شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 2,013
- ری ایکشن اسکور
- 6,264
- پوائنٹ
- 437
ازقلم: ڈاکٹر حافظ محمد زبیر
دوست نے سوال کیا ہے کہ نفس کو کنٹرول کیسے کیا جائے، نمازپڑھنا چاہتا ہوں لیکن کبھی تین پڑھ پاتا ہوں اور کبھی چار۔ ایک دوسرے دوست نے سوال کیا کہ فحش ویڈیوز دیکھنے سے بچنا چاہتا ہوں لیکن کبھی بچ پاتاہوں اور کبھی دیکھ لیتا ہوں؟
جواب: نفس کے بارے میں ایک اہم بات ذہن میں رہے کہ یہ آپ کا اپنا ہے اور اپنا نہیں بھی ہے۔ یہ آپ کا دوست بھی ہے اور دشمن بھی۔ اس میں ایک ضدی بچے سے لے کر ظالم دشمن تک کے تمام کردار موجود ہیں کہ جنہیں یہ بخوبی نبھاتا رہتا ہے۔ اس کا مقصد آپ کو گرانا نہیں بلکہ اپنا آپ منوانا ہے لہذا کچھ حکیمانہ تدابیر اختیارکرکے اسے باآسانی کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
ایک تدبیر تو یہ ہے کہ اگر آپ اپنے فرائض کی حفاظت چاہتے ہیں تو سنن کا اہتمام کریں، سنن کی حفاظت چاہتے ہیں تو نوافل کا اہتمام کریں۔ اس کو سمجھنا بہت آسان ہے کہ اپنے اردگرد فرائض، سنن اور نوافل کے حصار بناتے چلیں جائیں کہ آپ کا دشمن شیطان اگر حملہ آور ہوگا تو سب سے باہر والا حصار متاثر ہوگا۔ اگر آپ نے شیطان سے حفاظت کے لیے اپنی ذات کے گرد حصار ہی صرف فرائض کا بنایا ہے تو اس کا حملہ ہی فرائض پر ہوگا اور متاثر بھی فرائض ہی ہوں گے۔
مثال کے طور پر اگر آپ تکبیر اولی کا اہتمام کرنے والے ہیں تو کبھی وہ رہ جائے گی لیکن جماعت مشکل سے ہی رہے گی۔ اور اگر آپ جماعت کی نماز کا اہتمام کرنے والے ہیں تو کبھی وہ رہ جائے گی لیکن نماز مشکل سے ہی قضاء ہوگی۔ اور اگر آپ بس نماز وقت پر پڑھنے کا اہتمام کرتے ہیں تو کبھی نماز قضاءہوجائے گی اور کبھی اداء۔ اور اگر آپ صرف نماز پڑھنے کا اہتمام کرتے ہیں تو کبھی نماز چھوٹ ہی جائے گی۔ بہت آسان ہے کہ اگر تہجد کے چھوٹنے پر افسوس کرنے والوں میں شامل ہیں تو ان شاءاللہ، نماز قضاء ہونے پر افسوس کرنے والوں میں سے نہیں ہوں گے۔
اسی طرح کی تدبیر معصیت میں بھی اختیارکریں۔ اگر فحش ویڈیوزسے بچنا چاہتے ہیں تو موویز اور ڈرامے دیکھنا بالکل بند کردیں۔ اگر موویز اور ڈراموں سے بچنا چاہتے ہیں تو وقت گزاری کے لئےمزاحیہ ٹاک شوز وغیرہ دیکھنا بند کردیں۔اور ایسا مستقل طور کریں، تو ضرور فائدہ ہوگا۔ ان شاءاللہ۔ اب اگر شیطان کا حملہ ہوگا بھی تو سب سے باہر والے حصار پر۔
دوسرا یہ کہ اپنے نفس کو یہ احساس دلاتے رہیں کہ اس کی مانی جارہی ہے ، یہ بہت ضروری ہے ورنہ تو وہ آپ کو گرانے کی پوری کوشش کرے گا اور اگر وہ اس کوشش میں لگ گیا تو گرنا آپ ہی کا مقدرہے، اس کا نہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی چھوٹی چھوٹی خواہشات پوری کرتے رہیں تاکہ اسے اپنے غالب ہونے کا احساس باقی رہے۔ اگر نماز پڑھنے کو دل نہیں کررہا تو اسے یہ کہیں کہ چلو پڑھ لو، اس کے بعد تجھے آئس کریم کھلاتا ہوں یا وہ کھلادیں کہ جس سے وہ خوش ہوتا ہو، بس اسے یہ احساس ہوجائے کہ اس کی مانی گئی ہے، بھئی، یہ اپنی منوانے کے معاملے میں بیگم سے کم نہیں ہے، اچھی طرح سمجھ لو۔ اب بیوقوفوں کی طرح اس کی ہر بات مان لو یا اسے لولی پاپ دیتے رہو، یہ تمہاری عقلمندی اور سمجھداری پر منحصر ہے۔
