• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی کریم ﷺ اور ۱۰۰ بھیڑیوں کے قصے کی حقیقت کیا ہے؟

شمولیت
نومبر 07، 2013
پیغامات
76
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
47
مولانا طارق جمیل صاحب کے بیان کردہ اس واقعے کی حقیقت کیا ہے؟
کہیں بقول مولانا زر ولی خان صاحب یہ حدیث پتا نہیں کون سی کمپنی سے لائے ہیں؟

نبی کریم اور 100 بھڑئیے.png
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
طارق جمیل صاحب کے بیان کردہ اس واقعے کی حقیقت کیا ہے؟
مولوی صاحب بھیڑیوں کی بیان تفصیل تو وہی جانیں، البتہ میرے علم کے مطابق، اصل قصہ اور روایت درج ذیل ہے :
أخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن الأعمش، عن شمر بن عطية، عن رجل من مزينة، أو جهينة، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الفجر فإذا هو بقريب من مائة ذئب قد أقعين وفود الذئاب، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ترضخون لهم شيئا من طعامكم وتأمنون على ما سوى ذلك؟» فشكوا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الحاجة قال: «فآذنوهن» قال: فآذنوهن فخرجن ولهن عواء
سنن الدارمي 22[تعليق المحقق] رجاله ثقات

شمر بن عطیہ، مزینہ یا جہینہ کے ایک آدمی سے روایت بیان کرتے ہیں: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے نمازِ فجر ادا فرمائی۔ اچانک تقریباً ایک سو بھیڑئیے پچھلی ٹانگوں کو زمین پر پھیلا کر اور اگلی ٹانگوں کو اٹھائے ہوئے اپنی سرینوں پر بیٹھے ہوئے (باقی) بھیڑیوں کی طرف سے وفد بن کر بیٹھے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: (اے گروہ صحابہ!) تم اپنے کھانے پینے کی اشیاء میں سے تھوڑا بہت ان کا حصہ بھی نکالا کرو اور باقی ماندہ کھانے کو (ان بھیڑیوں سے) محفوظ کر لیا کرو۔ تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے اپنی حاجت کی شکایت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: انہیں اجازت دو۔ راوی بیان کرتے ہیں انہوں نے ان (بھیڑیوں) کو اجازت دی پھر وہ تھوڑی دیر بعد اپنی مخصوص آواز نکالتے ہوئے چل دیے۔

أخرجه الدارمي في السنن، 1 /25، الرقم: 22، وابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 4: 376.والبدایہ والنہایہ )
 
Top