• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میلاد کے اثبات میں دیگر قرآنی دلائل اور ان کا جواب

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
میلاد کے اثبات میں دیگر قرآنی دلائل اور ان کا جواب


سعیدی:
قرآنِ مجید میں متعدد انبیاء کرام کا ذکر میلاد موجود ہے مگر ہمارے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر میلاد کیلئے بیشمار آیات نازل ہوئیں۔ چند آیات بطور گواہی ملاحظہ ہوں۔
قد جاء کم من اللہ نورٌ۔ لقد جاء کم رسولٌ۔ لقد من اللہ علی المومنین اذ بعث فیہم رسولاً۔ ہو الذی ارسل رسولہ بالھدی ودین الحق۔
ان آیات میں سرکار کی آمد اور تشریف آوری یعنی آپ کی میلاد کا ذکر ہے لہٰذا آپ کے میلاد کا ذکر کرنا سننا قرآنِ مجید سے ثابت ہے الخ (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۳)

محمدی: جواب اول:
ذکر میلاد اور چیز ہے اور میلاد منانا اور چیز ہے (جبکہ ان آیات میں میلاد کا سرے سے ذکر بھی نہیں ہے) جیسے ذکر وفات اور چیز ہے مگر وفات کا دن منانا اور چیز ہے۔ قرآنِ مجید میں ہے:
انک میتٌ وانہم میتون۔ افائن مات اوقتل الخ افائن مت فہم الخالدون وغیرہ آیات۔
ان آیات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا ذکر ہے مگر اس سے وفات النبی منانا کسی نے نہیں سمجھا تو جن آیات میں بقول سعیدی ذکر میلاد ہے، ان سے میلاد منانا مراد لینا کیسے درست ہوسکتا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
جواب دوم:
اس مجیئت (آنا)سے نبوت ورسالت والی حیثیت کی مجیئت مراد ہے کیونکہ ان سب آیات میں رسالت کی حیثیت میں آنا مذکور ہے۔ مولوی احمد رضا آیت لقد من اللہ الخ کا ترجمہ یوں کرتا ہے۔ بیشک اللہ کا بڑا احسان ہے ‘ مسلمانوں پر کہ ان میں سے ایک رسول بھیجا الخ۔ مولوی نعیم الدین اس پر لکھتے ہیں ص:۳۱۱ منت نعمت عظیمہ کو کہتے ہیں اور بیشک سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت نعمت عظیمہ ہے کیونکہ خلق کی پیدائش‘ جہل اور عدم ہدایت و قلت فہم و نقصان عقل پر ہے تو اللہ تعالیٰ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان میں مبعوث فرما کر انہیں گمراہی سے رہائی دی الخ۔ (تفسیر خزائن العرفان تختی خورد ص:۱۰۳) دیکھو ان دونوں بریلوی مولویوں نے بعثت اور رسالت کا ترجمہ اور تفسیر کی ہے ولادت کا ترجمہ اور تفسیر کسی نے نہیں کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
جواب سوم:
اگر لفظ ’’جاء کم …‘‘ سے میلا دمنانا مراد ہے تو پھر قرآنِ مجید میں رسول کے علاوہ کیلئے بھی جاء کا لفظ موجود ہے۔
جاء تکم موعظۃٌ من ربکم۔ (یونس ص:۵۷‘ پ:۱۱)
بھی آیا ہے تفسیر جلالین والے نے اس موعظۃ سے مراد قرآنِ مجید لیا ہے اور مفتی نعیم الدین بریلوی نے بھی اپنی تفسیر خزائن العرفان میں موعظۃ سے قرآنِ مجید مراد لیا ہے لکھتے ہیں: ف:۱۳اس آیت میں قرآنِ کریم کے آنے اور اس کے موعظت و شفا و ہدایت ہونے کا بیان ہے الخ (خزائن العرفان ص:۳۰۹‘ تختی خورد)
تو پھر سعیدی صاحب تم میلاد کی طرح سالانہ محفل قرآن بطور موعظۃ ‘ شفا و ہدایت بھی مناؤ اور
جاء تکم جنود فارسلنا علیہم ریحا الخ۔
خندق کی جنگ میں کافروں کے لشکر کی آمد کا ذکر ہے تو ان کی آمد کا دن بھی مناؤ۔
قد جاء کم بصائر من ربکم۔ (پ:۷‘ انعام آیت:۱۰۴)
تمہارے پاس آنکھیں کھولنے والی دلیلیں آئیں تمہارے رب کی طرف سے (ترجمہ احمد رضا)
اس آیت میں دلائل کی آمد کا بیان ہے لہٰذا سعیدی صاحب اپنے فکر کے مطابق یوم دلائل القرآن بھی مناؤ۔
اور اگر سعیدی صاحب تمہارا استدلال برائے میلاد لفظ بعث سے ہے تو یہ لفظ دوسروں کیلئے بھی آیا ہے چنانچہ قرآنِ مجید میں ہے:
فبعث اللہ النبین مبشرین منذرین الخ (پ:۲‘ بقرہ آیت:۲۱۲)
پھر اللہ نے انبیاء بھیجے خوشخبری دیتے اور ڈر سناتے (ترجمہ احمد رضا)
لہٰذا سعیدی صاحب تم تمام نبیوں رسولوں کی میلاد بھی مناؤ۔
بعث کا لفظ نبیوں کے علاوہ دیگر چیزوں کیلئے قرآنِ مجید میں بولا گیا ہے ۔
فَبَعَثَ اللّٰہُ غُرَابًا یَبْحَثُ فِی الْاَرْضِ الخ (مائدہ آیت:۳۱‘ پ:۶)
تو اللہ نے ایک کوا بھیجا زمین کریدتا (ترجمہ احمد رضا) تفسیر نعیمی میں ہے ف:۸۶مروی ہے کہ دو کوے آپس میں لڑے ان میں سے ایک نے دوسرے کو مار ڈالا پھر زندہ کوے نے اپنی منقار (چونچ) اور پنجوں سے زمین کرید کر گڑھا کیا اور اس میں مرے ہوئے کوے کو ڈال کر مٹی سے دبا دیا یہ دیکھ کر قابیل کو معلوم ہوا کہ مردے کی لاش کو دفن کرنا چاہئے چنانچہ اس نے زمین کھود کر دفن کر دیا (جلالین مدارک وغیرہ) (خزائن العرفان ص:۱۶۲تختی خورد )
تو پھر سعیدی صاحب تم اس کوے کا بھی میلاد مناؤ کیونکہ اس کو بھی اللہ تعالیٰ نے ہی مبعوث (روانہ) کیا تھا اور اس نے انسانیت کو ایک بہترین طریقہ سکھایا تھا اور روانہ ہونے سے پہلے آخر یہ بھی پیدا ہوا ہو گا۔

