عامر عدنان
مشہور رکن
- شمولیت
- جون 22، 2015
- پیغامات
- 921
- ری ایکشن اسکور
- 264
- پوائنٹ
- 142
"ناخن کاٹنے کا سنت طریقہ" کی حقیقت
* از قلم :*
*حافظ اکبر علی اختر علی سلفی / عفا اللہ عنہ*
* ناشر :*
*البلاغ اسلامک سینٹر*
ا===========================
*الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده، أما بعد :*
محترم قارئین! ہمارے ایک دوست نے درج ذیل امیج کی بابت سوال کیا کہ کیا اس میں لکھی ہوئی بات صحیح ہے؟
*راقم جواباً عرض کرتا ہے کہ :*
*(1)* جب کسی عمل کے بارے میں یہ کہا جائے کہ یہ سنت ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے قولاً یا فعلاً یا تقریرا ثابت ہے.
رہی بات امیج میں موجود ناخن کاٹنے کے طریقے کی تو اس کی بابت - میرے علم کی حد تک - کوئی صحیح روایت نہیں ہے. صحیح روایت تو دور کوئی موضوع روایت بھی نہیں ہے. واللہ اعلم.
*(2)* مذکورہ امیج میں سرخی لگاتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ "ناخن کاٹنے کا سنت طریقہ"، پھر نیچے ہاتھ اور پیر کے ناخن کاٹنے کا طریقہ بتایا گیا لیکن یہ طریقہ سنت ہے، امیج بنانے والے انسان نے اس کی کوئی دلیل پیش نہیں کی لہذا جب تک اس طریقے کی بابت کوئی دلیل نا مل جائے، تب تک اس طریقے کو سنت نہیں کہا جائے گا.
*(3)* سرخی کے نیچے لکھا ہوا ہے کہ "خود عمل کیجیے اور دوسروں کو بتلائیے اور بے انتہاء ثواب حاصل کیجیے".
میرے بھائی! ثواب تو اس وقت ملتا جب یہ طریقہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہوتا لیکن امیج بنانے والے انسان نے اس امیج میں جھوٹ بول دیا کہ ناخن کاٹنے کا یہ طریقہ سنت ہے. اب اگر کوئی اسے پھیلاتا ہے تو گویا وہ ایک جھوٹی بات کو پھیلا رہا ہے اور ایسی حالت میں پھیلانے والے کو ثواب نہیں بلکہ گناہ ملے گا.
*(4)* ناخن کاٹنا سنت ہے. (صحيح البخاری : 5889 و صحيح مسلم : 257) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کے لیے 40 دن کا وقت بھی متعین کیا ہے (صحيح مسلم : 258) لیکن اس کے کاٹنے کا کوئی خاص طریقہ مقرر نہیں کیا لہذا ایک انسان جس طرح چاہے، اس طرح اپنے ناخن کاٹ سکتا ہے.
ہاں! عائشہ رضی اللہ عنہا کی درج ذیل حدیث کی وجہ سے جب انسان اپنے دونوں ہاتھ کے ناخن کو کاٹنے کا ارادہ کرے گا تو شروعات دائیں ہاتھ سے کرے گا اور اپنے دونوں پیر کے ناخن کو کاٹنے کا ارادہ کرے گا تو شروعات دائیں پیر سے کرے گا.
عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
"كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ التَّيَمُّنَ مَا اسْتَطَاعَ فِي شَأْنِهِ كُلِّهِ : فِي طُهُورِهِ، وَتَرَجُّلِهِ، وَتَنَعُّلِهِ"
"نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اپنے تمام کاموں میں جہاں تک ممکن ہوتا، دائیں طرف سے شروع کرنے کو پسند کرتے تھے. طہارت کے وقت بھی، کنگھا کرنے کے وقت بھی اور جوتا پہننے میں بھی".
(صحيح البخاری : 426 وصحيح مسلم : 268 و أخلاق النبي وآدابه لأبي الشيخ الأصبهاني بتحقيق صالح بن محمد، ح:824)
*(5)* ہمارے معاشرے میں دن بدن ایسے لوگوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جو کہتے ہیں کہ فلاں کام سنت ہے، فلاں عمل سنت ہے اور اس کی کوئی دلیل پیش نہیں کرتے.
میں تمام مسلمانوں سے گزارش کرتا ہوں کہ اس طرح کے لوگ اور ان کی پیغامات سے ہوشیار رہیں، معتمد علیہ علماء کرام کے رابطے میں رہیں. ان شاء اللہ ایسے لوگ اور ان کے پیغامات کے شر سے بچ جائیں گے.
* آخری بات :*
جو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف جھوٹی بات منسوب کرتے ہیں، ایسے لوگوں کو اللہ سے ڈرنا چاہیے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے : "مَنْ يَّقُلْ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ"
"جس نے مجھ پر ایسی بات کہی جو میں نے نہیں کہی تو اسے چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے" .
(صحيح البخاری : 109)
علامہ اقبال رحمہ اللہ نے کیا خوب کہا ہے :
*اپنے من میں ڈوب کر پاجا سراغِ زندگی*
*تو اگر میرا نہیں بنتا نا بن، اپنا تو بن*
*وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين.*
*حافظ اکبر علی اختر علی سلفی عفا اللہ عنہ*
*صدر البلاغ اسلامک سینٹر*
*️ 22 - ربیع الاول - 1444ھ*
*️ 19 - اکتوبر - 2022ء*