• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نمازیوں کودوران اقامت کس وقت کھڑے ہونا چاہیے؟

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بات سمجھ نہیں آئی وضاحت فرمادیں۔
ہم آپ کو بتلا سکتے ہیں، جو کہ ہم نے کر دیا، یعنی آپ کو بتلا دیا! اب آپ کو سمجھ نہیں آئی، تو ہم آپ کو سمجھا تو نہیں سکتے، اللہ سے دعا کریں کہ اللہ آپ کو سمجھنے کی توفیق دے، ہم آمین کہیں گے!
احادیث سے مجموعی تاثر یہ ملتا ہے کہ امام جب اپنے مقام پر پہنچ جائے (یا آتا دکھائی دے) تو کھڑے ہو کر صف بندی شروع کر دیں۔ جب صف بندی کی تکمیل ہو جائے تب اقامت کہی جائے۔
یہ آپ کا ''تاثر ''ہے،اس کا ہم کیا کر سکتے ہیں!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
یہ آپ کا ''تاثر ''ہے،اس کا ہم کیا کر سکتے ہیں!
صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي“۔
صحیح بخاری ہی میں انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ”أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ فَقَالَ أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ وَتَرَاصُّوا “۔
اسی طرح دیگر احادیث سے ”تاثر“ یہی ملتا ہے کہ؛
امام جب اپنے مقام پر پہنچ جائے (یا آتا دکھائی دے) تو کھڑے ہو کر صف بندی شروع کر دیں۔ جب صف بندی کی تکمیل ہو جائے تب اقامت کہی جائے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ بھی آپ کا ''تاثر'' ہی ہے، اس کا ہم کیا کریں!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا واضح حکم ہے کہ جب تک مجھے دیکھ نہ لو کھڑے مت ہو (صحیح بخاری)۔ اس کو میرا” تاثر“ کس ضابطہ سے کہا ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کی طرف منہ کرکے صف بندی کروایا کرتے تھے (صحیح بخاری)۔
ایسی دیگر احادیث سے یہ ”تاثر“ (کھڑے امام کو دیکھ کر ہوں، صفوں کو سیدھا کرلیں اور کندھے سے کندھا ملا لیں، امام جب اطمینان کر لے تب تکبیر تحریمہ کہے) کیا صحیح نہیں؟ اگر یہ صحیح نہیں تو اسی درجہ کی احادیث سے ثابت کردیں تا کہ ”تاثر“ صحیح ہوجائے۔ شکریہ
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
امام جب اپنے مقام پر پہنچ جائے (یا آتا دکھائی دے) تو کھڑے ہو کر صف بندی شروع کر دیں۔ جب صف بندی کی تکمیل ہو جائے تب اقامت کہی جائے۔
(جس وقت نماز کی اقامت کہہ دی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہو جب تک مجھے نہ دیکھ لو) بخاری: (637) مسلم: (604)
فتدبر!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
یہاں اقامت سے مراد اذان ہو سکتی ہے۔ کیوں کہ اقامتِ نماز کے بعد تو تکبیر تحریمہ کہہ کر نماز شروع کر دی جاتی ہے۔ نماز کی اقامت کے بعد نمازیوں کو تلقین یا کسی اور شخص کا جو صف ٍ بندی پر معمور ہو اس کا آکر اطلاع دینا (جیسا کہ صحیح احادیث میں ہے) وغیرہ امور سمجھ سے بالا ہوجائیں گے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آذان کے بعد باجماعت نماز کے لئے مسجد تشریف لاتے تھے احادیث میں اس کے لئے لفظ اقامت استعمال ہؤا۔ واللہ اعلم بالصواب
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
امام جب مصلیٰ کی طرف بڑھے تو تمام نمازی کھڑے ہو کر صف بندی شروع کر دیں۔ امام جب صف بندی سے مطمئن ہو جائے تو مؤذن کو اقامت کہنے کی اجازت دے۔ اس طریقہ کار میں کسی حدیث کی مخالفت نہیں ہوگی علاوہ ازیں کسی نہ کسی حدیث کی مخافت لازم آئے گی۔ واللہ اعلم بالصواب
 
شمولیت
جون 05، 2018
پیغامات
357
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
79
۔

مقتدی نماز کے لئے کب کھڑے ہوں ⸮

https://telegram.me/salafitehqiqikutub/4153

ہ^^^^^^^^^^^ہ

سوال

کیا لنک کی ویڈیو میں یہ بات صحیح ہے ⸮
https://www.instagram.com/reel/C_Yn1lShPPC/?igsh=dHczcTY3MGlhMGo1



جواب

اس سلسلے میں نبی ﷺ سے جو صاف حکم ہے اسی پر عمل کو ترجیح دی جائیگی

سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

" إِذَا أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَلاَ تَقُومُوا حَتّٰی تَرَوْنِي " ۔

’’ جب نماز کی اقامت کہی جائے تو جب تک مجھے نہ دیکھو ، کھڑے نہ ہو جاؤ ۔ ‘‘

( صحیح البخاري : 637 ، صحیح مسلم : 604 )

اس کے علاوہ نبی ﷺ نے کوئی حد بندی نہیں لگائی ہے کہ اقامت کے شروع میں کھڑے ہوں یا درمیانِ اقامت میں کھڑے ہوں یا مکمل اقامت کے بعد کھڑے ہوں یا اقامت کے کسی جملہ پر کھڑے ہوں وغیرہ کوئی حد بندی نہیں لگائی ہے لہذا اس میں وسعت ہے ، یعنی جب امام موجود ہو تو اتنا کافی ہے ، اقامت کے وقت مقتدیوں کے کھڑا ہونے کے لئے بس اتنا ہی کافی ہے ، اقامت کے شروع میں کھڑے ہوں یا درمیانِ اقامت میں کھڑے ہوں یا مکمل اقامت کے بعد کھڑے ہوں یا اقامت کے کسی جملہ پر کھڑے ہوں وغیرہ اس میں کوئی حرج و قید نہیں ہے ، کسی بھی وقت کھڑا ہوا جا سکتا ہے

قد قامت الصلاہ کے علاوہ پر کھڑے ہونے کو بدعت کہنے والا جاہل ہے

علامہ زبیر علی زئی نے قد قامت الصلاہ کے علاوہ پر کھڑے ہونے کو بھی جائز کہا ہے بدعت نہیں کہا ہے ۔ آثار کی وجہ سے قدقامت الصلاة پر کھڑے ہونے کو ترجیح دی ہے ۔ چنانچہ فرماتے ہیں

" ان آثار کو مد نظر رکھتے ہوئے عرض ہے کہ جب اقامت کہی جائے یعنی قد قامت الصلوٰۃ کے الفاظ پڑھے جائیں تو لوگ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہو جائیں ، اور اگر امام یا اقامت کہنے والے کے ساتھ ہی کھڑے ہو جائیں ( بشرط یہ کہ امام مسجد میں موجود ہو ) تو یہ بھی جائز ہے ۔ و اللہ اعلم " فتاوی علمیہ
جلد 3 ۔ نماز سے متعلق مسائل - صفحہ 97

و اللہ اعلم

طالب علم
عزیر ادونوی

۔
 
Top