• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نقاب اور کیپیٹلزم

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,551
پوائنٹ
641
ایک دوست نے کہا کہ یہ بعض یورپی حکومتوں کو کیا آفت آ پڑی ہے کہ نقاب کو عوامی مقامات پر بین کرنے کے لیے قانون سازی کرتی پھر رہی ہیں حالانکہ یہ رویہ ان کے آئین میں فرد کی آزادی کے بارے موجود دفعات سے بھی متضاد ہے۔

میں نے کہا کہ نقاب صرف ایک مذپبی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک اعلان جنگ ہے جو ہر نقاب پہننے والی خاتون ۲۷۰ بلین ڈالر کی بیوٹی انڈسٹری کے خلاف کرتی ہے کہ اتنی بڑی انڈسٹری کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

ایک سروے کے مطابق بیوٹی انڈسٹری کا تقریبا ۷۰ فی صد افریقن ممالک میں استعمال ہوتا ہے، کمال ہے، بلکہ سلام ہے،

ویسے اس موضوع پر اتنا مواد ہے کہ ایم فل کا مقالہ ہو سکے۔ مجوزہ عنوان یہ ہو سکتا ہے: حجاب اور نقاب: فرد، ریاست اور کپیٹلزم کے مابین​
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
جی بجا فرمایا ابوالحسن علوی بھائی آپ نے۔ اس نکتہ کو میڈیا اورسوشیل میڈیا میں مستند ڈیٹا کی روشنی میں بار بار اجاگر کرتے رہنے کی ضرورت ہے۔ عورت کو بے حجاب کرکے اربوں کھربوں ڈالر کا بزنس کیا جارہا ہے۔ جن گھروں کی خواتین یورپی معیارات کے عین مطابق ”بے حجابانہ زندگی“ گذارتی ہیں، ان گھروں کی آمدن کا کثیر حصہ ”وومین بیوٹی“ پر خرچ ہوجاتا ہے۔ بلکہ ایسے گھروں کے مرد و خواتین کی آمدن بھی ناکافی ہوجاتی ہے تو ان گھروں کی بن بیاہی لڑکیاں بھی محض اپنے ”فیشن“ کے اخراجات کو پورا کرنے کے لئے جزوقتی کام کرنے لگتی ہیں۔ گھر کا ہر فرد محض پیسہ بنانے کی مشین بن جاتا ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام بھی یہی چاہتا ہے کہ گھر کا ہر فرد ایک طرف تو ان کی ہر قسم کی جائز، ناجائز، اہم یا بے ضرورت انڈسٹریز کو ”افرادی قوت“ سپلائی کرے تو دوسری طرف یہی قوت ان کی جملہ انڈسٹریز بشمول ”بیوٹی انڈسٹریز“ کی تمام مصنوعات کا باقاعدہ خریدار بن جائے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ایک سسٹر کا پیغام اپنی بہنوں کے لئے !

" اے نبی کہہ دیجئے اپنی بیویوں سے اور بیٹیوں سے اور مومنین کی عورتوں سے کہ وہ ڈال لیا کریں اپنے اوپر اپنی چادریں "

آج کل ہمارا معاشرہ جن برائیوں سے گھیرا ہوا ہے ان میں سب سے بڑی برائی پردے کی محدوم ہوتی ہوئی روایت ہے-

عورت کے معنی ہیں "چھپی ہوئی " جب وہ گھر سے باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کی تاک میں ہوتا ہے- شیطان یہ چاہتا ہے کہ وہ اپنے چہرے اور جسم کا حسن لوگوں کو دکھاۓ- جب ایسی عورتوں سے پردے کی بات کی جاتی ہے تو ان کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ پردہ تو دل کا ہونا چایئے اور ہمارا دل تو صاف ہے- اگر یہ بات ہے تو پھر انھیں لباس کی ضرورت بھی نہیں رہتی- عورت کا اصل دائرہ عمل اس کا گھرہے لیکن آج کل کی عورت سردار بن کر پورے محلے میں گھومتی ہے- ان کو گھر کا سردار نہیں بلکہ پورے ملک کا سردار کہنا چایئے-

جب مرد بے پردہ عورتوں کو دیکهتے ہیں تو ان کے دین اور اخلاق تباہ ہو جاتے ہیں- اکثر دیکھنے میں ایسا بھی آتا ہے کہ جب ایسی عورتیں کسی بھی مخلوط پروگرام میں شرکت کرتی ہیں تو وہ ایسا بناؤ سنگھار کرتی ہیں جن سے خود الله نے منع فرمایا ہے-

