• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منکرین حدیث کے ہاں اطاعتِ رسول سے مراد؟ (انتظامیہ)

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
السلام علیکم۔

لوگوں کے بنائے ہوئے چار اماموں کا پیچھا چھوڑ دیں اور اللہ اور اسکے رسولٖ کی اطاعت پر توجہ دیں۔ یقین کریں اللہ ان چار اماموں کے بارے میں آپ سے سوال نہیں کرے گا۔ کیونکہ اللہ نے لوگوں کے بنائے ہوئے ان چار اماموں کی اطاعت کا حکم نہیں دیا۔ ان کا پیچھا چھوڑ دیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
السلام علیکم۔

لوگوں کے بنائے ہوئے چار اماموں کا پیچھا چھوڑ دیں اور اللہ اور اسکے رسولٖ کی اطاعت پر توجہ دیں۔ یقین کریں اللہ ان چار اماموں کے بارے میں آپ سے سوال نہیں کرے گا۔ کیونکہ اللہ نے لوگوں کے بنائے ہوئے ان چار اماموں کی اطاعت کا حکم نہیں دیا۔ ان کا پیچھا چھوڑ دیں۔
ما شاء الله! جزاك الله!

ویسے مسلم صاحب اللہ کی اطاعت تو سمجھ میں آتی ہے کہ اس سے مراد قرآن کریم ہے، رسول کریمﷺ کی اطاعت سے کیا مراد ہے؟؟؟

اگر اس سے مراد بھی آپ کے نزدیک قرآن ہی ہے تو پھر اسے اللہ کی اطاعت کی قرار دیجئے! دوسروں کو یہ مغالطہ نہ دیجئے کہ آپ حدیث رسولﷺ کو تسلیم کرتے ہیں؟؟؟
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
ما شاء الله! جزاك الله!

ویسے مسلم صاحب اللہ کی اطاعت تو سمجھ میں آتی ہے کہ اس سے مراد قرآن کریم ہے، رسول کریمﷺ کی اطاعت سے کیا مراد ہے؟؟؟

اگر اس سے مراد بھی آپ کے نزدیک قرآن ہی ہے تو پھر اسے اللہ کی اطاعت کی قرار دیجئے! دوسروں کو یہ مغالطہ نہ دیجئے کہ آپ حدیث رسولﷺ کو تسلیم کرتے ہیں؟؟؟

انس نضر صاحب۔

اب جو بات میں لکھنے لگا ہوں برائے مہربانی بغیر ناراض ہوئے اس پر غور فرما لیجیئے گا۔ میں پورے خلوص اور دیانت اور اپنی نیک نیتی سے آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ " اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ایک ہی بات ہے۔ اللہ کی کتاب میں جتنی آیات قل سے شروع ہوتی ہیں وہ سب کی سب رسول کی اطاعت ہی تو ہیں۔



اللہ، براہ راست بھی خطاب کرتا ہے۔ جیسے " يَا أَيُّهَا النَّاسُ ۔ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ ، یا بنی آدم وغیرہ وغیرہ۔ یہ احکامات اللہ کی اطاعت ہیں اور رسول کے زریعہ بھی احکامات دیتا ہے جو "قل " سے شروع ہونے والی آیات میں موجود ہیں یہ رسول کی اطاعت ہیں اور اللہ کی بھی اطاعت ہیں۔ کیونکہ اللہ ہی رسول سے کہلوارہا ہے"۔ لہذا ، اللہ اور رسول کی اطاعت ایک ہی چیز ہے۔

"جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی "

"قل" سے شروع ہونے والی آیات کی اطاعت کریں، یہ اللہ کی اطاعت ہو جائے گی۔

امید ہے انشاء اللہ یہ بات واضح ہو گئی ہوگی۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
انس نضر صاحب۔
اب جو بات میں لکھنے لگا ہوں برائے مہربانی بغیر ناراض ہوئے اس پر غور فرما لیجیئے گا۔ میں پورے خلوص اور دیانت اور اپنی نیک نیتی سے آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ " اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ایک ہی بات ہے۔ اللہ کی کتاب میں جتنی آیات قل سے شروع ہوتی ہیں وہ سب کی سب رسول کی اطاعت ہی تو ہیں۔
اللہ، براہ راست بھی خطاب کرتا ہے۔ جیسے " يَا أَيُّهَا النَّاسُ ۔ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ ، یا بنی آدم وغیرہ وغیرہ۔ یہ احکامات اللہ کی اطاعت ہیں اور رسول کے زریعہ بھی احکامات دیتا ہے جو "قل " سے شروع ہونے والی آیات میں موجود ہیں یہ رسول کی اطاعت ہیں اور اللہ کی بھی اطاعت ہیں۔ کیونکہ اللہ ہی رسول سے کہلوارہا ہے"۔ لہذا ، اللہ اور رسول کی اطاعت ایک ہی چیز ہے۔
"جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی "
"قل" سے شروع ہونے والی آیات کی اطاعت کریں، یہ اللہ کی اطاعت ہو جائے گی۔
امید ہے انشاء اللہ یہ بات واضح ہو گئی ہوگی۔
سوال نمبر 1: آپ کے کہنے کے مطابق ’قل‘ کے بعد اللہ کا نہیں، بلکہ نبی کا کلام ہوتا ہے، تو درج ذیل آیات میں ’قل‘ کے بعد کس کا کلام ہے اور اس کلام میں ’حاضر‘ کے صیغوں سے کسے مخاطب کیا جا رہا ہے؟؟؟
1. ﴿ قُلْ مَن كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِ‌يلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَىٰ قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللَّـهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُدًى وَبُشْرَ‌ىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ ﴾ ... البقرة: 97
کہ ’’(اے نبی!) آپ کہہ دیجیئے کہ جو جبریل کا دشمن ہو جس نے آپ کے دل پر پیغام باری تعالیٰ اتارا ہے، جو پیغام ان کے پاس کی کتاب کی تصدیق کرنے والا اور مومنوں کو ہدایت اور خوشخبری دینے والا ہے۔‘‘
ہمارے نزدیک تو یہ آیت کریمہ ہے، آپ کی اصطلاح کے مطابق ’قل‘ کے بعد موجود ’حدیث‘ ہے، قرآن نہیں، کیونکہ وہ رسول کا کلام ہے؟ ذرا یہ وضاحت فرمائیے کہ اس ’حدیث‘ میں میں ہائی لائٹ الفاظ سے مراد کس کا دل ہے؟؟؟

2. ﴿ وَلَن تَرْ‌ضَىٰ عَنكَ الْيَهُودُ وَلَا النَّصَارَ‌ىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّـهِ هُوَ الْهُدَىٰ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُم بَعْدَ الَّذِي جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ مَا لَكَ مِنَ اللَّـهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ‌ ﴾ ... البقرة: 120
کہ ’’آپ سے یہود ونصاریٰ ہرگز راضی نہیں ہوں گے جب تک کہ آپ ان کے مذہب کے تابع نہ بن جائیں، آپ کہہ دیجیئے کہ اللہ کی ہدایت ہی ہدایت ہے اور اگر آپ نے باوجود اپنے پاس علم آجانے کے، پھر ان کی خواہشوں کی پیروی کی تو اللہ کے پاس آپ کا نہ تو کوئی ولی ہوگا اورنہ مددگار۔‘‘
اس ’حدیث‘ میں ہائی لائٹ الفاظ سے مراد کون ہے؟؟؟

3. ﴿ قُل لَّا يَسْتَوِي الْخَبِيثُ وَالطَّيِّبُ وَلَوْ أَعْجَبَكَ كَثْرَ‌ةُ الْخَبِيثِ فَاتَّقُوا اللَّـهَ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴾ ... المائدة: 100
کہ ’’آپ فرما دیجیئے کہ ناپاک اور پاک برابر نہیں گو آپ کو ناپاک کی کثرت بھلی لگتی ہو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اے عقل مندو! تاکہ تم کامیاب ہو۔‘‘

4. ﴿ قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم بِالْأَخْسَرِ‌ينَ أَعْمَالًا ﴾ ... الكهف: 103
کہ ’’اے محمد، ان سے کہو، کیا ہم تمہیں بتائیں کہ اپنے اعمال میں سب سے زیادہ ناکام و نامراد لوگ کون ہیں؟‘‘
یہاں ہم سے مراد کون ہے؟؟؟