اور بعث کا لفظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی استعمال کیا ہے :
لو لم یبق من الدنیا الا یوم لطول اللہ ذلک الیوم حتی یبعث اللہ فیہ رجلاً من اھل بیتی یواطی اسمہ اسمی الخ (مشکوٰۃ ص:۴۷۰)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر دنیا میں صرف ایک دن بھی باقی رہ جائے تو اللہ تعالیٰ اس دن کو لمبا کر کے میری نسل سے ایک آدمی (امام مہدی) کو مبعوث فرمائے گا جس کا نام میرے نام کے موافق ہو گا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق بھی بعث کا لفظ بولا ہے۔
فَیَبْعَثُ اللّٰہُ عِیْسَی بْنَ مَرْیَمَ کَاَنَّہٗ عُرْوَۃُ بْنُ مَسْعُوْدٍ فَیَطْلُبُہٗ فَیُھْلِکُہٗ(مشکوٰۃ ص:۴۸۱)
کہ پس اللہ تعالیٰ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو مبعوث (روانہ) فرمائے گا گویا وہ عروہ بن مسعود ہے (شکل میں) پس آپ دجال لعین کو تلاش کریں گے اور اس کو قتل اور ہلاک کریں گے۔

لہٰذا سعیدی صاحب اب تم حضرت عیسیٰ اور حضرت امام مھدی کا میلاد بھی منایا کرو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یاجوج وماجوج کیلئے بھی بعث کا لفظ بولا ہے
یبعث اللہ یاجوج و ماجوج وہم من کل حدبٍ ینسلون (مشکوٰۃ ص:۴۷۴)
کہ اللہ تعالیٰ یاجوج وماجوج کو مبعوث (روانہ) فرمائے گا اور وہ ہر اونچی جگہ سے دوڑ رہے ہوں گے۔ تو بعث کے لفظ کے حساب سے یاجوج و ماجوج کی بھی میلاد مناؤ کیونکہ بعثت سے پہلے آخر یہ بھی پیدا ہوں گے۔

اور اگر تمہارا استدلال ارسل کے لفظ سے ہے تو پھر یہی لفظ دوسروں کیلئے بھی قرآنِ مجید میں بولا گیا ہے :
وَہُوَ الَّذِیْ اَرْسَلَ الرِّیَاحَ بُشْرًا (فرقان ص:۴۸‘ پ:۱۹)
اور وہی ہے جس نے ہوائیں بھیجیں اپنی رحمت کے آگے مثردہ سناتی ہوئی (ترجمہ احمد رضا) اور اس رحمت سے مراد بارش ہے (خزائن العرفان تفسیر نعیم الدین مراد آبادی بریلوی) تو پھر ان ہواؤں اور بارشوں کی آمد کی محفل بھی منائو۔اور
اَرْسَلَ عَلَیْہِم طَیْرًا اَبَابِیْلَ (والفیل)
کے حساب سے ابابیلوں کا بھی میلاد مناؤ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
جواب چہارم:
تمہاری یہ تفسیر ‘ تفسیربالرائے ہے جو صرف بریلوی کشید ہے جو نامقبول ہے ورنہ پھر ان مذکورہ بالا لوگوں‘ حیوانوں‘پرندوں، ہواؤں وغیرہ کی بھی میلاد مناؤ کیونکہ جو الفاظ آپ کی نقل کردہ آیات میں موجود ہیں بعینہ وہی الفاظ ہماری نقل کردہ آیات اور احادیث میں بھی مذکور موجود ہیں۔

ہم میلاد کیوں نہیں مناتے؟
 
Top