• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منکرین حدیث کے ایک شبہے کا جواب درکار ہے

شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم قرآن بھول سکتے ھیں؟

بخاری اور مسلم کے مطابق تو بھول سکتے ھیں ، بلکہ بھول ھی گئے تھے کہ ایک صحابی کو تلاوت کرتے سنا تو فرمایا کہ اللہ اس پر رحم کرے اس نے مجھے بھولی ھوئی آیت یاد کرا دی ھے جو میں فلاں سورت میں سے چھوڑ دیا کرتا تھا -

دوسری روایت میں ھے کہ ایک نماز میں رسول اللہ ﷺ نے ایک آیت چھوڑ دی ( اسقط - گرا دی ) تو نماز کے بعد آپ ﷺ نے پوچھا ابئ ابن کعب ھمارے ساتھ ھے ؟ اس پر ابئ ابن کعب نے کہا کہ اے اللہ کے رسول یہ آیت منسوخ ھو گئ ھے یا آپ بھول گئے ھیں ،، آپ نے فرمایا کہ بھول گیا تھا ،

مگر دوسری جانب یہی کتابیں کہتی ھیں کہ ابوھریرہؓ کوئی حدیث نہیں بھول سکتے تھے کیونکہ ان کو اللہ کے رسول ﷺ نے ایک کپڑے میں ( جس پر بقول حضرت ابوھریرہؓ جوئیں مجھے اپنے اس کپڑے پر سامنے چلتی ھوئی نظر آ رھی تھیں ) پھونک مار کر کہا تھا کہ اس کو سینے سے لگا لو ،، بس اس دن کے بعد میں کبھی کوئی حدیث نہیں بھولا ،، حالانکہ حقیقت میں وہ کئ حدیثیں بھول گئے ، جن میں سے ایک یہ حدیث بھی ھے کہ " متعدی بیماری یا وبا یعنی عدوی کوئی چیز نہیں ،، حالت جنابت میں روزہ نہیں رکھا جا سکتا " والی حدیث بھی ھے جس کو ام المومنین ام سلمہؓ نے یہ کہہ کر جھٹلا دیا کہ رسول اللہ ﷺ نے بغیر احتلام حالت جنابت میں روزہ رکھا اور پھر غسل کر کے نماز پڑھا دی ،، مروان نے دو صحابی بھیج کر حضرت ابوھریرہؓ سے پوچھا کہ آپ کو یہ جنابت میں روزہ نہ رکھنے کی روایت کس نے بیان کی تھی ؟ تو فرمانے لگے مجھے یاد نہیں بس کسی نے بیان کی تھی ،،

عام مسلمان کے ضمیر کو اگر کسوٹی بنایا جائے تو کمنٹس سے واضح ھو جاتا ھے کہ عام مسلمان کا ضمیر ایک لمحے کے لئے بھی اس بات کو ماننے کے لئے تیار نہیں کہ نبئ کریمﷺ کبھی بھی قرآن کی کوئی آیت بھول سکتے ھیں. اس لئے کہ آپ زمین پر لوح محفوظ والے قرآن کا آرکائیو ھیں. نبئ کریمﷺ کی عمر یا بشریت کا کوئی پرتو یا اثر وحی پر کبھی نہیں پڑ سکتا. لوگ آپ کے پاس ھی تو آ کر اپنا قرآن سیدھا کرتے تھے. اگر آپ ھی بھول جاتے تو حفاطت کا مقصد ھی فوت ھو جاتا ھے- اگر نبئ کریمﷺ ایک آیت بھول جائیں اور اس بات کا اعتراف فرما لیں کە اس بندے پر اللہ رحم فرمائے اس نے مجھے بھولی ھوئی آیت یاد دلا دی تو اس سے یہ امکان پیدا ھو جاتا ھے کہ پتہ نہیں مزید کتنی آیات بھولے ھونگے جو کسی نے یاد نہ کرائی ھونگی. لہذا یہ کسی صورت ممکن نہیں کہ نبئ کریمﷺ ایک لمحے کے لئے بھی کوئی آیت بھولے ھوں، بھولتا وھی ھے جس نے یاد کیا ھوتا ، رسول کریم نے یاد ھی نہیں کیا بلکہ اللہ کی طرف سے آپ کے قلب پر نازل یعنی ڈاون لوڈ کر کے انسٹال کر دیا گیا. اور یہ وە قلب ھے جو نیند میں بھی قرآن نازل کرنے والے کے ساتھ آن لائن ھوتا ھے " نبیوں کی آنکھ سوتی ھے. دل نہیں سوتا " پھر بھولنے کا سوال ھی پیدا نہیں ھوتا. پورا سافٹ وئیر ھی کرپٹ ھو گا اس کو کوئی وائرس لگے گا تبھی تو کچھ خود بخود ڈیلیٹ ھو گا. اللہ پاک نے قلب محمدﷺ میں بھی قرآن مجید کی حفاظت کی قسم کھائی ھے. لہذا اس سلسلے کی کوئی روایت بھی قرآن اور کامن سینس کے خلاف ھو گی.

جو لوگ " ماننسخ من آیۃٍ او ننسھا " سے استدلال فرما رھے ھیں ان سے گزارش ھے کہ یہ آیت سابقہ کتب کی منسوخی پر یہود کے کئے گئے اعتراض کا جواب ھے کہ ان کتابوں کو منسوخ کر کے اس سے بہتر کتاب لائی گئ ھے ،، وھاں رسول اللہ کا بھولنا نہ تو زیرِ بحث ھے اور نہ ھی کسی نے بھولنے پر اعتراض کیا تھا اور نہ کبھی بھولے تھے ،
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‫‫‫

محترم علمائے کرام سے اس شبہے کا ازالہ اور جواب درکار ہے جو کہ منکرین حدیث کی طرف سے آیا ہے
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
بعض چیزیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے خلاف اولی بھی صادر ہوئی ہیں. جنکا مقصد امت کو تعلیم دینا تھا.
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
السلام علیکم
میرا سوال یہ ہے کہ معاملات و احکامات میں فرق کیسے سمجھا جائے ۔؟
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
بعض چیزیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے خلاف اولی بھی صادر ہوئی ہیں. جنکا مقصد امت کو تعلیم دینا تھا
جی بلاشبہ یہ تو تھا
مگر جو قرآن میں غلطی کی یا بھول گئے اس کو لوگ نہیں مانتے اور حدیث اور حدیث کی کتب پر طعن کرتے ہیں کیونکہ یہ بھولنا قرآن میں ہوا جو کہ ان کی تبلیغ میں خلل کے مترادف ہیں ‫نعوذ باللہ!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
میں اس سوال کا تفصیلی جواب لکھنا چاہتا تھا ، لیکن کسی وجہ سے نہیں لکھ پایا ۔
لیکن ایک دو بنیادی باتیں عرض کردیتا ہوں :
اگر تو احادیث کو ان کے صحیح سیاق و سباق میں رکھ کر سمجھا جائے ، تو کسی قسم کا کوئی اعتراض پیدا نہیں ہوتا ۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہیں ، انسان ہیں ، ان ذات میں عارضہ نسیان موجود تھا ، جس طرح دیگر انسانوں کو یہ لاحق ہوتا ہے ۔
البتہ اللہ تعالی خصوصی حفاظت و عنایت کے سبب یہ ’ تبلیغ دین ‘ پر اثر انداز نہیں ہوسکتا تھا ، مطلب یہ نہیں ہوسکتا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی حکم نازل ہوا ہو ، یا کوئی آیت نازل ہوئی ہو ، اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم دوسروں تک پہنچانے سے پہلے ہی اسے بھول جائیں ۔
ہاں البتہ یہ ہوسکتا ہے ، کہ کسی آیت کو آپ صحابہ کرام و سکھا چکے ہوں ، پڑہا چکے ہوں ، پھر وقتی طور پر وہ یاداشت میں دب جائے ، اور کسی کے پڑھنے سے فورا یاد آجائے ، تو ایسا ممکن تھا ۔ اور یہی کچھ بخاری و مسلم کی اس حدیث میں بیان ہوا ہے ۔