5. ﴿ قُلْ يَا عِبَادِ الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا رَ‌بَّكُمْ ۚ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هَـٰذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةٌ ۗ وَأَرْ‌ضُ اللَّـهِ وَاسِعَةٌ ۗ إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُ‌ونَ أَجْرَ‌هُم بِغَيْرِ‌ حِسَابٍ ﴾ ... الزمر: 10
کہ ’’(اے نبی) کہو کہ اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو، اپنے رب سے ڈرو جن لوگوں نے اِس دنیا میں نیک رویہ اختیار کیا ہے ان کے لیے بھلائی ہے اور خدا کی زمین وسیع ہے، صبر کرنے والوں کو تو ان کا اجر بے حساب دیا جائے گا۔‘‘

6. ﴿ قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَ‌فُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّ‌حْمَةِ اللَّـهِ ﴾ ... الزمر: 53
کہ ’’(اے نبیؐ) کہہ دو کہ اے میرے بندو، جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو جاؤ۔‘‘
پانچویں اور چھٹی آیت میں کون لوگوں کو ’’اے میرے بندو‘‘ کہہ رہا ہے؟؟؟ اللہ یا نبی؟

7. ﴿ اذْهَبْ إِلَىٰ فِرْ‌عَوْنَ إِنَّهُ طَغَىٰ (١٧) فَقُلْ هَل لَّكَ إِلَىٰ أَن تَزَكَّىٰ ﴾ ... النازعات
کہ ’’فرعون کے پاس جا، وہ سرکش ہو گیا ہے (17) اور اس سے کہہ کیا تو اِس کے لیے تیار ہے کہ پاکیزگی اختیار کرے۔ ‘‘
آپ کا اُصول یہ ہے کہ ’قل‘ کے بعد نبی کریمﷺ کا فرمان ہے، کیا یہاں بھی ’قل‘ کے بعد نبی کریمﷺ کا فرمان ہے یا کسی اور کا؟؟!


خلاصہ یہ کہ آپ کے نزدیک براہ راست آیات اللہ کی طرف سے ہیں لہٰذا وہ اللہ کا کلام ہیں، انہیں تسلیم کرنا اللہ کی اطاعت ہے؟
جبکہ جو آیات قل سے شروع ہوتی ہیں وہ سب کی سب نبی کریمﷺ کا کلام ہیں، انہیں تسلیم کرنا رسول کی اطاعت ہے؟؟؟
یعنی قرآن کریم سارا اللہ تعالیٰ کی کلام نہیں۔ اس میں کچھ اللہ کی کلام ہے اور کچھ کسی اور کی؟؟؟ نعوذ باللہ من ذلک

سوال نمبر 2: اگر یہی تسلیم کر لیا جائے تو ’قل‘ کے علاوہ قرآن کریم میں مذکور دیگر کے اقوال بھی اللہ کا کلام نہیں، بلکہ انہی کا کلام ہوں گے، جنہیں تسلیم کرنا انہی کی اطاعت کرنا ہوگا نہ کہ اللہ کی۔
کیا خیال ہے؟؟
مثلاً:

1. ﴿ فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطَانُ لِيُبْدِيَ لَهُمَا مَا وُورِ‌يَ عَنْهُمَا مِن سَوْآتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَاكُمَا رَ‌بُّكُمَا عَنْ هَـٰذِهِ الشَّجَرَ‌ةِ إِلَّا أَن تَكُونَا مَلَكَيْنِ أَوْ تَكُونَا مِنَ الْخَالِدِينَ ﴾ ... الأعراف:20
کہ ’’پھر شیطان نے اُن کو بہکایا تاکہ ان کی شرمگاہیں جو ایک دوسرے سے چھپائی گئی تھیں ان کے سامنے کھول دے اس نے ان سے کہا، "تمہارے رب نے تمہیں جو اس درخت سے روکا ہے اس کی وجہ اِس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ، یا تمہیں ہمیشگی کی زندگی حاصل نہ ہو جائے۔‘‘
یہاں ’قال‘ کے بعد کس کی کلام ہے؟ اللہ کی یا کسی اور کی؟؟؟

