مزمل حسین
رکن
- شمولیت
- نومبر 07، 2013
- پیغامات
- 76
- ری ایکشن اسکور
- 55
- پوائنٹ
- 47
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
اس قصے کی سندوں کی تحقیق درکار ہے۔
سورۃ النساء کی آیت نمبر 60 کی تفسیر میں بعض مفسرین نے ایک واقعہ نقل کیا ہے کہ ایک یہودی اور منافق ایک تنازعہ کے سلسلہ میں رسول اللہ ﷺ سے فیصلہ کرواتے ہیں،آپ ﷺ نے فیصلہ صادر فرمادیا جو اس نام نہاد مسلمان کے خلاف تھا، اس نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے فیصلہ کروانا چاہا، چناچہ وہ دونوں ان کی خدمت میں پہنچ گئے، جب انہیں معلوم ہوا کہ اس مسئلہ میں نبی ﷺ فیصلہ فرماچکے ہیں تو شدید غضب کے عالم میں تلوار نکال لائے اور منافق کی گردن پہ یہ کہہ کر وار کیا: "من لم یرض بقضاء رسول اللہ ﷺ فھذا قضاء عمر" جو رسول اللہ ﷺ کے فیصلے سے راضی نہیں تو عمر اس کا فیصلہ تلوار سے کرتا ہے۔
اس قصے کی سندوں کی تحقیق درکار ہے۔
سورۃ النساء کی آیت نمبر 60 کی تفسیر میں بعض مفسرین نے ایک واقعہ نقل کیا ہے کہ ایک یہودی اور منافق ایک تنازعہ کے سلسلہ میں رسول اللہ ﷺ سے فیصلہ کرواتے ہیں،آپ ﷺ نے فیصلہ صادر فرمادیا جو اس نام نہاد مسلمان کے خلاف تھا، اس نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے فیصلہ کروانا چاہا، چناچہ وہ دونوں ان کی خدمت میں پہنچ گئے، جب انہیں معلوم ہوا کہ اس مسئلہ میں نبی ﷺ فیصلہ فرماچکے ہیں تو شدید غضب کے عالم میں تلوار نکال لائے اور منافق کی گردن پہ یہ کہہ کر وار کیا: "من لم یرض بقضاء رسول اللہ ﷺ فھذا قضاء عمر" جو رسول اللہ ﷺ کے فیصلے سے راضی نہیں تو عمر اس کا فیصلہ تلوار سے کرتا ہے۔