معنوی محاسن کا اندازہ قارئین کرام ہی لگا سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فاضل مؤلف،محقق،راقم الحروف اور جملہ معاونین کی اس محنت اور کاوش کو قبول کرے۔ آمین
ڈاکٹر حافظ محمدشہبازحسن