حدیث ، میرے صحابہ کو گالی مت دو
Abu Sa'id reported there was some altercation between Khalid b. Walid and Abd al-Rahman b. 'Auf and Khalid reviled him. Thereupon Allah's Messwger (ﷺ) said:
None should revile my Companions. for if one amongst you were to spend as much gold as Uhud, it would not amount to as much as one mudd of one of them or half of it.
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا خالد بن ولید اور سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہم میں کچھ جھگڑا ہو ا تو سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے ان کو برا کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت برا کہو میرے اصحاب میں سے کسی کو اس لیے کہ اگر کو ئی تم میں سے احد پہاڑ کے برابر سونا صرف کرے تو ان کے مد یا آدھے مد کے برابر نہیں ہو سکتا۔“
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي، سَعِيدٍ قَالَ كَانَ بَيْنَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ وَبَيْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ شَىْءٌ فَسَبَّهُ خَالِدٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَسُبُّوا أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِي فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَوْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا أَدْرَكَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلاَ نَصِيفَهُ " .
حدیث نمبر: 6488
صحيح مسلم
جب رسول اللہ ﷺ نے حضرت خالد بن ولید ؓ کو قبیلہ بنو جذیمہ کے پاس جو اطراف مکہ میں مسکن گزین تھا دعوت اسلام کے لیے بھیجا، انہوں نے غلطی سے قتل و خون ریزی کا بازار گرم کر دیا، سرورِکائنات ﷺ کو اطلاع ہوئی تو نہایت متاسف ہوئے اورہاتھ اٹھا کر بارگاہِ رب العالمین میں تین دفعہ اپنی برأت ظاہرکی، خدایا!خالد ؓ نے جو کچھ کیا میں اس سے بری ہوں۔ حضرت عبدالرحمن ؓ کے خاندان اورقبیلہ بنوجذیمہ میں گو قدیم زمانہ سے عداوت چلی آتی تھی، یہاں تک کہ ان کے والد عوف کو اسی قبیلہ کے ایک آدمی نے قتل کیا تھا، تاہم اخوت اسلامی نے اس دیرینہ عداوت کو بھی محوکردیا، چنانچہ اس خونریزی سے بیزار ہوکر حضرت خالد بن ولید ؓ سے کہا، افسوس تم نے اسلام میں جاہلیت کا بدلہ لیا، انہوں نے جواب دیا میں نے تمہارے باپ کے قاتل کو مارا، حضرت عبدالرحمن ؓ نے کہا بے شک تم نے میرے باپ کے قاتل کو مارا؛ لیکن درحقیقت یہ فاکہ بن مغیرہ کا انتقام تھا، جوتمہارا چچا تھا، (حضرت عبدالرحمن ؓ کے والد عوف اورحضرت خالد ؓ کے چچا فاکہ بن مغیرہ تجارت کے خیال سے یمن جا رہے تھے بنو جذیمہ نے راہ میں ایک ساتھ دونوں کو قتل کیا تھا، سیرت ابن ہشام جلد2 صفحہ 256)اس کے بعد دونوں میں نہایت گرم گفتگو ہوئی، آنحضرت ﷺ کو اطلاع ہوئی توحضرت خالد ؓ سے ارشاد ہوا بس خالد! میرے اصحاب کو چھوڑ، اگرتوراہِ خدا میں کوہِ احد کے برابر بھی سونا صرف کرے گا تب بھی ان کے برابر نہ ہوگا۔