• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

موسم سرما میں نماز اوروضو کے فضائل

sheikh fam

رکن
شمولیت
اپریل 16، 2016
پیغامات
39
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
53
موسم سرما میں نماز اوروضو کے فضائل قرآن و حدیث کی روشنی میں درکار ہیں ، رہنمائی فرمادیں
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
موسم سرما میں نماز اوروضو کے فضائل قرآن و حدیث کی روشنی میں درکار ہیں ، رہنمائی فرمادیں
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
(۱)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَمْحُو اللهُ بِهِ الْخَطَايَا، وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ؟» قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: «إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ، وَكَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ»
ترجمہ :
سیدنا ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسے عمل نہ بتاؤں جن سے اللہ گناہوں کو مٹاتا اور درجات کو بلند کرتا ہے؟“
لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیوں نہیں، آپ ضرور بتائیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”ناگواری کے باوجود مکمل وضو کرنا ۱؎ اور مسجدوں کی طرف زیادہ چل کر جانا ۲؎ اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا، یہی سرحد کی حقیقی پاسبانی ہے“ ۳؎۔
صحیح مسلم/ الطہارة ۱۴ (۲۵۱) سنن النسائی/الطہارة۱۰۷ (۱۴۳) ( تحفة الأشراف : ۱۳۹۸۱) موطا امام مالک/السفر۱۸ (۵۵) مسند احمد (۲/۲۷۷، ۳۰۳)
وضاحت: ۱؎: ناگواری کے باوجود مکمل وضو کرنے کا مطلب ہے سخت سردی میں اعضاء کا مکمل طور پر دھونا، یہ طبیعت پر نہایت گراں ہوتا ہے اس کے باوجود مسلمان محض اللہ کی رضا کے لیے ایسا کرتا ہے اس لیے اس کا اجر زیادہ ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۲)
عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " أتاني الليلة ربي تبارك وتعالى في أحسن صورة، - قال أحسبه في المنام - فقال: يا محمد هل تدري فيم يختصم الملأ الأعلى؟ " قال: " قلت: لا "، قال: «فوضع يده بين كتفي حتى وجدت بردها بين ثديي» أو قال: " في نحري، فعلمت ما في السماوات وما في الأرض، قال: يا محمد، هل تدري فيم يختصم الملأ الأعلى؟ قلت: نعم، في الكفارات، [ص:367] والكفارات المكث في المساجد بعد الصلاة، والمشي على الأقدام إلى الجماعات، وإسباغ الوضوء في المكاره، ومن فعل ذلك عاش بخير ومات بخير، وكان من خطيئته كيوم ولدته أمه، وقال: يا محمد، إذا صليت فقل: اللهم إني أسألك فعل الخيرات، وترك المنكرات، وحب المساكين، وإذا أردت بعبادك فتنة فاقبضني إليك غير مفتون، قال: والدرجات إفشاء السلام، وإطعام الطعام، والصلاة بالليل والناس نيام "(سنن الترمذی حدیث نمبر : ۳۲۳۳ ) شیخ الالبانی نے اسے صحیح کہا ہے ،
ترجمہ :
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا بزرگ و برتر رب بہترین صورت میں میرے پاس آیا“، مجھے خیال پڑتا ہے کہ آپ نے فرمایا: ”- خواب میں - رب کریم نے کہا: اے محمد! کیا تمہیں معلوم ہے کہ «ملا ٔ اعلی» (اونچے مرتبے والے فرشتے) کس بات پر آپس میں لڑ جھگڑ رہے ہیں“، آپ نے فرمایا: ”میں نے کہا کہ میں نہیں جانتا تو اللہ نے اپنا ہاتھ میرے دونوں کندھوں کے بیچ میں رکھ دیا جس کی ٹھنڈک میں نے اپنی چھاتیوں کے درمیان محسوس کی، یا اپنے سینے میں یا «نحری» کہا، (ہاتھ کندھے پر رکھنے کے بعد) آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے، وہ میں جان گیا، رب کریم نے فرمایا: اے محمد! کیا تم جانتے ہو «ملا ٔ اعلی» میں کس بات پر جھگڑا ہو رہا ہے، (بحث و تکرار ہو رہی ہے) ؟ میں نے کہا: ہاں، کفارات گناہوں کو مٹا دینے والی چیزوں کے بارے میں (کہ وہ کون کون سی چیزیں ہیں؟) (فرمایا) ”کفارات یہ ہیں: (۱) نماز کے بعد مسجد میں بیٹھ کر دوسری نماز کا انتظار کرنا، (۲) پیروں سے چل کر نماز باجماعت کے لیے مسجد میں جانا، (۳) ناگواری کے باوجود باقاعدگی سے وضو کرنا، جو ایسا کرے گا بھلائی کی زندگی گزارے گا، اور بھلائی کے ساتھ مرے گا اور اپنے گناہوں سے اس طرح پاک و صاف ہو جائے گا جس طرح وہ اس دن پاک و صاف تھا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا، رب کریم کہے گا: اے محمد! جب تم نماز پڑھ چکو تو کہو: «اللهم إني أسألك فعل الخيرات وترك المنكرات وحب المساكين وإذا أردت بعبادك فتنة فاقبضني إليك غير مفتون» ”اے اللہ میں تجھ سے بھلے کام کرنے کی توفیق طلب کرتا ہوں، اور ناپسندیدہ و منکر کاموں سے بچنا چاہتا ہوں اور مسکینوں سے محبت کرنا چاہتا ہوں، اور جب تو اپنے بندوں کو کسی آزمائش میں ڈالنا چاہیئے تو فتنے میں ڈالے جانے سے پہلے مجھے اپنے پاس بلا لے“، آپ نے فرمایا: ”درجات بلند کرنے والی چیزیں (۱) سلام کو پھیلانا عام کرنا ہے، (۲) (محتاج و مسکین) کو کھانا کھلانا ہے، (۳) رات کو تہجد پڑھنا ہے کہ جب لوگ سو رہے ہوں“ ۱؎۔
 
Top