2. ﴿ وَإِذْ زَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ وَقَالَ لَا غَالِبَ لَكُمُ الْيَوْمَ مِنَ النَّاسِ وَإِنِّي جَارٌ‌ لَّكُمْ ۖ فَلَمَّا تَرَ‌اءَتِ الْفِئَتَانِ نَكَصَ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ وَقَالَ إِنِّي بَرِ‌يءٌ مِّنكُمْ إِنِّي أَرَ‌ىٰ مَا لَا تَرَ‌وْنَ إِنِّي أَخَافُ اللَّـهَ ۚ وَاللَّـهُ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴾ ... الأنفال: 48
کہ ’’ذرا خیال کرو اس وقت کا جب کہ شیطان نے ان لوگوں کے کرتوت ان کی نگاہوں میں خوشنما بنا کر دکھائے تھے اور ان سے کہا تھا کہ آج کوئی تم پر غالب نہیں آ سکتا اور یہ کہ میں تمہارے ساتھ ہوں مگر جب دونوں گروہوں کا آمنا سامنا ہوا تو وہ اُلٹے پاؤں پھر گیا اور کہنے لگا کہ میرا تمہارا ساتھ نہیں ہے، میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم لوگ نہیں دیکھتے، مجھے خدا سے ڈر لگتا ہے اور خدا بڑی سخت سزا دینے والا ہے۔‘‘

3. ﴿ وَرَ‌فَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْ‌شِ وَخَرُّ‌وا لَهُ سُجَّدًا ۖ وَقَالَ يَا أَبَتِ هَـٰذَا تَأْوِيلُ رُ‌ؤْيَايَ مِن قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَ‌بِّي حَقًّا ۖ وَقَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ أَخْرَ‌جَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاءَ بِكُم مِّنَ الْبَدْوِ مِن بَعْدِ أَن نَّزَغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي ۚ إِنَّ رَ‌بِّي لَطِيفٌ لِّمَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ﴾ ... يوسف: 100
کہ ’’(شہر میں داخل ہونے کے بعد) اس نے اپنے والدین کو اٹھا کر اپنے پاس تخت پر بٹھایا اور سب اس کے آگے بے اختیار سجدے میں جھک گئے یوسفؑ نے کہا "ابا جان، یہ تعبیر ہے میرے اُس خواب کی جو میں نے پہلے دیکھا تھا، میرے رب نے اسے حقیقت بنا دیا اس کا احسان ہے کہ اُس نے مجھے قید خانے سے نکالا، اور آپ لوگوں کو صحرا سے لا کر مجھ سے ملایا حالانکہ شیطان میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد ڈال چکا تھا واقعہ یہ ہے کہ میرا رب غیر محسوس تدبیروں سے اپنی مشیت پوری کرتا ہے، بے شک و ہ علیم اور حکیم ہے۔‘‘

سوال نمبر 3: کیا نبی کریمﷺ نے اپنی پوری میں قرآن کریم کے ’قل‘ کے بعد والی کلام کے علاوہ کوئی کلام نہیں کی؟؟ اگر کی ہے، مثلاً اسی طرح کسی صحابی کو کوئی حکم دیا یا کسی فعل سے روکا تو وہ حکم تسلیم کرنے کو رسول کی اطاعت کرنا کہا جائے گا یا نہیں؟؟؟ کیا رسول کی اس حکم کی اطاعت اللہ کی اطاعت نہیں؟؟؟
آسان الفاظ میں کہ قرآن کے بارے میں تو ہمیں رسول کریمﷺ نے بتایا کہ میں اللہ کا نبی ہوں، مجھ پر قرآن (اللہ کی کلام) اترتا ہے، اس کو مانو اور اس پر عمل کرو۔
كيا یہ حکم تسلیم کرنے کو رسول کی اطاعت کرنا کہا جائے گا اور کیا رسول کا یہ حکم اللہ کی اطاعت نہیں؟؟؟
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
سوال نمبر 1: آپ کے کہنے کے مطابق ’قل‘ کے بعد اللہ کا نہیں، بلکہ نبی کا کلام ہوتا ہے، تو درج ذیل آیات میں ’قل‘ کے بعد کس کا کلام ہے اور اس کلام میں ’حاضر‘ کے صیغوں سے کسے مخاطب کیا جا رہا ہے؟؟؟

سوال نمبر 2: اگر یہی تسلیم کر لیا جائے تو ’قل‘ کے علاوہ قرآن کریم میں مذکور دیگر کے اقوال بھی اللہ کا کلام نہیں، بلکہ انہی کا کلام ہوں گے، جنہیں تسلیم کرنا انہی کی اطاعت کرنا ہوگا نہ کہ اللہ کی۔
کیا خیال ہے؟؟



