• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منکرین قیامت کی غلط فہمیاں

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
منکرین قیامت کی غلط فہمیاں

منکرین قیامت دنیا کی زندگی کے بارے میں زیادہ سے زیادہ دس دن یا ایک دن یا ایک گھڑی بھر کا اندازہ لگائیں گے۔
يَوْمَ يُنفَخُ فِى ٱلصُّورِ ۚ وَنَحْشُرُ ٱلْمُجْرِمِينَ يَوْمَئِذٍۢ زُرْقًۭا ﴿٢۰١﴾يَتَخَٰفَتُونَ بَيْنَهُمْ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا عَشْرًۭا ﴿٣۰١﴾نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ إِذْ يَقُولُ أَمْثَلُهُمْ طَرِيقَةً إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا يَوْمًۭا ﴿٤۰١﴾
ترجمعہ: جس دن صور میں پھونکا جائے گا اور ہم اس دن مجرموں کو نیلی آنکھوں والے کر کے جمع کر دیں گے چپکے چپکے آپس میں باتیں کہتے ہوں گے کہ تم صرف دس دن ٹھیرے ہو ہم خوب جان لیں گے جو کچھ وہ کہیں گے جب ان میں سے بڑا سمجھدار کہے گا کہ تم صرف ایک ہی دن ٹھہرے ہو۔(سورہ طہ ،آیت 102تا104)
وَيَوْمَ تَقُومُ ٱلسَّاعَةُ يُقْسِمُ ٱلْمُجْرِمُونَ مَا لَبِثُوا۟ غَيْرَ سَاعَةٍۢ ۚ كَذَٰلِكَ كَانُوا۟ يُؤْفَكُونَ ﴿٥٥﴾
ترجمعہ: اورجس دن قیامت قائم ہو گی مجرم قسمیں کھائیں گے کہ ہم ایک گھڑی سے بھی زیادہ نہیں ٹھہرے تھے اسی طرح وہ الٹے جاتے تھے۔(سورہ الروم،آیت 55)
۔۔۔۔۔۔۔۔
قیامت کا بیان از محمد اقبال کیلانی
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
منکرین عذاب قبر انکار حدیث کے گمراہ کن نشے میں اکثر سورۃ یس کی ایک آیت پیش کرتے ہیں، اور ایسے بھونڈے انداز میں اس ایت سے اپنا موقف ثابت کرتے ہیں کہ ایک عام طالب علم سر پیٹنے لگے۔ آیت ہے:

قَالُواْ يَـٰوَيۡلَنَا مَنۢ بَعَثَنَا مِن مَّرۡقَدِنَاۜ‌ۗ هَـٰذَا مَا وَعَدَ ٱلرَّحۡمَـٰنُ وَصَدَقَ ٱلۡمُرۡسَلُونَ (٥٢)
تراجم:
-- کہیں گے اے ہے ہمیں ہماری خوابگاہوں سے کس نے (جگا) اُٹھایا؟ یہ وہی تو ہے جس کا خدا نے وعدہ کیا تھا اور پیغمبروں نے سچ کہا تھا (جالندھری)


-- کہیں گے ہائے ہماری کمبختی ہم کو قبروں سے کس نے اٹھا دیا یہ وہی (قیامت) ہے جس کا ہم سب سے رحمٰن نے وعدہ کیا تھا اور پیغمبر سچ کہتے تھے۔ (اشرف علی تھانوی)



--کہیں گے ہائے افسوس کس نے ہمیں ہماری خوابگاہ سے اٹھایا یہی ہے جو رحمان نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں نے سچ کہا تھا (احمد علی)


ان آیات سے یہ لوگ ثابت کرتے ہیں کہ " کیونکہ وہ اپنی قبر میں آرام سے سو رہے ہونگے اس لیئے جب اٹھینگے تو کھینگے " ہائے افسوس کس نے ہمیں ہماری خوابگاہ سے اٹھایا" اور آگے باتوں ہی باتوں میں جور دیتے ہیں کہ "ہم تو آرام سے سو رہے تھے" ۔۔۔ ان کے اس بودے استدلال کے علماء نے بہت عمدہ جواب دئے ہیں، مثلا، ان کا کہنا کہ " ہماری کمبختی ہم کو قبروں سے کس نے اٹھا دیا" آیت کے اگلے حصہ سے ملا کر پڑہیں تو معلوم پڑتا ہے کہ ابھی تک جس عذاب میں تھے، آنے والا عذاب جس کا ان کو رسولوں نے بتایا تھا اس سے ذیادہ شدید اور ہمیشگی والا ہے۔ شیخ بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ نے کفار کہ اس قول کہ بارہ میں فرمایا کہ " جب پہلا صور پھونکا جایئگا تب ہر چیز بے جان ہو جایئگی، جیسا قرآن سے ثابت ہے، اور یہ قول دوسری بار صور پھونکنے کہ بعد کا ہے، اس دوران ایک عارضی سکوت ہوگا، پھر عزاب عظیم" مگر اوپر بیان کی گئی آیات کی روشنی میں یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ قیامت کہ دن کفار و منافقین کی بات کا اعتبار ہی نہیں ہے، اگر وہ یہ بھی کہ دیں، جو کہ سورۃ یس کی آیت کا حصہ نہیں، کہ "ہم تو آرام سے سو رہے تھے" تب بھی ان کی بات سے حجت نہی پکڑی جا سکتی کیونکہ :
وَيَوْمَ تَقُومُ ٱلسَّاعَةُ يُقْسِمُ ٱلْمُجْرِمُونَ مَا لَبِثُوا۟ غَيْرَ سَاعَةٍۢ ۚ كَذَٰلِكَ كَانُوا۟ يُؤْفَكُونَ ﴿٥٥﴾
ترجمعہ: اورجس دن قیامت قائم ہو گی مجرم قسمیں کھائیں گے کہ ہم ایک گھڑی سے بھی زیادہ نہیں ٹھہرے تھے اسی طرح وہ الٹے جاتے تھے۔(سورہ الروم،آیت 55)


اس دن ان کی قسم کا اعتبار نہیں، منکرین حدیث کا یہ کند ذہن گروہ ان کے اقوال سے حجت پکڑتا ہے، انا للہ و انا علیہ راجعون۔
 
Top