اسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
ہمارے معاشرے میں جس قدر موسیقی عام ہو تی جا رہی ہے آنے والے دنوں کی فکر ہوتی ہےکہ ہمارا معاشرہ کس سمت رخ کرے گا ہر جگہ گاڑیوں میں ،گھروں میں پبلک پلیسز پہ یہ معمول کی سرگرمی ہے ہمارے پیارے نبی ؐ تو جہاں ساز بج رہے ہوتے تھے وہاں سے کان بند کرکے تیزی سے گزر جایا کرتے تھے اگر کسی سے گزارش کر دی جائے کہ مہربانی کر کے آواز آہستہ کر دیں یا ہوسکے تو بند کر دیں تو جواب ملتا ہے کہ اس سے توجہ ایک جگہ پہ مرتکز کرنے میں مدد ملتی ہے ڈرائیور کی توجہ ڈرائیونگ کی طرف رہے اس لیے یہ ایک ضرورت ہے ۔گھر میں تقاریب کے دوران مہمانوں کو بوریت سے بچانے کے لیے یہ بہترین حل ہے نوجوانوں کو اکثر آج کل دیکھا ہے کہ ہیڈ فون لگائے ہر وقت ہر جگہ مختلف قسم کے گانے سنتے رہتے ہیں نہ دنیا کی خبر اور نہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس اسلام تو اس کی قطعاً اجازت نہیں دیتا جس جگہ جائیں گانوں کی آوازیں آرہی ہوتی ہیں ایسی جگہوں پہ جانے کو دل نہیں کرتا اور مجبوراً جانا پڑے تو دل دکھتا رہتا ہے خاص طور پر جب نوجوانوں کو ہر وقت سازوں میں گھرا دیکھ کر خیال آتا ہے کہ ہماری نئی نسل کس سمت جا رہی ہے
ہمارے معاشرے میں جس قدر موسیقی عام ہو تی جا رہی ہے آنے والے دنوں کی فکر ہوتی ہےکہ ہمارا معاشرہ کس سمت رخ کرے گا ہر جگہ گاڑیوں میں ،گھروں میں پبلک پلیسز پہ یہ معمول کی سرگرمی ہے ہمارے پیارے نبی ؐ تو جہاں ساز بج رہے ہوتے تھے وہاں سے کان بند کرکے تیزی سے گزر جایا کرتے تھے اگر کسی سے گزارش کر دی جائے کہ مہربانی کر کے آواز آہستہ کر دیں یا ہوسکے تو بند کر دیں تو جواب ملتا ہے کہ اس سے توجہ ایک جگہ پہ مرتکز کرنے میں مدد ملتی ہے ڈرائیور کی توجہ ڈرائیونگ کی طرف رہے اس لیے یہ ایک ضرورت ہے ۔گھر میں تقاریب کے دوران مہمانوں کو بوریت سے بچانے کے لیے یہ بہترین حل ہے نوجوانوں کو اکثر آج کل دیکھا ہے کہ ہیڈ فون لگائے ہر وقت ہر جگہ مختلف قسم کے گانے سنتے رہتے ہیں نہ دنیا کی خبر اور نہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس اسلام تو اس کی قطعاً اجازت نہیں دیتا جس جگہ جائیں گانوں کی آوازیں آرہی ہوتی ہیں ایسی جگہوں پہ جانے کو دل نہیں کرتا اور مجبوراً جانا پڑے تو دل دکھتا رہتا ہے خاص طور پر جب نوجوانوں کو ہر وقت سازوں میں گھرا دیکھ کر خیال آتا ہے کہ ہماری نئی نسل کس سمت جا رہی ہے