ارشاد ہوتا ہے کہ :" وہ اپنی زینت نہ ظاہر کریں" – بے پردہ اپنے ساتھ کئی لوگوں کو جہنم میں لے کے جائے گی ایک اپنے باپ کو، ایک اپنے بھائی کو ، بیٹے کو، اپنے شوہر کو اور پانچویں اسے نامحرم کو جس نے اسے بے پردہ دیکھا ہوگا –قرآن میں بار بار پردے کا حکم آیا ہے- ارشاد ہوتا ہے کہ :" تم میں سے جو عورت اپنے گھر میں بیٹھی رہے گی اسے مجاہدین فی سببل الله کا درجہ ملے گا" – صرف جائز کاموں کے لئے وہ باہر قدم رکھ سکتی ہے- مثال کے طور پہ تعلیم حاصل کرنے کے لئے، مریض کی عیادت کے لئے وغیرہ وغیرہ –

آج کے دور میں عورتیں جس بےحیائی کا مظاہرہ کر رہی ہیں اتنی بےحیائی تو زمانہ جاہلیت کی عورتوں نے بھی نہ کی ہو گی- جب کوئی مسلمان خاتون پردہ کر کے باہر نکلتی ہے تو دور سے ہی پتہ چل جاتا ہے یہ کوئی مسلمان عورت یا لڑکی ہے- پردے کی ایک بہت بڑی حکمت یہ بھی ہے کہ پردہ کرنے سے عورت کے جسمانی عیب چھپ جاتے ہیں یعنی کسی کو پتہ نہیں چلتا کہ کوئی حسین و جمیل عورت ہے یا کوئی کالی یا بدصورت عورت ہے – اسی طرح پردہ شرافت و عفت اور شرم و حیا کا نشان بن گیا ہے- پردہ کرنے والی عورتیں شریروں کی شرارت اور ہولناک نگاہوں کی جسارت سے بچ جاتی ہیں-

عورت کی مثال ایک سفید چادر کی سی ہے- جیسے سفید چادر پر کوئی داغ لگ جائے تو وہ چادر عیب دار ہو جاتی ہے اسی طرح عورت کے کردار پر کوئی داغ لگ جائے، اس کی عزت و عصمت پامال ہو جائے تو وہ بھی عیب دار کہلاتی ہے- آج کل جس طرح عورتیں بن سنور کر بازاروں میں بے حجاب و بے نقاب گھومتی ہیں یہ انتہائی شرم کا مقام ہے- وہ عورتیں جو ناز و ادا سے مٹکتی اور لچکتی ہوئی سر بازار ٹہلا کرتی ہیں ان عورتوں سے ہمیں باز رہنے کا حکم دیا گیا ہے-

بطور مسلمان ہمیں بھڑکیلے لباس پہن کر بازار جانے سے اجتناب کرنا چایئے اور دوسروں کو بھی روکنا چایئے یہ ہمارا فرض بھی ہے- ہمیں چایئے کہ ہم مسلمان عورتیں اور لڑکیاں جب بھی گھر سے باہر نکلیں تو بڑے پروقار اور آبرومندانہ طریقے سے نکلیں – نگاہ نیچی رکھ کر چلیں ، چلتے ہوے اونچی آواز میں بات نہیں کریں ، قہقے نہ لگائیں اور ادھر ادھر کی تانک جھانک سے پرہیز کریں اسی میں ہماری بھلائی پوشیدہ ہے- الله - سے دعا ہے کہ الله تمام بے پردہ عورتوں کے دل میں ہدایت کی شمع منور کر دے آمین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
آج کی عورت ' بے پردگی اور معاشرتی مسائل