انس نضر صاحب۔

یہ میں نے کہاں لکھا ہے کہ " قل" کے بعد اللہ کا نہیں بلکہ نبی کا کلام ہوتا ہے؟ پہلے آپ اس کی وضاحت فرمائیں کہ یہ خود ساختہ بھیانک الزام آپ کیوں لگا رہے ہیں؟ اسکے بعد ہی کوئی سنجیدہ گفتگو ہو سکے گی۔ کیونکہ میں نے "قل " کے بعد والی کوئی بات یا احکام کو اطاعت رسول اور اللہ کی اطاعت کہا ہے، رسول کا کلام نہیں۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
﷽​
جناب مسلم صا حب آپ کا سوال اور سوچ یہی ہے نہ
منکرین حدیث کے ہاں اطاعتِ رسول سے مراد؟



http://www.kitabosunnat.com/forum/مکالمہ-197/منکرین-حدیث-کے-ہاں-اطاعتِ-رسول-سے-مراد؟-3324/

ہابیل صاحب۔ الاسلام علیکم۔

میں نے تو یہ تھریڈ شروع ہی نہیں کیا بلکہ فورم انتظامیہ نے میری ایک پوسٹ دوسرے تھریڈ سے لے کر خود ہی عنوان بنا ڈالا۔ لہذا یہ سوال آپ انہی سے کریں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
انس نضر صاحب!
اب جو بات میں لکھنے لگا ہوں برائے مہربانی بغیر ناراض ہوئے اس پر غور فرما لیجیئے گا۔ میں پورے خلوص اور دیانت اور اپنی نیک نیتی سے آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ " اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ایک ہی بات ہے۔ اللہ کی کتاب میں جتنی آیات قل سے شروع ہوتی ہیں وہ سب کی سب رسول کی اطاعت ہی تو ہیں۔
اللہ، براہ راست بھی خطاب کرتا ہے۔ جیسے " يَا أَيُّهَا النَّاسُ ۔ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ ، یا بنی آدم وغیرہ وغیرہ۔ یہ احکامات اللہ کی اطاعت ہیں اور رسول کے زریعہ بھی احکامات دیتا ہے جو "قل " سے شروع ہونے والی آیات میں موجود ہیں یہ رسول کی اطاعت ہیں اور اللہ کی بھی اطاعت ہیں۔ کیونکہ اللہ ہی رسول سے کہلوارہا ہے"۔ لہذا ، اللہ اور رسول کی اطاعت ایک ہی چیز ہے۔
"جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی "
"قل" سے شروع ہونے والی آیات کی اطاعت کریں، یہ اللہ کی اطاعت ہو جائے گی۔
امید ہے انشاء اللہ یہ بات واضح ہو گئی ہوگی۔
سوال نمبر 1: آپ کے کہنے کے مطابق ’قل‘ کے بعد اللہ کا نہیں، بلکہ نبی کا کلام ہوتا ہے، تو درج ذیل آیات میں ’قل‘ کے بعد کس کا کلام ہے اور اس کلام میں ’حاضر‘ کے صیغوں سے کسے مخاطب کیا جا رہا ہے؟؟؟ (اس کے بعد میں نے سات آیات کریمہ پیش کیں جن میں ’قل‘ کے بعد بھی رسول کا کلام مراد ہی نہیں لیا جا سکتا تھا، پھر اپنی اس بات کو اختصار سے لکھا)
خلاصہ یہ کہ آپ کے نزدیک براہ راست آیات اللہ کی طرف سے ہیں لہٰذا وہ اللہ کا کلام ہیں، انہیں تسلیم کرنا اللہ کی اطاعت ہے؟
جبکہ جو آیات قل سے شروع ہوتی ہیں وہ سب کی سب نبی کریمﷺ کا کلام ہیں، انہیں تسلیم کرنا رسول کی اطاعت ہے؟؟؟
یعنی قرآن کریم سارا اللہ تعالیٰ کی کلام نہیں۔ اس میں کچھ اللہ کی کلام ہے اور کچھ کسی اور کی؟؟؟ نعوذ باللہ من ذلک
انس نضر صاحب!
یہ میں نے کہاں لکھا ہے کہ " قل" کے بعد اللہ کا نہیں بلکہ نبی کا کلام ہوتا ہے؟ پہلے آپ اس کی وضاحت فرمائیں کہ یہ خود ساختہ بھیانک الزام آپ کیوں لگا رہے ہیں؟ اسکے بعد ہی کوئی سنجیدہ گفتگو ہو سکے گی۔ کیونکہ میں نے "قل " کے بعد والی کوئی بات یا احکام کو اطاعت رسول اور اللہ کی اطاعت کہا ہے، رسول کا کلام نہیں۔
مسلم صاحب! آپ کی بھی سمجھ نہیں آتی، آپ کی کوئی ایک بات تو ہے نہیں۔ اور ہو بھی کیسے سکتی ہے، کیونکہ آپ اصل کو تو چھوڑ چکے ہیں تو اب باقی ٹامک ٹوئیاں ہی رہ جاتی ہے، جو آپ اپنی ناقص عقل اور کم علمی کی بناء قرآن کریم کے نام پر پیش کرتے ہیں۔
نبی کریمﷺ نے ہمیں اللہ کی طرف سے قرآن کریم اور اس کے علاوہ اُترنی والی وحی (حدیث مبارکہ) دونوں کی خبر دی۔ آپ نے فرمانِ الٰہی ﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُ‌ونَ بِاللَّـهِ وَرُ‌سُلِهِ وَيُرِ‌يدُونَ أَن يُفَرِّ‌قُوا بَيْنَ اللَّـهِ وَرُ‌سُلِهِ ﴾ ... النساء: 150 کے مصداق اپنی مرضی سے ایک بات کو مان لیا، دوسری کا انکار کر دیا، جسے اللہ تعالیٰ نے صریح کفر قرار دیا ہے۔

