• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میں نے ایک دیندار لڑکی سے شادی کیلئے منگنی کا پیغام بھیجا ہے، لیکن وہ خوبصورت نہیں ہے ---- ؟؟؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
میں نے ایک دیندار لڑکی سے شادی کیلئے منگنی کا پیغام بھیجا ہے، لیکن وہ خوبصورت نہیں ہے، تو کیا میں اس سے شادی کروں؟

سوال: میں نے ایک دیندار لڑکی سے شادی کیلئے منگنی کا پیغام بھیجا ہے، لیکن وہ خوبصورت نہیں ہے، میں خوبصورت بیوی چاہتا ہوں، میرے لیے کونسا فیصلہ درست ہوگا؟

الحمد للہ:

جن عظیم مقاصد کیلئے شریعت نے شادی کو شرعی حیثیت دی ہے ان میں: عفت، پاکدامنی، حرام کاموں سے نظر کی حفاظت شامل ہیں، پھر ان اہداف کو پانے کیلئے شریعت نے شادی سے پہلے منگیتر کو دیکھنے کی ترغیب بھی دلائی ہے، تا کہ دونوں میں پیار ، محبت، الفت زیادہ سے زیادہ پیدا ہو، جس کے نتیجہ میں محبت، احترام، اور الفت کی چھاؤں میں گھرانہ خوشحال ہوگا، کہ میاں بیوی دونوں کے ذہن میں حرام کام کا تصور بھی نہیں آئے گا، اسی لئے شادی کیلئے خوبصورتی کو معتبر معیاری صفات میں جگہ دی گئی ہے۔

چنانچہ فقہ حنبلی کی کتاب "شرح منتهى الإرادات" (2/621) میں ہے کہ :

"خوبصورت بیوی حاصل کرنا بھی سنت ہے؛ کیونکہ خوبصورت بیوی دلی سکون، کامل محبت، اور آنکھوں کو زیادہ محفوظ بنا سکتی ہے، اسی لئے نکاح سے پہلے لڑکی کو دیکھنے کی اجازت دی گئی ہے"

اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےپوچھا گیا، کونسی خواتین بہتر ہیں؟ تو آپ نے فرمایا:

(جسے دیکھ کر اسکا خاوند خوش ہوجائے، اور کوئی حکم دے تو اطاعت کرے، اور اپنے [بناؤ سنگھارکے]بارے میں خاوند کی مخالفت نہ کرے، اور خاوند کا مال سلیقے سے برتے)

اسے أحمد (2/251) نے روایت کیا ہے، اور البانی نے "السلسلة الصحيحة"(1838) میں اسے حسن قرار دیا ہے۔


کچھ اہل علم یہ مناسب سمجھتے ہیں کہ جب بھی کوئی منگنی کرنے لگے تو سب سے پہلے خوبصورتی کے بارے میں سوال کرے، بعد دینداری کے متعلق پوچھے، کیونکہ لوگوں کے ہاں خوبصورتی کو ہی پہلا درجہ دیا جاتا ہے۔

چنانچہ امام بہوتی "شرح منتهى الإرادات" (2/621) میں کہتے ہیں:

"پہلے دین کے بارے میں مت پوچھے ، کہ کہیں [شادی کیلئے قائل کرنے کیلئے] اسکی خوبصورتی کے تعریفیں کی جائیں، امام احمد کہتے ہیں: جب انسان منگنی کا پیغام بھیجنے لگے تو پہلے خوبصورتی کے بارے میں پوچھ لے، اگر لڑکی کی خوبصورتی کے بارے میں اچھا جواب ملے تو پھر دینداری کے متعلق سوال کرے، اگر مثبت جواب ملے تو شادی کر لے، اور اگر دینداری کے متعلق مثبت جواب نہ ہو تو عدم ِدینداری کی بنا پر وہ چھوڑ دے، لہذا سب سے پہلے دینداری کے بارے میں سوال نہ کرے، کیونکہ اگر پہلے دینداری کے بارے میں سوال کیا تو وہ خوبصورتی کے بارے میں سوال کریگا، اور اگر خوبصورتی کے بارے میں جواب اچھا نہ ہوا تو اب اگر رشتہ چھوڑے گا تو یہ دین کی وجہ سے نہیں بلکہ خوبصورتی کی وجہ سے چھوڑے گا"انتہی

شریعت کی نظر میں قابل مذمت یہ بات ہے کہ دین اور اخلاقیات -جو کہ خوشحالی و کامرانی کی بنیاد ہیں-کو بھول کرانسان صرف خوبصورتی کے پیچھے ہی پڑا رہے، چنانچہ معاشرے میں اکثرلوگوں کی حالت ایسی ہی ہونے کی وجہ سے حدیث مبارکہ میں دیندار اور بااخلاق لڑکی سے شادی کی ترغیب دی گئی، تا کہ لوگ ظاہری شکل وصورت کے پیچھے لگ کر حقائق اور اصل بات سے غافل نہ رہ جائیں۔

چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(لڑکی سے شادی چار چیزوں کی وجہ سے کی جاتی ہے، مال، حسب نسب، خوبصورتی، اور دینداری، تم دیندار کو پا لو، کامیاب ہوجاؤ گے)

بخاری (4802) ومسلم (1466)


نووی رحمہ اللہ "شرح مسلم" (10/52) میں فرماتے ہیں:

"اس حدیث کا صحیح مطلب یہ ہے کہ:

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی عادات ذکر کیں، کہ وہ ان چار چیزوں کا خوب دھیان کرتےہیں، اور انکے ہاں آخری درجہ دین کو دیا جاتا ہے، چنانچہ اے طالبِ راہنمائی شخص تم دیندار بیوی تلاش کرنا"انتہی

خوبصورتی تلاش کرنا اچھی بات ہے، اب اسکا یہ مطلب بھی ہرگز نہیں کہ حُسن ِ بیمثال کی تلاش شروع کردی جائے، اور نوجوان کے خیالات میں آنے والی حسین ترین لڑکی کی تلاش میں ساری زندگی ہی ضائع کردے، عام طور پر ایسی لڑکی کسی کو میسر نہیں ہوتی، اور اگر مل بھی جائے تو اسکی دینی اور اخلاقی حالت بہت پتلی ہوتی ہے۔

چنانچہ یہاں پر خوبصورتی سے مراد اتنی خوبصورتی ہے کہ جسکی وجہ سے انسان اپنے آپ کو حرام سے محفوظ رکھ سکے، دیگر خواتین سے اپنی نظروں کو محفوظ رکھے، لہذا خوبصورتی کی مطلوبہ مقدار ہر شخص کے اعتبار سے الگ ہوگی، اور فیصلہ کن رائے شادی کرنے والا ہی دی سکتا ہے۔

چنانچہ سائل محترم کیلئے نصیحت یہی ہے کہ اس وقت تک اس لڑکی سے منگنی نہ کرے جب تک اُسکے لئے ضروری مقدار حسن کی موجودگی پر مطمئن نہ ہوجائے، کہ کہیں ابتدائی طور پر جذباتی فیصلہ کرلے، اور پھر بعد میں جذبات ٹھنڈے ہوں تو کسی نئی چیز کی کھوج لگانے لگے، حقیقت میں یہیں[اِدھر اُدھر جھانکنے] سے ازدواجی زندگی کا کٹھن راستہ شروع ہوجاتا ہے۔

مذکورہ بالا تمام گفتگو کے بعد [اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ] دینداری کو ہی سب پر مقدم رکھنا چاہئے۔

اللہ کے حکم سے اسی متوازن سوچ اور فکر کی بنیاد پر ہی خوشگوار ازدواجی زندگی قائم رہ سکتی ہے۔

اللہ سے دعا ہے کہ اللہ تعالی آپکو کامیاب کرے، اور آپ کیلئے بھلائی لکھ دے۔

مزید کیلئے سوال نمبر (8391) اور (21510)کا مطالعہ بھی کریں۔

واللہ اعلم .
اسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/83777
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا
دینداری کو پہلی ترجیح دیتے ہوئے خوبصورت لڑکی کی تلاش ہونی چاہئے، بیوی دیندار کے ساتھ خوبصورت ہو تو کیا ہی بات ہے، اللہ تعالیٰ مجھے نیک صالح، موحدہ اور خوبصورت زوجہ عطا فرمائے جسے دیکھ کر ہمارا دل خوش ہو جائے آمین
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جزاک اللہ خیرا
دینداری کو پہلی ترجیح دیتے ہوئے خوبصورت لڑکی کی تلاش ہونی چاہئے، بیوی دیندار کے ساتھ خوبصورت ہو تو کیا ہی بات ہے، اللہ تعالیٰ مجھے نیک صالح، موحدہ اور خوبصورت زوجہ عطا فرمائے جسے دیکھ کر ہمارا دل خوش ہو جائے آمین
آمین یا رب العالمین
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
جزاک اللہ خیرا
دینداری کو پہلی ترجیح دیتے ہوئے خوبصورت لڑکی کی تلاش ہونی چاہئے، بیوی دیندار کے ساتھ خوبصورت ہو تو کیا ہی بات ہے، اللہ تعالیٰ مجھے نیک صالح، موحدہ اور خوبصورت زونہ عطا فرمائے جسے دیکھ کر ہمارا دل خوش ہو جائے آمین
ﺁﻣﯿﻦ ﯾﺎ ﺭﺏ ﺍﻟﻌﺎﻟﻤﯿﻦ
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتےہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :


عورت سے شادی چاروجہ سے کی جاتی ہے : اس کے مال ودولت کی بنا پر یا اس کے حسب ونسب کی وجہ سے یا اس کی خوبصورتی و حسن وجمال کی وجہ سے یا پھر اس کے دین کی بنا پر ، تیرے ہاتھ خاک میں ملیں تو دین والی کو اختیار کر


صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4802 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1466 ) ۔
 
  • پسند
Reactions: Dua

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
الله ہم سب بھایئوں کو جن کی ابھی شادی نہیں ہوئی دین والی بیوی عطا فرماے - آ مین -

اور جن کی شادی ہو چکی ہے وہ اپنے لیے خود دعا کر سکتے ہیں - ابتسامہ
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
الله ہم سب بھایئوں کو جن کی ابھی شادی نہیں ہوئی دین والی بیوی عطا فرماے - آ مین -

اور جن کی شادی ہو چکی ہے وہ اپنے لیے خود دعا کر سکتے ہیں - ابتسامہ
اگر آپ بھی شادی شدہ کےلئےدعاکردیں گےتوکوئی حرج نہیں۔(ابتسامہ)
شادی شدہ بھی توکنوارےبھائیوں کےلئےکرتےہیں نا۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436



رب کی خاطر محبوبہ کو چھوڑنے والا

حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایک صحابی جن کا نام مرثد بن ابو مرثد رضی اللہ عنہ تھا. یہ مکہ سے مسلمان قیدیوں کو اٹھا کر لایا کرتے تھے اور مدینے پہنچا دیا کرتے تھے . عناق نامی ایک بدکار عورت مکہ میں رہا کرتی تھی. جاہلیت کے زمانہ میں ان کا اس عورت سے تعلق تھا. حضرت مرثد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایک قیدی کو لانے کیلئے مکہ شریف گیا. ایک باغ کی دیوار کے نیچےمیں پہنچ گیا. رات کا وقت تھا چاند اپنے حسن سے جہان کو منور کررہا تھا. اتفاق سے عناق آپہنچی اور مجھے دیکھ لیا، بلکہ پہچان بھی لیا. اور آواز دے کر کہا : کیا تو مرثد ہے ؟ میں نے کہا : ہاں مرثد ہوں . اس نے بڑی خوشی ظاہر کی اور مجھ سے کہنے لگی . چلو رات میرے پاس گزارنا. میں نے کہا : عناق اللہ تعالی نے زنا کاری حرام کر دی ہے. جب وہ مایوس ہوگئی تو اس نے مجھے پکڑوانے کیلئے غل مچانا شروع کیا اور آواز دی اے خیمے والو ہوشیار ہوجاؤ. دیکھو چور آگیا ہے یہی ہے جو تمہارے قیدیوں کو چرایا کرتا ہے. لوگ جاگ اٹھے اور آٹھ آدمی مجھے پکڑنے کیلئے میرے پیچھے دوڑے . میں مٹھیاں بند

...
کرکے
خندق کے راستے بھاگا اور ایک غار میں جاچھپا . یہ لوگ میرے پیچھے ہی غار پر آپہنچے لیکن میں انہیں نہ ملا . یہ وہیں پیشاب کرنے کو بیٹھے . واہ ! ان کا پیشاب میرے سر پہ آرہاتھا. لیکن اللہ تعالی نے انہیں اندھا کردیا. ان کی نگاہیں مجھ پر نہ پڑیں.اِدھر اُدھر ڈھونڈ کر واپس چلے گئے . میں نے کچھ دیر گزارکر جب یہ یقین کرلیا کہ وہ پھر سو گئے ہوں گے تو یہاں سے نکلا. پھر مکہ کی راہ لی اور وہیں پہنچ کر اس مسلمان قیدی کو اپنی کمر پر چڑھایا اور وہاں سے لے بھاگا. چونکہ وہ بھاری بدن کے تھے میں جب اذخر میں پہنچا تو تھک گیا. میں نے انہیں کمر سے اتار کر انکے بندھن کھول دئیے اور آزاد کردیا. اب اٹھاتا چلاتا مدینے پہنچ گیا. چونکہ عناق کی محبت میرے دل میں تھی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی کہ میں اس سے نکاح کرلوں . آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے . میں نے دوبارہ یہی سوال کیا ، پھر بھی خاموش رہے اور یہ آیت اتری:

''زانی،زانیہ یا مشرکہ ہی سے نکاح کرے . عورت زانیہ سے زانی یا مشرک ہی نکاح کرے . اور مسلمانوں پر یہ نکاح حرام ہے.''

تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے مرثد !زانیہ سے نکاح زانی یا مشرک ہی کرتا ہے . تو اس سے نکاح کا ارادہ چھوڑ دے.

(ترمذی شریف)

(تفسیر ابن کثیر)


لنک

https://www.facebook.com/ISLAM.iiS....66163_n.jpg&size=480,320&fbid=364486226980750
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436

اگر آپ بھی شادی شدہ کےلئےدعاکردیں گےتوکوئی حرج نہیں۔(ابتسامہ)
چلیں ٹھیک ہے - شادی شدہ کے لیے بھی دعا کر دیتے ہیں - لیکن ان کی اپنی ذمہ داری پر - (ابتسامہ )​
 
Top