• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مولانا وحید الزماں صاحب کا مسلک

شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
93
پوائنٹ
85
مولانا وحید الزماں صاحب کا مسلک۔
مولانا محمد عبدالحلیم چشتی نے مولانا وحید الزماں حیدرآبادی کا حدود اربعہ کیا ہے علامہ کا تذکرہ حیات وحید الزماں کے نام سے مرتب کیا ہے۔جو نور محمد کار خانہ تجارت کتب آرام باغ کراچی نے 1957 میں شائع کیا ۔حیات وحید الزماں کے صفحہ 100 پر مولانہ کا مسلک کے عنوان سے لکھا ہے۔
مولانا وحید الزماں کا خاندان چونکہ حنفی تھا اس لیے اوائل عمر میں مولانا کو حنفی مسلک سے بڑا شغف رہا یہی وجہ ہے کہ شیخ مسیح الزماں ﴿والد بزرگوار﴾ کے ایما ء سے جس کتاب کا پہلے ترجمہ کیا وہ فقہ حنفی کی مشہور کتاب شرح الوقایہ تھی۔تعلیم سے فراغت کے بعد حیدرآباد دکن میں اس کی اردو میں نہایت مبسوط شرح لکھی جس میں غیر مقلدین کے تمام اعتراضات کا تارد پود بکھیر ا اور مسلک احناف نہایت محکم دلائل سے ثابت کیا ہے اور اسی غرض سے اصول فقہ کی مشہور کتاب نورالانوار کی حدیثوں کی تخریج پر ایک رسالہ لکھا جس میں بتایا ہے کہ اصول فقہ کا دارومدار حدیث پر ہے محض قیاس نہیں۔عقائد میں بھی پورے ماتریدی ہیں ۔چنانچہ علامہ تفتازانی کی شرح العقائد النسفیہ کی احادیث کی تخریج کی۔مگر بعد میں اپنے برادر بزرگ مولانا بدیع الزماں کی صحبت اور حدیث کی کتابوں کے ترجمہ کی وجہ سے غیر مقلد بن گئے تھے ۔ چنانچہ محمد حسن لکھنوی کہتے ہیں اوائل عمر میں آپ مقلد تھے اور مقلد بھی نہایت متعصب ۔ چنانچہ ترجمہ شرح وقایہ کے دیکھنے سے صاف یہ امر معلوم ہوتا ہے لیکن جوں جوں تحقیق آپ کی بڑھتی گئی تقلید کا مادہ گھٹتا گیا۔اور اب آپ سچے متبع کتاب وسنت ہیں۔ جاری ہے۔

مولانا وحید الزماں صاحب کا مسلک۔
نزول الابرار اور فقہ حنفی

جہاں تک نزول الابرار سے لئے گئے دو سو مسائل کا تعلق ہے تو یہ اکثر فقہ حنفی کی کتابوں میں موجود ہیں اور انہی سے ماخوذ ہیں مثلا۔
جانور کی شرمگاہ میں جماع کیا تو غسل فرض نہیں۔
جانور کی دبر میں جماع کیا تو غسل فرض نہیں۔
مردہ عورت سے جماع کیا تو غسل فرض نہیں۔
خنشی مشکل سے کسی نے جماع کیا تو دونوں میں سے کسی پر غسل فرض نہیں ۔
آلہ تناسل پر کپڑ ا لپیٹ کر جماع کیا جماع کی لذت نہ آئی تو غسل فرض نہیں یہ سارے مسائل فتاوی عالمگیر جلد 1/ 15 میں موجود ہیں ۔
سات سال کے لڑکے نے کسی عورت سے صحبت کی تو حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی۔
سات سال کی لڑکی نے جوان مرد سے صحبت کرائی تو بھی حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی۔ یہ دونوں مسئلے فتاوی عالمگیر جلد 1 صفحہ275 میں موجود ہیں۔
نکاح میں خمر یا خنزیر کا مہر مقر ر کیا تو نکاح صحیح ہے۔ یہ فتاوی عالمگیر جلد 1 صفحہ 308 میں موجود ہے۔
عورت کو سوگ میں سیاہ کپڑا پہننا جائز ہے۔ یہ مسئلہ فتاوی عالمگیر جلد 1 صفحہ167 میں موجود ہے۔
اب نزل الابرار کے وہ مسائل جو درحقیقت فقہ حنفیہ کے مسائل ہی ہیں ان کے متعلق واجب الاحترام جناب اوکاڑوی صاحب کا یہ فرمانا کہ یہ ایسی خرافات ہیں جو سکھوں نے اپنے گرد کی طرف یا مرزائیوں نے اپنے نبی کی طرف بھی منسوب نہیں کیں اور یہ صرف لامذہبوں کا ہی حصہ ہیں۔
فقہ حنفیہ کے پلے کچھ نہیں چھوڑتا۔انہوں نے یہ بالواسطہ فقہ حنفیہ پر چوٹ کی ہے اور بڑی زور دار کی ہے ہم ان کے مشکور ہیں ۔انہوں نے ہمیں ان مسائل کی تردید سے مستغنی کردیا ہے۔
جہاں تک ہمارا معاملہ ہے ہمار ا مذہب قرآن و حدیث ہے۔ جو بات قرآن اور حدیث کے خلاف ہو وہ چاہے فقہا ء احناف نے لکھی ہو یا مولانا وحید الزمان نے یا کسی اور اہلحدیث نے اسے بے شک چولہے میں ڈالو۔ اس قسم کے مسائل کسی بھی مذہب کے لیے بدنامی کا باعث ہیں ۔ اگر حنفیہ بھی فقہ حنفی کے غلط مسائل کی اسی طرح تردید فرمادیں اور ان سے اظہار برات کردیں تو ان کی جان چھوٹ سکتی ہے مگر اس کے لیے جرات اور کتاب وسنت کا جذبہ درکار ہے۔
 
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
93
پوائنٹ
85
صحیح فرمایا بھائی جان مقلد کا یہی حال ہے تحقیق سے کام لیں تو ایسا کبھی نا کہیں
 
شمولیت
نومبر 20، 2014
پیغامات
86
ری ایکشن اسکور
64
پوائنٹ
18
بھائی آپ سےمیراتفاق ہے لیکن مجھےعلم نہیں بعض علماءفرماتے ہے تقلید جائز ہے بعض اور بعض ناجائز آپ کا کیا موقف ہے اس بارےمیں
 
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
93
پوائنٹ
85
تقلید کا قرآن و حدیث میں کہیں بھی ثبوت نہیں ہے اور مقلد حضرات جن اماموں کی تقلید کرتے ہیں انہوں نے خود اپنی تقلید سے منع کیا ہے ان کی جو بات قرآن و حدیث کے مطابق ہوگی اس پر عمل کیا جائے گا یعنی اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوگی
 
Top