• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میں کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کروں؟

شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
82
ری ایکشن اسکور
351
پوائنٹ
36
دین اسلام افراط و تفریط کے درمیان معتدل ہے۔ اسکی رات بھی دن کی طرح روشن اور واضح ہے۔ قرآن کریم میں ہر چیز کا بیان موجود ہے اور اسکی تفصیل، تفسیر و تشریح احادیث نبویﷺ میں وارد ہے
جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
’’یہ قرآن گھڑی ہوئی بات نہیں بلکہ اپنے سے پہلے کتابوں کی تصدیق اور ہر چیز کی تفصیل ہے اور ایمان لانے والوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے‘‘۔
(سورہ یوسف)
آج امت جس مشکل میں گھری اور پھنسی ہوئی ہے، خاص طور پر پاکستان جن پریشانیوں میں گھرا ہوا ہے، جتنی قتل و غارت گری یہاں ہو رہی ہے باوجودیکہ پاکستان دارلحرب نہیں ہے۔ اس سب کچھ کے پیچھے گولی کافر کی اور کندھا مسلمان کا استعمال ہو رہا ہے۔ اور اس میں خطا کاروں اور مجرموں سے کہیں زیادہ معصوم لوگوں کا خون بہایا جا رہا ہے ۔ کتنی مساجد ان بے گناہ نمازیوں کے خون سے رنگیں ہوئی ہیں کہ جن کا اس جنگ و جدل سے کوئی تعلق نہیں۔ انکا خون ان بے بصیرت و عجلت پسند مفتیان کے سر ہے جو کم علم بھی ہیں اور کم فہم بھی! جبکہ،
’’ایک بے گناہ جان کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے‘‘
()المائدہ:۳۲)
اور اگر جان بوجھ کر قتل کرے تو اسکی سزا اسلام میں وارد ہے۔
اللہ تعالی فرماتے ہیں:
’’اور اگر جان بوجھ کر قتل کرے تو اسکی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ کا غضب ہے، اسے اللہ نے لعنت کی اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے‘‘
(النساء:۹۳)
’اور اگر غلطی (قتل خطا)سے کسی بے گناہ مسلمان کو قتل کرے تو اس کا کفّارہ ادا کرنا فرض ہے۔ ایک مسلمان غلام کی گردن آزاد کرے اور مقتول کے ورثاء کو خون بہا ادا کرے‘‘
(النساء:۹۲)
یعنی دونوں صورتوں میں قاتل مجرم ہے!
رسو ل اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع ـ10ہجری ،9ذی الحجۃ ـکومیدان عرفات میں ایک لاکھ چو بیس ہزار کے قریب مسلمانوں کو مخاطب فرماکر نصیحت فرمائی ۔
لوگو! میری بات سن لو ! کیونکہ میں نہیں جانتا،شاید اس سال کے بعد تمہیں اس مقام پر کبھی نہ مل سکو ں۔
(ابن ہشام )
’’تمہارا خون اور تمہارا مال ایک دوسرے پر اسی طر ح حرام ہے جس طر ح تمہارے آج کے دن کی،رواں مہینے کی اور موجودہ شہر کی حرمت ہے ‘‘
(مسلم)
یوم النحرـ10ذوالحجۃ کو بھی رسو ل اللہ ﷺ نے ایک خطبہ ارشاد فرمایا:اس میں بھی آپ نے کل کی (پچھلی ) باتیں دہرائیں ۔یہ پوچھنے کے بعد کہ یہ کو نسا مہینہ ،کونسا شہر اور کونسا دن ہے ؟فرمایا:
’’اچھا تو سنو کہ تمہارا خون ،تمہارامال اور تمہاری آبرو ایک دوسرے پر ایسے ہی حرام ہے جیسے اس شہر،اس مہینے اور اس دن کی حرمت ہے۔‘‘
(بخاری ،مسلم)
ایک حدیث میں یہ الفاظ ہیں :
’’مسلمان کا خون ،مال اور آبرو دوسرے مسلمان پر حرام ہے‘‘
(مسلم )
’’کسی کافر کا(بلاوجہ) قتل بھی جائز نہیں ،جس نے کسی ذمی (اسلامی ریاست میں معاہدے کے تحت رہنے والا کافر )کو قتل کیاوہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پا سکے گا‘‘
(بخاری )
 
Top