منکرین حدیث یہ سمجھتے ہیں کہ شاید یہ بات کسی نے اپنی طرف سے گھڑ کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کردی ہے ، قرآن کو مشکوک بنانے کے لیے ۔ لہذا اس کی تردید ضروری ہے ۔
حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں :
1۔ منکرین سے پہلے ، کبھی کسی نے اس حدیث سے یہ معنی اخذ نہیں کیا ، جو یہ ثابت کرر ہے ہیں ، حالانکہ اگر یہ کوئی پلاننگ ہوتی تو یہ حدیث تو ہزار سال سے زائد عرصے سے کتابوں میں چلی آرہی ہے ، کسی نے اس کو اس مذموم مقصد کے لیے استعمال کیوں نہیں کیا ؟
2۔ جس نے یہ روایت بیان کی ہے ، ان کی تفصیل ملاحظہ کریں ، بخاری نے محمد بن عبید بن میمون سے ، انہوں نے عیسی بن یونس سے ، انہوں نے ہشام بن عروہ سے ، انہوں نے اپنے والد عروۃ بن زبیر سے ، انہوں نے اپنی خالہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ، بتائیں ، ان میں سے کون تھا ، جس نے یہ حدیث گھڑی ہے ؟ کیا ان میں سے کسی نے یہ حدیث بنا کر وہ فائدہ حاصل کیا ، جس سے منکرین حدیث ڈرا رہے ہیں ؟
کیا ان میں اتنی دینی سمجھ بوجھ اور غیرت بھی نہ تھی ، جو چودھویں صدی میں منکرین حدیث کو آگئی ہے ؟
جو منکر بھی اس حدیث کا منکر ہے ، ہماری اس سے گزارش ہے کہ ہمارے ساتھ بیٹھے ، ہم اس کی ذات اور ان حدیث بیان کرنے والوں کی ذات کا موازنہ کرتے ہیں ، اور دیکھتے ہیں بھلا دینی غیرت و حمیت کس طرف زیادہ ہے ؟
3۔ کسی کو کیا ضرورت ہے کہ وہ اپنی طرف سے اس طرح کے جھوٹ بناتا پھرے ، جو رونما ہوا ، امانت و دیانت سے اسے نقل کردیا گیا ، پھر جو لوگ اس کو ثابت کہتے ہیں ، ان کی دلیل تو سند ہے ، کہ فلاں عن فلاں ، لیکن جو لوگ کہتے ہیں کہ یہ حضور کی ذات بر بہتان ہے ، وہ بتائیں ، ان کے پاس اس کو بہتان قرار دینے کی قطعی دلیل کیا ہے ؟
فرض کرلیں ، یہ بات سو فیصد درست نہیں ، لیکن کسی سلسلہ سند کا موجود ہونا ، اس بات کے لیے کافی نہیں ، کہ یہ بات درست ہوسکتی ہے ، پھر دریدہ دہنی سے اس کو بہتان کہہ دینا ، سوائے اپنی عاقبت خراب کرنے کے اور کیا ہوسکتا ہے ؟
اس آخری نکتے کو مزید سمجھنے کے لیے عمر عائشہ رضی اللہ عنہا کی مثال لے لیں ، منکرین حدیث اس حدیث کے رد میں آکر وہ فحش گوئی کرتے ہیں کہ الامان و الحفیظ ، کہ معاذ اللہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ ظلم کرسکتے ہیں ، وغیرہ وغیرہ ۔ آپ ذرا غور کریں ، اس بات کا انکار منکرین بذریعہ وحی تو نہیں کرتے ، بنیاد تو وہی علاقائی تجربات یا عقلی اٹکل پچو ہی ہیں نا ؟ اگر حقیقت میں ہی ایسا ہوا تو پھر اس فحش گوئی پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ، اور اللہ تعالی کو کیا جواب دیں گے ؟
 
Top