دوم:
اللہ سبحانہ و تعالى حكيم قدير ہے، وہ ايسى چيز مقدر نہيں كرتا جو صرف خالصتا شر ہو، بلكہ اس ميں مومن بندوں كے ليے كوئى نہ كوئى ضرور خير و بھلائى ہوتى ہے، چاہے لوگوں كے ليے وہ جتنى بھى برى ظاہر ہوتى ہو، اور پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے سچ فرمايا تھا:
" مومن كا معاملہ بڑا ہى عجيب ہے اس كا سارا معاملہ ہى خير و بھلائى پر مشتمل ہے، اور يہ مومن كے علاوہ كسى دوسرے كے ليے نہيں، اگر اسے اچھائى اور بہترى حاصل ہوتى ہے تو وہ اس پر شكر كرتا ہے تو يہ اس كے ليے خير و بھلائى ہے، اور اگر اسے كوئى تكليف اور اذيت پہنچتى ہے تو وہ اس پر صبر كرتا ہے تو يہ اس كے ليے بہتر اور اچھائى ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2999 ).
ديكھيے حادثہ افك يعنى عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا پر بہتان والا واقعہ معروف ہے جس كے متعلق اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
{ تم اسے اپنے ليے برا اور شر نہ سمجھو، بلكہ يہ تو تمہارے حق ميں بہتر ہے، ہاں ان ميں سے ہر ايك شخص كو اتنا گناہ ہے جتنا اس نے كمايا ہے، اور ان ميں سے جس نے اس كے بہت بڑے حصے كو سرانجام ديا ہے اس كے عذاب بھى بہت بڑا ہے }النور ( 11 ).
اس گناہ اور جرم كے نتيجہ ميں مرتب ہونے والى مصلحتيں ذيل ميں بيان كى جاتى ہيں:
1 - ان مجرموں كے دلوں ميں مسلمانوں كے خلاف حسد و بغض اور كينے كا اظہار، اگرچہ انہوں نے بہت سارے حالات ميں يہ ظاہر بھى كيا تھا كہ وہ صلح كر چكے ہيں اور معاہد ميں شامل ہيں:
فرمان بارى تعالى ہے:
{ ان كى عداوت و دشمنى تو ان كى زبانوں سے ظاہر ہو چكى ہے، اور جو سينوں ميں پوشيدہ ہے وہ اس سے بھى بہت زيادہ ہے }آل عمران ( 118 ).
2 - يورپ كے معيار ميں فراڈ كا انكشاف ہوتا ہے، ايك طرف تو وہ حريت رائے كى دليل ديتے ہيں، ہر عقلمند شخص كو علم ہے كہ يہ مزعوم حريت رائے دوسروں كى حرمت اور ان پر زيادتى كے وقت موقوف ہو جاتى ہے، اس وقت كوئى حريت رائے نہيں، بلكہ دوسروى كى عزت ضرورى ہے، اور وہ اپنے اس حريت رائے كے دعوى ميں بھى جھوٹے ثابت ہوئے ہيں.
ابھى چند برس قبل ہم نے ديكھا اور ہر كسى كو ياد ہے كہ جب ايك حكومت نے اپنے ہاں موجود بت اور مجسمے توڑے تو كيا ہوا، ان لوگوں نے پورى دنيا سر پر اٹھا لى اور اسے بيٹھنے ہى نہيں ديا بلكہ اس حكومت كو ختم كر كے دم ليا!!
تو پھر يہ مزعوم حريت رائے كہاں گئى ؟ ! تو انہوں نے اسے بھى حريت رائے ميں شمار كيوں نہ كيا؟!
3 - ہمارے اپنے وہ مسلمان افراد جو يورپى بنتے پھرتے ہيں ان كا يہ دعوى بھى باطل ہو جاتا ہے كہ: تم غير مسلموں كو كافر مت كہو بلكہ كوئى اور كہو تا كہ ہمارے اور ان كے درميان فتنہ كى آگ نہ بھڑك اٹھے.
سب كو علم ہونا چاہيے كہ كون ہے جو دوسروں كو برا كہتا اور ناپسند كرتا ہے، اور اس كى عزت و ناموس كا پاس نہيں كرتا، بلكہ جب بھى كوئى موقع ہاتھ آئے تو وہ اس كے خلاف اعلان جنگ كر ديتا ہے.