اب یہاں دیکھ لیجئے! آپ نے خود ہی فرمایا کہ
اللہ، براہ راست بھی خطاب کرتا ہے۔ جیسے يَا أَيُّهَا النَّاسُ ۔ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ ، یا بنی آدم وغیرہ وغیرہ۔ یہ احکامات اللہ کی اطاعت ہیں اور رسول کے زریعہ بھی احکامات دیتا ہے جو "قل " سے شروع ہونے والی آیات میں موجود ہیں یہ رسول کی اطاعت ہیں اور اللہ کی بھی اطاعت ہیں۔ کیونکہ اللہ ہی رسول سے کہلوارہا ہے
اللہ کی کتاب میں جتنی آیات قل سے شروع ہوتی ہیں وہ سب کی سب رسول کی اطاعت ہی تو ہیں۔
ان کوٹیشنز کا کیا یہ واضح مفہوم نہیں کہ اللہ کا براہ راست خطاب تو اللہ کا کلام ہے جبکہ ’قل‘ کے بعد اللہ ہی رسول سے کہلوا رہا ہے اس لئے وہ رسول کا کلام ہوا، لہٰذا انہیں ماننا رسول کی اطاعت ہے۔
ورنہ اگر ’قل‘ کے بعد بھی اللہ کی ہی کلام ہے، تو اسے ماننا رسول کی اطاعت کیسے ہوئی؟؟؟

اب آپ نے بالکل نئی بات کر دی کہ ’قل‘ کے بعد کلام تو اللہ کا ہی ہوتا ہے، لیکن اطاعت رسول کی ہوتی ہے۔ لیکن سوال تو پھر ادھر کا ادھر ہی ہے کہ کیسے؟؟؟ اللہ کی کلام کو ماننا اللہ کی اطاعت تو ہو سکتی ہے، رسول کی اطاعت کیسے؟؟؟ کس دلیل کے ساتھ؟؟؟
اگر تو آپ کا مطلب اس سے یہ ہے کہ
چونکہ یہ قرآن کریم ہمیں رسول پاکﷺ کے ذریعے ملا ہے، اور رسول کریمﷺ نے ہمیں بتایا ہے کہ یہ اللہ کا کلام ہے، جو مجھ پر وحی کے ذریعے نازل ہوا ہے۔ اسے مانو اور اس پر عمل کرو، نہیں تو نجات نہیں ہوگی۔
تب پھر پورا قرآن ماننا ہی رسول کی اطاعت ہوئی، صرف ’قل‘ والی آیات رسول کی اطاعت کیوں اور باقی آیات اللہ کی اطاعت کیوں؟؟؟ اس فرق کی دلیل کیا ہے؟؟؟

اور پھر یہاں ایک نیا سوال ابھرتا ہے کہ اگر صرف رسول کریمﷺ کے کہنے پر ہی ہم نے قرآن کو اللہ کی کلام مانا ہے، تو پھر انہی رسول کریمﷺ کے کہنے پر ہم دوسری وحی (حدیث مبارکہ) کو کیوں تسلیم نہیں کرتے؟؟؟

  • مسلم صاحب کا ہمیشہ سے انداز یہ ہے کہ دوسروں کی پوسٹ پوری پڑھتے ہی نہیں، یا اگر پڑھتے ہیں تو جس کا جواب ان کے زعم میں انہیں آتا ہے، وہ دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ باقی اہم ترین سوالوں سے ویسے ہی صرفِ نظر کر لیتے ہیں۔ (جیسے حدیث کی حجیت والی پوسٹ میں کتنے ہی سوال ابھی تک مسلم صاحب کی نظر کرم کے منتظر ہیں لیکن وہ ان کا جواب دینے کی بجائے ہر نئی پوسٹ میں حدیث پر اعتراض کرنا اپنا فرضِ منصبی سمجھتے ہیں۔)
میں نے پچھلی پوسٹ میں باقاعدہ تین سوالات کیے تھے، نمبر لگا کر، تاکہ مسلم صاحب صرف اپنی مرضی کی بات کا جواب نہ دیں بلکہ تینوں کے متعلق اپنا موقف واضح کریں، لیکن انہوں نے اپنی عادت کے مطابق دوسرے دو پوائنٹس (سوال نمبر 2 اور 3) کو چھیڑا تک نہیں۔
میں وہ دو سوال دوبارہ دہرا دیتا ہوں کہ
1. مسلم صاحب کو اتنا تو تسلیم ہے (جیسا کہ ان کی حالیہ پوسٹ سے ظاہر ہے) کہ کچھ آیات چونکہ اللہ تعالیٰ ’قل‘ کہہ نبی کریمﷺ سے کہلوا رہے ہیں لہٰذا انہیں ماننا نبی کریم اطاعت ہے، اس کا منطقی اور لازمی نتیجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں دیگر لوگوں سے جو کچھ کہلوایا ہے انہیں ماننا انہی کی اطاعت ہونا چاہئے۔
مثلاً سورۃ النمل میں اللہ تعالیٰ نے چیونٹی اور ہدہد کا ذکر فرمایا جنہوں انبیاء کرام﷩ سے علم غیب کی نفی کی، ہدہد نے تو قومِ سبا کے شرک کی مذمت کی اور توحید کی دعوت پیش کی۔ سوال یہ ہے کہ ان باتوں کو ماننا اللہ کی اطاعت ہے یا ہدہد اور چیونٹیوں کی؟؟؟
﴿ حَتَّىٰ إِذَا أَتَوْا عَلَىٰ وَادِ النَّمْلِ قَالَتْ نَمْلَةٌ يَا أَيُّهَا النَّمْلُ ادْخُلُوا مَسَاكِنَكُمْ لَا يَحْطِمَنَّكُمْ سُلَيْمَانُ وَجُنُودُهُ وَهُمْ لَا يَشْعُرُ‌ونَ ... سورة النمل: 18

﴿ فَمَكَثَ غَيْرَ‌ بَعِيدٍ فَقَالَ أَحَطتُ بِمَا لَمْ تُحِطْ بِهِ وَجِئْتُكَ مِن سَبَإٍ بِنَبَإٍ يَقِينٍ (٢٢) إِنِّي وَجَدتُّ امْرَ‌أَةً تَمْلِكُهُمْ وَأُوتِيَتْ مِن كُلِّ شَيْءٍ وَلَهَا عَرْ‌شٌ عَظِيمٌ (٢٣) وَجَدتُّهَا وَقَوْمَهَا يَسْجُدُونَ لِلشَّمْسِ مِن دُونِ اللَّـهِ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ فَهُمْ لَا يَهْتَدُونَ (٢٤) أَلَّا يَسْجُدُوا لِلَّـهِ الَّذِي يُخْرِ‌جُ الْخَبْءَ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ وَيَعْلَمُ مَا تُخْفُونَ وَمَا تُعْلِنُونَ (٢٥) اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ رَ‌بُّ الْعَرْ‌شِ الْعَظِيمِ ۩ ... سورة النمل: ٢٦
کہ ’’کچھ زیادہ دیر نہ گزری تھی کہ اُس (ہدہد) نے آ کر کہا "“میں نے وہ معلومات حاصل کی ہیں جو آپ کے علم میں نہیں ہیں میں سَبا کے متعلق یقینی اطلاع لے کر آیا ہوں (22) میں نے وہاں ایک عورت دیکھی جو اس قوم کی حکمران ہے اُس کو ہر طرح کا ساز و سامان بخشا گیا ہے اور اس کا تخت بڑا عظیم الشان ہے (23) میں نے دیکھا ہے کہ وہ اور اس کی قوم اللہ کے بجائے سورج کے آگے سجدہ کرتی ہے" شیطان نے ان کے اعمال ان کے لیے خوشنما بنا دیے اور انہیں شاہراہ سے روک دیا، اس وجہ سے وہ یہ سیدھا راستہ نہیں پاتے (24) کہ اُس خدا کو سجدہ کریں جو آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ چیزیں نکالتا ہے اور وہ سب کچھ جانتا ہے جسے تم لوگ چھپاتے ہو اور ظاہر کرتے ہو (25) اللہ کہ جس کے سوا کوئی مستحقِ عبادت نہیں، جو عرش عظیم کا مالک ہے۔‘‘

2.
کیا نبی کریمﷺ نے اپنی پوری زندگی میں قرآن کریم کے ’قل‘ کے بعد والی کلام کے علاوہ کوئی کلام نہیں کی؟؟ اگر کی ہے، مثلاً کسی صحابی کو کوئی حکم دیا یا کسی فعل سے روکا تو وہ حکم تسلیم کرنے کو رسول کی اطاعت کرنا کہا جائے گا یا نہیں؟؟؟ کیا رسول کی اس حکم کی اطاعت اللہ کی اطاعت نہیں؟؟؟
آسان الفاظ میں کہ قرآن کے بارے میں تو ہمیں رسول کریمﷺ نے بتایا کہ میں اللہ کا نبی ہوں، مجھ پر قرآن (اللہ کی کلام) اترتا ہے، اس کو مانو اور اس پر عمل کرو۔
كيا یہ حکم تسلیم کرنے کو رسول کی اطاعت کرنا کہا جائے گا اور کیا رسول کا یہ حکم اللہ کی اطاعت نہیں؟؟؟
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
966
ری ایکشن اسکور
2,911
پوائنٹ
225
مسلم صاحب! آپ کی بھی سمجھ نہیں آتی، آپ کی کوئی ایک بات تو ہے نہیں۔ اور ہو بھی کیسے سکتی ہے، کیونکہ آپ اصل کو تو چھوڑ چکے ہیں تو اب باقی ٹامک ٹوئیاں ہی رہ جاتی ہے، جو آپ اپنی ناقص عقل اور کم علمی کی بناء قرآن کریم کے نام پر پیش کرتے ہیں۔

2.
انس نضر بھا ئی آپ ان کے سامنے کوئی سی بھی آیات رکھ دیں مگر مسلم صا حب کو اثر ہونے والہ نہیں کیونکہ یہ لوگ اللہ کی نہیں بلکہ اہل باطل کی بات مانتے ہیں جن کو اس کام کیلیے انگریزوں نے تیار کیا تھا تاکے یہ لوگ امت میں فساد پھیلاتے پھیریں:
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
انس نضر بھا ئی آپ ان کے سامنے کوئی سی بھی آیات رکھ دیں مگر مسلم صا حب کو اثر ہونے والہ نہیں کیونکہ یہ لوگ اللہ کی نہیں بلکہ اہل باطل کی بات مانتے ہیں جن کو اس کام کیلیے انگریزوں نے تیار کیا تھا تاکے یہ لوگ امت میں فساد پھیلاتے پھیریں:
ہابیل بھائی جان،
کوئی کیسا بھی ہو، کسی کے دل پر حکم لگانے سے گریز کرنا چاہئے بھائی۔ میں نے بھی یہ بات اسی فورم پر علماء کے ایک مباحثہ کے دوران سیکھی تھی۔ ہدایت تو بس اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے، کون جانے ہماری موت کس حالت پر واقع ہوگی، لہٰذا دوسروں کے لئے بھی دعا کرنی چاہئے اور اپنے لئے بھی۔ امید ہے کہ اس گزارش کا برا نہیں منائیں گے۔
 
Top