• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نئے گھر کی افتتاح پر کھانا کھلانا

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
نئے گھر کی افتتاح پر کھانا کھلانا
کتاب و سنت کی روشنی میں نئے مکان بنانے کے بعد اس میں رہائش اختیار کرنے سے پہلے دوست واحباب اور اعزاء واقرباء کی دعوت کرنے کا ثبوت نہیں ملتا۔
البتہ اگر کسی نے اس لحاظ سے دعوت کی کہ اللہ تبارک وتعالی نے اسے اس گھر کی سہولت دی اور نئے گھر میں سکونت پذیرہونے کی نعمت عطا فرمائی ، اس حیثیت سے دوست واحباب اور اعزاء واقرباء کی دعوت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
لیکن اگر اس کا مقصد (جیساکہ بعض جہال کا عقیدہ ہے ) اس گھر میں جن وشیاطین کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے ان کو خوش کرنے کی خاطر دعوت کرنا ہے تو یہ شرک ہے اور اس کا ذبیحہ حرام ہے اور اس کا کھانا حرام ہے ۔ اللہ تعالی نے غیراللہ کے لئے ذبح کرنے کو حرام قرار دیا ہے ۔
اور اگر کسی نے نظربد اور حسد سے بچنے کی غرض سے دعوت کی تو یہ بدعت شمار کی جائے گی کیونکہ شریعت میں نظربد اور حسد کو دفع کرنے کا یہ طریقہ موجود نہیں بلکہ شرعی طورپر اس کام کے لئے جائز رقیہ (مشروع دم) ہے ۔ اس غرض سے بھی کوئی دعوت کرے تو اس کی دعوت حرام ہوگی اور اس کا کھانا بھی حرام ہوگا۔
نئے مکان کی تعمیر پہ اقرباء کی دعوت کرنا یہ نیت پہ منحصرہے ، اس لئے یہاں لوگوں کے درمیان نیت کی اصلاح کی جائے بجائے اس کے کہ امرواسع کوتنگ کیا جائے ۔ جید علماءبھی فرحت و سرور کی غرض سے دعوت کرنے کی طرف مائل ہوئے ہیں۔ مثلا

(1) شیخ ابن بازرحمہ اللہ سے اس بابت سوال کیاگیا، تو ان کا جواب تھا: " اس میں تفصیل ہے ، اگر ذبیحہ کا مقصد جنوں سے بچناہے تو یہ شرک اکبر ہے کیونکہ یہ غیراللہ کی عبادت ہے ،اور اگر اس سے مقصود گھراورگھروالوں کی سلامتی ہےتو یہ ناجائز ہے کیونکہ یہ بدعت ہے ۔
اوراگر اللہ تعالی کے لئے شکرکے قبیل سے ہے کہ اس نے چھت تک پہنچنے اور گھرکے اتمام کی توفیق دے ، اور اس کے لئے اپنے پڑوسیوں اور قرابت داروں کو دعوت پہ بلائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔۔ الخ مجموع فتاوى ابن باز" ( 5 / 388 ) .

(2)شیخ فوزان رحمہ اللہ نے کہا: نئے مکان میں نزول کی مناسبت سےفرحت و سرور کے طور پر دوستوں اور رشتہ داروں کو کھانا کھلانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ اور اگر یہ اعتقاد ہو کہ یہ ولیمہ جن کے شر سے مدافعت کرے گا تو یہ عمل جائز نہیں کیونکہ یہ شرک اور باطل عقیدہ ہے ۔ اور اگر عادت کے قبیل سے ہو تو کوئی حرج نہیں ۔ "المنتقى من فتاوى الفوزان" (94 / 16)

(3) اس بابت شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ اگر نئےمکان میں پہلی دفعہ نزول کے وقت دعوت کرنا جن سے خوف کھاتے ہوئے ہے تو یہ شرک اکبرہے مگر خوشی کے اظہار کے لئے رشتہ دار، پڑوسی اور دوستوں کو جمع کرکے ذبیحہ کھلانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

(4) شیخ محمد صالح المنجد نے کہا : شکرانے نعمت کے طور پر دوست واحباب کی دعوت دینے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ (الإسلام سؤال وجواب فتوی رقم : 148863 )

(5) صاحب تحفۃ الاحوذی نے بھی انواع الولائم میں نئے گھر کی تعمیر پہ دعوت کرنے کو مستحب بتلایا ہے ۔
 
Top