4 - ان كے اس دعوى كى بھى تكذيب ہوتى ہے جس كا انہوں نے پورى دنيا ميں ڈھنڈورا پيٹ ركھا ہے كہ: ترقى يافتہ بات چيت اور مذاكرات جو دوسروں كے احترام اور كسى دوسرے پر زيادتى نہ كرنے پر قائم ہے!! تو وہ كونسى بات چيت اور كونسے مذاكرات چاہتے ہيں؟ اور كونسے احترام كا گمان كرتے ہيں؟
وہ يہ چاہتے ہيں كہ ہم مسلمان ان كى ادب و احترام كريں، اور ان كى تعظيم بجا لائيں، بلكہ ان كے سامنے جھكيں، اور سجدہ كريں، ليكن اس كے مقابلہ ميں وہ كفار ہمارا اور زيادہ مذاق اڑائينگے، اور ہمارى اور زيادہ توہين كريں، اور ہم پر ظلم و ستم ہى كرينگے!!!
5 - مسلمانوں كے دل ميں ايمانى شرارہ كا احياء، ہم نے اس كا رد عمل ديكھا جو مسلمانوں كے دل ميں ايمان راسخ ہونے كى دليل ہے، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ ان كى محبت كى انتہاء ہے، حتى كہ ايسے لوگ جو دين طور پر پتلے ہيں اور ان ميں كوتاہياں بھى پائى جاتى ہيں وہ بھى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا دفاع كرنے اور توہين رسالت كے خلاف اٹھ كھڑے ہوئے، بلكہ وہ سب سے آگے تھے.
6 - مسلمانوں كى صفوں ميں اتحاد پيدا ہوا ہے.
الحمد للہ ہم نے ديكھا كہ مسلمان آپس ميں متحد ہوئے، اور وہ اسى ايك موقف پر قائم ہوئے چاہے ان كے ملك اور زبانيں مختلف تھيں.
7 - اسلام كے خلاف يورپ كا اتحاد.
جيسے ہى اس ملك نے مدد طلب كى تو يہ سب كفار ممالك متحد ہو كر اس كے ساتھ مل كھڑے ہوئے، اور مجرموں نے ايك دوسرے كو اپنے اخبارات و ميگزين ميں يہ خاكے شائع كرنے كا كہا، تا كہ مسلمانوں كو علم ہو جائے كہ يہ كفار سب ايك ہى جوہڑ كے مينڈك ہيں، اور ہم مسلمان لوگ ان سب كا مقابلہ نہيں كر سكتے.
8 - بعض مسسلمانوں كى جانب سے ان كفار كو اسلام كى دعوت دينے كى حرص ركھنا، اور اس دين حنيف كى حقيقى اور روشن صورت ببيان كرنا.
ہم نے ديكھا كہ مسلمان ان كى زبان ميں اسلامى كتابيں طبع كرانے ميں ايك دوسرے سے آگے نكلنے كى كوشش كر رہے ہيں، تا كہ ان كفار كى آنكھوں سے پردہ ہٹ جائے تو ہو سكتا ہے يہ لوگ بصيرت اختيار كرتے ہوئے حق ديكھنے لگيں.
9 - توہين كرنے والوں كى اشياء كا جو مسلمانوں نے بائيكاٹ كيا تھا اس كى تيزى اور نتيجہ:
ان ملك كى حكومت نہ تو رسمى يا سياسى احتجاج سے ہلى چاہے يہ احتجاج كتنے بھى بڑے پيمانے پر ہوتا، ليكن اس بائيكاٹ كا نتيجہ يہ نكلا كہ ابھى بائيكاٹ كو چند روز ہى ہوئے تھے اس اخبار كے اڈيٹر نے معذرت كرنا شروع كر دى، اور اپنى كلام كا اسلوب تك بدل ليا، اور مسلمانوں كے ساتھ اس كا رويہ كچھ نہ كچھ نرم ہو گيا.
تو اس طرح مسلمانوں كے پاس ايك نيا ہتھيار اوراسلحہ لگا جس كے استعمال سے وہ اپنے دشمن پر اثرانداز ہو سكتے ہيں، اور انہيں اس طرح معاشى و اقتصادى نقصان پہنچا سكتے ہيں.
10 - يورپ كو واضح پيغام دينا كہ ـ ہم مسلمان ـ كبھى بھى راضى نہيں كہ ہمارے دين كو چھيڑا جائے، يا پھر اس كے خلاف بات كى جائے اور توہين كا مرتكب ہوا جائے، يا ہمارے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى توہين كى جائے اور ان كے خلاف زبان كھولى جائے، ہم سب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر فدا ہيں، يہيں نہيں كہ ہم ہى بلكہ ہمارے ماں باپ بھى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر قربان ہيں.
كيونكہ ميرے والدين اور ميرى عزت محمد صلى اللہ عليہ وسلم كى عزت پر فداء و قربان ہيں.