- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
مومن آدمی کے قاتل پر اللہ کی ناراضگی
اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:
{وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَہَنَّمُ خٰلِدًا فِیْہَا وَ غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ لَعَنَہٗ وَ اَعَدَّلَہٗ عَذَابًا عَظِیْمًاo} [النساء:۹۳]
''اور جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی جزا جہنم ہے، اس میں ہمیشہ رہنے والا ہے اور اللہ اس پر غصے ہوگیا اور اس نے اس پر لعنت کی اور اس کے لیے بہت بڑا عذاب تیار کیا ہے۔ ''
اس گناہِ عظیم اور گھناؤنے جرم کے مرتکب کو اللہ عزوجل اس آیت کریمہ میں ڈانٹ پلاتے ہوئے نہایت سخت سرزنش کے ساتھ ایک بڑی دھمکی دے رہے ہیں۔ یہ وہ جرم ہے کہ جسے اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن عظیم میں کئی ایک مقامات پر شرک کے ساتھ ملا کر بیان فرمایا ہے۔ درج ذیل آیت میں اللہ فرما رہے ہیں:
{وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِِلٰہًا آخَرَ وَلَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا یَزْنُوْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَامًاo} [الفرقان:۶۸]
''اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور نہ اس جان کو قتل کرتے ہیں جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ اور نہ زنا کرتے ہیں اور جو یہ کرے گا وہ سخت گناہ کو ملے گا۔ ''
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قتل کرنا حرام کردیا ہے الا یہ کہ کسی سے قصاص لینا ہو یا اللہ تعالیٰ کی حدوں میں سے کسی حد کا نفاذ کرنا ہو۔ سیّدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَوَّلُ مَا یُقْضٰی بَیْنَ النَّاسِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، فِی الدِّمَائِ۔))2
''لوگوں کے درمیان قیامت والے دن سب سے پہلا فیصلہ جو کیا جائے گا وہ خون بہانے کے بارے میں ہوگا۔''
اس حدیث میں بھی قتل کا معاملہ بہت بڑا بیان کیا گیا ہے اور وہ یہ کہ قیامت والے دن باقی تمام فیصلوں کو بعد میں کیا جائے گا، سب سے پہلے قتل کے فیصلے ہوں گے اور یہ خون بہانے کے بہت بڑے فساد اور اس کی بہت زیادہ خطرناک کی وجہ سے ہوگا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 تفصیل کے لیے دیکھیے: حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کی تفسیر القرآن العظیم جلد نمبر ۱ ص ۵۸۰ اور تفسیر الطبری۔
2 صحیح مسلم/ حدیث:۴۳۸۱۔