تنگ 'مختصر اور مہین لباس' میک اپ و بناوٹ کے باعث نگاہوں کو فریب حسن دیتے نین نقش' پردے سے عاری چہرہ اور چادر کی قید سے آزاد جسم ' فیشن کے نام پر جو حلیہ آج میری ماں اور بیٹیوں نے بنالیا ہے ایسا تو پہلے کبھی نہ تھا ۔ ہماری مذہبی اور معاشرتی اقدار تو ہمیں پردے کا درس دیتی ہیں اور اخلاق ہمیں بناوٹ و تصنع سے روکتا ہے مگر میڈیا پر اباحیت کی یلغار اور عریانیت کی بہار نے ہماری اپنی بہو بیٹیوں کے کردارکو داغداربنادیا ہے کیونکہ پردہ ہی ہے جو عورت کو مرد کی ہوسناکی سے محفوظ رکھتا ہے مگر مرد کی نگاہوں اور عورت کے جسم کے درمیان سے پردہ اٹھ جاتا ہے تو وسوسوں کی تولید کا کام ابلیس کیلئے سہل ہوجاتا ہے اور یہ سہولت اس جرم و گناہ کو جنم دیتی ہے تو زندگی کی شرمساری اورآخرت کے عذاب کا باعث بن جاتا ہے جبکہ ایک سازش کے تحت بیرونی سرمائے کے ذریعے آزادی صحافت کے نام پر عورت کو پردے کی قید سے آزاد کرکے مرد کیلئے دعوت گناہ بنانے والوں کی ہوس پرستی نے پورے معاشرے کو ہوس زدہ کردیا ہے جس کی وجہ سے آج معاشرے میں عصمت دری ' آبروریزی ' جنسی زیادتی 'اجتماعی زیادتی اور بد فعلی کے واقعات اتنے عام ہوچکے ہیں کہ سگے رشتوں کا تقدس تک مٹ چکا ہے اور اس جرم و گناہ میں وہ لوگ تک ملوث پائے جارہے ہیں جنہیں ''محرم '' قرار دیکران سے پردہ کو فرض نہیں کہا گیا مگر نسوانیت خدوخال کی نمائش اور بناوٹ و تصنع کے ساتھ زیبائش محرم و نا محرم کے اس فرق کو مٹاکر یکساں طور پر جنسی جذبات کو تحریک دینے کا باعث اورگناہ و جرم کا سبب بن چکی ہے جبکہ پردے سے عورت کاانکار اور زیبائش و فہمائش پراصرارکو حق و صنفی آزادی کا نام دینے والوں نے عورت کے تشکر بھرے خمیر میں حرص و ہوس کو جنم دیکراسے اس نسوانیت سے محروم کردیا ہے جو اس کیلئے رب کا انعام تھا اور آج کی عورت تقدس و محبت سے زیادہ نمائش و زیبائش کی مورت بن کر اپنی اصلیت کھوچکی ہے اسلئے مردبھی اسے بھوک مٹانے کا ذریعہ جان کر گدھ کی طرح نوچ رہا ہے اور اس وقت تک نوچتا رہے گا جب تک عورت واپس اپنے اصل کی جانب نہیں لوٹے گی !

http://m.hamariweb.com/articles/detail.aspx?id=46527
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
عورت اپنی اصلاح کیلیۓ سب سے پہلے فیشن پرستی سے بچے۔

پلیزضروردیکھیۓ


لنک


 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
بہت زبردست موضوع اور انتخاب ہے۔۔۔۔بیوٹی انڈسٹری ے ساتھ آج کے سب سے بڑا بزنس "ایڈورٹیزمنٹ" کو ضرور دھچکا لگے گا۔جو ایک مخصوص سوچ اور ماحول پیدا کر رہے ہیں!
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
عورت اپنی اصلاح کیلیۓ سب سے پہلے فیشن پرستی سے بچے۔

پلیزضروردیکھیۓ


لنک


”۔۔۔ پرستی“ تو ساری ہی حرام ہے سوائے اللہ کی پرستش کے۔
لیکن ”فیشن“ بذات خود کوئی بری چیز نہیں۔ معاشرے کے ٹرینڈز کے مطابق پہننا اوڑھنا مرد و زن کا حق ہے۔ عورت میں تو بالخصوص بننے سنورنے کا فطری جذبہ موجود ہوتا ہے۔ اگر خواتین (بلکہ مرد بھی) کسی اسلامی حکم کی خلاف ورزی کئے بغیر فیشن وغیرہ اختیار کریں تو اس میں کوئی معیوب بات نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
”۔۔۔ پرستی“ تو ساری ہی حرام ہے سوائے اللہ کی پرستش کے۔
لیکن ”فیشن“ بذات خود کوئی بری چیز نہیں۔ معاشرے کے ٹرینڈز کے مطابق پہننا اوڑھنا مرد و زن کا حق ہے۔ عورت میں تو بالخصوص بننے سنورنے کا فطری جذبہ موجود ہوتا ہے۔ اگر خواتین (بلکہ مرد بھی) کسی اسلامی حکم کی خلاف ورزی کئے بغیر فیشن وغیرہ اختیار کریں تو اس میں کوئی معیوب بات نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
جزاک اللہ خیرا
 
Top