• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مہاجرین اور انصار کی اخلاص کے ساتھ پیروی کرنے والے

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
مہاجرین اور انصار کی اخلاص کے ساتھ پیروی کرنے والے

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{وَالسّٰبِقُوْنَ الْأَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُھٰجِرِیْنَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِإِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ وَأَعَدَّ لَھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَھَا الْأَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَآ أَبَدًا ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ o} [التوبہ: ۱۰۰]
'' اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں، اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اس سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغات مہیا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، جن میں ہمیشہ رہیں گے، یہ عظیم کامیابی ہے۔ ''
تشریح...: مہاجرین اور انصار سے اس امت کے سلف صالحین اور رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے ماننے والوں میں سے افضل لوگ (صحابہ) مراد ہیں چنانچہ اللہ تعالیٰ ان سے بھی راضی ہوگیا اور ان لوگوں سے بھی جنہوں نے ان کی پیروی کی اور ان کے نہج اور آثار حسنہ پر اخلاص کے ساتھ چلے۔
یہ حکم زوال دنیا اور قیام قیامت تک کے لیے ہے۔ صحابہ کے نہج پر چلنے والے وہ لوگ ہیں جن کے متعلق فرمایا:
{وَالَّذِیْنَ جَائُوْا مِنْ م بَعْدِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اغْفِرْلَنَا وَلِاِِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ إِنَّکَ رَئُ وْفٌ رَحِیْمٌ o}[الحشر: ۱۰]
'' اور جو لوگ ان کے بعد (صحابہ کے بعد) آئیں، جو کہیں گے کہ اے ہمارے رب! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے ہیں اور ایمان داروں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ نہ ڈال، اے ہمارے رب! بے شک تو شفقت و مہربانی کرنے والا ہے۔ ''
یعنی ایسے مومن مراد ہیں: جو مہاجرین و انصار کے لیے دعا کرتے ہیں، ان سے پیار و محبت رکھتے ہیں، ان سے بغض نہیں رکھتے اور نہ ہی انہیں گالی دیتے ہیں۔
ابن ابی لیلیٰ کا قول ہے کہ لوگ تین منازل پر ہیں۔ (۱) مہاجر (۲) انصار (۳) جو ان کے بعد آئے، چنانچہ کوشش کر کہ تو ان مراتب سے نہ نکلنے پائے۔ بعض نے کہا کہ سورج بن جا، اگر طاقت نہیں رکھتا تو چاند کی طرح ہو جا، اگر اتنی بھی طاقت نہیں تو چمکنے والا ستارہ بن جا اور اگر ایسا بھی نہیں تو چھوٹا ستارہ ہی بن جا، یعنی کسی بھی صورت میں روشنی منقطع نہیں ہونی چاہیے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ مہاجر بن جا، اگر تو کہتا ہے میں یہ صفت حاصل نہیں کرسکتا تو انصاری ہوجا، اگر یہ بھی نہیں تو ان کی طرح کے اعمال کر اور اگر یہ بھی نہیں تو ان سے محبت رکھ اور ان کے لیے جیسے اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے، استغفار کر۔
مصعب بن سعد روایت کرتے ہیں کہ لوگوں کے تین مراتب ہیں: ان میں سے دو منزلیں گزر چکی ہیں اور ایک باقی ہے چنانچہ اپنے آپ کو اس باقی ماندہ مرتبے کے لیے اچھا اہل اور لائق ثابت کرو۔
علی بن حسین (زین العابدین رحمہ اللہ ) سے مروی ہے کہ ان کے پاس ایک آدمی آکر کہنے لگا:
اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے! تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے متعلق کیا رائے رکھتا ہے۔ انہوں نے جواب دیا: اے میرے بھائی! کیا تو ان لوگوں سے ہے جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِیْنَ o} [الحشر:۸]
'' (مال فے) مہاجر فقیروں کے لیے ہے۔ ''
اس نے کہا: نہیں! (میں مہاجر نہیں)، علی بن حسین رضی اللہ عنہ نے پھر کہا: اگر تو اس آیت کے تحت نہیں آتا تو اس کے تحت آتا ہوگا۔
{وَالَّذِیْنَ تَبَوَّئُ وْا الدَّارَ وَالْاِیْمَانَط} [الحشر:۹]
'' (اور ان لوگوں کے لیے مال فے ہے) جنہوں نے گھر (مدینہ) میں اور ایمان میں جگہ بنائی (مراد انصار ہیں)ـــ۔ ''
اس نے کہا: نہیں، میں انصاری بھی نہیں۔ پھر کہا: اگر تو اس تیسری آیت کے تحت نہ آیا تو اسلام سے خارج ہے۔
{وَالَّذِیْنَ جَائُ وْا مِنْ م بَعْدِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِاِِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِِیْمَانِ ط} [الحشر:۱۰]
'' (اور ان کے لیے ہے) جو ان کے بعد آئیں گے اور کہیں گے کہ اے ہمارے رب! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے ہیں۔ ''

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top