دوست نے سوال کیا ہے کہ نفس کو کنٹرول کیسے کیا جائے، نمازپڑھنا چاہتا ہوں لیکن کبھی تین پڑھ پاتا ہوں اور کبھی چار۔ ایک دوسرے دوست نے سوال کیا کہ فحش ویڈیوز دیکھنے سے بچنا چاہتا ہوں لیکن کبھی بچ پاتاہوں اور کبھی دیکھ لیتا ہوں؟
جواب: نفس کے بارے میں ایک اہم بات ذہن میں رہے کہ یہ آپ کا اپنا ہے اور اپنا نہیں بھی ہے۔ یہ آپ کا دوست بھی ہے اور دشمن بھی۔ اس میں ایک ضدی بچے سے لے کر ظالم دشمن تک کے تمام کردار موجود ہیں کہ جنہیں یہ بخوبی نبھاتا رہتا ہے۔ اس کا مقصد آپ کو گرانا نہیں بلکہ اپنا آپ منوانا ہے لہذا کچھ حکیمانہ تدابیر اختیارکرکے اسے باآسانی کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
ایک تدبیر تو یہ ہے کہ اگر آپ اپنے فرائض کی حفاظت چاہتے ہیں تو سنن کا اہتمام کریں، سنن کی حفاظت چاہتے ہیں تو نوافل کا اہتمام کریں۔ اس کو سمجھنا بہت آسان ہے کہ اپنے اردگرد فرائض، سنن اور نوافل کے حصار بناتے چلیں جائیں کہ آپ کا دشمن شیطان اگر حملہ آور ہوگا تو سب سے باہر والا حصار متاثر ہوگا۔ اگر آپ نے شیطان سے حفاظت کے لیے اپنی ذات کے گرد حصار ہی صرف فرائض کا بنایا ہے تو اس کا حملہ ہی فرائض پر ہوگا اور متاثر بھی فرائض ہی ہوں گے۔
مثال کے طور پر اگر آپ تکبیر اولی کا اہتمام کرنے والے ہیں تو کبھی وہ رہ جائے گی لیکن جماعت مشکل سے ہی رہے گی۔ اور اگر آپ جماعت کی نماز کا اہتمام کرنے والے ہیں تو کبھی وہ رہ جائے گی لیکن نماز مشکل سے ہی قضاء ہوگی۔ اور اگر آپ بس نماز وقت پر پڑھنے کا اہتمام کرتے ہیں تو کبھی نماز قضاءہوجائے گی اور کبھی اداء۔ اور اگر آپ صرف نماز پڑھنے کا اہتمام کرتے ہیں تو کبھی نماز چھوٹ ہی جائے گی۔ بہت آسان ہے کہ اگر تہجد کے چھوٹنے پر افسوس کرنے والوں میں شامل ہیں تو ان شاءاللہ، نماز قضاء ہونے پر افسوس کرنے والوں میں سے نہیں ہوں گے۔
اسی طرح کی تدبیر معصیت میں بھی اختیارکریں۔ اگر فحش ویڈیوزسے بچنا چاہتے ہیں تو موویز اور ڈرامے دیکھنا بالکل بند کردیں۔ اگر موویز اور ڈراموں سے بچنا چاہتے ہیں تو وقت گزاری کے لئےمزاحیہ ٹاک شوز وغیرہ دیکھنا بند کردیں۔اور ایسا مستقل طور کریں، تو ضرور فائدہ ہوگا۔ ان شاءاللہ۔ اب اگر شیطان کا حملہ ہوگا بھی تو سب سے باہر والے حصار پر۔
دوسرا یہ کہ اپنے نفس کو یہ احساس دلاتے رہیں کہ اس کی مانی جارہی ہے ، یہ بہت ضروری ہے ورنہ تو وہ آپ کو گرانے کی پوری کوشش کرے گا اور اگر وہ اس کوشش میں لگ گیا تو گرنا آپ ہی کا مقدرہے، اس کا نہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی چھوٹی چھوٹی خواہشات پوری کرتے رہیں تاکہ اسے اپنے غالب ہونے کا احساس باقی رہے۔ اگر نماز پڑھنے کو دل نہیں کررہا تو اسے یہ کہیں کہ چلو پڑھ لو، اس کے بعد تجھے آئس کریم کھلاتا ہوں یا وہ کھلادیں کہ جس سے وہ خوش ہوتا ہو، بس اسے یہ احساس ہوجائے کہ اس کی مانی گئی ہے، بھئی، یہ اپنی منوانے کے معاملے میں بیگم سے کم نہیں ہے، اچھی طرح سمجھ لو۔ اب بیوقوفوں کی طرح اس کی ہر بات مان لو یا اسے لولی پاپ دیتے رہو، یہ تمہاری عقلمندی اور سمجھداری پر منحصر ہے۔
(بحوالہ مکالمہ، صفحہ 437،438)
Last edited: